Tag: پاکستان پیپلز پارٹی

  • چند وفاقی وزراءاشتعال انگیز بیان بازی کررہے ہیں، مولا بخش چانڈیو

    چند وفاقی وزراءاشتعال انگیز بیان بازی کررہے ہیں، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے وفاقی حکومت کے سامنے چار مطالبات رکھ دیئے ہیں حکومت مطالبات مانے یا پھر عوامی احتجاج کے لیے تیار ہے۔

    مولا بخش چانڈیو میڈیا سے بات کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ چند وفاقی وزراء سندھ حکومت پر کیچڑ اچھال کر ہمیں طیش دلانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ نا مناسب رویہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے حکومت کے سامنے چار مطالبات رکھ دیئے ہیں اگر 27 دسمبر تک یہ مطالبات نہ مانے گئے تو ملک بھر میں دھما دم مست قلندر ہوگا۔

    مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی احتجاجی مہم تحریک انصاف کی طرح دبے پاؤں واپس نہیں ہو گی بلکہ اپنے مطالبات منوانے کے بعد ہی احتجاجی مہم کو ختم کریں گے یہ عوامی‌‌سیلاب‌موجودہ‌حکومت کو بہا لے جائے گا اس لیے بہتر ہے کہ حکومت ہمارے چار مطالبات مان لے۔

    خالصتاکے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ اگر ستائیس دسمبر تل بلاول بھٹو کے مطالبات نہ مانے تو سکون کے دن ختم ہوجائیں گے۔کچھ حکومتی وزراءطیش دلارہےتحریک سے متعلق جوکہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔

  • عمران خان نے قوم کے تین سال ضائع کیے، رانا ثناء اللہ

    عمران خان نے قوم کے تین سال ضائع کیے، رانا ثناء اللہ

    لاہور : وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے قوم کے تین سال ضائع کیے ہیں اور دھرنے کے ذریعے قوم کو یرغمال بنائے رکھا ہے۔

    وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے یہ بات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب بابر اعوان، عمران خان کی لیگل ٹیم کے مشیر ہیں اور شیخ رشید جیسے لوگ ان کے حلیف ہیں جس سے ان کی طرزِ سیاست کا خوب اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان نے احتجاج، دھرنوں اور الزام تراشی کی سیاست کر کے قوم کے ڈھائی تین سال ضائع کردیے ہیں جب کہ اپنی طرز سیاست سے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا تھا اب جب کہ معاملہ عدالت میں ہے تو ثبوت نہیں دے پا رہے ہیں۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمرا ن خان کی اصولی سیاست کا اندازہ ان کے اردگرد موجود لوگوں سے کیا جا سکتا ہے ایک طرف جہانگیر ترین اور دوسری طرف علیم خان ہے وہ کیسے کرپشن اور آف شور کمپنیوں کی بات کر رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو کی جانب سے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے سوال پر رانا ثناءا للہ نے جواب دیا کہ حکومتی کارکردگی پر تنقید پیپلزپارٹی کا حق ہے مگر جمہوری اقدار میں رہتے ہوئے مثبت تنقیدکی جائے۔

  • مطالبات نہ مانے گئے تو گو نواز گو مہم شروع کریں گے، بلاول بھٹو

    مطالبات نہ مانے گئے تو گو نواز گو مہم شروع کریں گے، بلاول بھٹو

    لاہور : پا کستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے چار مطالبات 27 دسمبر تک نہیں مانے تو گو نواز گو کی تحریک چلائیں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری آج پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے لاہور آئے تھے انہوں نے اہل خانہ کے ہمراہ کچھ وقت گذارا اور مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔

    بعد ازاں جہانگیر بدر کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہانگیر بدر گلی محلوں کی سیاست کرنے والے جیالے تھے انہوں نے میرے نانا ، والدہ اور میرے ساتھ بھی سڑکوں پر کام کیا ہے، پارٹی کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں جس پرانہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم اور اداروں کا جمہوری احتساب چاہتے ہیں ہم نے اپنے چار مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیے ہیں اگر 27 دسمبر تک ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو آج تک صرف گو نثار گو کے نعرے لگاتے ہیں لیکن 27 دسمبر کے بعد گو نواز گو کا نعرہ لگائیں گے۔

    بلاول بھٹو نے مزید نے کہا کہ جب ہم گو نواز گو کے نعرے لگائیں گے تو پھر اس نعرے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیوں کہ پیپلز پارٹی یو ٹرن نہیں لیتی ہے ہم اپنے 4 مطالنبات سے کسی قیمت پر بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تنظیم نو کریں گے اور سندھ کی طرح یہاں بھی تبدیلیاں لائیں گے اور آئندہ الیکشن میں پنجاب سے بھرپور کامیابی حاصل کریں گے۔

  • پانامہ کیس پارلیمنٹ میں لڑیں گے، خورشید شاہ

    پانامہ کیس پارلیمنٹ میں لڑیں گے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ نےکہا ہے کہ متنازع خبر پر سیاسی جماعتیں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گی،حکومت کاکمیشن تشکیل قیام کا فیصلہ درست نہیں۔

    قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پانامہ کا کیس پارلیمنٹ میں لڑیں گے ،حکومت خود چاہتی تھی کہ پانامہ کا کیس سپریم کورٹ میں جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کا پیپلز پارٹی کی باتوں کو نظر انداز کرنا مشکل ہوگا حکومت سمجھدار ہے اس لیے اصل اپوزیشن کے سامنے نہیں آرہی ہے،عمران خان آسان ہدف ہیں اس لیے حکومت ان کے مقابل ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے زیادہ نوازشریف کا کوئی مددگار نہیں ہے، تحریکِ انصاف نے حکومت کے ہاتھ اور مضبوط کیے ہیں اور اپنے غلط فیصلوں سے حکومت کو مضبوط کیا ہے۔

    قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر کے اجراء پر تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ڈان نے خبر لگانے سے قبل ایک سینیئر وزیر سے خبر کی تصدیق کی تھی کیا کمیشن جھٹلائے پائے گا کہ وزیرِ اطلاعات فارغ ہوا اور رپورٹر کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا؟

    آرمی چیف کی مدت ملازمت بڑھائے جانے یا نئے آرمی چیف کے نام کے اعلان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ روایات تو یہ ہیں کہ آرمی چیف کے نام کا فیصلہ 15 اکتوبر تک کر لیا جاتا ہے لیکن اس دفعہ اب تک ایسا نہیں ہوسکا ہے حکومتی تاخیر کی وجہ سمجھ نہیں آرہی ہے۔

  • عمران خان نے ہار مان لی لیکن ہم اب بھی میدان میں ہیں،بلاول بھٹو

    عمران خان نے ہار مان لی لیکن ہم اب بھی میدان میں ہیں،بلاول بھٹو

    رحیم یار خان: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان شاید ہار مان گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ابھی بھی میدان میں ہے، ہم بتائیں گے کہ اصلی دھرنا کیسے دیتے ہیں، جمہوری احتساب ہوگا تو وزیراعظم پکڑے جائیں گے،2018ء میں صرف پی پی ہی جیتے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیر مین بلاول بھٹو زرداری جنوبی پنجاب کے دورے پر رحیم یارخان پہنچے تھے، ریلی سے خطاب کے بعد وہ ایک تقریب میں پہنچے جہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس ایک بڑا اسکینڈل ہے جس پر وزیراعظم جواب دہ ہیں ،جمہوری احتساب ہوگا تو وزیراعظم پکڑے جائیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سی پیک میں تمام صوبوں کا حصہ ہو اور چاہتے ہیں کہ وزیر خارجہ بھی کوئی پرکشش شخصیت کا مالک ہو جب کہ ملک میں فرقہ ورانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی مستعفی ہوجائیں کیوں کہ وزیر داخلہ کالعدم جماعتوں کے سربراہاں سے ملاقاتیں کرتے پھرتے ہیں۔

    اسی سے متعلق : ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو شیر کا شکار کریں، بلاول بھٹو

    انہوں نے کہا کہ ہمارے چار مطالبات نہ مانے گئے تو ہم دکھائیں گے کہ اصلی دھرنا کیسے ہوتا ہے، حکومت جانتی ہے کہ ہم شکار کیسے کرتے ہیں، جب ہم شکار کرتے ہیں تو ہمارے ہاتھ میں تیر ہوتا ہے۔

     یہ بھی پڑھیں : بلاول بھٹو کی جناح اسپتال آمد، ٹرین حادثے کے زخمیوں کی عیادت

    اپنی گفتگو میں چیرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ رحیم آباد میں بلدیاتی انتخابات میں عوام نے تخت رائے ونڈ کو شکست دیتے ہوئے پی پی پی کو جیتوایا تھا اگر یہ تعاون جاری رہا تو ہم سب مل کر 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بآسانی فتح حاصل کر لیں گے۔

  • موجودہ صورت حال پرسینیٹ کا اجلاس بلایا جائے،بلاول

    موجودہ صورت حال پرسینیٹ کا اجلاس بلایا جائے،بلاول

    کراچی: چیئرمین  پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ صورتِ حال پر اپنی جماعت کے اراکین کو سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لیے درخواست جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کے  زیرِ صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں ملک میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال پر پارٹی رہنماؤں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ،قمر زماں کائرہ،مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو،نثار کھوڑو سمیت ایم رہنماؤں نے شرکت کی۔

    اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے تحت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کو کل سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزٹ جمع کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس بلا کر پنجاب میں جاری سیاسی کشیدگی پر بحث کی جائے کیوں کہ ملکی سالمیت اور جمہوریت کی بقا کے لیے سیاسی رواداری اور سیاسی قائدین کے درمیان ہم آہنگی نہایت ضروری ہے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین بلاول نھٹو کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا بنیادی آئینی حق ہے اور جمہوریت میں کسی جماعت کو احتجاج کرنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے،سیاسی کارکنوں اور سیاسی جماعتوں پر زمین تنگ کر دینا آمریت کی روش ہے۔

  • مادرجمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کی آج پانچویں برسی ہے

    مادرجمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کی آج پانچویں برسی ہے

    کراچی : سابق خاتون اول محترمہ نصرت بھٹو جمہوریت کی بقا کے لیے بدترین آمرانہ دور میں ندائے حق بلند کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون سیاست دان تھیں،80 کی دہائی میں شروع ہونے والی ہمہ جہت،بلند حوصلہ اورعزم و ہمت کی یہ داستان 23 اکتوبر 2011 کو اپنے اختتام کو پہنچی۔

    پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں 1979 کو جنرل ضیا الحق نے مارشل لا کے نفاذ کے بعد الٹ دیا اور پھر ملک کے مقبول ترین لیڈر اور منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو عوامی احتجاج کے باوجود تختہ دار پرلٹکا دیا گیا تھا۔

    nusrat-post-2

    nusrat-post-4

    اپنے شوہراورجمہوریت کو بچانے کے لیے محترمہ نصرت بھٹو میدان عمل میں نکل آئیں اور اس جد وجہد میں کئی صعوبتیں برداشت کیں،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سپاہیوں کے جوتوں اور بَٹوں سے لہو لہان ہوئیں تو کبھی جبری نظر بند ی کی سزا بھی بھگتی۔ تن تنہا بچوں کی کفالت اور بحالی جمہوریت کی تحریک کا بار اُٹھائے یہ خاتون اپنے شوہر کی پھانسی پر بھی کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کی باگ دوڑ سنبھالے رہیں۔

    nusrat-post-6

    یہ نصرت بھٹو کے عزم اور حوصلے اور تربیت کا مظہر ہی تھا کہ بھٹو کی بیٹی محترمہ بے نظیربھٹو اپنی جماعت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑی کرنے میں کامیاب رہیں اور پاکستان کی سیاست میں بھٹو خاندان دوبارہ نظر آنے لگا اور ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کینشست پر بھٹو کی صاحبزادی بے نظیر بھٹو براجمان ہوئیں۔

    nusrat-post-3

    تاہم یہ کامیابی بھی عارضی ثابت ہوئی اور محض دوسال بعد ہی محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کردی گئی ایک بار پھرپیپلز پارٹی پر برا وقت آیا تو نصرت بھٹو اپنی بیٹی کی ہمت بڑھانے میدان عمل میں آئیں، اپنے شوہر ذوالفقار بھٹو اور جواں سال بیٹے شاہنواز بھٹو کی ناگہانی موت جیسے دکھ کے پہاڑ اٹھانے والی خاتون اپنی بیٹی کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔

    nusrat-post-1

    یہاں تک کہ پیپلز پارٹی دوبارہ حکومت بنانے کے قابل ہو جاتی ہے اور ایک مرتبہ پھر بے نظیر بھٹو وزیراعظم بن جاتی ہیں لیکن اب بھی نصرت بھٹو کے دکھ کم نہ ہوئے اور اپنے دوسرے بیٹے میر مرتضی بھٹو کی ماورائے عدالت قتل کے بعد آہستہ آہستہ سیاست سے کنارہ کش ہو گئیں، اپنی بیٹی کے دور حکومت میں لخت جگر بیٹے کی لاش اُٹھانے والا صدمہ ذہنہ بیماری میں تبدیل ہو گیا اور وہ الزائمر کی مریضہ بن گئیں بعد ازاں بے نظیر حکومت ختم ہونے کے ان کے ہمراہ دبئی میں مقیم رہی لیکن ان کی حالت ابتر ہی ہوتی رہی۔

    nusrat-post-5

    یہاں تک کے اپنی بیماری کے باعث اپنی صاحبزادی بے نظیر بھٹوکی وطن واپسی اور شہادت کی خبر کا بھی انہیں ادراک نہیں رہا ،الزائمر کی مرض کی ،وجہ سے وہ قریبی رفقاء کو بھی نہیں پہچان پا رہی تھی اور روز مرہ کے معمولات سے بھی لا تعلق ہو گئی تھیں,عزم و ہمت کی تصویر لاچارگی کی مورت بن گئی تھیں اور پاکستان کی سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو اتوار 23 اکتوبر کی دوپہر دبئی کے ایک اسپتال میں 82 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔

    nusrat-post-8

    nusrat-post-7

    اس وقت کے صدر پاکستان اور ان کے داماد آصف علی زرداری نے محترمہ نصرت بھٹو کی سیاسی جدو جہد اور وقت کے آمر کے سامنے ڈٹے رہنے پر مادر جمہوریت کے لقب سے نوازا جس کے بعد ہر سال نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر خصوصی دعائے فاتحہ اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مرحومہ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی جاتی ہے اور مادر جمہوریت کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے اس سلسلے میں مرکزی تقریب کا اہتمام نوڈیرو میں قائم شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے مزار پر کیا جاتا ہے جہاں بے نظیر بھٹو شہید اور محترمہ نصرت بھٹو بھی مدفن ہیں۔

     

     

  • اے پی سی ہمارے مطالبے پر بلائی گئی، بلاول

    اے پی سی ہمارے مطالبے پر بلائی گئی، بلاول

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی سربراہوں کے اجلاس میں تمام جماعتوں کو بلا کراچھا کیا، ہم نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ سارے پاکستانی کشمیر کے معاملے پر یکجا ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ہمراہ خورشید شاہ، شیری رحمن سمیت پی پی پی کے متعدد رہنما بھی موجود تھے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں وزیراعظم کو کچھ تجاویز دی تھیں،مسئلہ کشمیر پر ہمیں سیاست نہیں کرنی، تجویز دی تھی انسداد دہشت گردی پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے،ہم سب اس وقت اتحاد چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری پیپلز پارٹی کا ویژن تھا، پاکستان کے دشمن اس وقت ہماری کمزوریاں دیکھ رہے ہیں، بھارت اس وقت بیک فٹ پر ہے، دنیا کو پیغام دیا ہے کہ سارے پاکستانی کشمیر کے معاملے پر یکجا ہیں۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ صرف نواز شریف یا کسی اور کی جاگیر نہیں اس لیے ہم بائیکاٹ کیوں کرتے؟ ہم اپنے قومی مفاد کو آگے رکھنا چاہتے ہیں، حکومت میں شامل لوگ بھی روٹ پر اعتراض کررہے ہیں۔

    وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہے صرف پنجاب کے نہیں، کشمیر کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں،نواز شریف مسئلہ کشمیر کے پیچھے پاناما پیپرز کو چھپانا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر احتساب کیا جائے گا۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سندھ میں تبدیلی لایا ہوں جلد پیپلز پارٹی میں تبدیلیاں لاؤں گا، 2018ء میں وزیراعظم پی پی پی کا ہوگا۔

  • بلاول بھٹو زرداری کا ملیراورقائد آباد میں شانداراستقبال

    بلاول بھٹو زرداری کا ملیراورقائد آباد میں شانداراستقبال

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری قافلے کی صورت میں جلسہ گاہ میمن گوٹھ کی جانب رواں دواں ہے،ملیر 15 پر شاندار استقبال کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ پی پی پی بلاول بھٹو حال ہی میں ملیر کے حلقے پی ایس 127 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے نمائندے کی جیت کے بعد آج ملیر کا دورہ کرنے کے لیے اپنے گھر بلاول ہاؤس سے ملیر روانہ ہو گئے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری کے قافلے کا راستے میں جگہ جگہ پُرتپاک استقبال کیا گیا جب قافلہ ملیر 15 کے مقام پر پہنچا تو پیپلز پارٹی کے کارکنان نے اپنے محبوب قائد کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاورکر کے استقبال کیا،پارٹی نغموں پر رقص اور بلند شگاف نعروں نے مجمع میں کا جوش گرما دیا۔

    کارکنان کا جوش و جذبہ دیکھ کربلاول بھٹو بھی خود پر قابو نہ رکھ سکے اور تمام سیکیورٹی تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی گاڑی سے باہر آگئے نعرے لگائے،بلاول بھٹو کو باہر آتا دیکھ کر کارکنان کا جوش و ولولہ مزید بڑھ گیا اور انہوں نے اپنے قائد کے ہم آواز ہو کر واشگاف نعرے بلند کیے۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے خصوصی طور اپنی گاڑی سے باہر آکر اے آر وائی کے نمائندے ارباب چانڈیو کو بہترین کوریج کو سراہتےہوئے تا کید کی کہ اے آر وائی کی ٹیم کوریج کے لیے قافلے کے ہمراہ چلتی رہے۔

    واضح رہے اے آر وائی نیوز نے بلاول بھٹو زرداری کے قافلے کی کوریج کے لیے خصوصی انتظام کر رکھے ہیں اور پیپلز پارٹی کے قافلے کی لمحہ بہ لمحہ خبر عوام تک پہنچارہے ہیں جس کے معترف خود بلاول بھٹو زرداری بھی ہوئے۔

  • بلاول بھٹو نے کارکنوں کو اپنی سالگرہ منانے سے روک دیا

    بلاول بھٹو نے کارکنوں کو اپنی سالگرہ منانے سے روک دیا

    کراچی: چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کارکنان اور رہنما ان کی سالگرہ پر کیک کاٹنے کے بجائے یتیموں اور ایدھی سینٹرزمیں رہنے والے خصوصی افراد اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد سے ملاقاتیں کریں اور ان میں تحائف تقسیم کریں ۔

    اکیس ستمبرکو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی اٹھائیسویں سالگرہ کے موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کارکنوں کو سالگرہ پر تقریبات منعقد کرنے اور کیک کاٹنے سے منع کردیا۔

    بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا کارکنان اور رہنما ان کی سالگرہ کی تقریبات منعقد کرنے کے بجائے دہشتگردی کے متاثرین، آئی ڈی پیز یتیموں اور ایدھی ہومز میں مقیم بے کسوں سے ملیں اور ان میں تحائف تقسیم کریں۔

    پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اپنے چیئرمین بلاول بھٹو کی اٹھائیسویں سالگرہ بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان تھا،جس پر چئیرمین بلاول بھٹو نے جشن منانے کے بجائے خدمت خلق کی ہدایت کی ہے ۔