Tag: پاکستان پیپلز پارٹی

  • رکن قومی اسمبلی عامر مگسی،  رکن صوبائی اسمبلی میر نادر مگسی نیب ریڈار پر

    رکن قومی اسمبلی عامر مگسی، رکن صوبائی اسمبلی میر نادر مگسی نیب ریڈار پر

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے رکن قومی اسمبلی نواب زادہ میر عامر خان مگسی اور رکن صوبائی اسمبلی میر نادر مگسی کو ریڈار پر لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رکن قومی اسمبلی اور ایک رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور 2008 سے 2013 تک قمبر شہداد کوٹ کی ترقیاتی اسکیموں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ میر نادر مگسی نے قمبر شہداد کوٹ کے منصوبوں کے 2 ارب روپے جھل مگسی منتقل کرائے، اور 2 ارب کے ترقیاتی منصوبے من پسند ٹھیکے داروں کو دیےگئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 2010 میں سیلاب سے تباہ سڑکوں کے ٹھیکے بلاول شیخ و دیگر کو دیے گئے، نیب نے ڈی سی قمبر شہداد کوٹ سے 2008 سے 2013 تک کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے، نیب نے استفسار کیا ہے کہ 2008 سے 2013 تک مزید 850 ملین روپے شہر کے لیے آئے وہ کہاں گئے؟

    میر عامر مگسی اور میر نادر مگسی

    نیب نے نوٹس جاری کیا ہے کہ 29 اپریل کو ڈی سی قمبر شہداد کوٹ یا ان کا کوئی نمائندہ ریکارڈ سمیت حاضر ہو، اور ٹھیکے داروں کو دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

    نیب نے پوچھا ہے کہ قمبر شہداد کوٹ کا 2 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ جھل مگسی کیسے منتقل ہوا، اربوں روپے کا ترقیاتی فنڈ کہاں استعمال ہوا، اس سب کی تفصیل فراہم کی جائے، نیب سکھر نے عامر مگسی اور نادر مگسی کی اسکیموں کی فہرست بھی طلب کی ہے۔

  • پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    لاہور: منگل کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ابھرنے والا شدید اختلاف ایک نئے موڑ میں داخل ہو گیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم اتحاد کو مسترد کرنے والی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے ساتھ ملاقات کی، جو پیپلز پارٹی کی توقعات کے مطابق نتیجہ خیز رہی۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی نے پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے دو ٹوک انکار کیا تھا، اور سراج الحق کی جانب سے مسلسل اس اتحاد پر تنقید کی جاتی رہی ہے، گزشتہ روز ہی ملتان میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں، دونوں ایک ہی ہیں، ان کی لڑائی مفادات کے لیے ہے۔

    تاہم آج دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے میں اتفاق ہو گیا ہے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی اصلی اور بنیادی عوامی جماعتیں ہیں، جب کہ سراج الحق نے کہا کہ بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں مذاکرات اور مشاورت ہو۔

    پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا ہماری کوشش ہے جماعت اسلامی کی تاریخ اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، ملک میں ایسی جماعتیں ہیں جوگالم گلوچ کے علاوہ کام بھی کرنا چاہتی ہیں، جماعت اسلامی سے یہ ملاقات آخری نہیں ہوگی، ساتھ مسائل پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا الیکشن اصلاحات، احتساب، اور کشمیر ایشو پر پی پی اور جماعت کا مؤقف ایک ہے، جماعت اسلامی کی تاریخ پاکستان اور جمہوریت سے جڑی ہے، سیاسی نظریہ الگ ہو سکتا ہے لیکن ضروری ہے آپس میں رابطے بڑھائیں۔

    آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    امیر جماعت سراج الحق نے کہا بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو ڈسکہ کا الیکشن ہمارے سامنے ہے، نیب کے ادارے کو بھی آزاد ہونا چاہیے، ہر حکومت نے نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، الیکشن ہارنے کے بعد حکومت کا الیکشن کمیشن سے استعفیٰ مانگنا آمرانہ سوچ ہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے آئندہ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات ہو ں۔

    انھوں نے کہا بلاول ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے شکریہ ادا کرتا ہوں، ان سے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اصلاحات کی طرف جانا پڑے گا، اصلاحات کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کو بھی نیشنل ڈائیلاگ میں شامل ہونا چاہیے، حکومت چاہتی ہے ایک تابعدار الیکشن کمیشن ہو، یہ سوچ پاکستان اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے، خوش حال پاکستان کے لیے آزاد الیکشن کمیشن، آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔

  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ٹھن گئی، بلاول کا مریم نواز پر بڑا طنز

    پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ٹھن گئی، بلاول کا مریم نواز پر بڑا طنز

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی بطور اپوزیش اتحاد، راہیں جدا ہوتی نظر آ رہی ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز اور ن لیگ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا خاندان ہے جو ماضی میں سلیکٹ ہوتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت سراج الحق کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں طنز کے تیر چلاتے ہوئے کہا ہماری رگوں میں سلیکٹ ہونا شامل نہیں، لاہور کا ایک خاندان ماضی میں سلیکٹ ہوتا رہا ہے۔

    بلاول نے کہا مسلم لیگ ن کی نائب صدر (مریم نواز) کو جواب دینا ہوتا تو اپنے نائب سے صدر سے دلواتا۔

    بلاول بھٹو نے کہا ہماری تیاری مکمل تھی، لانگ مارچ ملتوی نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ سوال ضرور کروں گا کہ لانگ مارچ کو استعفوں سے جوڑنے کا مشورہ کس کا تھا۔

    انھوں نے کہا کوشش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوں، اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا فائدہ عمران خان کو ہوگا، میاں صاحب جو مطالبہ آج کر رہے ہیں پی پی وہ 3 نسلوں سے کر رہی ہے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کا کام حکومت کو نقصان پہنچانا ہے، پنجاب حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانا موزوں ہے، جلسے جلسوں کی بجائے پنجاب کے خلاف عدم اعتماد سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

    بلاول نے کہا ہمارے کمرے تک ہوٹل میں بک ہو چکے تھے، استعفے لانگ مارچ سے جوڑنے تھے تو فیصلے کرتے وقت کرتے، نہ کہ 10 دن پہلے، ہم نے حکومت کو نقصان الیکشن لڑنے میں ہی پہنچایا اور حکومت کو ٹف ٹائم دیا، جمہوری اصول ہے جس کی اکثریت ہوتی ہے اس کا اپوزیشن لیڈر بھی ہونا چاہیے۔

  • چیئرمین سینیٹ الیکشن کے نتائج چیلنج کرنے کے لیے آئینی پٹیشن کا مسودہ تیار

    چیئرمین سینیٹ الیکشن کے نتائج چیلنج کرنے کے لیے آئینی پٹیشن کا مسودہ تیار

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کے نتائج چیلنج کرنے کے لیے آئینی پٹیشن کا مسودہ تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ چیئرمین کا انتخاب ہارنے کے بعد پیپلز پارٹی نے نتائج چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے آئینی پٹیشن کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم نے آصف علی زرداری کو آئینی مسودے پر بریفنگ دی، پی پی قیادت نے مجوزہ پٹیشن کے مسودے کی منظوری دے دی۔

    پی پی آرٹیکل 199 کے تحت چیئرمین سینیٹ الیکشن نتائج چیلنج کرے گی، اور اس سلسلے میں کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم نیئر بخاری، فاروق ایچ نائیک، اور لطیف کھوسہ پر مشتمل ہے، واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ انتخاب میں 7 ووٹ مسترد کرنے کا عمل چیلنج کیا جائے گا۔

    صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب

    یاد رہے کہ دو دن قبل چیئرمین سینیٹ الیکشن کے نتائج عدالت میں چیلنج کرنے کے لیے فاروق ایچ نائیک نے ایک درخواست تیار کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نام پر مہر لگانا مسترد نہیں کیا جا سکتا، 7 مسترد ووٹوں کو گیلانی کےحق میں شامل کیا جائے تو 49 ووٹ بنتے ہیں، جان بوجھ کر ووٹوں کو نام کے اوپر مہر لگنے پر اعتراض کیا گیا، مسترد ووٹوں کو گیلانی کے حق میں کاؤنٹ کرنے سے گیلانی جیت جائیں گے۔

  • پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، اور سینیٹ چیئرمین الیکشن کے خلاف الیکشن ٹریبونل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی شکست کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    دوسری طرف رہنما پیپلز پارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے عدالتی فیصلے نکال لیے ہیں، قانون کہتا ہے کہ نام کے اوپر لگائی گئی مہر ٹھیک ہے، ہم یہ ڈاکا نہیں ہونے دیں گے، اور سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جائیں گے۔

    مصطفیٰ نواز نے مزید کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد بھی لا سکتے ہیں، یقین ہے کہ کسی نے دھوکا نہیں کیا، ہم ایک ووٹ سے جیتے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کر دیے

    واضح رہے کہ آج ایوان بالا میں سینیٹ کے چیئرمین کے لیے ہونے والے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے، ان 7 ووٹوں میں باکس کی بجائے نام پر مہر لگائی گئی ہے، جب کہ آٹھواں ووٹ دونوں امیدواروں کے خانوں میں مہر لگانے پر مسترد ہوا۔

    نتیجے کے اعلان کے بعد فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ افسر کے سامنے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کیے تاہم، دلائل سامنے آنے کے بعد پریزائڈنگ افسر نے اپوزیشن کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے کہا میں رولنگ دے رہا ہوں کہ فیصلہ آپ کو نہیں پسند تو الیکشن ٹریبونل جائیں۔

    صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب

    خیال رہے کہ حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے مقابلے میں پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔ صادق سنجرانی نے دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

  • یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں آج پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا، پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کے لیے ان کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے یوسف رضاگیلانی کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کر دیا، یوسف گیلانی چیئرمین سینیٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا پی ڈی ایم کا ممنون ہوں اور سینیٹ نشست کی کامیابی ان کے نام کرتا ہوں، الیکشن سے پہلے کمال حکمت عملی نے حکمرانوں کی دوڑیں لگوا دی تھیں، پی ڈی ایم کی کامیابی سے اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے، حکمرانوں کو یہ شکست ہضم نہیں ہو رہی۔

    اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیابی کے سو باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے، میں اس کامیابی پر آپ سب کو مبارک باد دیتا ہوں، سینیٹ میں عددی برتری ثابت کرنے کا چیلنج دیاگیا اور ہم سرخرو ہوئے۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    پی ڈی ایم کے اجلاس سے مریم نواز نے خطاب میں کہا آج کی سیاست میں اپوزیشن نے نہیں بلکہ حکومت نے ممبران کو ڈرایا دھمکایا، اغوا کیا، پی ٹی آئی کے ممبران کو زبردستی گولڑہ سیف ہاؤس میں رکھا گیا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف نے پی پی کو تجویز دی کہ یوسف رضاگیلانی کا نام چیئرمین سینیٹ کے لیے پیش کرے، اور نواز شریف کی جانب سے یوسف گیلانی کی حمایت کا اعلان بھی کیا گیا۔

    قبل ازیں، پیپلز پارٹی کی میزبانی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس شروع ہوا تو آصف علی زرداری نے ابتدائی کلمات ادا کیے، انھوں نے پی ڈی ایم متفقہ امیدوار یوسف گیلانی کی کامیابی پر مبارک باد دی، شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیلات پیش کیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا 4 روز بعد چیئرمین سینیٹ الیکشن ہونا ہے، جمہوری قوتوں کو یوسف گیلانی کی جیت سے امید ملی ہے، ہم چاہتے ہیں چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت کر فتح اپنے نام کریں۔

  • سینیٹ الیکشن میں مداخلت کے لیے گورنر سندھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    سینیٹ الیکشن میں مداخلت کے لیے گورنر سندھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں گورنر ہاؤس میں پی ٹی آئی ارکان اور سینیٹ امیدواروں کے اعزاز میں ظہرانے پر الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے خلاف الیکشن کمیشن کو شکایتی خط لکھ دیا ہے، یہ خط پی پی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے لکھا۔

    تاج حیدر نے خط میں لکھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بیان دیا کہ امیدواروں کا انتخاب گورنر سندھ نے کیا، اس بیان کے تناظر میں پی پی رہنما نے کہا کہ گورنر سندھ کا سینیٹ امیدواروں کا سلیکشن الیکشن کمیشن کے قوانین کے خلاف ہے۔

    انھوں نے لکھا پی ٹی آئی رہنماؤں کا بیان سینیٹ الیکشن میں گورنر کی مداخلت ثابت کرتا ہے، گورنر ہاؤس میں سینیٹ امیدواروں کا اجلاس رول پانچ کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس کا سیاسی استعمال الیکشن کمیشن کے قواعد کے خلاف ہے، گورنر سندھ نے عہدے کو نہ صرف استعمال کیا بلکہ سینیٹ الیکشن میں مداخلت کی۔

    خط میں پیپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس کا اس طرح سے استعمال تشویش ناک ہے، الیکشن کمیشن قواعد کی خلاف ورزی پر سیکشن 234 کے تحت ایکشن لے۔

  • کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے: بلاول بھٹو

    کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے: بلاول بھٹو

    مظفر آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف سیاست کرتے ہیں لیکن مودی جیسی حرکت نہیں کریں گے، ہم انسانیت کے دائرے میں رہ کر سیاست کریں گے، کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ یومِ یک جہتی کشمیر کے موقع پر مظفر آباد آزاد کشمیر میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا ہمارا وزیر اعظم اور مودی ایک پیج پر ہیں، مودی نے کشمیر میں اپنے مخالفین کوگرفتار کرایا، پاکستان میں ن لیگ اور پی پی کی معصوم قیادت کوگرفتار کرایا گیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا پی ڈی ایم اجلاس میں فیصلہ ہو چکا ہے کہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کا آغاز ہوگا، مارچ کے لیے عوام ملک کے ہر کونے سے نکلیں گے، آزاد کشمیر کا قافلہ یہاں سے نکلے گا اور اسلام آباد ضرور جائے گا، کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے، عمران خان وزیر اعظم نہیں رہےگا۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا آج کا نہیں، 3 نسلوں کا ساتھ ہے، ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا کشمیر کی آزادی کے لیے ہزار سال بھی جنگ لڑیں گے، بی بی شہید نے کہا تھا جہاں کشمیریوں کا پسینہ وہاں ہمارا خون گرے گا۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ماضی کے وزرائے اعظم نے کشمیر کی آواز دنیا بھر میں پہنچائی، آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہو رہی ہے، موجودہ وزیر اعظم کے دور میں کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا، ہم جانتے ہیں مودی کے مظالم کا جواب کیسے دینا ہے، یہ حکومت جواب نہیں دے سکتی، مودی کو عوام کا منتخب کردہ وزیر اعظم ہی جواب دے سکتا ہے، مودی کو ہرانا ہے تو جمہوریت قائم کرنا ہوگی۔

    بلاول نے کہا کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کی اجازت دی جائے، ہم آج بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بات پر کھڑے ہیں، ہمارا نعرہ آپ کا نعرہ ایک ہی ہے کہ رائے شماری ہونی چاہیے۔

  • پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    ملتان: پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کے لیے رابطے تیز کر دیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسف گیلانی کامیابی کے بعد پی پی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی امیدوار ہوں گے۔

    یاد رہے کہ یکم فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے اتحادی امیدوار کامل علی آغا کو سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹ دینےکی منظوری دی تھی۔

    آج وزیر اعظم کو پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ اجلاس میں سینیٹر بننے کے خواہش مند افراد کی فہرست پیش کی گئی ہے، عمران خان نے کہا سینیٹ کے لیے ٹکٹ میرٹ پر دیں گے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں پیسہ نہ چلے، جو ایوان میں پارٹی کے لیے بہتر ہوگا اسے سینیٹر بنائیں گے۔

    ‘سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا’

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی آج سے کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات مرکز اور چاروں صوبائی سیکریٹریٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پارٹی ٹکٹ منسلک کریں گے، آزاد امیدوار پارٹی ٹکٹ منسلک کرنے سے مبرا ہوں گے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • بلاول کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

    بلاول کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں انڈسٹریل اسٹیٹ منصوبے کے افتتاح کے موقع پر بلاول بھٹو نے کہا ہم جمہوری طریقے سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئیں گے، ہم جانتے ہیں کہ غیر جمہوری طاقتوں کو سیاست سے کیسے نکالنا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا تحریک عدم اعتماد پر پی ڈی ایم کے اتحادیوں کو بھی منائیں گے، ہمیں وار کرنا ہے تو اسمبلیوں میں کرنا ہے، حملہ کرنا ہے تو آئینی اور جمہوری طریقے سے کرنا ہے، یہ طریقہ یہی ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اتحادیوں کو بھی تحریک عدم اعتماد پر قائل کریں گے، پھر ہماری چائے کی دعوتوں پر بھی ان کے پسینے نکلیں گے، اور اس کا جو اثر ہوگا وہ دس دس جلسوں کا بھی نہیں ہوگا۔

    لاڑکانہ میں خطاب میں بلاول نے کہا وفاقی حکومت نے مشکل معاشی صورت حال میں عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے، سندھ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ عوام کی بہتری کے لیے کچھ کر سکیں۔

    قبل ازیں بلاول بھٹو نے ایئر پورٹ روڈ پر انڈسٹریل اسٹیٹ منصوبے کا افتتاح کیا، اس موقع پر وزیر اعلی ٰسندھ، نثار کھوڑو، جام اکرام اللہ دھاریجو بھی موجود تھے۔ یہ انڈسٹریل زون لاڑکانہ سے 14 کلو میٹر دور ایئر پورٹ روڈ پر قائم کیاگیا ہے، اس پہلے صنعتی زون میں 94 صنعتیں 20 ہزار سے زائد افراد کو روزگار دیں گی۔

    اپنے خطاب میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وفاق کی عوام دشمن پالیسیوں کے سامنے پیپلز پارٹی رکاوٹ ہے، اس حکومت کے خلاف ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے نکلے ہیں، اس حکومت کو آئینی اور جمہوری طریقے سےگھر بھیجیں گے۔