Tag: پاکستان پیپلز پارٹی

  • بڑی بھارتی توانائی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں: رحمان ملک

    بڑی بھارتی توانائی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں: رحمان ملک

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ بڑی بھارتی توانائی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں، اس لیے سی پیک کے حوالے سے خدشات ہیں۔

    سینیٹر رحمان ملک نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ سی پیک کے حوالے سے انھیں کچھ خدشات ہیں، بھارت کی توانائی کے شعبے کی کچھ کمپنیاں اس میں دل چسپی لینے لگی ہیں تاہم بھارتی کمپنیوں کے سی پیک میں داخل ہونے سے متعلق الگ بریفنگ دوں گا۔

    انھوں نے کہا پاکستان کو اب بھارت کے ساتھ سفارتی محاذ پر فرنٹ فٹ پر بات کرنی چاہیے، بھارت ہر محاذ پر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، حکومت کو بھارت سے متعلق پالیسی تبدیل کرنا پڑے گی۔

    سینیٹر رحمان ملک نے کہا میں بھارت کے خلاف ثبوت کے ساتھ بات کرتا ہوں، پلوامہ حملے کے فوری بعد کہہ دیا تھا کہ یہ حملہ بھارت نے خود کرایا، واقعے کے بعد بھارت میں مسلمان مخالف سوچ پروان چڑھی، مودی سرکار نے سرحدوں پر کشیدگی کو بھی فروغ دیا، مودی کے دوبارہ آنے پر کشمیریوں سے برے سلوک کی پیش گوئی کی تھی، بھارت مجھے عدالت میں لے جائے جو کہا سب ثابت کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا بھارت پاکستان کے خلاف دوبارہ فیٹف میں جا رہا ہے، پارلیمنٹ میں بھارت کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کی جائے، پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے حملے ہو رہے ہیں، بھارت کے تمام سیاست دان یک زبان ہو کر پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں، عمران خان سے درخواست ہے سیاسی قیادت کو اکٹھا کریں، بلاول بھٹو نے بھی کہا چارٹر آف اکانومی کیا جائے، عمران خان سیاسی استحکام کے لیے آصف زرداری کو کردار ادا کرنے کا موقع دیں، وہ سیاسی انتشار ختم کر دیں گے۔

    رحمان ملک نے کہا عمران خان سے اپیل ہے پلوامہ سمیت بھارت کے 2 معاملات کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائیں، یو این سے رجوع کریں، ہمت پکڑیں اور دفاع تک محدود نہ رہیں، ہم نے دفاعی انداز اختیار کیے رکھا تو حالات یہی رہیں گے جو اس وقت ہیں، وزیر اعظم عمران مودی کے خلاف مجھے ساتھ لے کر چلیں میں حقیقت سامنے لے کر آؤں گا، اور اسے بے نقاب کر دوں گا۔

    سینیٹر کا کرونا ویکسین سے متعلق کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا ویکسین کی بہت ضرورت ہے، لیکن آپ افورڈ نہیں کر سکتے اس لیے چین سے لے لیں وہ ویکسین دینے کو تیار ہے، میڈیا ورکرز کو ویکسین دی جائے اور میڈیا ورکرز کو فرنٹ لائن ورکرز قرار دیا جائے، کرونا ویکسین کے بارے میں جلد معاون خصوصی صحت کو خط بھی لکھوں گا۔

  • ملک مشکل میں ہے، ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    ملک مشکل میں ہے، ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    مالاکنڈ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک اس وقت مشکل میں ہے، ہم ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام خود مستقبل کے فیصلے کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ خیبر پختون خوا کے ضلع مالاکنڈ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران کر رہے تھے، انھوں نے کہا ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس دور میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی ہے، ہم کرپشن کے ناسور کو ختم کریں گے۔

    چیئرمین پی پی نے کہا خیبر پختون خوا کو واجب الادا 160 بلین روپے نہیں دیے گئے، حکومت آپ کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، ہم تو چاہتے تھے کہ فاٹا خیبر پختون خوا میں ضم ہو، لیکن انھوں نے خیبر پختون خوا کو فاٹا میں ضم کر دیا۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا ملک میں نہ صحافت، نہ سیاست اور نہ عوام آزاد ہے، ہم آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، میں اور آپ مل کر یہ جدوجہد کریں گے۔

    پیپلز پارٹی کی اے آر وائی نیوز ٹیم پر حملے پر معذرت، اے این پی کی مذمت

    انھوں نے کہا ملک کی معیشت تباہ ہوگئی، پاکستان کی معیشت کا گراف بنگلا دیش اور افغانستان سے بھی نیچے ہے، ہم پر ایسی حکومت مسلط کی گئی ہے جسے معیشت کا بھی نہیں معلوم، پاکستان میں آدھے گھر غذائی قلت کا شکار ہیں، پورے پاکستان کو اندھیرے میں دھکیلا گیا، 50 لاکھ گھر کا وعدہ کر کے غریب عوام کے سر سے چھت چھین لی گئی۔

    بلاول نے کہا مالاکنڈ کے عوام نے پورے پاکستان کو فیصلہ سنا دیا، ان کا ایک ہی مطالبہ ہے حکومت کا خاتمہ، دہشت گردوں کو امریکا افغانستان سے نہ بھگا سکا، مالاکنڈ کے عوام نے بھگایا، مالاکنڈ کے عوام نے آمروں کا مقابلہ کیا، عوام سے وعدہ کر رہا ہوں مل کر اس حکومت کا خاتمہ کریں گے۔

  • سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں، ٹکٹ کے سلسلے میں قیادت کے صلاح و مشورے جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی میں یہ مشاورت جاری ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ کس کس کو دیا جائے، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے سندھ سے منتخب 7 سینیٹرز مارچ میں ریٹائر ہوں گے۔

    ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک، رحمان ملک، سسئی پلیجو، اسلام الدین شیخ، گیان چند شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کچھ ریٹائر سینیٹرز کو دوبارہ سینیٹ انتخابات میں اتارنے پر غور کر رہی ہے، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک اور سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ انتخابات لڑانے کا امکان ہے۔

    پنجاب اور کے پی سینیٹ الیکشن “اوپن بیلٹ” سے کرانے کے حامی

    سینیٹ انتخابات کے لیے نئے چہروں کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جب کہ ریٹائر ہونے کے بعد سسئی پلیجو کو سندھ کابینہ میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جب کہ ذرائع نے کہا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو کابینہ میں بھی اہم ذمہ داری دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ادھر ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر الیکشن لڑے گی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی سانگھڑ اور ملیر میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی سپورٹ پر غور کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن این اے 221 تھرپارکر کی نشست پر اپنا امیدوار لائے گی، جب کہ جے یو آئی نے ضمنی الیکشن میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    کراچی: آج پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہونے والی گفتگو اور فیصلوں سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے پیپلز پارٹی اس خدشے میں مبتلا ہے کہ ن لیگ اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلاول ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیسے ہٹا؟ اس موضوع پر گفتگو کے بعد سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی کہ نواز شریف کو وطن واپس آ کر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، ان کی وطن واپسی پر ہی استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، نیز جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

    اراکین نے یہ اہم خدشہ بھی ظاہر کیا کہ وہ نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لیےتیار ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کا قیام 1977 میں عمل آیا تھا اور یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا۔

    ذرایع نے بھی بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے استعفوں کے معاملے کو نظر میں رکھا جائے، تاہم ارکان نے استعفے دینے کی مخالفت کی، ذرایع کے مطابق بعض سی ای سی اراکین نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے متعلق یہ رائے دی کہ اس اس جلسے کا توقعات پر پورا نہ اترنا پی ڈی ایم کے لیے دھچکا ہے۔

    سی ای سی میں اس معاملے پر بحث کی گئی کہ ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے کیسے ہٹا، ن لیگ کی جانب سے ڈبل گیم کے خدشے کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں تو استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اجلاس میں محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بھی زیر بحث آئی۔

    سی ای سی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آرا تھیں، ذرایع نے بتایا کہ سینئر پی پی رہنما نے کہا مناسب وقت پر استعفے دیے جائیں۔

    اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتخابی میدان خالی نہ چھوڑا جائے، پارٹی ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، اور سینیٹ سمیت کسی بھی انتخابی میدان سے باہر نہیں ہوگی، اراکین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اعلامیے میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں پیدا کر سکتے، اور استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کر سکتی ہے، حکومت دیگر جمہوری قوانین کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

  • 31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو مارچ ہوگا: بلاول بھٹو

    31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو مارچ ہوگا: بلاول بھٹو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو لانگ مارچ ہوگا، ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے اور بھرپور تحریک چلائیں گے، عوام موجودہ حکومت کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتے، مزید وقت دیا گیا تو ملک کا بیڑہ غرق ہو جائے گا۔

    بلاول بھٹو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا وقت آگیا ہے تیاری کرلو،گڑھی خدا بخش کے میدان میں وعدہ کریں، لانگ مارچ کی کال دوں تو دمادم مست قلندر کا نعرہ لگا کر نکلیں گے۔

    انھوں نے کہا تاریکی چھٹنے والی ہے، حکمرانوں کے احتساب کا وقت آ چکا ہے، عوام کو عوامی راج دے کر نکلیں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا معیشت تباہ ہو چکی، صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، وزیر اعظم صوبوں کو حق دینے کی بجائے اس پر بات تک نہیں کرتے، حکومت نے ڈھائی سال میں ریکارڈ قرض لیے، پاکستان کی پوری تاریخ پر ان کے ڈھائی سال کے قرضوں کا وزن زیادہ ہے۔

    حکومتوں میں لانا اور لے جانا سیاسی جماعتوں کا نہیں، عوام کا کام ہے، مریم نواز

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، یہ عوام کے ساحل ہیں ہم کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، ملک میں سب سے زیادہ گیس سندھ، بلوچستان پیدا کرتے ہیں، لیکن کراچی سے کشمور، کوئٹہ سےگوادر بلکہ سوئی کے عوام کو بھی گیس نہیں ملتی، آئین کے مطابق جس کا پہلا حق ہے وہی عوام گیس کو ترس رہے ہیں۔

    ہم نے ملک کو اپنے بچوں کی طرح سنبھال کر چلایا، آصف زرداری

    انھوں نے کہا ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو، لیکن صرف وہ سی پیک کامیاب ہو سکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دے، ہمیں وہ سی پیک چاہیے جس کی بنیاد آصف زرداری نے رکھی تھی، جس کے لیے نواز شریف نے محنت کی، سی پیک سندھ یا پنجاب کی وجہ سے نہیں بلکہ بلوچستان اور جی بی کی وجہ سے ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا آج بے نظیر درمیان ہوتیں تو موجودہ حکمران ان کا مقابلہ نہیں کر پاتے، آج ہمیں بے نظیر کی بہادری اور ذہانت کی ضرورت ہے، بے نظیر بھٹو نے جس صبح کے لیے شہادت قبول کی وہ انشاء اللہ آئے گی۔

  • علی قاسم گیلانی کی 30 دن تک نظر بندی کے احکامات جاری

    علی قاسم گیلانی کی 30 دن تک نظر بندی کے احکامات جاری

    ملتان: سابق وزیر اعظم پاکستان یوسف رضاگیلانی کے صاحب زادے علی قاسم گیلانی کی 30 دن تک نظر بندی کے احکامات جاری ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملتان نے 16 ایم پی او کے تحت پیپلز پارٹی کے رہنما علی قاسم گیلانی کی تیس دن تک نظر بندی کے احکامات جاری کر دیے۔

    علی قاسم گیلانی پر نقص امن اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں، مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ علی قاسم گیلانی کو 30 دن تک زیر حراست رکھا جائے۔

    یاد رہے کہ علی قاسم گیلانی کو گزشتہ رات قاسم باغ اسٹیڈیم سےگرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے بعد انھوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہم کھانا لا رہے تھے کہ پولیس نےگرفتار کر لیا، ہم پر تشدد کیا گیا ہے۔

    رات گئے انتظامیہ نے قاسم باغ کا کنٹرول سنبھال کر مرکزی راستہ کنٹینر پھر بند کر دیا، اس دوران پولیس سے جھڑپ کے بعد متعدد پی ڈی ایم رہنما اور کارکن گرفتار کیے گئے، جلسہ گاہ سے شامیانے، کرسیاں اور دیگر سامان بھی ہٹا دیاگیا ہے۔

    ملتان جلسہ، پولیس کا کریک ڈاؤن، گیلانی کے بیٹے سمیت متعدد سیاسی کارکنان گرفتار

    ادھر علی قاسم گیلانی سمیت دیگر سیاسی کارکنان کی گرفتاری کے بعد سربراہ جے یو آئی (ف) فضل الرحمان ملتان پہنچ گئے ہیں، وہ آج پی ڈی ایم اجلاس کی سربراہی کریں گے، اجلاس میں سینئر پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی، انس نورانی، ساجد میر، رانا ثنااللہ و دیگر شریک ہوں گے۔

    قاسم باغ واقعے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ حکومت پنجاب، ملتان میں پی پی کے یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے، چاہے کچھ ہو جائے ہم 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے، آصفہ بھٹو میری نمائندگی کے لیے ملتان پہنچ رہی ہیں، ملتان میں جلسہ ہو کر رہےگا۔

    رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے ملتان جلسہ گاہ میں پولیس ایکشن کو فاشزم قرار دیا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور ملتان میں حالات خراب نہ کریں۔

  • جی بی انتخابات، پیپلز پارٹی نے وفاقی وزرا کے دوروں کو دھاندلی قرار دے دیا

    جی بی انتخابات، پیپلز پارٹی نے وفاقی وزرا کے دوروں کو دھاندلی قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے موقع پر وفاقی وزرا کی جانب سے کیے جانے والے دوروں کو دھاندلی قرار دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پی پی نے جی بی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم کو اگر کلین چٹ دے دی گئی ہے تو یہ باعث تشویش ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن پر ہم نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے۔

    شیری رحمان نے کہا پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو تمام تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے، وزیر اعظم اور وزرا سرکاری وسائل کا استعمال کر کے وعدے کرتے پھر رہے ہیں۔

    بلاول اپنی ہی پٹیشن پر فیصلے کےخلاف ہو گئے

    ان کا کہنا تھا وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کے دورے واضح قبل از انتخابات دھاندلی ہے۔

    دریں اثنا، گلگت بلتستان انتخابات کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جن میں مریم نواز، احسن اقبال، پرویز رشید اور مریم اورنگ زیب شامل ہیں، آج پی کے 603 پرواز سے گلگت روانہ ہو گئے ہیں۔

    مریم نواز شریف گلگت بلتستان میں انتخابی مہم ایک دن کے وقفے کے بعد آج دوبارہ شروع کریں گی، ذرایع کا کہنا ہے کہ مریم نواز اسلام آباد میں اہم شخصیت سے ملاقات اور اجلاس کے باعث اسکردو سے واپس آئی تھیں۔

  • گوجرانوالہ جلسے میں ضرور پہنچیں گے: بلاول بھٹو کا اعلان

    گوجرانوالہ جلسے میں ضرور پہنچیں گے: بلاول بھٹو کا اعلان

    لالہ موسیٰ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے جلسے میں ضرور پہنچیں گے اور عمران خان کوگوجرانوالہ کےعوام کی آواز پہنچائیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پنجاب کے ضلع گجرات کے شہر لالہ موسیٰ میں نیوز کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا حکومت کی بوکھلاہٹ سب کے سامنے ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنان اور عہدے داران کو ہراساں کیاجا رہا ہے، گوجرانوالہ کے پارٹی صدر کے گھر پر چھاپا مارا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا پنجاب کے دل گوجرانوالہ سے پی ڈی ایم کی تحریک کا آغاز ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی کے قافلے کی قیادت میں خود کر رہا ہوں، آج عوام بتائیں گے کہ حکومت کے جانے کا وقت آ گیا، کیوں کہ آپ بھوک پر ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتے، اور بے روزگاری کو قید نہیں کر سکتے، اسی لیے آج پاکستان کے عوام کا سمندر آپ کو جواب دے گا۔

    بلاول بھٹو نے کہا عوام کے جمہوری حق کو ماننا پڑے گا، غیر جمہوری کوششیں آج بھی جاری ہیں، ایک جلسہ برداشت نہیں ہوتا، گلگت بلتستان میں انتخابات سے پہلے پری پول ریگنگ شروع ہو چکی ہے، دھاندلی ہوئی تو یہ سب سے زیادہ نیشنل سیکورٹی تھریٹ ہے، جو ٹریلر 2018 میں دیکھا وہی گلگت بلتستان میں دیکھنے کو مل رہاہے، میں خود وہاں جا کر انتخابی مہم کی قیادت کروں گا۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا قربانی کافی دے دی اب آپ کو ہمارے خون کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا، ہمارے کارکنان آمرانہ دور کو پھر سے نہیں دیکھنا چاہتے، آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلانا مذاق بن چکا ہے، پارلیمنٹ سے زبردستی دھاندلی کر کے قانون منظور کرائے گئے۔

    انھوں نے کہا ہم پارلیمان کو گھر بھیجنے کا سوچ نہیں سکتے، ہم چاہتے ہیں پارلیمان میں جمہوری طریقہ اپنایا جائے، جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے، ٹوٹی پھوٹی جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے۔ ہم عوامی بیانیہ لے کر نکلے ہیں، ساتھ ساتھ ہر جماعت کا اپنا منشور بھی ہے، آج ہم ساتھ ہیں، کل ایک دوسرے کے خلاف الیکشن بھی لڑیں گے یہی جمہوریت ہے۔

  • اپوزیشن اکٹھی ہو کر حکومت سے نجات کا راستہ تلاش کرے گی: قمر زمان کائرہ

    اپوزیشن اکٹھی ہو کر حکومت سے نجات کا راستہ تلاش کرے گی: قمر زمان کائرہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کل اپوزیشن اکٹھی ہو کر حکومت سے نجات کا راستہ تلاش کرے گی، حکومت کے جانے کا راستہ طے کیا جائے گا، اے پی سی کا مقام تبدیل ہوا لیکن شیڈول وہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار آج انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کیا، صدر پاکستان پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کل ویڈیو لنک پر اے پی سی میں شریک ہوں گے، سب مل کر حکومت کے جانے کے لیے راستہ طے کریں گے، حکومت کے لوگوں کی بوکھلاہٹ عروج پر ہے، کل سے وزرا الزام تراشی اور فضول گفتگو میں لگے ہیں، ان کا رویہ بتا رہا ہے کہ حکومت اندر سے کتنی کم زور ہے۔

    پی پی رہنما نے اے پی سی سے متعلق پریس کانفرنس میں کہا کہ کل کی اے پی سی میں حکومت کے خلاف حتمی اقدامات کے فیصلے ہوں گے، ہم نے پہلے کبھی حکومت گرانے کی بات نہیں کی، ہم نے کہا عمران خان قدر بڑھاؤ ہم ساتھ دیں گے۔

    انھوں نے کہا ہم نے گالیاں کھائیں، بار بار بدتمیزی برداشت کی پھر بھی قومی کاز پر رہے، پاکستان جس سمت میں بڑھ رہا ہے ان سے خدشات جنم لے رہے ہیں، حکومت کی معیشت، خارجہ، داخلہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے، حکومت نے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ بنا کر رکھ دیا ہے، غیر منتخب ارکان پارلیمنٹ کے فیصلے کر رہے ہیں۔

    اے پی سی، متحدہ الائنس کی تشکیل کا امکان، نواز شریف خطاب کریں گے

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا حکومت سہاروں کے بل نہ کھڑی ہو تو یہ گر جائے گی، حکومت گری تو پیپلز پارٹی مضبوط ہو کر اوپر آئے گی۔

    انھوں نے گلگت بلتستان میں انتخابات سے متعلق کہا کہ نیشنل سیکورٹی کا بڑا مسئلہ گلگت بلتستان میں فیئر اینڈ فری الیکشن کا ہے، فیئر اینڈ فری الیکشن کا ہونا ضروری ہے، توقع کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں حق پر انتخابات ہوں گے، عوام کو ووٹ کے ذریعے فیصلے کرنے کا اختیار ہے، پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ سیٹیں لے کر اقتدار میں آئے گی۔

  • پیپلز پارٹی اے پی سی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے متحرک

    پیپلز پارٹی اے پی سی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے متحرک

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ تیز کر دیے ہیں، اس سلسلے میں آج پی پی کے ایک وفد نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اے پی سی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے متحرک ہو گئی ہے، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے اپوزیشن پارٹیز کو اے پی سی میں مدعو کرنے کا آغاز کر دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ نیر بخاری، فرحت اللہ بابر اور شیری رحمان دعوت نامے پہنچا رہے ہیں، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو اے پی سی میں شرکت کی آج باقاعدہ دعوت دے دی۔

    پی پی ذرایع کا کہنا ہے کہ بی این پی بزنجو گروپ کے سینیٹر محمد اکرم کو دعوت نامہ پہنچا دیا گیا ہے، احسن اقبال سے ملاقات میں اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، بی این پی مینگل کے لیے دعوت نامہ سینیٹر میر کبیر کو پہنچایا گیا، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے لیے دعوت نامہ سینیٹر عثمان کاکڑ کو پہنچایا گیا۔

    پیپلز پارٹی نے شاہ اویس نورانی سے فون پر رابطہ کیا، شاہ اویس نورانی نے وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی، اے این پی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دے دی گئی ہے۔

    ذرایع کے مطابق ملاقات میں اے پی سی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی، ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو اپنے نکات سے آگاہ کر دیا، تمام جماعتوں کی تجاویز ملنے کے بعد ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    اپوزیشن اے پی سی کے حوالے سے تذبذب کا شکار کیوں؟

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا 2 روز پہلے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں بد ترین ناٹک کھیلا گیا، اسپیکر نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود دوبارہ گنتی سے انکار کیا، اسمبلی فلور پر گنتی صحیح نہیں ہو سکتی تو کہیں اور پولنگ اسٹیشنز پر کیا ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تمام اپوزیشن غدار ہے، یہ کھیل ہم اس ملک میں بہت دیکھ چکے ہیں، اپوزیشن نے ذمہ داری کے ساتھ تعاون کیا ہے، اپوزیشن نے جہاں ملک کو گرے لسٹ سے نکلنے کی ضرورت تھی وہاں تعاون کیا، اسی لیے اپوزیشن کے تمام قوانین حکومت نے منظور کیے اور 9 قوانین اتفاق رائے سے پاس ہوئے۔

    کیپیٹل علاقہ جات وقف املاک اور اینٹی منی لانڈرنگ بلز منظور

    احسن اقبال نے کہا گلگت بلتستان کے مینڈیٹ پر کسی کو ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے، 15 نومبر کو الیکشن بہت شفاف ہونے چاہئیں، گلگت بلتستان پاکستان کے لیے اہم علاقہ ہے، اس پر دشمنوں کی نظریں ہیں۔

    پی پی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا پاکستان میں لاوا ابل رہا ہے وہ کہیں پارلیمان میں ان کے منہ پر نہ پھٹ پڑے، بلاول بھٹو اور شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، قومی مفاد سب سے اعلیٰ ہے، ہم یہی رہتے ہیں اور ہمارے بچے بھی یہیں رہتے ہیں، پاکستان کو پہلے بھی گرے لسٹ سے نکالا جا چکا ہے۔

    شیری رحمان نے کہا پارلیمان کو بے توقیر کیا جا رہا ہے، ایوان میں اپوزیشن کے لوگ اگر کم تھے تو دوبارہ گنتی کیوں نہیں کرائی گئی؟ آپ ہم پر فیصلے مسلط نہیں کر سکتے، یہ جمہوریت اور پالیمانی سسٹم کو ختم کرنے آئے ہیں، یہ چاہتے ہیں عوام کے پاس پوری قوت نہ ہو۔