Tag: پاکستان پیپلز پارٹی

  • بلاول، آصف زرداری، فریال کے خلاف تحقیقات میں تیزی

    بلاول، آصف زرداری، فریال کے خلاف تحقیقات میں تیزی

    اسلام آباد: جے وی اوپل کیس میں بڑی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، بلاول بھٹو، آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف تحقیقات میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ جے وی اوپل کیس کی انکوائری کا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے، اورانویسٹی گیشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    نیب راولپنڈی کی جانب سے انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی تھی، جس پر چئیرمین نیب نے انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔

    خیال رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جے وی اوپل میں 25 فی صد شیئر ہولڈر ہیں، نیب ذرایع کے مطابق 1.224 بلین روپے نجی بینک سے جے وی اوپل کو ٹرانسفر ہوئے تھے، بعد ازاں جے وی اوپل کے اکاؤنٹ سے یہ رقم نکلوائی بھی گئی تھی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی چیئرمین پیپلز پارٹی کو جے وی اوپل کیس کی انکوائری کے سلسلے میں کئی بار طلب کر چکی ہے۔

    یاد رہے کہ 20 دسمبر کو اس کیس میں طلبی پر ترجمان بلاول مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا تھا کہ نیب کا نوٹس بھیجنا انھیں ہراساں کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے الزام لگایا کہ حکومت جب بحران کا شکار ہوتی ہے تو مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

  • مسئلہ کشمیر کا حل اسلامی دنیا کے عزم سے ہاتھ بھر دوری پر ہے: بلاول بھٹو

    مسئلہ کشمیر کا حل اسلامی دنیا کے عزم سے ہاتھ بھر دوری پر ہے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یوم یک جہتئ کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اسلامی دنیا کے سیاسی عزم اور عالمی ضمیر کے جاگنے سے ہاتھ بھر کی دوری پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی پی چیئرمین نے اپنے پیغام میں حق خود ارادیت کے لیے بدترین جبر کا سامنا کرنے والی کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا میں کشمیر کے ہزاروں شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، مسئلہ کشمیر کا واحد حل یو این قراردادوں کی روشنی میں ہے، دنیا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ذمہ داری سے مزید پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ پی پی کشمیر کی آزادی تک بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھاتی رہے گی اور دنیا کا ضمیر جھنجھوڑتی رہے گی۔

    دنیا بھر میں آج یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے، پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج کے دن پاکستان کا ہر شہر، گلی، گاوَں ایک آواز ہو چکے ہیں، ہم سب اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہیں، پاکستانی قوم کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، شہید بھٹو نے ہر عالمی فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑا، یوم یک جہتی کشمیر کا فیصلہ بھی شہید بے نظیر بھٹو کی حکومت نے کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ جنت نظیر وادی میں 185 دنوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے، نہتے کشمیریوں پر مودی کے مظالم عالمی ضمیر پر بوجھ ہیں، کشمیریوں کی سات دہائیوں سے جاری جدوجہد کو بھارت دبانے میں ہمیشہ ناکام ہوا۔

  • سندھ حکومت کا آئی جی کے معاملے پر گورنر سے دوبارہ مشاورت سے دو ٹوک انکار

    سندھ حکومت کا آئی جی کے معاملے پر گورنر سے دوبارہ مشاورت سے دو ٹوک انکار

    کراچی: سندھ حکومت نے آئی جی کے معاملے پر گورنر سے دوبارہ مشاورت سے دو ٹوک انکار کر دیا ہے، جس کے بعد یہ معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل سے دوبارہ مشاورت نہیں ہوگی، ہم آئی جی کی تعیناتی کے سلسلے میں قانونی تقاضے پورے کر چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 23 دسمبر کو وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم ملاقات میں آئی جی کی تبدیلی پر اتفاق ہوا تھا، وزیر اعظم حالیہ دورے میں نئے آئی جی کے نام پر متفق تھے، 2 بار 2 ناموں پر اتفاق کے بعد بھی وفاقی حکومت آئی جی تبدیل کرنا نہیں چاہتی، وفاقی کابینہ میں معاملے کو گھمبیر بنا دیا گیا ہے۔

    سندھ کی اپوزیشن کا آئی جی سے متعلق دو ٹوک مؤقف اپنانے کا فیصلہ

    وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا دیگر صوبوں میں آئی جیز کی تبدیلی فوری ہوئی، کسی دوسرے صوبے میں اپوزیشن سے پوچھ کر آئی جی نہیں لگایا گیا،لیکن سندھ کا معاملہ کابینہ میں لے جایا گیا، اب سندھ حکومت کوئی نیا نام بھیجنے کے موڈ میں نہیں،سندھ کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک ہو رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں اتحادیوں کی آ ئی جی سے متعلق مشاورت ہوئی تھی، گورنر نے اتحادیوں کے مشورے پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے رابطہ کیا، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو فون کیا تاہم انھوں نے جواب دیا کہ آپ کا احترام ہے لیکن آئی جی معاملے پر بات نہیں کر سکتے۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے جواب کے بعد گورنر سندھ نے وزیر اعظم سے رابطہ کیا اور کہا کہ میں نے آپ کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سندھ کو فون کیا، انھوں نے آئی جی معاملے پر مثبت جواب نہیں دیا۔

    خیال رہے کہ سندھ پولیس کے سربراہ کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، وفاق نے حکومت سندھ کے دیے گئے نام مسترد کر دیے تھے، اور عمران احمر کے بعد ڈاکٹر امیر شیخ کا نام وفاق نے دے دیا ہے، جب کہ آئی جی کلیم امام نے عمران یعقوب کا نام تجویز کیا تھا۔ دوسری طرف سندھ حکومت کا مشتاق مہر، غلام قادر تھیبو اور کامران فضل کے ناموں پر اصرار ہے۔

  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں دوریاں سمٹنے لگیں، کئی معاملات پر اتفاق رائے

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں دوریاں سمٹنے لگیں، کئی معاملات پر اتفاق رائے

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان موجود دوریاں سمٹنے لگی ہیں، کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی پی ٹی آئی کے ساتھ ناراضیاں بڑھنے کے بعد ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان دوریاں سمٹنے کا موقع مل گیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں میں کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو عمرے سے واپسی پر متحدہ قیادت سے ملاقات کریں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی کا ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر کا دورہ بھی متوقع ہے۔

    دوسری طرف وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کہتے ہیں کہ سندھ کی حکومت کو کسی اتحادی کی ضرورت نہیں ہے، امید ہے ایم کیو ایم اپنے بانی کے نقش قدم پر نہیں چلے گی، وزیر بلدیات ناصر حسین کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی آفر اب بھی برقرار ہے۔ خیال رہے کہ 30 دسمبر کو بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی پیش کش کی تھی، جسے ایم کیو ایم نے ٹکرا دیا تھا۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت گرانے کی بلاول کی پیشکش مسترد کردی

    ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی کے مسائل کے لیے نہیں بلکہ پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت کے لیے الگ ہوئی ہے، نبیل گبول نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم والوں نے پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت مانگی تھی، وزارت نہ ملنے پر وفاقی حکومت سے الگ ہو گئی۔ دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے فنڈز جاری ہو بھی گئے تو دوبارہ وزراتیں نہیں لیں گے۔

    ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے اس صورت حال میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی اکثریت صرف 4 ووٹوں کی ہے، اِن ہاؤس تبدیلی ایک جمہوری عمل ہے، حالیہ پیش رفت اگلے 6 ماہ میں پیش آنے والے واقعات کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، پی پی اراکین کی پریس کانفرنس میں رضا ربانی نے کہا کہ بل کو فعال بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کچھ ترامیم سامنے لانا چاہتی ہے۔

    پیپلز پارٹی نے بل کو فعال بنانے کے لیے ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ رضا ربانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں سے رابطے کریں گے، ہم آرمی ایکٹ بل کو بہتر بنانے کے لیے قائمہ کمیٹی میں ترامیم لانا چاہتے ہیں، مناسب ہوگا حکومت آرمی ایکٹ رولز اور ریگولیشن منظر عام پر لائے۔

    رضا ربانی نے کہا پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے، ہمیں ترمیمی بل پر تحفظات ہیں، بل کے خدوخال سپریم کورٹ کی تجاویز پر پورے نہیں اترتے، حکومت نے آرمی ترمیمی ایکٹ بل پر جلد بازی کرنے کی کوشش کی، وزیر اعظم پہلے ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر چکے تھے، پیپلز پارٹی مثبت طریقے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، حکومت کا ارادہ تھا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ بل جمعہ کو ہی منظور ہو جاتا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ بل کی منظوری کے لیے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، قائمہ کمیٹیوں میں یہ رولز، ریگولیشن جائزے کے لیے ارکان کو دیے جائیں، پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی پراسس کا سہارا لیا جائے، پی پی نے بلز سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بلز پر ترامیم اور کچھ سفارشات پیش کرے گی۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے: بلاول بھٹو

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کا دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کا دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے، یہ بل ڈیفنس کمیٹی جائے بغیر پاس ہوتا تو اچھا قدم نہ ہوتا، جب یہ عمل پارلیمان سے مکمل ہو جائے گا تو ابہام بھی نہیں رہے گا۔

    قبل ازیں، انھوں نے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ بل کو پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق لایا جانا چاہیے، ہم پھر سے وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو نوٹیفکیشن کے وقت کی تھیں۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ پارلیمانی طریقہ کار ایک طرف رکھ کر بل پاس کیا جائے، اس سے نہ صرف ہمارے بلکہ پاک فوج کے ادارے کو بھی نقصان ہوگا اور ہم ماضی کی غلطیاں دہرائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ نازک معاملہ ہے، ہم سیاست نہیں کرنا چاہتے، بلکہ اپنا جمہوری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، حکومت اور حزب اختلاف ہماری حمایت چاہتے ہیں تو پارلیمانی طریقہ کار اپنائیں۔ حکومت سے امید ہے کہ بل کو دفاع کی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔

    تازہ ترین:  آرمی ایکٹ بل کا معاملہ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کے لکھے گئے خط کا مجھے علم نہیں، قائد حزب اختلاف کو اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ نیب آرڈیننس کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ حکومت ہمارے اصولی مؤقف کو مان رہی ہے ، نیب متنازع اور آمر کا بنایا ادارہ ہے، یہ ایک کالا قانون ہے اس کو ہمیں ختم کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، بل وفاقی وزیر پرویز خٹک نے پیش کیا، پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے تینوں بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوا دیے۔

  • بلاول بھٹو کو سیکورٹی فراہم کی جائے: لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کا حکم

    بلاول بھٹو کو سیکورٹی فراہم کی جائے: لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کا حکم

    راولپنڈی: لاہور ہائی کورٹ کے پنڈی بینچ نے سیکورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے پنڈی بینچ نے حکم جاری کیا ہے کہ سیکورٹی ادارے بلاول بھٹو کو سیکورٹی فراہم کریں، اور جلسے کی سیکورٹی کے لیے متعلقہ ادارے اقدامات کریں۔

    عدالت نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سردار سیف اللہ ڈوگر کے جلسے کی اجازت نہ دینے کے احکامات بھی منسوخ کر دیے، کیس کی سماعت کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے قمر زمان کائرہ اور دیگر رہنما عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پیپلزپارٹی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت مل گئی

    واضح رہے کہ دو دن قبل لاہور ہائی کورٹ کے پنڈی بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کو بے نظیر بھٹو کی برسی پر لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت دی تھی، لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس طارق عباسی نے پیپلز پارٹی کی 27 دسمبر کو جلسے کے لیے درخواست پر فیصلہ سنایا تھا اور 26 دسمبر کو (آج) ضلعی انتظامیہ کو طلب کیا تھا۔

    اس سے قبل راولپنڈی پولیس اور انتظامیہ نے پیپلز پارٹی کو لیاقت باغ میں 27 دسمبر کو جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سیکورٹی خطرات کے باعث پیپلز پارٹی کو جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہم راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک بار پھر آ رہے ہیں، جہاں شہید محترمہ نے اپنی آخری تقریر کی تھی۔

  • سندھی اجرک ڈے پر بااثر افراد کی فائرنگ، ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑنے کا انکشاف

    سندھی اجرک ڈے پر بااثر افراد کی فائرنگ، ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑنے کا انکشاف

    کراچی: سندھی اجرک ڈے پر با اثر نوجوانوں کی فائرنگ کے واقعے کے سلسلے میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کے تفتیشی افسر نے تمام ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مبینہ ملزم طلحہ بیگ نے نمایندہ اے آر وائی سے گفتگو میں بھانڈا پھوڑ دیا، طلحہ بیگ نے الزام لگایا کہ تفتیشی افسر نے ان پر تشدد کیا اور اصل گناہ گاروں کو پکڑنے کے بعد چھوڑ دیا۔

    طلحہ بیگ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے

    طلحہ بیگ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ تفتیشی افسر نے تمام گناہ گاروں کو مبینہ طور پر رشوت لے کر رہا کیا، سندھی اجرک ڈے پر فائرنگ کرنے والے پیپلز پارٹی کے اہم افراد کے جاننے والے تھے، تفتیشی افسر نے چالان سے با اثر افراد کے بچوں کا نام نکال دیا، میں خود تھانے حقیقت بتانے گیا تھا، لیکن مجھے ہی پکڑ کر بٹھا لیا۔

    وائز سرکی اور آفتاب چانڈیو

    طلحہ بیگ نے بتایا کہ سعید غنی کے خاص شخص آفتاب چانڈیو کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا، فائرنگ کرنے والے افراد میں مہتاب چانڈیو بھی شامل تھا، جب کہ فائرنگ ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی سلمان قریشی کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ کا یوم ثقافت: بااثر افراد نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    طلحہ بیگ نے یہ الزام بھی لگایا کہ پولیس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے مون کلہوڑ کا تعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس سے ہے، مون کلہوڑ گورنمنٹ آف سندھ کی گاڑی میں ریلی میں شریک تھا، تفتیشی افسر کو سب پتا ہے کہ فائرنگ کرنے والے افراد کون تھے، میر محمد لاشاری نے جان بوجھ کر جعلی نام بھی مقدمے میں شامل کیے.

    سلمان قریشی کی گاڑی، اور نئی ویڈیو جس میں دونوں مرکزی ملزمان واضح نظر آ رہے ہیں

    طلحہ بیگ نے کہا کہ انھوں نے پستول کو ہاتھ لگایا نہ ہی کوئی ویڈیو ہے جس میں انھیں دیکھا جا سکے۔ دوسری طرف حکمران جماعت کے سہراب خان سرکی کے بیٹے وائز سرگی کو کچھ نہیں کہا گیا، جو ویڈیو میں صاف طور سے نظر آ رہا ہے۔ جس کی گاڑی تھی سلمان قریشی، اس کو بھی پیسے لے کر چھوڑا گیا۔

    پولیس ریمانڈ رپورٹ

    طلحہ بیگ نے آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کیا جائے اور شفاف طریقے سے چھان بین کی جائے کیوں کہ مرکزی افراد اس معاملے سے نکال دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ یکم دسمبر 2019 کو کراچی سمیت سندھ بھر میں سندھی کلچر ڈے منایا گیا تھا، سندھ بھر میں اس سلسلے میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، کراچی میں نکالی جانے والی ریلی میں طلحہ بیگ بھی شامل تھے۔

  • خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    سکھر: سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سامنے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے خور شید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، جس پر نیب نے ان کی رہائی کے حکم کو چیلنج کر دیا تھا، نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، پی پی رہنما کے وکیل نے کہا احتساب عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، میرے مؤکل کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کر کے کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ سماعت سندھ ہائی کورٹ سکھر کی دو رکنی بینچ نے کی۔

    دریں اثنا، خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں شامل 5 ملزمان نے ضمانت کی درخواست دے دی، ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں قبل از گرفتاری کی درخواست جمع کرا دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    یاد رہے کہ سترہ دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کے دوران وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے ہیں اور نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کر سکی، خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    مد نظر رہے کہ 19 دسمبر کو قومی احتساب بیورو نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ سے زائد کا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

  • خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ سے زائد کا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ کے خلاف نیب نے سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر کر دیا، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں 18 لوگوں کے نام شامل ہیں۔

    ذرایع کے مطابق ریفرنس میں خورشید شاہ کی 2 بیگمات، 2 بیٹے فرخ شاہ، زیرک شاہ، خورشید شاہ کے بھتیجے اویس قادر شاہ کے علاوہ رحیم بخش اعوان، نثار احمد پٹھان، عبد الرزاق، محمد اکرم جنید قادر شاہ، محمد شعیب، طفیل احمد، زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد ثاقب کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس میں 600 ایکڑ زرعی زمین، متعدد اکاؤنٹس، کراچی اور سکھر میں پلاٹس کا بھی تذکرہ ہے، خیال رہے کہ خورشید شاہ کو دو روز قبل احتساب عدالت نے ریفرنس دائر نہ ہونے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم احتساب عدالت کے جج کے چھٹی پر ہونے کے باعث ان کی رہائی عمل میں نہ آ سکی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    پی پی رہنما خورشید شاہ اس وقت امراض قلب کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کے وکلا آج سیشن جج کے پاس ضمانتی مچلکے جمع کرائیں گے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی، وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے، نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کر سکی۔ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ریفرنس فائل کیا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشید شاہ سمیت 18 افراد پرعبوری ریفرنس تیار کیا جا چکا ہے، خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس میں 1 ارب 24 کروڑ کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں، عدالت نے 50 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔