Tag: پاکستان کا قومی ترانہ

  • کراچی: رمضان میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا

    کراچی: رمضان میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا

    کراچی: شہرِ قائد میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا، جیل میں آنے والے سندھ حکومت کے مہمان کا استقبال قومی ترانہ دُھن کے ساتھ پڑھ کر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل کے قیدیوں نے وزیرِ اعلی سندھ کے مشیر اعجاز جاکھرانی کو اس وقت حیران کر دیا جب انھوں نے قطار میں کھڑے ہو کر ان کے استقبال میں قومی ترانہ دھن کے ساتھ سنانا شروع کر دیا۔

    مشیر وزیر اعلیٰ سندھ اعجاز جھاکرانی سینٹرل جیل کے دورے پر گئے تھے، انھوں نے جیل میں قیدیوں کے لیے کیے گئے سحر و افطار کے انتظامات اور بیرکس کا جائزہ لیا۔

    اس دوران قیدیوں نے پاکستان کا قومی ترانہ دھن کے ساتھ پڑھ کر مہمان کا استقبال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان المبارک کا احترام:جیلوں میں قیدیوں کی پھانسی پر عملدآمد روک دیا گیا

    آئی جی جیل نے اعجاز جاکھرانی کو بتایا کہ جیل میں روزہ دار قیدیوں کے لیے خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ مشیر سندھ کو خصوصی اقدامات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا گیا۔ دریں اثنا، مشیر نے کچن کا بھی دورہ اور اطمینان کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رمضان المبارک کے احترام میں ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے، یکم رمضان سے عید الفطر کی چھٹیوں تک ملک کی کسی بھی جیل میں کسی مجرم کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔

  • مقبوضہ کشمیر کا میدان پاکستان کے قومی ترانے سے گونج اٹھا

    مقبوضہ کشمیر کا میدان پاکستان کے قومی ترانے سے گونج اٹھا

    مظفرآباد: مقبوضہ کشمیر کا میدان پاکستان کےقومی ترانے سے گونج اٹھا تو پورے بھارت میں کھلبلی مچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ظلم اور بربریت جاری ہے ، مقبوضہ کشمیر کے کرکٹرز نے پاکستان ٹیم کی سبز یونیفارم پہن کر میچ کھیلا جب کہ میچ سے قبل پاکستان کا قومی ترانہ بھی احترام سے پڑھا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق میچ 2 اپریل کو ویل گراؤنڈ گیندر بال میں اس وقت ہوا، جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کے دورہ پر آنا تھا۔

    کرکٹ کلب ٹیموں کے نام ابھی تک سامنے نہیں آ سکے تاہم ان میں سے ایک ٹیم کا نام ’’بابا دریا الدین‘‘ تھا اور ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی جرسی پہن رکھی تھی جبکہ دوسری ٹیم سفید جرسیاں پہنی ہوئی تھی۔

    کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ گرین شرٹس پہننے کا مقصد کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا اور دنیا کو یہ یاد کروانا تھا کہ ہم کشمیر کے ایشو کو نہیں بھولے۔

    میچ کے آغاز سے قبل کمنٹیٹر نے اعلان کیا تھا کہ سبز ہلالی پرچم والی جرسی پہن کر میدان میں اترنے والی ٹیم کے لئے پاکستان کا قومی ترانہ بھی بجایا جائے گا۔


    برہان وانی کی شہادت


    یاد رہے کہ گذشتہ سال کشمیری نوجوان حریت پسند رہنما برہان وانی کو بھارتی فورسز نے دو ساتھیوں سمیت 28 جولائی کو ماوارائے عدالت قتل کی بھینٹ چڑھادیا تھا.

    بعدازاں مقبوضہ کشمیرمیں کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی تھی، جس پر قابو پانے کے لیے بھارتی حکومت مسلسل 52 روزہ تک کرفیو لگایاتھا جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل پربھی پابندی عائد کی تھی، علاوہ ازیں مظاہرین پر پلٹ گن سے فائرنگ جیسے ظالمانہ اقدامات کیے.

  • آج قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا 115واں یومِ پیدائش ہے

    آج قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا 115واں یومِ پیدائش ہے

    آج اردو زبان کے شہرہ آفاق شاعراورپاکستان کے قومی ترانے کے خالق ابولاثرحفیظ جالندھری کا ایک سوپندرھواں یومِ پیدائش ہے۔

    حفیظ جالندھری ایک نامورشاعراورنثرنگارہیں آپ 14 جنوری 1900 کو ہندوستان کے شہر جالندھرمیں پیداہوئے اور آزادی کے وقت آپ لاہورمنتقل ہوگئے، آپ کا قلمی نام ’ابولاثر‘ تھا۔

    آپ کا فنی کارنامہ اسلام کی منظوم تاریخ ہے جس کا نام ’شاہ نامۂ اسلام‘ ہے لیکن آپ کی وجۂ شہرت پاکستان کا قومی ترانہ ہے۔ آپ کی خدمات کے صلے میں آپ کوشاعرِاسلام اورشاعرِپاکستان کے خطابات سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ دیگراعزازات میں انہیں ہلال امتیازاورتمغۂ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

    ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں تو ڑ دیتا ہوں
    کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے

    آپ کا موضوع سخن فلسفہ اورحب الوطنی ہے آپ کی بچوں کے لئے لکھی تحریریں بھی بے حد مقبول ہیں۔

    آپ غزلیہ شاعری میں کامل ویکتاتھے، 1925 میں’نغمہ زار‘کے نام سے حفیظ کاپہلامجموعہ کلام شائع ہوا۔ ملکہ پکھراج کاگایاہوا شہرہ آفاق گیت ابھی’تومیں جوان ہوں‘بھی اسی مجموعے میں شامل تھا۔

    آخر کوئی صورت تو بنے خانہٴ دل کی
    کعبہ نہیں بنتا ہے تو بت خانہ بنا دے

    اس کے بعد سوزوساز، تلخابہ شیریں، چراغ سحر اوربزم نہیں رزم کے عنوانات سے ان کے مجموعہ ہائے کلام سامنے آئے۔

    دیکھا جو تیرکھا کہ کمیں گاہ کی طرف
    اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

    حفیظ جالندھری21دسمبر 1982 کو انتقال فرماگئےاس وقت آپ کی عمر82 سال تھی۔

    شعر وادب کی خدمت میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے
    یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی باتیں نہیں