Tag: پاکستان کی عدالتیں

  • مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پرویز مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے تقریر میں مجھ سے متعلق میڈیا سے بات کرنے کا کہا، اٹارنی جنرل نے کہا میں مشرف کے کیس پر اثرانداز ہوا، مجھ پر عائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، پیدایش کے وقت منہ میں دانت ہونا دنیا میں بہت کم ہوتا ہے، خاندان کے بڑوں نے کہا اس بچے کی قسمت بہت اچھی ہوگی، بطور چیف جسٹس پہلے اپنا گھر درست کرنے کوشش کی، نظام انصاف اور عدالتی اصلاحات پر زور دیا، ویڈیو لنک اور جدید ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا، سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیر التوا فوج داری کیسز کو نمٹایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ جج کا دل شیر جیسا ہونا چاہیے، اعصاب آہنی ہونے چاہئیں، ہمیشہ کوشش کی اپنے حلف کے ساتھ مخلص رہوں، کبھی کسی فیصلے میں تاخیر نہیں کی۔ دریں اثنا، چیف جسٹس نے خطاب کے اختتام میں فیض احمد فیض کی نظم کا حوالہ بھی دیا، کہا ’تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا تھا کہ مشرف کیس میں آرٹیکل 10 اے میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلے میں عداوت، انتقام نظر آتا ہے، ایسے کنڈکٹ والا جج اعلیٰ عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    انھوں نے کہا کہ انتہائی بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں کے سامنے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، جسٹس آصف سعید کو آبزرویشن اور فیصلوں کے سلسلے میں شاعرانہ جج تصور کیا جاتا ہے۔

    عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس آصف سعید نے پاناما کیس میں وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیا، بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، 10 ہزار سے زائد فوج داری مقدمات کے فیصلے کیے، جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویز، جعلی ثبوتوں پر بھی اہم فیصلے کیے، لیکن خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

  • ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، تمام عدالتوں نے 2 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 10 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج 373 ماڈل کورٹس نے 353 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل، منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا، تمام عدالتوں نے کل 220 گواہان کے بیانات قلم بند کیے۔

    ماڈل کورٹس نے 2 مجرموں کو سزائے موت اور 10 کو عمر قید کی سزا سنائی، دیگر 16 مجرموں کو 61 سال، 7563712 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 108 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 142 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    تمام عدالتوں نے 270 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 30 مجرموں کو 25 سال قید، اور 2485283 روپے جرمانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود چار ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔

    آج چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے 11 دن میں 5000 کیسز نمٹائے، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی عدالتی پالیسی کمیٹی نے عدالتوں اور ٹریبونلز میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھایا جائے گا۔

    اجلاس میں ماڈل سول، فیملی، رینٹ اور مجسٹریٹ کورٹس قایم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے لیے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ججز نامزد کرنے کی ہدایت کی، فیصلہ کیا گیا کہ یہ ماڈل کورٹس روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ کریں گی، اور ان کورٹس میں التوا نہیں دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عدالتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں صنفی اور چائلڈ کورٹس کے قیام سے پہلے ججز کی ٹریننگ کا فیصلہ بھی کیا گیا، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ذمہ داری دی گئی کہ ٹریننگ کے لیے ججز کی نامزدگیاں کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کیے جائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنائی جائیں گی، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، جب کہ ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، جن میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں۔