Tag: پاکستان کی معاشی شرح نمو

  • عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    کراچی: عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے گلوبل اکنامک پراسپیکٹ 2020 رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آیندہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو فی الوقت 2 اعشاریہ 4 فی صد رہے گی، خیال رہے کہ عالمی بینک نے جون میں شرح نمو 2 اعشاریہ 7 فی صد رہنے کی پیش گوئی کی تھی، رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو میں کمی کی وجہ عالمی معاشی سست روی ہے، عالمی معاشی شرح نمو میں رواں سال صفر اعشاریہ 2 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اگلے 30 سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کی شرح نمو میں ڈیڑھ فی صد کی کمی متوقع ہے، جنوبی ایشیا کی شرح نمو 4 اعشاریہ 9 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث افراط زر میں اضافہ ہوا، پاکستان کے بجٹ خسارے میں توقعات سے زیادہ رفتار سے اضافہ ہوا، بجٹ خسارے میں اضافے کی وجہ محصولات میں کمی اور قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہے۔

  • رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.4 فیصد متوقع ہے، عالمی بینک

    رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.4 فیصد متوقع ہے، عالمی بینک

    نیویارک : عالمی بینک نے رواں سال بھی پاکستان کی معاشی شرح نمو چار اعشاریہ چار فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی ہے۔

    عالمی بینک کی جاری رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کی معاشی شرح نمو کو خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی سے کافی فائدہ ہوگا، کمی کے خطےکےمتعدد ممالک پر مختلف اثرات مرتب ہونگے۔

    جنوبی ایشیائی ممالک بجلی پر دی جانے والی سبسڈی میں کمی کر کے بجٹ خسارے کو کم کر سکتے ہیں ۔

    عالمی بینک کے مطابق رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو چار اعشاریہ چار فیصد جبکہ سال دوہزار سولہ میں معاشی ترقی کی شرح چار اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال بھارت کی شرح نمو سات اعشاریہ پانچ فیصد ، جبکہ بنگلہ دیش کی معاشی ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔