Tag: پاکستان کی معیشت

  • پاکستان کی معیشت چلتے رہنا دنیا کے مفاد میں ہے اس لیے مدد کرتے ہیں، شاہد خاقان

    پاکستان کی معیشت چلتے رہنا دنیا کے مفاد میں ہے اس لیے مدد کرتے ہیں، شاہد خاقان

    ملک کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت چلتے رہنا دنیا کے مفاد میں ہے اس لیے مدد کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا تو دنیا کے لیے بھی نقصان ہوگا، ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہے اس بات کو سمجھنا پڑے گا، سیاسی عدم استحکام ہوگا تو معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معیشت کا تعلق عدل کے نظام، سیاسی استحکام سے ہوتا ہے، آئی ایم ایف فنڈز کے ساتھ ریفارم پیکج بھی دیتا ہے، آئی ایم ایف دیکھتا ہے کہ ملک ذمہ داری سے کام کررہا ہے یا نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ مقامی کرپشن کےعنصر پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادارے ہمیں ذمہ دار نہیں سمجھتے،

    میں نے پہلے ہی کہا تھا 26ویں ترمیم کے معیشت پر اثر پڑےگا، ملک کے اندر کرپشن حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے، ملک میں مہنگائی ہو تو کرپشن بھی بڑھ جاتی ہے، انصاف اور پولیس کےنظا م میں مداخلت کریں گےتو خرابیاں پیدا ہوں گی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کم حکومتی پالیسی کی وجہ سے نہیں تیل کی قیمت کم ہونے سے ہوئی، ہمارے ملک کا وزیراعظم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں طے نہیں کرتا۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کے پوائنٹس بڑھنے سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت کو دیکھنا چاہیے اسٹاک مارکیٹ پوائنٹس کیسے بڑھ رہےہیں، اسٹاک مارکیٹ کو ریگولیٹ کریں ایسا نہ ہو کہ اچانک کریش کرجائے۔

  • پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 1.1 ارب ڈالر آج منظور ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج شام ہو گا، اس اجلاس میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ معاہدے کی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط پاکستان کو ملنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے 12 جولائی 2023 میں 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی پروگرام حاصل کیا تھا، جولائی 2023 میں پی ڈی ایم حکومت کے دور میں 1.2 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کے اجرا کی تاحال تاریخ نہیں دی

    ذرائع نے بتایا کہ جنوری 2024 میں نگراں حکومت کے دور میں 70 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے، پاکستان کو اس قرض پروگرام  میں  1.9 ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 3 سالہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تمام اہداف حکومت پاکستان نے حاصل کر لیے ہیں اس لیے آج 29 اپریل کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ آخری قسط کی منظوری دیگا۔

    ذرائع نے مزید کہنا ہے کہ اس اجلاس میں آئندہ ماہ کے وسط میں آئی ایم ایف کا مشن پاکستان کے ساتھ 7 سے 9 ارب ڈالر کے نئے امدادی پروگرام کیلئے مذاکرات کا آغاز بھی کریگا۔

  • ’’پاکستان کی معیشت کو ایک ہزار ارب ڈالرز تک پہنچانا مشن ہے‘‘

    ’’پاکستان کی معیشت کو ایک ہزار ارب ڈالرز تک پہنچانا مشن ہے‘‘

    نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ایک ہزار ارب ڈالرز تک پہنچانا مشن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گوہر اعجاز کا پاکستان افریقہ ٹریڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان معاشی طور پر ٹیک آف کرنے کیلئے تیار ہے۔ پاکستانی برآمدات کو 100 ارب ڈالرز کرنے کا پلان ہے۔

    نگران وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان مصر اور شمالی افریقہ کے ممالک کے ساتھ باہمی تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات کررہا ہے۔ تینوں ممالک میں مہنگائی بہت بڑا مسئلہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اب زراعت پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں ایکڑ رقبہ کارپوریٹ فارمنگ کیلئے مختص کیا جارہا ہے۔

    گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان گندم، سویا بین اور تل سمیت کئی زرعی اجناس پیدا کرے گا۔ پاکستان لائیو اسٹاک کے شعبے کو ترقی دے رہا ہے۔ گوشت برآمدات بڑھانے کیلئے سلاٹر ہاؤس قائم کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان جی سی سی ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کر رہا ہے۔ پاکستان پہلا ملک ہے جو خلیجی ممالک سے آزادانہ تجارت کا معاہدہ کررہا ہے۔

    وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ پاکستان نے وسطی ایشیائی ممالک کیساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کیے ہیں۔ پاکستان نے چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کیا۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مصری سرمایہ کار پاکستان کو اپنی مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں۔ پاکستان اور مصر ایک جیسی مصنوعات تیار کر رہے ہیں۔ مسلم ممالک مل کر معاشی طاقت بن سکتے ہیں۔

  • پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نومبر 2023 میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 5 ماہ بعد پہلی بار سرپلس رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نومبر میں ملکی کرنٹ اکائونٹ 90 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا، اکتوبر میں ملکی کرنٹ اکائونٹ 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.16 ارب ڈالر رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ملکی کرنٹ اکائونٹ 3.26 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔

    ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برآمدات میں اضافہ اور درآمدات پر کنٹرول سے کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہوا۔

  • سعودی عرب کا پاکستان کے لئے بڑا اعلان

    سعودی عرب کا پاکستان کے لئے بڑا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان میں تعینات سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عواد اسیری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے سعودی عرب مزید مالی تعاون جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عواد اسیری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودیہ عرب اور پاکستان کے دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

    سابق سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تعلقات سمیت ثقافتی تعلقات کو بھی پروان چڑھایا جا رہا ہے، مالی مشکلات کے دوران پاکستان کو سعودیہ عرب نے امداد فراہم کی۔

    ڈاکٹر علی عواد اسیری نے بتایا کہ پاکستان کے مالی ذخائر میں اضافے کیلئے 3 ارب ڈالر اور موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت دی گئی، پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے سعودی عرب مزید مالی تعاون جاری رکھےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر سالانہ موصول ہوتی ہیں، دونوں ممالک کے کاروباری چیمبرز کو آپس میں تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

    سابق سعودی سفیر نے روز دیا کہ دونوں ممالک کےدرمیان تجارت کاحجم کم ہےاسےبڑھاناوقت کی ضرورت ہے، پاکستان کوسعودی عرب کیساتھ مل کرمعاشی تعلقات کیلئے ورکنگ گروپ بنانا ہوگا۔

  • موجودہ مالی سال 2023 پاکستان کی معیشت کیلئے بدترین سال رہا

    اسلام آباد : رواں مالی سال ٹیکس کی شرح بڑھنے سے مشروبات، سیمنٹ اور سگریٹ انڈسٹری تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ مالی سال 2023 پاکستان کی معیشت کیلئے بدترین سال رہا، بجٹ کے بعد دو منی بجٹ اگست 2022 اور فروری 2023 میں لائے گئے۔

    رواں مالی سال ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی، جس سے ہزاروں غیر ضروری اور لگژری آئٹمرز پر ٹیکس اور ڈیوٹی بھی اضافہ ہوگا۔۔ مشروبات، سیمنٹ اور سگریٹ انڈسٹری تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی

    جس ے باعث ٹیکس اور ڈیوٹی بڑھنے سے مشروبات، سیمنٹ اور سگریٹ انڈسٹری سمیت کئی شعبے تباہی کے دھانے کو پہنچ گئے۔

    مشروبات انڈسٹری صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ریلیف کی شدید ضرورت ہے اور ٹیکسوں کی شرح کم ہونے سے زیادہ ٹیکس جمع ہوگا، اگر انڈسٹری پوری ہی بند ہوگئی تو پھر ٹیکس کس سے لیں گے۔

    صنعت کار اور کاروباری طبقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں اس وقت ٹیکسوں کی شرح ظالمانہ ہے، آئندہ بجٹ میں اگر ٹیکسوں میں ریلیف نہ ملا تو صنعت جو اس وقت منفی 8 فیصد کی شرح نمو پر ہے مزید تباہی کی طرف چلی جائے گی۔

  • پاکستان کی معیشت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی بینک

    پاکستان کی معیشت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی بینک

    اسلام آباد : عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو سنگین چیلنجزکا سامنا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرایک ماہ کی درآمد سے بھی کم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان سےمتعلق رسک آؤٹ لک جاری کردیا، جس میں کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو تاحال سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مزید 39 لاکھ افرادغربت کی لکیر سےنیچےچلےگئے، جس کی وجہ سیلاب کی تباہی، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمد سے بھی کم ہیں ، پاکستان میں مہنگائی 25 فیصد سے زائد ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں قرضے معیشت کا74 فیصدہیں، پاکستان کے ایف آر ڈی ایل قانون کے تحت قرضے معیشت کا 60 فیصد ہونے چاہئیں۔

    عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں مالیاتی خسارہ 6.7 فیصد تک پہنچنےکا اندیشہ ہے اور معاشی ترقی کی شرح 0.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال پٹرولیم مصنوعات 55فیصد اور بجلی 47 فیصد مہنگی ہوئی۔

  • ’معاشی سطح پر پاکستان اتنا کمزور ملک نہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں‘

    ’معاشی سطح پر پاکستان اتنا کمزور ملک نہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں‘

    کراچی: قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے پاکستان کو معاشی طور پر کم زور ملک ہونے کی سوچ رکھنے والوں کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید کہتے ہیں کہ آئندہ 12 مہینے عالمی معیشت کے لیے بہت مشکل ہوں گے، کرونا کی وجہ سے گلوبل کموڈیٹیز کے قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا ہے، لیکن جن ممالک کے پاس آئی ایم ایف پروگرام ہے وہ معاشی بحران سے بچیں رہیں گے۔

    انھوں نے کہا پاکستان ابھی اتنا کمزور ملک نہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں، پاکستان کے ڈیٹ ٹو جی ڈی پی تناسب 70 فی صد ہے، پاکستان کا غیر ملکی قرضہ جی ڈی پی کا 40 فی صد ہے۔

    مرتضیٰ سید نے کہا کہ ہمارے اندرونی قرضے زیادہ ہیں جن کو کنٹرول کرنا آسان ہوتا ہے، پاکستان نے صرف 20 فی صد غیر ملکی قرضے کمرشل ٹرم پر لیے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے قرضوں کے اشاریے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہتر ہیں۔

  • پاکستان کی معاشی صورت حال، حکومت نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    پاکستان کی معاشی صورت حال، حکومت نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    اسلام آباد: پاکستان کی معاشی صورت حال سے متعلق حکومت نے اعداد و شمار جاری کر دیے، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایکسپورٹ مصنوعات میں 27 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پارلیمانی سیکریٹری کامرس عالیہ حمزہ نے معاشی اعشاریوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ایکسپورٹ گڈز 12.35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، رواں سال ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں 30 فی صد اضافے کے ساتھ یہ 7.84 ارب ڈالر ہو گئی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ آئی ٹی ایکسپورٹس میں بھی 39 فی صد اضافہ ہوا، جولائی تا اکتوبر 2022 میں آئی ٹی ایکسپورٹس 830 ملین ڈالر رہیں۔

    سال 2022 کے پہلے چار ماہ میں ایکسپورٹ سروسز میں 25 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا، ایکسپورٹ سروسز جولائی سے اکتوبر 2022 میں 2.12 ارب ڈالر، گزشتہ سال 1.70 ارب ڈالر تھی۔

    رواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں ترسیلات زر میں 12 فی صد اضافہ ہوا اور ترسیلات زر 10.55 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    زر مبادلہ کے ذخائر میں 13 فی صد اضافہ ہوا، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایف بی آر ریونیو میں 37 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جولائی سے نومبر 2022 میں 2314 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا ہوا، گزشتہ سال جولائی سے نومبر 2021 میں 1695 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا تھا، نومبر 2022 میں ٹیکس کولیکشن 22.5 ارب ڈالر، گزشتہ سال 20.2 ارب ڈالر تھی۔

    پاکستان میں کاروں کی فروخت میں 71 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال کے 4 ماہ میں 74,952 کاریں خریدی گئیں، سال 2021 کے چار مہینوں میں 43,865 کاریں فروخت ہوئیں، حکومتی بہترین پالیسی کی وجہ سے ٹریکٹرز کی سیلز میں 14 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال کے 4 ماہ میں 17,386 ٹریکٹرز فروخت، گزشتہ سال 15,245 ٹریکٹرز فروخت ہوئے۔

    ڈومیسٹک سیمنٹ کی سیلز میں ایک فیصد اضافہ ہوا، جولائی سے اکتوبر 2022 میں 15.90 ملین ٹن، 2021 میں 15.70 ملین ٹن رہی، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال فرٹیلائزر یوریا کی سیلز 10 فیصد بڑھیں، رواں سال کے چار ماہ میں 5,081 ٹن، گزشتہ سال 4,626 ٹن یوریا کی سیلز رہیں۔

    گزشتہ سال کی نسبت رواں سال پٹرولیم سیلز میں 22 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال 7.85 ملین ٹن، گزشتہ سال 6.44 ملین ٹن پیٹرولیم مصنوعات کی سیلز رہیں۔

    گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کاٹن کی سیلز میں 54 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں سال 7.17 ملین بیلز، گزشتہ سال 4.65 ملین بیلز کی سیلز رہیں۔

    بجلی کی کھپت کے باعث رواں سال بجلی کی پیداوار 10 فیصد زیادہ کی گئی، رواں سال کے 4 ماہ میں 1 لاکھ 19 ہزار 262 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، گزشتہ سال 1 لاکھ 8 ہزار 88 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی۔

    پاکستان میں ایئر کنڈیشنز، فریج، ڈیپ فریزر اور الیکٹرک پنکھوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا، موٹر سائیکل کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس میں 5 فیصد اضافہ ہوا، انڈیکس رواں سال 139.50، گزشتہ سال 132.60 رہی۔

    ن لیگ اپنے دور میں 284 ارب ڈالر جی ڈی پی چھوڑ کر گئی، موجودہ حکومت میں جی ڈی پی تاریخ کی دوسری بلند ترین سطح 315 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہے، زرعی کریڈٹ ادائیگی میں 6 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال زرعی کریڈٹ ادائیگی 381 ارب روپے، گزشتہ سال 358 ارب روپے تھی۔

  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے لگی ، رواں سال کے 4 ماہ کے معاشی اعشاریے جاری

    پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے لگی ، رواں سال کے 4 ماہ کے معاشی اعشاریے جاری

    اسلام آباد : پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے لگی ، رواں سال کے 4 ماہ کے معاشی اعشاریے جاری کردیئے ہیں، جس میں بتایا ایکسپورٹ گڈز 12.35 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ نے معاشی اعشاریوں کی تفصیلات جاری کر دیں، جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایکسپورٹ گڈزمیں27 فیصد اضافہ ہوا اور رواں سال کے پہلے 4ماہ میں ایکسپورٹ گڈز12.35 ارب ڈالرتک پہنچ گئیں، گزشتہ سال ایکسپورٹ گڈز 9.75 ارب ڈالر رہیں۔

    ترسیلات زر


    عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ترسیلات زر میں 12 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال ترسیلات زر 10.55 ارب ڈالر، گزشتہ سال 9.43 ارب ڈالر تھیں۔

    ایکسپورٹ سروسز


    معاشی اعشاریوں کے مطابق 2022 کے پہلے 4 ماہ میں ایکسپورٹ سروسز میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، ایکسپورٹ سروسز جولائی تا اکتوبر2.12 ارب ڈالر تھیں۔

    ٹیکسٹائل ایکسپورٹ


    پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ رواں سال ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 30 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکسٹائل ایکسپورٹس رواں سال کے4ماہ میں 7.84 ارب ڈالرہوئیں جبکہ 2021 کے 4 ماہ میں 6.05 ارب ڈالرکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس رہیں۔

    آئی ٹی ایکسپورٹس


    عالیہ حمزہ نے بتایا کہ سال 2022 میں آئی ٹی ایکسپورٹس میں39 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا، آئی ٹی ایکسپورٹ جولائی تااکتوبر2022 میں 830 ملین ڈالر رہیں، 2021میں جولائی تانومبر 596ملین ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ تھی۔

    ایف بی آر ریونیو


    معاشی اعشاریوں کے مطابق رواں سال ایف بی آر ریونیو میں 37 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جولائی تانومبر میں 2314 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا ہوا، گزشتہ سال جولائی تانومبر1695 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، زر مبادلہ کے ذخائر میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور نومبرمیں ٹیکس کلیکشن 22.5 ارب ڈالر،گزشتہ سال 20.2 ارب ڈالرتھی۔

    کاروں کی فروخت


    پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروں کی فروخت میں 71 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال کے 4ماہ میں 74952کاریں خریدی گئیں، 2021کے 4 مہینوں میں 43865کاریں فروخت ہوئیں۔

    ٹریکٹرز کی سیلز


    عالیہ حمزہ نے کہا کہ حکومتی بہترین پالیسی کی وجہ سے ٹریکٹرز کی سیلز میں 14 فیصد اضافہ ہوا، 4ماہ میں 17386ٹریکٹرز فروخت، گزشتہ سال 15245 ٹریکٹرز فروخت ہوئے۔

    سیمنٹ کی سیلز


    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈومیسٹک سیمنٹ کی سیلز میں ایک فیصد اضافہ ہوا، جولائی تااکتوبر میں15.90 ملین ٹن، 2021 میں 15.70 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال فرٹیلائزر یوریا کی سیلز 10 فیصد بڑھیں، رواں سال کے 4 ماہ میں 5081 ٹن، گزشتہ سال 4626 ٹن یوریا سیلز رہیں۔

    پٹرولیم سیلز


    پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال پٹرولیم سیلز میں 22 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال7.85ملین ٹن،گزشتہ سال6.44ملین ٹن پیٹرولیم مصنوعات سیلزرہیں۔

    کاٹن کی سیلز


    عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کاٹن کی سیلز میں 54 فیصد اضافہ ریکارڈ، رواں سال 7.17 ملین بیلز، گزشتہ سال 4.65 ملین بیلز کی سیلز رہی۔

    بجلی کی پیداوار


    رپورٹ کے مطابق بجلی کی کھپت کے باعث رواں سال بجلی کی پیداوار 10 فیصد زیادہ کی گئی، رواں سال کے 4 ماہ میں 1 لاکھ 19 ہزار 262 گیگاواٹ بجلی پیدا ہوئی جبکہ گزشتہ سال 1 لاکھ 8 ہزار 88 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی۔

    پارلیمانی سیکرٹری نے مزید بتایا کہ ایئرکنڈیشنز، فریج، ڈیپ فریزر ،الیکٹرک پنکھوں کی پیداوار میں اور موٹر سائیکل کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا۔

    جی ڈی پی


    عالیہ حمزہ نے کہا کہ ن لیگ اپنے دور میں 284 ارب ڈالر جی ڈی پی چھوڑ کر گئی، جی ڈی پی تاریخ کی دوسری بلندترین سطح 315ارب ڈالرپرپہنچ چکی۔

    زرعی کریڈٹ ادائیگی اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس


    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ زرعی کریڈٹ ادائیگی میں 6 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال زرعی کریڈٹ ادائیگی 381 ارب ، گزشتہ سال 358 ارب روپے تھی جبکہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس میں 5 فیصد اضافہ ہوا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس 139.50، گزشتہ سال 132.60 رہی۔

    کورونا میں بہترین پالیسیاں


    پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کے باوجود ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کم ہو رہا ہے، وزیراعظم عمران خان کی بہترین پالیسیوں سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، وزیراعظم عمران خان نے پہلے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

    عالیہ حمزہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بہترین پلاننگ سے کورونابحران سے بخوبی نمٹا گیا، وزیراعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، معیشت، صنعت اور زراعت کا بنیادی ڈھانچہ بن چکا ہے۔