Tag: پاکستان کے قرضے

  • پاکستان کے قرضوں‌ کا دوسرے ممالک سے موازنہ

    پاکستان کے قرضوں‌ کا دوسرے ممالک سے موازنہ

    کراچی: پاکستان کے قرضوں‌ کا دوسرے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملکی معیشت اتنی کم زور نہیں جتنی کہ لوگ سمجھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے معاشی صورت حال پر بے بنیاد خبروں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام قرضوں کے اشاریے بہت بہتر ہیں، پاکستان کے قرضوں کی سطح گھانا، مصر، زامبیا، سری لنکا و دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

    انھوں نے کہا جی ڈی پی پر ہمارا عوامی قرض 70 فی صد ہے، جب کہ زامبیا کا قرضہ 100 فی صد، سری لنکا کا قرضہ 120 فی صد پر پہنچ چکا ہے۔

    اسی طرح‌ پاکستان پر بیرونی قرضہ 40 فی صد ہے، جب کہ تیونس پر 90 فی صد، انگولا 120 اور زامبیا کا بیرونی قرضہ 150 فی صد سے زائد ہے۔

    پاکستان کے سونے کے ذخائر کتنے ارب ڈالر؟

    انھوں نے کہا پاکستان کے لیے بیرونی قرضوں سے زیادہ اندرونی قرضے اہم ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ آئندہ 12 مہینے عالمی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں، لیکن پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کا کور موجود ہے، 12 مہینے آئی ایم ایف پروگرام والے ممالک محفوظ اور دیگر مشکلات کا شکار رہیں گے۔

  • پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، چیئرمین ایف بی آر اور ٹیکس حکام نے آئی ایم ایف مشن سے بات چیت کی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں پیش کش کی ہے کہ پاکستان ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کے لیے تیار ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مذکرات میں پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    ذرایع نے مزید بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف مشن کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رام کرنے کی کوششیں کی، وفد کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    آئی ایم ایف کو بریفنگ میں کہا گیا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آمدن بڑھائے گی، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ اسکیم پر مزید مشاورت کی ضرورت محسوس کی گئی۔

    خیال رہے کہ آج انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں، جب کہ پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    پاکستان ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں تجاویز تیار کر چکا ہے، آئی ایم ایف وفد وزارت توانائی حکام سے بھی مذکرات کرے گا، حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، جب کہ ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔

  • جنوبی کوریا پاکستان کو 50 کروڑ ڈالرز قرضہ دے گا، معاہدہ طے

    جنوبی کوریا پاکستان کو 50 کروڑ ڈالرز قرضہ دے گا، معاہدہ طے

    اسلام آباد: جنوبی کوریا پاکستان کو 50 کروڑ ڈالرز کا قرضہ دے گا، پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان قرضے کا معاہدہ طے ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا سے 50 کروڑ ڈالرز کے قرضے کے لیے پاکستان نے معاہدہ کر لیا، معاہدے کے تحت جنوبی کوریا پاکستان کو پچاس کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا۔

    سیکریٹری اکنامک افیئرز نور احمد اور جنوبی کوریا کے سفیر نے معاہدے پر دستخط کیے، معاہدے کی تقریب میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ بھی موجود تھے۔

    جنوبی کوریا کی جانب سے قرضہ طویل مدتی اور آسان شرائط پر دیا گیا ہے، قرضے کی رقم صحت، آئی ٹی، مواصلات، زراعت اور توانائی کے شعبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلفی بخاری سے جنوبی کوریا کے سفیر کی ملاقات، پاکستانی ورکرز کوٹے میں اضافے پر اتفاق

    یاد رہے کہ رواں سال 17 جنوری کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری سے جنوبی کوریا کے سفیر نے ملاقات کی تھی جس میں جنوبی کوریا میں پاکستانی ورکرز کے کوٹے میں اضافے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  جاپان پاکستان کو سات ارب چالیس کروڑ روپے دےگا

    زلفی بخاری نے بتایا تھا کہ گزشتہ سال صرف 700 پاکستانی ورکرز جنوبی کوریا گئے، اس سال یہ تعداد بڑھانے پر کام ہو رہا ہے، پاکستانیوں کے لیے بیرون ممالک کام کے زیادہ مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔

    جنوبی کوریا نے پاکستان ریلوے میں سرمایہ کاری میں دل چسپی کا اظہار کیا تھا، جنوبی کوریا کے سفیر نے سیاحت کے شعبے میں اعتماد کا اظہار کیا۔