Tag: پاکستان

پاکستان بھر سے تازہ ترین خبریں اور معلومات دیکھیں اے آز وائی نیوز کی ویب سائٹ پر

پاکستان بھر سے تازہ ترین خبریں اور معلومات دیکھیں اے آز وائی نیوز کی ویب سائٹ پر 

  • پاکستان بھر میں چاندی کی قیمت میں کتنا اُتار چڑھاؤ آیا؟

    پاکستان بھر میں چاندی کی قیمت میں کتنا اُتار چڑھاؤ آیا؟

    پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

    ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

    ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

    ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں 10 گرامی چاندی کی قیمت تقریباً 3,534 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت تقریباً 4,117 روپے ریکارڈ کی گئی۔

    اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,534 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,117 روپے رہی۔

    پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

    مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

    سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/gold-prices-in-pakistan-28-august-2025/

  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں آج پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟

    پاکستان میں سونے کی قیمت میں آج پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟

    کراچی : پاکستان میں سونے کی قیمت اضافے کے بعد فی تولہ 3 لاکھ 62 ہزار 600 روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی اور مقامی مارکیٹس میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ جاری ہے، پاکستان میں آج بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    مقامی صرافہ بازار میں فی تولہ سونا 900 روپے مہنگا ہو کر 3 لاکھ 62 ہزار 600 روپے پر پہنچ گیا۔

    اسی طرح دس گرام سونا 772 روپے کے اضافے سے 3 لاکھ 10 ہزار 871 روپے کا ہوگیا۔

    عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جہاں فی اونس سونا 9 ڈالر کے اضافے سے 3 ہزار 399 ڈالر پر ٹریڈ ہوا۔

    ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر اور عالمی معاشی حالات کے باعث مقامی سطح پر سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری رہنے کا امکان ہے۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    واضح رہے کہ سونا خریدنا روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے جس کی قیمت افراط زر، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے اوقات میں بڑھ جاتی ہے۔

    اسے صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جب سرمایہ کار دوسرے اثاثوں کے بارے میں غیر یقینی محسوس کرتے ہیں، تو وہ اکثر سونا خریدے ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ برس سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی تھی، جس کے تحت سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی گئی۔

  • پاکستان کا غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ

    پاکستان کا غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ

    (28 اگست 2025): پاکستان نے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خطاب میں کہا غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل، بے دخلی، قحط اور تباہی جاری ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی سرعام نسل کشی کررہا ہے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں، دنیا براہِ راست قتلِ عام دیکھ رہی ہے، سلامتی کونسل کو اپنے چارٹر کے مطابق اقدام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا تاخیر کومعاف نہیں کریگی، تاریخ خاموشی کو یاد رکھے گی، دنیا بے عملی کو فراموش نہیں کرے گی، سلامتی کونسل کو اپنے چارٹر کے مطابق اقدام کرنا ہوگا۔

    پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ کیسےکبھی جائز یا قابلِ دفاع ہو سکتا ہے؟، یہ محض ضمنی نقصان نہیں، یہ اجتماعی قتل و غارت ہے، غزہ میں یہ ناقابلِ برداشت المیہ 691 دن سے جاری ہے، اسرائیلی افواج نےجان بوجھ کر شہری زندگی کو تباہ کیا۔

  • لگتا ہے بھارت پانی جمع کر کے پاکستان بھیج رہا ہے تاکہ نقصان زیادہ ہو، احسن اقبال

    لگتا ہے بھارت پانی جمع کر کے پاکستان بھیج رہا ہے تاکہ نقصان زیادہ ہو، احسن اقبال

    نارووال (27 اگست 2025): احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ لگتا ہے بھارت پانی جمع کر کے پاکستان بھیج رہا ہے تاکہ نقصان زیادہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نارووال کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور کرتارپور کا ہنگامی دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے آبی جارحیت کی ہے اور پانی کو ہتھیار بنایا، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کیساتھ ورکنگ انفارمیشن رکھتا تو نقصان کم ہوتا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ پانی جمع کر کے پاکستان بھیج رہا ہے تاکہ نقصان زیادہ ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ نارووال تاریخ کی بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ اور اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ وہ آفت ہے اسےموسمیاتی تبدیلی کہتے ہیں۔ 2022 میں ہم نے بدترین سیلاب دیکھا تھا، جس نے سندھ اور بلوچستان کو سمندر میں تبدیل کر دیا تھا۔

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی ہے کہ یہ وہ نئی آفت ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر اور سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا اور صف بندی کرنی ہے۔ ہمیں مستقبل کی آفتوں سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کرتارپور کے دورے کے موقع پر وہاں ریسکیو کاموں کی نگرانی کی اور بتایا کہ میں بعض زائرین پانی کے ریلوں کے باعث محصور ہو گئے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کیا جا رہا ہے۔

  • پاکستان کا بڑھتا ہوا سیلابی بحران: تباہی کا ایک تسلسل

    پاکستان کا بڑھتا ہوا سیلابی بحران: تباہی کا ایک تسلسل

    پاکستان ایک بار پھر بے رحم مون سون بارشوں اور حالیہ سیلابوں سے نبردآزما ہے، جو ملک کی تباہ کن سیلابوں کی تاریخ کو واضح طور پر اجاگر کرتا ہے۔

    بلوچستان میں 1998 میں اچانک آنے والے تباہ کن سیلابوں سے لےکر 2022 کے خطرناک ترین سیلاب تک جس سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِآب آگیا تھا، اور اب 2025 میں جاری یہ سیلابی بحران جس نے سینکڑوں جانیں نگل لیں، یہ واقعات موسمیاتی تبدیلیوں سے چلنے والی آفات کے بڑھتے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    یہ صورتحال ہمیں بڑھتی ہوئی شدت اور وسیع نقصانات کے عوامل پر غور وخوض کرنے پر مجبور کرتی ہے، جس کا سب سے زیادہ بوجھ کمزور اور غریب کمیونٹیز اٹھا رہی ہیں۔

    Latest Pakistan Floods News

    یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے جب بھارت کے زیرانتظام مقبوضہ کشمیر سے بھارتی حکام وہاں موجود بڑے ڈیموں سے شدید بارشوں کے بعد پانی چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں، اس نے پاکستان، خاص طور پر پنجاب میں سیلاب کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔

    1998 کے سیلاب، اگرچہ حالیہ آفات کے مقابلے میں کم دستاویزی ہیں لیکن یہ پاکستان میں وقوع پذیر ہونے والی آفاتی تسلسل کا ایک تاریک باب ہیں۔ مارچ میں اچانک شدید سیلاب جو زیادہ تر بلوچستان جیسے جنوب مغربی علاقوں میں آیا تھا، اس نے خراب موسم میں تباہی مچادی تھی۔

    اس سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور 1,500 سے زائد لاپتہ ہوئے تھے، تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے اور دشوار گزار علاقوں کی وجہ سے اس وقت امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات پیش آئی تھیں۔

    تقریباً 200,000 افراد متاثر ہوئے تھے، جن میں 25,000 بے گھر ہوئے جبکہ 3,700 سے زائد گھر تباہ ہوئے، اس وقت ہونے والے معاشی نقصانات کی جامع پیمائش نہ ہو سکی لیکن گھروں اور سڑکوں کی تباہی نے دیہی علاقوں کی معیشت کو، جو زراعت اور بنیادی ڈھانچے پر منحصر تھیں دیرپا نقصان پہنچایا۔

    کہانی یہیں نہیں رکی بلکہ2022 میں آنے والے سیلاب نے غیرمعمولی تباہی پھیری، جسے پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب قرار دیا گیا۔

    موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھنے والی ریکارڈ توڑ مون سون بارشوں نے جون سے ستمبر تک ملک کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا، جس سے سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا متاثر ہوئے، کچھ علاقوں میں بارش اوسط سے 7 سے 8 فیصد زیادہ ہوئی تھی۔

    زیادہ بارشوں کے سبب وسیع پیمانے پر سیلاب اور اچانک ریلوں نے تباہی مچائی تھی، تقریباً 1,700 اموات ہوئیں، 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 8 ملین بے گھر ہو گئے، بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا جس کے نتیجے میں 1.5 ملین سے زائد گھر برباد یا متاثر ہوئے، 4 ملین ہیکٹر زرعی زمین جو کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے لیے اہم تھی تباہ ہو گئی۔

    معاشی نقصانات 30 سے 40 بلین ڈالر تک پہنچے، جس نے 9 ملین سے زائد افراد کو غربت کی طرف دھکیل دیا اور غذائی عدم تحفظ اور بیماریوں جیسے طویل مدتی مسائل کو جنم دیا۔ ماہرین اس شدت کو پگھلتے گلیشیئرز اور غیر متوقع موسم کے نمونوں سے منسوب کرتے ہیں، جو کبھی موسم کی نعمت تھے، اب قومی ایمرجنسی بن گئے۔

    اب 2025 میں پاکستان کو ماضی کی ان تباہیوں کی طرح ایک بار پھر پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے، جون کے آخر سے مون سون سیلابوں نے کم از کم 802 جانیں لیں، جن میں سے نصف اموات اگست میں ہوئیں۔

    اچانک سیلابوں، لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیل جھیلوں کے پھٹنے کی وجہ سے اموات ہوئیں، شدید بارشیں خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کو متاثر کر رہی ہیں۔

    موسمیاتی سائنسدان کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر تپش بڑھنے کی وجہ سے بارشوں کی شدت بڑھ گئی ہے جس سے شہر اور دریا کے کنارے آباد علاقوں میں سیلابی صورتحال بڑھ رہی ہے، 26 اگست تک خیبر پختونخوا سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

    بونیر اور شانگلہ جیسے اضلاع میں 479 اموات ہوئیں، 4,000 سے زائد گھر تباہ ہوئے اور 674 اسکول متاثر ہوئے، قومی سطح پر تقریباً 1,000 افراد زخمی ہوئے، 4,700 سے زائد گھر برباد ہوئے اور ہزاروں بے گھر ہوئے، پنجاب کے سیلاب زدہ میدان علاقوں سے 24,000 افراد کو نکالا گیا۔

    اس صورتحال کے بعد بھارت نے 27 اگست کو کشمیر کے اپنے زیرانتظام حصے میں بڑے ڈیموں سے تقریباً 200,000 کیوسک پانی چھوڑ کر مزید پیچیدگی پیدا کردی، یہ اقدام شدید مون سون بارشوں کے بعد کیا گیا۔

    اس سے پاکستان میں، خاص طور پر پنجاب میں جو ملک میں سب سے بڑی مقدار میں اناج پیدا کرتا ہے اور ملک کی تقریباً آدھی آبادی یہاں رہتی ہے، یہاں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    پاکستانی حکام نے بھارت سے آنے والے تین دریاؤں پر سیلاب کے الرٹ جاری کیے اور فوج کو پہلے سے زیر آب علاقوں میں امداد، ریلیف اور انخلا کے لیے تعینات کیا گیا، موجودہ صورتحال میں پنجاب میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 167,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں سے تقریباً 40,000 نے 14 اگست سے سیلاب کی وارننگ کے بعد رضاکارانہ طور پر انخلا کیا۔

    پاکستانی حکام نے بتایا کہ بھارت نے اتوار سے دو سابقہ سیلابی وارننگ جاری کیے، جو سرحد پار پانی کے بہاؤ کے انتظام کے بار بار چیلنج کو اجاگر کرتا ہے، بھارتی ڈیموں کے بھر جانے پر اس طرح کی صورتحال معمول ہے۔

    معاشی نقصانات کا ابھی تخمینہ نہیں لگایا گیا لیکن پلوں، واٹر سسٹمز اور ایریگیشن چینلز کو پہنچنے والا نقصان کافی زیادہ ہے، ان سب کی بحالی کےلیے اربوں روپے کے اخراجات درپیش ہونگے، اس کے علاوہ ملیریا اور جلدی بیماریوں جیسے صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ستلج اور چناب جیسے دریاؤں میں مسلسل زیادہ سیلابی خطرات کی وارننگ جاری کی ہے جبکہ وسط ستمبر تک مزید بارشیں متوقع ہیں۔

    ان تینوں واقعات کا موازنہ کیا جائے تو یہ ایک پریشان کن اضافے کو ظاہر کرتا ہے، 1998 کے سیلاب اگرچہ مہلک تھے، جن میں 300 تصدیق شدہ اموات اور 200,000 متاثر ہوئے جو کم شدید عالمی موسمیاتی اثرات کی عکاسی کرتے ہیں۔
    تاہم 2022 تک یہ بحران 33 ملین افراد تک پھیل گیا جس میں تیزی سے شہری اور جنگلات کی کٹائی نے نقصانات کو بڑھایا، اس سال کے سیلاب اگرچہ 2022 کے پیمانے تک نہیں پہنچے، تاہم 1998 کی ہلاکتوں کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وسیع پیمانے پر تباہی کے آثار دکھا رہے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، جو مئی 2025 میں ایک مختصر تنازع کے بعد سے مزید خراب ہوئے، یہ صورتحال اس تشویش کو بڑھاوا دے رہی ہے کہ بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑنے سے منسوب سیلاب دو طرفہ کشیدگی کو بھڑکا سکتے ہیں۔

    ماہرین نے زور دیا ہے کہ مستقبل میں صورتحال کی بہتری کےلیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں، جس میں بہتر ابتدائی وارننگ کا نظام اور مضبوط بنیادی ڈھانچے کو اولیت دی جائے۔

    خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ ایک شخص کا کہنا تھا کہ "ہم تباہی کے بعد دوبارہ تعمیرات کرتے ہیں لیکن پانی ہر بار اور زیادہ طاقت سے آتا ہے۔” موسمیاتی تبدیلیوں اور سرحد پار سے پانی چھوڑنے کا سنگین اقدام ظاہر کرتا ہے پاکستان میں سیلاب آنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں بلکہ یہ ایک نئے معمول کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے جو فوری عالمی ردعمل کا تقاضا کرتا ہے۔

  • پاکستان 2022 کے سیلاب کی امداد پوری حاصل نہ کر سکا، 2025 کا سیلاب آ گیا

    پاکستان 2022 کے سیلاب کی امداد پوری حاصل نہ کر سکا، 2025 کا سیلاب آ گیا

    اسلام آباد (27 اگست 2025): پاکستان ابھی 2022 کے سیلاب کی تباہی کاریوں کی امداد بھی پوری حاصل نہ کر سکا ہے، اور 2025 کا سیلاب اپنی تباہ کاریوں کے ساتھ آ گیا ہے۔

    2022 کے سیلاب کے بعد جنیوا ڈونرز کانفرنس میں 11 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں پلاننگ کا فقدان سامنے آیا ہے، اور تین سال سے زائد عرصے میں پاکستان کو مجموعی طور پر ابھی تک صرف 4 ارب 69 کروڑ ڈالر موصول ہو سکے ہیں۔

    سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 2 ارب 75 کروڑ ڈالر، 1 ارب 93 کروڑ ڈالر کموڈیٹی خریداری کے لیے ملے ہیں، اور رواں مالی سال جنیوا ڈونرز کانفرنس کے تحت 1 ارب 26 کروڑ ڈالر فنانسنگ کا ہدف مختص کیا گیا ہے۔

    ملک کے تین دریاؤں میں سیلاب کی صورتحال مزید خطرناک، بھارت نے پاکستان کو آگاہ کر دیا

    رواں مالی سال کے لیے 76 کروڑ ڈالر سے زائد کی پراجیکٹ فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جنیوا ڈونر کانفرنس میں پاکستان نے ٹوٹل 10 ارب 98 کروڑ ڈالر کی پلیجز حاصل کی تھیں۔

    دستاویز کے مطابق سیلاب سے نقصانات کے لیے 54 کروڑ ڈالر کی گرانٹس میں صرف 21 لاکھ ڈالر کی امداد موصول ہوئی ہے، باہمی معاہدوں اور کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت لانگ ٹرم اور مختلف شرح سود پر فنانسنگ ہوگی۔

  • گوگل نے پاکستان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن ’’ AI موڈ‘‘ متعارف کرا دیا

    گوگل نے پاکستان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن ’’ AI موڈ‘‘ متعارف کرا دیا

    کراچی (26 اگست 2025): گوگل نے پاکستانی صارفین کے لیے انگریزی زبان میں اپنا سب سے طاقتور سرچ انجن اے آئی موڈ متعارف کرا دیا۔

    گوگل نے پاکستان میں انگریزی زبان میں AI موڈ متعارف کرا دیا ہے، جس کے ذریعے اس کا AI کی طاقت سے چلنے والا سب سے طاقتور سرچ انجن مقامی صارفین کو بھی دستیاب ہو گیا ہے۔ یہ AI موڈ پیچیدہ سوالات کے تیز تر اور جامع جوابات فراہم کرتا ہے۔

    گوگل نے اس اے آئی موڈ کو سال رواں کے اوائل میں سب سے پہلے امریکا میں متعارف کرایا تھا اور اب دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ اس کی مقبولیت ان افراد میں بڑھ رہی ہے، جو اس کی رفتار، معیار اور تازہ ترین جوابات کو سراہتے ہیں۔

    AI موڈ اب پاکستان میں انگریزی زبان میں گوگل ایپ (اینڈرائیڈ اور iOS) پر، اور موبائل و ڈیسک ٹاپ ویب دونوں پر دستیاب ہے۔

    GEMINI 2.5 کا کسٹم ورژن کا اے آئی موڈ صارفین کو لمبے اور زیادہ پیچیدہ سوالات پوچھنے کی سہولت دیتا ہے جو اس سے قبل متعدد سرچز کے ذریعے ہی ممکن تھے۔ یہ ایک ہی وقت میں کئی سوالات کے تفصیلی جوابات دیتا ہے اور مزید تحقیق کے لیے کارآمد لنکس بھی فراہم کرتا ہے۔

    ابتدائی ٹیسٹرز نے ثابت کیا ہے کہ اس موڈمیں کئے گئے سوالات روایتی سرچ کے مقابلے میں پہلے ہی 2 سے 3 گنا زیادہ طویل ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ خاص طور پر تحقیقی کاموں جیسا کہ پروڈکٹس کا موازنہ کرنے، سفر کی منصوبہ بندی کرنے یا پیچیدہ HOW-TOSسمجھنے کے لیے بے حد مددگار ہے۔

    پاکستانی صارفین مختلف مواقع جیسا کہ سفر کی منصوبہ بندی، نظر ثانی، بچوں کی تعلیم میں مدد کے لیے اے آئی موڈ کو استعمال کر سکتے ہیں۔

    AI موڈ ایک query fan-out تکنیک استعمال کرتا ہے، جو آپ کے سوال کو ذیلی موضوعات میں تقسیم کر کے آپ کی جانب سے متعدد سرچز جاری کرتا ہے۔ اس طریقے سے سرچ پہلے سے کہیں زیادہ گہرائی میں ویب کو کھنگالتا ہے اور آپ کو شاندار اور انتہائی متعلقہ مواد تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    اس تجربے کو منفرد بنانے والی بات یہ ہے کہ یہ جدید ماڈل کی صلاحیتوں کو گوگل کے بہترین معلوماتی نظام کے ساتھ یکجا کرتا ہے، اور یہ براہِ راست سرچ میں شامل ہے۔ صارفین نہ صرف اعلیٰ معیار کا ویب مواد حاصل کر سکتے ہیں بلکہ تازہ اور فی الفور ذرائع جیسا کہ نالج گراف اور اربوں مصنوعات کے شاپنگ ڈیٹا سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔

  • پاکستان بھر میں آج چاندی کی قیمت کیا رہی؟

    پاکستان بھر میں آج چاندی کی قیمت کیا رہی؟

    پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

    ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

    ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

    ملک بھر میں چاندی کی قیمتوں میں استحکام رہا، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں 10 گرامی چاندی کی قیمت تقریباً 3,535 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت تقریباً 4,119 روپے ریکارڈ کی گئی۔

    اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,535 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,119 روپے رہی۔

    پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

    مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

    سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

  • مغرب ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی مدد کرے، وزیراعظم

    مغرب ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی مدد کرے، وزیراعظم

    اسلام آباد (26 اگست 2025): وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے مغرب ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کرے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کی نیو انرجی وہیکلز پالیسی کا افتتاح ہو گیا۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر کے ہونہار طلبہ میں ای بائیکس تقسیم کیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا گرین گیسوں کے اخراج میں بہت ہی کم حصہ ہے لیکن ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان ماحولیاتی چیلنج سے تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ اس سے نمٹنے کے لیے مغرب کو ہماری مدد کرنا ہوگی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے 2022 میں سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے 30 ارب کا نقصان ہوا اور اب خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بادل پھٹنے، سیلاب، دریاؤں میں طغیانی سے جانی ومالی نقصانات ہوئے۔ درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور سینکڑوں افراد جان سے گئے۔

     

    انہوں نے مزید کہا کہ ای وی پالیسی حکومت کے ماحول دوست اقدامات کی جانب اہم پیشرفت ہے۔ اس پالیسی سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ پالیسی کی تشکیل میں معاونت پر تمام اسٹیک ہولڈرز اور برطانوی حکومت کے مشکور ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/electric-bikes-distributed-to-talented-students-across-pakistan/

  • انٹر میڈیٹ پارٹ ون / ٹو کے نتائج کا اعلان، رزلٹ معلوم کرنے کے تین آسان طریقے

    انٹر میڈیٹ پارٹ ون / ٹو کے نتائج کا اعلان، رزلٹ معلوم کرنے کے تین آسان طریقے

    اسلام آباد : وفاقی تعلیمی بورڈ نے انٹر میڈیٹ پارٹ ون/ٹو کے نتائج کا اعلان کر دیا، طلبہ تین آسان طریقوں سے نتائج معلوم کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (FBISE) نے انٹرمیڈیٹ (پارٹ ون اور ٹو) کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

    نتائج کے تحت پری میڈیکل گروپ میں پہلی پوزیشن اے پی ایس راولپنڈی کی طالبہ علی ہے طارق نے 1071 نمبر لے کر حاصل کی، دوسری پوزیشن دی سکالر سائنس کالج کی وردہ سرفراز نے 1070 نمبر کے ساتھ جبکہ تیسری پوزیشن مشترکہ طور پر اے پی ایس گوجرانوالہ کی عروہ ملک اور رسول ڈی کی مناہل مرتضیٰ نے حاصل کی۔

    پری انجینئرنگ گروپ میں پہلی پوزیشن دی سکالر سائنس کالج کے مزمل ساجد نے 1063 نمبر کے ساتھ حاصل کی، دوسری پوزیشن کپس کالج کے محمد سمیع نے 1059 نمبر لے کر جبکہ تیسری پوزیشن عائشہ نعیم نے 1054 نمبر کے ساتھ اپنے نام کی۔

    جاری اعداد و شمار کے مطابق گیارہویں جماعت کے امتحانات میں 97928 طلبہ نے شرکت کی، جن میں سے 60794 امیدوار پاس قرار پائے۔

    بارہویں جماعت میں 96521 طلبہ شریک ہوئے، جن میں سے 79881 امیدوار کامیاب ہوئے، مجموعی کامیابی کا تناسب 83.19 فیصد رہا، جس میں طلبہ کی کامیابی 75.85 فیصد اور طالبات کی کامیابی 88.91 فیصد رہی۔

    مزید برآں، پری میڈیکل گروپ میں کامیابی کا تناسب 94.04 فیصد جبکہ پری انجینئرنگ میں 88.89 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

     طلبہ کے لیے نتائج معلوم کرنے کے تین آسان طریقے


    ویب سائٹ کے ذریعے

    طلبہ ایف بی آئی ایس ای کی آفیشل ویب سائٹ پر جاکر اپنے نتائج دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کے “Results” سیکشن میں جا کر HSSC Part 2 منتخب کریں، رول نمبر درج کریں اور سبمٹ پر کلک کریں۔ نتیجہ فوری طور پر اسکرین پر آ جائے گا جسے ڈاؤن لوڈ یا پرنٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔

    ایس ایم ایس کے ذریعے

    ان طلبہ کے لیے جن کے پاس انٹرنیٹ دستیاب نہیں، ایف بی آئی ایس ای نے ایس ایم ایس سروس فراہم کی ہے۔ صرف اپنا رول نمبر لکھ کر 5050 پر بھیجیں۔ چند لمحوں بعد نتیجہ بذریعہ ایس ایم ایس موصول ہو جائے گا۔ (ایس ایم ایس چارجز لاگو ہوں گے۔)

    ادارہ جاتی و گزٹ رسائی

    تعلیمی ادارے ایف بی آئی ایس ای پورٹل کے ذریعے اپنے طلبہ کے نتائج ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری گزٹ بھی آن لائن جاری کیا جائے گا جس میں تمام نتائج ایک ساتھ دیکھے جا سکیں گے۔