Tag: پاک افغان تعلقات

  • آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، دفتر خارجہ

    آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، جن میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلیجنس بنیاد پر کارروائیاں کیں، جن کا ہدف تحریک طالبان پاکستان حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے۔

    ترجمان نے کہا یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، دہشت گرد حملوں میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادتیں ہو چکی ہیں، تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو میر علی میں ایک سیکورٹی پوسٹ پر ہوا جس میں 7 پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا دہشت گرد پاکستانی حدود میں حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں، پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، نیز پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے۔

    ترجمان نے کہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے پر بار ہا زور دیا گیا، اور مطالبہ کیا گیا کہ ٹھوس اور مؤثر کارروائی کریں،ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں دینے سے انکار اور قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا، لیکن افغانستان میں اقتدار میں رہنے والے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں، اور ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ کم نظری کو ظاہر کرتا ہے، دہائیوں تک افغان عوام کے لیے پاکستانی حمایت کو نظر انداز کیا گیا، پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان میں اقتدار میں موجود عناصر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں، ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، اور اس خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا ہم بخوبی ادراک رکھتے ہیں، اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے کا کام جاری رکھے گا، اور دہشت گرد تنظیم کو افغانستان سے تعلقات سبوتاژ کرنے سے روکنے پر کام جاری رہے گا۔

  • پاکستان افغانستان کو نارکوٹکس کوٹے کی ادویہ کے علاوہ دیگر اہم ادویات فراہم کرنے کے لیے تیار

    پاکستان افغانستان کو نارکوٹکس کوٹے کی ادویہ کے علاوہ دیگر اہم ادویات فراہم کرنے کے لیے تیار

    اسلام آباد: پاکستان افغانستان کو نارکوٹکس کوٹے کی ادویہ کے علاوہ دیگر اہم ادویات فراہم کر رہا ہے، افغانستان کو سرکاری سطح پر 50 کروڑ روپے کی دوائیں فراہم کی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغانستان کو دوائیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، افغانستان کو سرکاری سطح پر ادویات فراہمی کا آغاز جلد ہوگا، اس سلسلے میں وزارت قومی صحت نے ایک رپورٹ بھی تیار کر لی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے پچاس کروڑ روپے کی دوائیں فراہم کی جائیں گی، جب کہ افغان حکومت کو درکار دواؤں کی مالیت 40 کروڑ روپے ہے۔

    افغان حکومت نے پاکستان سے دواؤں کی فراہمی کی درخواست کی تھی، اور ادویات کی ایک فہرست بھی فراہم کی گئی ہے، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت افغانستان کی مطلوبہ فہرست کے مطابق دواؤں کی خریداری کرے گی، اور خریداری کی ذمہ داری پمز اسپتال کی ہے۔

    دی گئی فہرست کے مطابق افغانستان کو دل، معدہ و جگر، بلڈ پریشر، نفسیاتی امراض، اور جان بچانے والی دوائیں فراہم کی جائیں گی۔

    تاہم وزارت صحت کا کہنا ہے کہ افغانستان کو درکار بعض دوائیں فراہم نہیں کی جائیں گی، مارفین اور بپرینارفین سے تیار دوائیں نارکوٹکس کوٹے کی ہیں، یہ ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی فارما انڈسٹری نے بھی افغانستان کو ادویات عطیہ کی تھیں جن کی مالیت 17 کروڑ روپے کی تھی۔

  • طالبان حکومت کا پاکستان سے شکوہ

    طالبان حکومت کا پاکستان سے شکوہ

    کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان سے شکوہ کیا ہے کہ انھیں انٹرنیٹ مہنگا فروخت کیا جا رہا ہے، نیز، پاکستان افغانستان کی حدود میں فریکونسیوں کو تباہ کر رہا ہے، پاکستان اس سے احتراز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی سربراہی میں ایک وفد نے افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و مخابرات مولوی نجیب اللہ حقانی اور وزارت کے دیگر حکام سے ملاقات کی۔

    افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستانی مہمان نے ٹیکنالوجی، دو طرفہ تعلقات اور تعاون پر گفتگو کی، افغان وفد کی جانب سے کئی شکوے کیے گئے، اور کچھ معاملات میں تعاون کی درخواست کی گئی۔

    افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں میں افغانستان کے ساتھ کسی نے تعاون نہیں کیا، اقوام عالم اور پڑوسی ممالک ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے تعاون کریں۔

    انھوں نے پاکستانی فریق سے کہا کہ اگر پاکستان فائبر نوری کیبل کے ساتھ منسلک ہونے میں دل چسپی ظاہر کرے تو یہ دونوں ممالک کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا، پاکستان اس راستے سے یورپ تک ٹرانزٹ حاصل کر سکے گا اور جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا سے انٹرنیٹ ٹرانزٹ کے شعبے میں منسلک ہو جائے گا۔

    مولوی نجیب اللہ حقانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی حدود میں فریکونسیوں کی تباہ کاری سے احتراز کرے، تاکہ افغانستان اپنی حدود میں فریکونسیاں ٹھیک طرح سے سیٹ کر سکے اور اس کی آمدنی سے فائدہ اٹھا سکے۔

    انھوں نے افغانستان میں بہتر انٹرنیٹ سروس کی دستیابی کے لیے پاکستانی فریق سے مطالبہ کیا کہ ہمیں ڈارک فائبر کرائے پر مہیا کیے جائیں تاکہ سب میرین کیبل تک افغانستان رسائی حاصل کر سکے، جس سے انٹرنیٹ اسپیڈ میں اضافہ اور اس کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔

    انھوں نے کہا اگرچہ پاکستان کو سب میرین کیبل تک رسائی حاصل ہے لیکن اس کے باوجود وہ وسطی ایشیا کی بہ نسبت زیادہ مہنگا انٹرنیٹ افغانستان کو فروخت کرتا ہے، اگر پاکستان قیمتیں کم رکھے تو ہم دیگر ممالک سمیت پاکستان سے بھی انٹرنیٹ خریدیں گے۔

    وفود کی ملاقات میں ڈاک کے شعبے میں سہولتیں پیدا کرنے پر بھی گفتگو کی گئی، تاکہ پاکستان سے افغانستان ڈاک ترسیل کی سہولت پیدا کی جائے۔

    پاکستانی فریق نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بہت سے شعبوں میں افغانستان کے ساتھ تعاون کریں گے، پاکستانی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ آئی ٹی، تعلقات میں بہتری، شکایات کے ازالے اور دیگر حوالوں سے تعاون کرے گا۔

    ملاقات میں فریقین نے ایک مشترکہ تیکنیکی ٹیم کے قیام پر اتفاق کیا جو مستقبل میں متعلقہ موضوعات پر بحث کرے گی۔

  • پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا: ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ

    پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا: ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ

    اسلام آباد: اپیکس کمیٹی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت افغانستان پر ایپکس کمیٹی کا تیسرااجلاس منعقد ہوا جس میں افغانستان کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی شرکت کی، سینئر وفاقی وزرا بھی اجلاس میں موجود تھے، اجلاس سے قبل وزیر اعظم سے سپہ سالار نے ملاقات کی اور قومی سلامتی پالیسی، ملکی داخلی اور سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

    افغانستان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ انسانی بحران سے بچنے کے لیے افغان عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے ہم پُر عزم ہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کے لیے امداد کی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ایپکس کمیٹی نے ایک بار پھر افغانستان میں بگڑتی انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا، عالمی برادری بھی معاشی تباہی روکنے کے لیے نازک موڑ پر افغانستان کو امداد فراہم کرے۔

    اپیکس کمیٹی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیمتی جانوں کو بچایا جانا سب سے زیادہ ضروری ہے، وزیر اعظم نے اجلاس میں حکام کو دوست ممالک سے دو طرفہ تعاون کے امکانات تلاش کرنے کی ہدایت کی۔

    انھوں نے کہا افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے مختلف شعبوں میں مدد کی ضرورت ہے، تعلیم یافتہ افرادی قوت میڈیکل، آئی ٹی، فنانس، اور اکاؤنٹنگ جیسے شعبوں میں مدد فراہم کی جائے۔

  • افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کا شاہ محمود کو فون

    افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کا شاہ محمود کو فون

    اسلام آباد: افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے اتوار کو دبئی میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے افغان عمل امن پر اب تک سامنے آنے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کو پُر امن اور مستحکم بنانے کے لیے اپنی مصالحانہ معاونت جاری رکھے گا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ ایک پُر امن اور مستحکم افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے، اور ہم افغانستان میں پُر تشدد واقعات میں کمی کے خواہش مند ہیں، پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں شراکت دار ہے۔

    وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں دیر پا قیام امن کی کوششوں میں ’استنبول پراسس‘ دوحہ ایگریمنٹ کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے معاون ثابت ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی نے ٹیلی فونک رابطے پر اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کا شکریہ ادا کیا، جب کہ افغان وزیر خارجہ نے افغان امن عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے پاکستان کی مسلسل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی معاونت کو سراہتے ہوئے پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے استنبول میں ملاقات پر اتفاق کیا، وزیر خارجہ نے افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کو استنبول پراسس اجلاس کے بعد اسلام آباد مدعو کر لیا۔

  • پاکستان کا دورہ انتہائی نازک وقت پر کیا، مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں: استاد کریم خلیلی

    پاکستان کا دورہ انتہائی نازک وقت پر کیا، مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں: استاد کریم خلیلی

    اسلام آباد: حزب وحدت اسلامی افغانستان کے سربراہ استاد کریم خلیلی نے کہا ہے کہ انھوں نے پاکستان کا دورہ انتہائی نازک وقت پر کیا ہے، پاکستان کی جانب سے مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق استاد کریم خلیلی اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو چکا ہے، پہلے مذاکراتی دور میں قواعد و ضوابط پر معاہدہ طے پایا ہے۔

    انھوں نے کہا پہلے دور میں تمام دوست، علاقائی ممالک کی مدد اور تعاون شامل رہا، افغان عوام تنازع کا خاتمہ اور دیرپا امن چاہتے ہیں، افغانستان چار دہائیوں سے بحران سے گزر رہا ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔

    استاد کریم خلیلی نے کہا کہ افغان قوم اور عالمی برادری افغانستان میں امن چاہتی ہے، پاکستان کا دورہ انتہائی نازک وقت پر کیا ہے، مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں۔

    ‘افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے’

    واضح رہے کہ سربراہ حزب وحدت اسلامی افغانستان استاد کریم خلیلی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا ہے، انھوں نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی، جس میں آرمی چیف نے کہا افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے، ترقی کرتا افغانستان پاکستان اور اس کے اپنے بہترین مفاد میں ہے۔

  • وزیر خارجہ سے نجیب اللہ علی خیل کی ملاقات، افغان سفیر کی تعلقات کے فروغ کی یقین دہانی

    وزیر خارجہ سے نجیب اللہ علی خیل کی ملاقات، افغان سفیر کی تعلقات کے فروغ کی یقین دہانی

    اسلام آباد: پاکستان کے لیے افغانستان کے نئے سفیر نجیب اللہ علی خیل نے آج وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، وزیر خارجہ نے نجیب اللہ کو بطور سفیر ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج نئے افغان سفیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود سے ملاقات کی، افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل نے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک افغان تعلقات کے فروغ کے لیے اپنی بھرپور کاوشیں بروئے کار لانے کا یقین دلایا۔

    ملاقات میں وزیر اعظم کے دورہ کابل، پاک افغان تعلقات اور افغانستان میں جاری امن عمل پر گفتگو ہوئی، وزیر خارجہ نے کہا پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔

    انھوں نے کہا نائجر میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس کے موقع پر میری افغان ہم منصب سے ملاقات ہوئی تھی، انھوں نے افعان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی تھی۔

    شاہ محمود نے کہا پاکستان، افغانستان میں قیام امن کو خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر سمجھتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کابل سے دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔

  • افغانستان میں کوئی گروہ فیورٹ نہیں: وزیر خارجہ

    افغانستان میں کوئی گروہ فیورٹ نہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں کوئی گروہ فیورٹ نہیں ہے، ہم سب سے یکساں سلوک کے حامی ہیں، اور متحد افغانستان کی خواہش رکھتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ پاکستان نے افغان اولسی جرگے کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا، افغان پارلیمانی وفد کی قیادت اسپیکر رحمان رحمانی کر رہے تھے۔

    ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، باہمی تجارت اور خطے کی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شاہ محمود نے کہا پاکستان افغانستان سے تاریخی دوستانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، حکومت وزیر اعظم کی قیادت میں افغان عوام کے لیے مثبت سوچ رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد انھوں نے پہلا دورہ ہی افغانستان کا کیا تھا، شاہ محمود نے وفد سے کہا میری طرف سے 10 نکاتی واضح پیغام افغان پارلیمنٹ کو دیں، افغانستان میں ہمارا کوئی گروہ فیورٹ نہیں سب سے یکساں سلوک کے حامی ہیں، ہم متحد افغانستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور خواہش رکھتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا پر امن، مستحکم اور خوش حال افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے، ہمیں دو طرفہ تجارت اور معیشت کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہیے، وزیر اعظم اور حکومت نے ہمیشہ یہی کہا افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں، اس لیے افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان میں امن معاہدے کے موقع سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے، افغان مذاکرات طویل اور پیچیدہ ہو سکتے ہیں، اس لیے فریقین صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا نہایت ضروری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغان عوام کی رائے کا صدق دل سے احترام کرتا ہے، پاکستان افغان مذاکرات میں افغان قیادت کے فیصلوں کا بھی احترام کرے گا، پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں مستقل قیام امن کا خواہاں نہیں ہو سکتا۔

    اس موقع پر افغان اسپیکر میر رحمنٰ رحمانی کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور باہمی تجارت میں اضافے خصوصاً افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

    انھوں نے کہا افغانستان پاکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انھیں مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے، خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے۔

  • افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

    افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغان رہنما عبد اللہ عبداللہ پاکستان کے دورے پر آج اسلام آباد پہنچ گئے، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ان کا استقبال کیا۔

    عبداللہ عبداللہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے، افغان رہنما چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی ملیں گے۔

    عبداللہ عبداللہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے، دورے کے دوران افغان رہنما انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں خطاب کریں گے۔

  • وزیر اعظم کا ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو فون، دورہ پاکستان کی دعوت

    وزیر اعظم کا ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو فون، دورہ پاکستان کی دعوت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو اور قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین ڈاکٹر عبدااللہ عبداللہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے پاک افغان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان اور افغانستان کے قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے، وزیر اعظم نے پاک افغان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اس کا حل سیاسی تصفیے کے سوا کچھ نہیں۔

    وزیر اعظم نے چیئرمین قومی کونسل برائے مفاہمت کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی، جس پر عبداللہ عبداللہ نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کیا، اور کہا پاکستان جلد انٹر امن مذاکرات کا منتظر ہے۔

    وزیر اعظم نے عبداللہ عبداللہ کے لیے قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین بننے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا، وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ کونسل کامیابی کے ساتھ اپنے مقاصد حاصل کر لے گی۔

    وزیر اعظم نے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو بڑھانے کی ضرروت پر بھی زور دیا۔