Tag: پاک افغان تعلقات

  • افغان امن عمل میں حالیہ اقدامات پر پاکستان کے شکر گزار ہیں: زلمے خلیل زاد

    افغان امن عمل میں حالیہ اقدامات پر پاکستان کے شکر گزار ہیں: زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے طالبان رہنماﺅں کو سفری سہولیات دینے پر شکر گزار ہیں، امید ہے پاکستان اپنا مثبت کردار جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دورۂ پاکستان کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان کا شکریہ ادا کیا، کہا افغان امن عمل میں حالیہ اقدامات پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا کہ مسئلہ افغانستان کے حل کے لیے پاکستان کا عزم سراہتے ہیں، افغان امن عمل کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    ہفتے کو زلمے خلیل زاد کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے امریکی سفارت خانے نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے 5 اور 6 اپریل کو پاکستان کا دورہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  آرمی چیف سے زلمے خلیل زاد کی ملاقات، افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال

    اعلامیے کے مطابق دورے کے دوران زلمے خلیل زاد نے اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ انھوں نے وزیر خارجہ، سیکرٹری خارجہ اور آرمی چیف سے ملاقاتیں کیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، امریکا توقع رکھتا ہے کہ پاکستان اس عمل میں اپنا مثبت کردار جاری رکھے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، جس میں علاقائی سیکورٹی اور افغان مفاہمتی عمل پر گفتگو کی گئی۔

  • شیریں مزاری نے امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا

    شیریں مزاری نے امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزرا نے وزیرِ اعظم عمران خان پر تنقید پر افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کے دانٹ کھٹے کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر جون راڈنی باس نے اپنی ٹویٹر پوسٹ میں لکھا کہ کرکٹ کے بعض پہلوؤں کا سفارت کاری پر اطلاق کیا جا سکتا ہے لیکن بعض کا نہیں۔

    اس کے بعد امریکی سفیر نے افغان امن عمل کو اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے عمران خان پر بے جا تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ضروری ہے کہ وہ افغان امن عمل کے ساتھ اپنی بال ٹمپرنگ کی خواہش کو روکے۔

    پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا نے امریکی سفیر کے اس بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جون راڈنی باس کو آئینہ دکھا دیا، شیریں مزاری نے ٹویٹر پر امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا۔

    وفاقی وزیر انسانی حقوق نے امریکی سفیر کو مخاطب کر کے کہا کہ جس طرح بال ٹمپرنگ سے متعلق آپ کی معلومات باطل ہیں اسی طرح اس خطے اور افغانستان سے متعلق بھی آپ سوجھ بوجھ سے عاری ہیں۔

    شیریں مزاری نے سخت الفاظ میں کہا کہ آپ جس جہالت میں مبتلا ہیں وہ کوئی اچھی چیز نہیں ہے، آپ کا رویہ صدر ٹرمپ کے فسادی رویے کی ایک اور نشانی ہے، یہی زلمے خلیل زاد کا طرز عمل رہا۔

    وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ٹویٹر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ٹویٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کرکٹ اور ڈپولومیسی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ افغان امن عمل ایک نازک موڑ پر ہے، امید ہے کہ امریکا اس قسم کے نازک مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی بہتر سفارت کار ڈھونڈے گا۔

    وفاقی وزیر برائے بحری امور نے بھی پیچھے رہنا مناسب نہیں سمجھا اور امریکی سفیر کے ٹویٹ پر براہ راست جواب دیا کہ آپ مختلف حکومتوں کے ادوار میں آدھی دنیا گھوم چکے ہیں، وہ حکومتیں جنھوں نے ہر جگہ بغیر کسی وجہ کے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا۔ ہم نے کئی اچھے امریکی سفیر دیکھے ہیں تاہم آپ اپنے افسوس ناک رویے کے باعث ان میں شامل نہیں۔

  • وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی کا فون

    وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی کا فون

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی نے فون کیا، ٹیلی فونک گفتگو میں افغان صدر نے زلمے خلیل زاد سے ہونے والی بات چیت پر اعتماد میں لیا۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے وزیرِ اعظم عمران خان کو فون کر کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ہونے والی بات چیت پر اعتماد میں لیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی نمائندۂ خصوصی کی پاکستانی حکام سے بات چیت پر تبادلۂ خیال” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صدر نے مفاہمتی عمل میں پاکستان کی سہولت کاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان امریکی نمائندۂ خصوصی کی پاکستانی حکام سے بات چیت پر تبادلۂ خیال کیا گیا، وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں مثبت کردار جاری رکھے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان افغان فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے کوشاں ہے، مسئلے کا بہتر حل افغان فریقین میں مصالحت اور مذاکرات ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کے افغان مفاہمتی عمل کے لیے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے تھے، دورے کے دوران انھوں نے اعلیٰ سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی کی ملاقات، افغان امن اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    زلمے خیل زاد کی سربراہی میں امریکی وفد نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی، جس میں افغان امریکی مشن کے سربراہ جنرل اوسٹن، امریکی صدر کی نائب معاون لیزا کرسٹن، امریکی ناظم الامور و دیگر بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں علاقائی صورتِ حال بالخصوص افغان امن عمل پر بات چیت کی گئی، امریکی وفد نے امن عمل کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور آپریشن ردّ الفساد میں پاک فوج کی کام یاب کوششوں کی تعریف کی۔

  • آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندۂ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی، ملاقات میں افغانستان میں امن عمل پر بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کی ملاقات ہوئی۔

    [bs-quote quote=”خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”آرمی چیف”][/bs-quote]

    ملاقات میں علاقائی سیکورٹی اور افغانستان میں امن عمل پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے اہمیت رکھتا ہے، خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    دریں اثنا زلمے خلیل زاد اسلام آباد کے مختصر دورے کے بعد کابل کے لیے روانہ ہو گئے۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے اعلیٰ سول اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔

    پاکستانی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں میں طالبان کے ساتھ 2 روزہ مذاکرات پر بات چیت کی گئی۔


    دعا ہے کہ مذاکرات کا عمل افغانستان میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو: وزیر اعظم


    ذرائع کے مطابق افغان مفاہمتی عمل سے متعلق پاکستان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا گیا، افغان مفاہمتی عمل میں کوششیں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

  • وزیرِ خارجہ ایک روزہ دورۂ افغانستان کے بعد وطن واپس پہنچ گئے

    وزیرِ خارجہ ایک روزہ دورۂ افغانستان کے بعد وطن واپس پہنچ گئے

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورۂ افغانستان کے بعد واپس پہنچ گئے، انھوں نے سہ فریقی مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود پڑوسی ملک افغانستان کے ایک روزہ دورے کی تکمیل پر وطن واپس پہنچ گئے ہیں، وزیرِ خارجہ نے پاک چین افغانستان سہ فریقی مذاکرات میں ملک کی بھرپور نمائندگی کی۔

    [bs-quote quote=”دورۂ افغانستان دو طرفہ تعلقات کے لیے اہم اور سود مند ثابت ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شاہ محمود نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتیں کیں، افغان وزیرِ خارجہ صلاح الدین ربّانی اور چینی ہم منصب وانگ ژی سے بھی ملاقات کی۔

    وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیرِ خارجہ کا دورۂ افغانستان دو طرفہ تعلقات کے لیے اہم اور سود مند ثابت ہوگا۔ دورے سے خطے میں امن و استحکام، تعمیر و ترقی اور انسدادِ دہشت گردی میں مدد ملے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات


    خیال رہے کہ وزیرِ خارجہ وفد کے ہم راہ سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے آج کابل پہنچے تھے، جہاں پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ہوئے، پاکستانی وفد میں وزیرِ خارجہ، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سمیت سیاسی، سول اور عسکری حکام شامل تھے۔

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے، اہم علاقائی اور باہمی دل چسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

  • پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے۔

    [bs-quote quote=”دسمبر 2019 تک پاک افغان سرحد پر باڑ کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”آئی ایس پی آر”][/bs-quote]

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 843 قلعوں میں سے 233 قلعوں پر کام مکمل ہو گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق 1200 کلو میٹر میں سے 802 کلو میٹر باڑ پر کام مکمل کر دیا گیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دسمبر 2019 تک پاک افغان سرحد پر باڑ کا کام مکمل کر لیا جائے گا، باڑ لگانے سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت محدود کی جا سکے گی۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے پاکستان اور افغانستان کے پُر امن لوگوں کو فائدہ ہوگا۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاک افغان سرحد پر 70کلو میٹر تک خاردار تاریں نصب،25 چیک پوسٹیں بھی ختم


    یاد رہے کہ پاک افغان سرحد پر خاردار تاریں لگانے کا عمل کچھ عرصے سے جاری ہے، 5 مئی 2018 تک شمالی وزیرستان میں 70 کلو میٹر رقبے تک باڑ لگائی گئی تھی۔

    جون 2017 میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا پہلا مرحلہ مکمل کیا گیا تھا، پہلے مرحلے میں باجوڑ، مہمند اور خیبر ایجنسی میں باڑ لگائی گئی۔

  • وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    کابل: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود اور افغان صدر کے درمیان ملاقات میں اہم علاقائی اور باہمی دل چسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    [bs-quote quote=”افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کی شرکت پر اشرف غنی نے شکریہ ادا کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    افغان صدر اشرف غنی نے مفاہمتی عمل میں پاکستان کی شرکت اور تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا۔

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ مذاکراتی فورم سے روابط کے فروغ اور خطے میں امن و استحکام میں مدد ملے گی، افغانستان میں امن و استحکام دونوں ممالک کے لیے بہتری کا مؤجب ہوگا۔

    واضح رہے کہ افغانستان کے شہر کابل میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ، افغانستان کی سیاسی صورتِ حال اور خطے میں امن و امان اور تجارت سے متعلق متعدد امور پر تبادلۂ خیال کے لیے جمع ہوئے ہیں، یہ مذاکرات تین ادوار پر مشتمل ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  چین کا پشاورتا کابل ریلوے لائن بچھانے میں مدد کا اعلان


    پہلے دور میں افغانستان کی سیاسی صورتِ حال پر بات چیت ہوگی، افغان طالبان سے مفاہمتی عمل پر بھی بات چیت کی جائے گی، مذاکرات کے دوسرے دورمیں فریقین کے درمیان خطے میں تعاون پر بات چیت ہوگی جب کہ تیسرے دور میں سیکورٹی تعاون پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ کانفرنس کے پہلے دور کے اختتام پر تینوں ممالک نے دہشت گردی کی روک تھام اورسیکورٹی تعاون بڑھانے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

  • افغانستان بار بار درخواست پر بھی قیدیوں کی تفصیلات نہیں دے رہا: وزیرِ خارجہ

    افغانستان بار بار درخواست پر بھی قیدیوں کی تفصیلات نہیں دے رہا: وزیرِ خارجہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے افغانستان بار بار درخواست پر بھی پاکستانی قیدیوں کی تفصیلات نہیں دے رہا ہے، جو افسوس ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کا پاکستان کو قیدیوں کی تفصیل نہ دینے کا انکشاف ہوا ہے، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا۔

    [bs-quote quote=”ہمارے سفارت خانے کو قیدیوں تک کونسلر رسائی بھی نہیں دی جاتی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شاہ محمود قریشی” author_job=”وفاقی وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی نے اسمبلی کو بتایا کہ افسوس ہے کہ بار بار درخواست کے با وجود افغانستان کی طرف سے قیدیوں سے متعلق تفصیلات نہیں دی جا رہی ہیں۔

    وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر الزامات سے بھی آگاہ نہیں کیا جاتا، ہمارے سفارت خانے کو قیدیوں تک کونسلر رسائی بھی نہیں دی جاتی۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر زیادہ تر دہشت گردی کے الزامات ہیں، حکومتِ پاکستان افغان سفارت خانے کو مکمل تعاون فراہم کرتی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اعلیٰ سطح پر بھی افغان حکومت کے ساتھ اس مسئلے کو بار بار اٹھایا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی کابینہ اجلاس: وزارتوں کی کارکردگی کے لیے ہر 3 ماہ بعد اجلاس بلانے کا فیصلہ


    قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے متعلق شاہ محمود نے کہا کہ وفاقی وزرا کی کارکردگی کے جائزے کا پہلا سیشن مکمل ہو گیا ہے، اتحادیوں سمیت وزرا کی کارکردگی تسلی بخش رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزارتوں سے متعلق بہت سی چیزیں پہلے ہی علم میں لائی جا چکی ہیں، جو رپورٹس وزیرِ اعظم کو بھجوائی گئی تھیں آج ان پر بریفنگ دی گئی ہے۔

  • وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صوبے غزنی میں حملے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے صوبے غزنی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی، وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں پاکستان امریکی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔

    [bs-quote quote=”طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ غزنی حملے میں متعدد امریکی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

    واضح رہے کہ آج افغانستان میں غزنی شہر کے قریب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے تین امریکی اہل کار ہلاک جب کہ ایک امریکی کنٹریکٹر سمیت تین اہل کار زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں ایک امریکی ٹینک مکمل طور پر تباہ ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان : خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی


    اس حملے کو دسمبر 2015 میں امریکی اہل کاروں پر ہونے والے حملے کے بعد سب سے تباہ کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں ایک موٹر سائیکل بم حملے میں چھ امریکی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غزنی میں چند ہفتوں سے طالبان کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے جس کے باعث علاقے کو کنٹرول میں رکھنے، امریکا نے افغان فورسز کی مدد کے لیے اضافی فوجی بھیجے ہیں۔

  • پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ

    پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: دنیا سے پولیو وائرس کے خاتمے کی عالمی جنگ بھرپور طور پر جاری ہے، اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان نے مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے انوکھا قدم اٹھایا، افغانستان کے ساتھ مل کر مہم چلائی جائے گی، دونوں ممالک نے پولیو وائرس کے خاتمے کو ہدف بنا لیا۔

    ذرائع کے مطابق مشترکہ مہم کے لیے پاکستان نے افغانستان سے درخواست کی تھی، افغانستان کی جانب سے مثبت جواب کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ قومی انسدادِ پولیو مہم 24 ستمبر سے شروع کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسدادِ پولیو مہم 2 مراحل میں چلائی جائے گی، انسدادِ پولیو مہم 24 سے 29 ستمبر تک پاکستان بھر میں جاری رہے گی۔

    ذرائع کے مطابق قومی انسدادِ پولیو مہم میں 38.6 ملین (تین کروڑ چھیاسی لاکھ) بچوں کو ویکسین دی جائے گی، مہم میں بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ وٹامن اے ویکسین 6 ماہ تا 5 سال کے بچوں کو دی جائے گی، قومی انسدادِ پولیو مہم میں 2 لاکھ 60 ہزار اہل کار خدمات انجام دیں گے۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں:  سال 2018: سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا


    واضح رہے کہ پولیو مائلائٹس (پولیو) ایک وبائی (تیزی سے پھیلنے والا) مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے، اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں میں کم زوری کی وجہ بن سکتا ہے، چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہے جو منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو  قطروں کی صورت میں ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔ کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔