Tag: پاک بھارت آبی تنازعات

  • پاک بھارت آبی تنازعات پر برف پگھلنے لگی،  ڈیڈلاک ختم، بات چیت جاری

    پاک بھارت آبی تنازعات پر برف پگھلنے لگی، ڈیڈلاک ختم، بات چیت جاری

    اسلام آباد : پاکستانی انڈس واٹرکمشنر سید مہرعلی شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت سے پانی معاملات پرڈیڈلاک ختم ہوگیا ہے اوربات چیت جاری ہے ، بھارتی انڈس واٹرکمیشن وفد جلد پاکستان کادورہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات پربرف پگھلنےلگی، پاکستانی انڈس واٹرکمشنر سیدمہرعلی شاہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے پانی معاملات پرڈیڈلاک برقرارنہیں، بھارت پاکستان کیساتھ پانی پربات چیت کررہاہے۔

    سیدمہرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے مرالہ میں اضافی پانی چھوڑاتواطلاع دی تھی، بھارتی انڈس واٹرکمشنر سے ٹیلی فونک رابطہ جاری ہے۔

    پاکستانی انڈس واٹرکمشنر نے مزید کہا کہ بھارتی انڈس واٹرکمیشن وفد جلد پاکستان کادورہ کرےگا، بھارتی انڈس حکام سندھ طاس معاہدےکےمطابق چل رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نےہمیشہ سندھ طاس معاہدےپرعمل کی بات کی، دونوں ممالک سیلابوں اورمون سون پرڈیٹاشیئرنگ کررہے ہیں۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔

    واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات : پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ

    پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات : پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ

    اسلام آباد: پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کیلئے پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ ہوگیا، مذاکرات 23 اور 24 مارچ کو نئی دہلی میں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کیلئے پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ ہوگیا ، آبی تنازعات پر
    دو روزہ مذاکرات کا نیا دور کل سے شروع ہورہا ہے ، جو چوبیس مارچ تک جاری رہے گا اور 25مارچ کو پاکستانی وفد واپس لاہورآئے گا۔

    پاکستانی وفدکی نمائندگی انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ اور بھارت کی جانب سے دیپ کمارسکسینا وفد کی نمائندگی کریں گے۔

    نڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ 2018 میں جہاں سےمذاکرات کاسلسلہ ٹوٹا تھا وہیں سےشروع ہوگا ، پاکستان مذاکرات میں 5رکنی ایجنڈے پر بات کرے گا جبکہ سیلاب،مون سون بارشوں کے پیشگی ڈیٹا شیئرنگ پربھی بات چیت ہوگی۔

    مذاکرات میں دریائےچناب پرآبی منصوبےپکل ڈل کےڈیزائن پراعتراض اٹھایاجائےگا ، لوئرکلنائی پراجیکٹ میں پانی ذخیرہ کرناسندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

    مہرعلی شاہ نے مزید کہا کہ دریائےسندھ پر19میگا واٹ کےدربت بجلی گھرکی تعمیر اور 24میگاواٹ کےنیموچلنگ بجلی گھر کی تعمیر پر بھی اعتراض اٹھایا جائے گا۔

    خیال رہے سندھ طاس معاہدےکےتحت ہرسال آبی مذاکرات ضروری ہیں،2018 میں پاک بھارت آبی مذاکرات لاہور میں ہوئے تھے۔

    مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پراعتراض ہے اور مطالبہ کیا تھا پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی سطح اونچائی میں 5میٹرکمی کی جائے اور سپل ویز کے گیٹوں کی تنصیب میں 40 میٹراونچائی کا اضافہ کیا جائے گا۔

  • بڑی پیش رفت ، پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کا آغاز 23 مارچ کو نئی دلی میں ہوگا

    بڑی پیش رفت ، پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کا آغاز 23 مارچ کو نئی دلی میں ہوگا

    اسلام آباد : آبی تنازعات پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز 23 مارچ کو نئی دلی ہوگا ، جس میں پاکستان دریائے چناب پر متنازع آبی منصوبوں پراعتراضات اٹھائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات کے معاملات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، پاکستان نئی دہلی میں ہونے والے انڈس واٹر کمشنرز اجلاس میں شرکت کرے گا۔

    پاکستان پاک بھارت کےآبی مذاکرات23اور24مارچ کونئی دلی میں ہونگے ، جس میں انڈس واٹرکمشنرمہرعلی شاہ،ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ شرکت کریں گے، مذاکرات میں پاکستان دریائےچناب پرمتنازع آبی منصوبوں پراعتراضات اٹھائے گا۔

    انڈس واٹرکمشنرمہرعلی شاہ کا کہن ہے کہ 23اور24مارچ کو2روزہ آبی مذاکرات میں نئی دلی میں شرکت کرینگے، پکل ڈل اور ریتلے سمیت 4 بھارتی آبی منصوبوں پر اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

    یاد رہے 2سال قبل پاک بھارت آبی مذاکرات لاہورمیں ہوئے تھے ، مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پراعتراض ہے اور مطالبہ کیا تھا پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنےکی سطح اونچائی میں 5میٹرکمی کی جائے اور سپل ویز کے گیٹوں کی تنصیب میں 40 میٹراونچائی کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ پن بجلی گھرکی جھیل بھرنےاورپانی چھوڑے کا پیٹرن واضع کیا جائے۔

    خیال رہے پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے، اس سے قبل بھی پاکستان ان بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراضات اٹھا چکا ہے۔