Tag: پاک بھارت تعلقات

  • کلبھوشن کیس آئی سی جے میں زیر سماعت ہے ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

    کلبھوشن کیس آئی سی جے میں زیر سماعت ہے ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کیس آئی سی جے میں زیر سماعت ہے، وزیراعظم نے برملا اظہار کیا بھارت ایک قدم بڑھے تو ہم 2 بڑھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاک بھارت تعلقات اور کلبھوشن یادیو پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریری بیان میں کہا پاکستان بھارت سمیت ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتاہے، وزیراعظم نے برملا اظہار کیا بھارت ایک قدم بڑھے تو ہم 2 بڑھیں گے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کیس آئی سی جےمیں زیر سماعت ہے، اٹارنی جنرل نے قانونی حکمت عملی مرتب کی ہے، کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسرہے اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی راکے لیے کام کرتا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا اور جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی ہے، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سزاسنائی گئی۔

    پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم کے خط کے جواب میں مثبت پیشرفت پر زور دیا گیا، عمران خان نے بھارت سمیت تمام ممالک سے پرامن تعلقات پرزور دیا، نیویارک میں پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ ہوئی۔

    وزیر  خارجہ نے کہا بی ایس ایف سپاہی کا مبینہ قتل، ملاقات کے بھارتی اعلان سے2 روز پہلے ہوا، پاکستان نے معاملے کی تفتیش کے لیے بھارت کو پیشکش کی لیکن بھارت نے پاکستان کی پیشکس کو ردکر دیا، ملاقات کی منسوخی نےخطے میں امن و ترقی کا ایک اور موقع ضائع کیا۔

    مزید پڑھیں : امید ہے کلبھوشن کے معاملے پر ہمیں عالمی عدالت میں کامیابی ملے گی، وزیرخارجہ

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کوقونصلر رسائی نہ دینے پربھارت نے آئی سی جے سے رجوع کیا اور کلبھوشن کیس میں آئی سی جےنے عبوری حکمنامہ جاری کیا، حکمنامے کی روشنی میں کلبھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد روکا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا آئی سی جے میں جواب پیش کیے گئے، یادیو کے معاملے پر رسمی سماعت کا شیڈول 18 فروری 2019 ہے۔

    یاد رہے اگست2018 میں  وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا  بدلتے حالات میں نئے راستے بھی نکلتے ہیں، کوشش کریں گے عالمی عدالت میں اپنا مؤثرمؤقف پیش کریں، کلبھوشن سے متعلق ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں، امید ہے کلبھوشن کے معاملے پر ہمیں عالمی عدالت میں کامیابی ملے گی۔

  • بھارتی وزیرِ خارجہ کی ہرزہ سرائی، وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کا ذمے دار پاکستان کو قرار دے دیا

    بھارتی وزیرِ خارجہ کی ہرزہ سرائی، وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کا ذمے دار پاکستان کو قرار دے دیا

    نیویارک: بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے حسبِ روایت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران پاکستان کے خلاف زہر اُگلا۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیرِ خارجہ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگیں، سُشما سوراج نے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کی ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈال دی۔

    اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے سشما سوراج نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو قرار دے دیا۔

    دوسری طرف اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے خالصتان کے قیام اور بھارت کی مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں بھارت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین میں سکھ برادری اور کشمیری شامل تھے، مظاہرین نے بھارتی پنجاب اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرانے کا مطالبہ کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سارک ممالک کی ترقی میں بھارت بڑی رکاوٹ ہے، شاہ محمود قریشی


    بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے، یہ احتجاج جنر ل اسمبلی میں بھارتی وزیرِ خارجہ کے خطاب کے موقع پر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی خاتون وزیرِ خارجہ نے سفارتی آداب کے منافی طرزِ عمل کا بھی مظاہرہ کیا تھا، جب انھوں نے سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس سے مختصر خطاب کیا اور کانفرنس سے چلی گئیں۔

    دوسری طرف سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت سارک ممالک کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

  • بھارت کے ساتھ ڈیموں کا تنازعہ: پاکستان کا ورلڈ بینک سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    بھارت کے ساتھ ڈیموں کا تنازعہ: پاکستان کا ورلڈ بینک سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    نیویارک: پاکستان نے ورلڈ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشن گنگا اور رتلے ڈیموں کے تنازعے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں ورلڈ بینک کے صدر جِم یانگ کِم سے ملاقات کی، ملاقات میں وزیرِ خارجہ نے عالمی بینک کے صدر کو بھارتی کشن گنگا اور رتلے ڈیموں پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات سے مسئلہ حل نہیں کر سکے، اس لیے صدر ورلڈ بینک سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  عالمی بینک کا پاکستان کو کشن گنگا ڈیم کے معاملے پرثالثی عدالت کے قیام کی درخواست واپس لینے کا مشورہ


    وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے صدر نے پاکستان کے تحفظات توجہ سے سنے، انھوں نے مسئلہ حل کرانے کی ایک اور کوشش کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    واضح رہے کہ ماضی میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر دونوں ممالک کے درمیان کئی بار ناکام مذاکرات ہو چکے ہیں، عالمی بینک بھی  بھارت کی طرف داری کرتے ہوئے ثالثی سے معذرت کر چکا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے، فواد چوہدری

    پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کو قرار دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ کہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

    سینٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست سے ہم متاثر نہیں ہوں گے، پاکستان امن کے لیے کھڑا ہے۔

    فواد چوہدری نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے جاری شر انگیزی کے جواب میں کہا کہ پاکستان بھارت کی کسی دھمکی میں آنے والا نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ایک اور سرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت ہے، پاکستان کو معمول کے تعلقات کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت اپنے گریبان میں جھانکے، بھارت رافیل اسکینڈل کو دبانے کے لیے ایشو کھڑا کر رہا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی جارحانہ کارروائی کا جواب دینا جانتے ہیں، بھارت اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دے، وہ سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  حالات کشیدہ ہونےکےباوجود پاکستان کرتار پور بارڈر کھولنے کو تیار‘ فواد چوہدری


    واضح رہے کہ گزشتہ روز فواد چوہدری نے بھارتی میڈیا کو ٹیلی فونک انٹرویو میں بھی کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے اور جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

    دوسری طرف بھارتی آرمی چیف نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کی ہے کہ بھارتی حکومت کا پاکستان سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے، دہشت گرد ختم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔

  • خورشید قصوری نے بھارتی آرمی چیف کو مودی کا حامی قرار دے دیا

    خورشید قصوری نے بھارتی آرمی چیف کو مودی کا حامی قرار دے دیا

    لاہور: سابق وزیرِ خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ موجودہ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت مودی کے حامی ہیں انھیں نیچے سے اٹھا کر اوپر لایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ خارجہ نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کے ردِ عمل میں کہا کہ بھارتی آرمی چیف نے کئی ایسے بیان دیے جو سیاست دان دیتے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید قصوری نے کہا کہ موجودہ بھارتی آرمی چیف سے متعلق ایک تاثر یہ ہے کہ وہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حامی ہیں۔

    خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے 14 ستمبر کو بھارتی حکومت کو خط لکھا تھا، جس کا جواب ہرزہ سرائی سے پہلے بھارت نے سوچ سمجھ کر مثبت دیا تھا۔

    سابق وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف نے ایسا بیان دیا جیسے وہ بی جے پی کے عہدے دار ہیں، وہ اس طرح غیر ذمہ دارانہ بیان پہلے بھی دے چکے ہیں۔


    تفصیل پڑھیں:  جنگ کے لیے تیار ہیں، لیکن امن کی طرف چلنا چاہتے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر


    خیال رہے کہ آج بھارتی آرمی بپن راوت نے پاکستان کو براہ راست دھمکیاں دیں، انھوں نے گیدڑ بھپکی دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے۔

    بپن راوت کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سے بدلہ لیا جائے۔ انھوں نے اس خام خیالی کا بھی اظہار کیا کہ ہم پاکستان کوسرپرائز دیں گے۔

    بھارتی گیدڑ بھپکی کے جواب میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لیا تو پاک فوج قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان جنگ کے لیے تیار ہے۔

  • بھارتی آرمی چیف کسی سیاسی جماعت کے آلۂ کار نہ بنیں، فواد چوہدری کا ردِ عمل

    بھارتی آرمی چیف کسی سیاسی جماعت کے آلۂ کار نہ بنیں، فواد چوہدری کا ردِ عمل

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی آرمی چیف کے شر پسندانہ بیان پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا نے دیکھ لیا، کون امن اور کون جنگ کا خواہاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات نے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کے بیان کے جواب میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگی جنونیت کو مسترد کرتا ہے۔

    فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں، پاکستان پر الزام تراشی کا مقصد نریندر مودی پر استعفے کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے امن کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تھا، ہم اب بھی امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ نہیں ہوسکتی، پاکستان اور بھارت کے مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارتی حکمران انتخابات میں فائدے کے لیے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، مودی کا چہرہ فرینچ جیٹ کرپشن میں سامنے آ گیا ہے، مودی بھارتی عوام کی توجہ کرپشن اسکینڈل سے ہٹانا چاہتا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان جنگ کیلئے تیار ہے مگر امن چاہتا ہے، پاک فوج کا بھارت کو منہ توڑ جواب


    فواد چوہدری نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کسی پارٹی کے سربراہ نہیں، انھیں سیاسی بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے، بھارتی آرمی چیف کسی سیاسی جماعت کے آلۂ کار نہ بنیں۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو انتہائی نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کم زوری نہ سمجھا جائے۔

  • بھارت نے ملاقات کی تجویز قبول کر لی، وزرائے خارجہ ملاقات 27 ستمبر کو ہوگی

    بھارت نے ملاقات کی تجویز قبول کر لی، وزرائے خارجہ ملاقات 27 ستمبر کو ہوگی

    نئی دہلی: بھارتی وزارتِ خارجہ نے  پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تجویز قبول کر لی، پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات  27 ستمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کے مابین ملاقات 27 ستمبر کو ہوگی، یہ ملاقات پاکستان کی خواہش پر ہو رہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات نیویارک میں کھانے کے دوران ہوگی۔ ملاقات سے پاک بھارت مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے اور دونوں یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم عمران خان کا بھارتی ہم منصب کوخط‘ بھارتی میڈیا کا دعویٰ


    بھارتی میڈیا کے مطابق خط میں وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج سے ملاقات پر زور دیا۔

    یہ بھی مدِ نظر رہے کہ رواں ماہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

  • آبی مسائل پر مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کل پاکستان پہنچے گا

    آبی مسائل پر مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کل پاکستان پہنچے گا

    اسلام آباد: حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی پاک بھارت تعلقات پر چھائی گرد بھی چھٹنے لگی ہے، آبی مسائل پر مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کل پاکستان پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہی نہیں خطے میں بھی تبدیلی کی ہوا چل پڑی، بھارت بھی مذاکرات کی میزپر آ گیا، آبی مسائل پر مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کل پاکستان پہنچے گا۔

    پاک بھارت واٹر کمشنرز کل اسلام آباد میں ملاقات کریں گے، پاکستان کو دریائے چناب پر 2 نئے بھارتی منصوبوں پر اعتراض ہے، پاکستان نے ان منصوبوں کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت پاکستان کے پانیوں پر ایک عرصے سے ڈاکا ڈال رہا ہے، بھارت غیر قانونی ڈیموں کی تعمیر بھی کر رہا ہے، تاہم پاکستان کے مسلسل احتجاج کے بعد اب بھارت ٹیبل ٹاک کے لیے تیار ہو گیا ہے، جس سے امید بندھ گئی ہے کہ مسائل کا حل نکل آئے گا۔

    پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بھی تبدیلی کا امکان پیدا ہو گیا ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات کی شروعات پانی سے ہوگی۔


    یہ بھی پڑھیں:  سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع


    بھارت کا نو رکنی وفد واٹر کمشنر کی سربراہی میں اسلام آباد میں پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات کرے گا، وفود کی سطح پر یہ مذاکرات دو روز جاری رہیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں پانی کے تنازعات پر پاک بھارت سندھ طاس واٹر کمشنرز کا پہلا با ضابطہ اجلاس ہوا تھا، مذاکرات میں آبی مسائل سے متعلق مختلف امور پر بات چیت کی گئی تاہم بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔

  • کیا عمران خان خارجہ پالیسی میں ’تبدیلی‘ لاسکیں گے

    کیا عمران خان خارجہ پالیسی میں ’تبدیلی‘ لاسکیں گے

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی بڑی ضرورت ہے، خطے میں اور باقی دنیا میں پاکستان کی موجودی اپنی تمام تر کم زوریوں کے ساتھ ’ڈو مور‘ کے بھاری بوجھ تلے دبی رہی ہے۔

    پاکستانی انتخابات میں اس وقت تک بھاری اکثریت سے فتح حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے پہلے اور غیر سرکاری خطاب میں خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دے کر خطے اور باقی دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔

    پاکستان کو پہلی بار ایک ایسا وزیرِ اعظم ملنے والا ہے جو دنیا کے ساتھ پہلے ہی سے ایک واضح تعارف کا حامل ہے۔ برطانوی یونی ورسٹی سے لے کر بھارت کی گلیوں تک اس کی پہچان میں ایک بین الاقوامیت کا رنگ جھلکتا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان کی شخصیت ایک بین الاقوامی خصوصیت کی حامل شخصیت ہے۔

    ایک ایسا ملک جسے استحکام کی اشد ضرورت ہے، جہاں گزشتہ پندرہ سال سے آنکھیں صرف امن کی جانب دیکھ رہی ہیں، وہ ملک پاکستان ہے۔ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہی وہ حکمت عملی ہے جس کے ذریعے خود پاکستان کو ترقی کی شاہ راہ پر ڈالا جا سکتا ہے۔ پُر سکون اعصاب کے ساتھ غیر سرکاری خطاب میں عمران خان کا تمام نفرتیں اور تنازعات کے خاتمے کا عندیہ دینا خطے کی ایک نئی تاریخ کی تشکیل کو راستہ دینا ہے۔

    اپنی تشکیل کے پہلے دن سے اس بد قسمت ملک پر ایک ہی سوچ مسلط رہی ہے، پاکستان صرف دوسروں سے نفرت اور ٹکراؤ کی صورت میں قائم رہ سکتا ہے۔ ملکی خارجہ پالیسی سے لے کر بجٹ کی تشکیل تک یہی سوچ قومی اقدامات کا حاصل رہی۔ بھارت ہو یا افغانستان، ایران ہو یا روس، اس خطے میں ہمیشہ ایسا محسوس کیا گیا جیسے پاکستان ان کے وسط میں ’تنازعے کا مرکز‘ ہو۔ ملک کے اگلے متوقع وزیرِ اعظم عمران خان کو اگر اس صورتِ حال کا ادراک ہوا ہے تو یقیناً ملک کو تبدیلی کے راستے پر گام زن ہوتے دیر نہیں لگے گی۔

    بھارت کے ساتھ جب ہمارے ہمیشہ کے کشیدہ تعلقات کا ذکر آتا ہے تو ایک چیز دونوں ممالک کے درمیان مشترک ہوتی ہے اور یہ مشترک چیز ہماری ’لڑائی‘ پر ہنستی ہے۔ غربت وہ چیز ہے جو ہمیشہ نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ غربت کو ایک ’ولن‘ بنا دیا جاتا ہے۔ یہ بین الاقوامی تعلقات کا ایک اہم نکتہ ہے کہ ممالک کے درمیان تعلقات کی تشکیلِ نو کی حکمتِ عملی مقامی سطح پر معاشی حالت پر اثرات ڈالنے کے لیے اختیار کی جاتی ہے۔ چناں چہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ برّ صغیر میں غربت میں کمی آئے تو سب سے پہلے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی طرف دیکھنا ہوگا۔

    پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات کی استواری کا معاملہ ملک کی خارجہ پالیسی کا مشکل ترین حصہ رہی ہے۔ یہ خطے کی سطح پر سیاسی حکمتِ عملی سے لے کر اندرونی استحکام کی حکمتِ عملی تک ایک ایسا معاملہ رہا ہے جس میں مداخلت سیاسی قوتوں کی پہنچ سے باہر رہی ہے۔ کیا عمران خان صرف مقامی سطح پر ’کرپشن‘ میں کمی کا ہدف لے کر قومی منظرنامے میں داخل ہوئے ہیں یا وہ خطے کی سطح پر اور بین الاقوامی معاملات میں ذہانت کے ساتھ ’اسٹروک‘ کھیل پائیں گے۔ یہ وہ سوال ہے جو تحریکِ انصاف کی قوت کی وضاحت کرے گا۔


    تجزیے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ تجزیے کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاک بھارت تعلقات، رشی کپور نے عمران خان کے موقف کی حمایت کردی

    پاک بھارت تعلقات، رشی کپور نے عمران خان کے موقف کی حمایت کردی

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار رشی کپور نے کہا ہے کہ عمران خان نے اچھی تقریر کی ہے، پاک بھارت تعلقات پر عمران خان کے خیالات سے متفق ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، رشی کپور نے کہا کہ عمران خان کی جیت سے امید پیدا ہوئی ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر ہوجائیں گے۔

    رشی کپور نے اپنے ٹویٹ میں عمران خان کی تقریر کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ آپ نے پاک بھارت تعلقات پر جو گفتگو کی میں بھی پچھلے دو دنوں سے مختلف ٹی وی چینلز پر یہی کہہ رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کی کامیابی سے آپ کا ’ملک‘ اور میرے ’ملک‘ کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوں گے، واضح رہے کہ رشی کپور اور تپسی پنوں کی نئی آنے والی فلم کا نام بھی ’ملک‘ ہے جو 3 اگست کو ریلیز ہوگی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز رشی کپور کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1971ء سے جاری جھگڑا آج تک حل نہیں ہوسکا اس مسئلے پر مل بیٹھ کر کوئی نتیجہ نکالنا چاہئے ورنہ کیا ہم ہمیشہ اسی طرح لڑتے رہیں گے جبکہ پوری دنیا اپنے اپنے مسائل حل کررہی ہے تو پھر ہم کیوں نہیں کرسکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔