Tag: پاک بھارت جنگ

  • بھارت کا آپریشن سندور میں رسوائی اور جگ ہنسائی کے بعد مضحکہ خیز دعویٰ

    بھارت کا آپریشن سندور میں رسوائی اور جگ ہنسائی کے بعد مضحکہ خیز دعویٰ

    (9 اگست 2025): آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست پر بھارت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

     تفصیلات کے مطابق آپریشن سندور کے مہینوں بعد اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے بھارتی ایئر چیف نے 6 پاکستانی طیارے مار گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے، بھارتی ایئر چیف اے پی سنگھ نے پاک بھارت جنگ کے تین ماہ بعد پاکستان کے پانچ طیارے گرانے کا بھونڈا دعویٰ کردیا ہے۔

    بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے چھ ریڈار دو ہینگرز اور دو ایس اے جی ای سسٹم بھی تباہ کئے گئے۔

    بھارتی ایئرچیف کے جھوٹے دعوؤں نے مودی سرکار کو پھر دنیا میں رسوا کردیا ہے، بھارت کے اندر سے اٹھنے والی آوازوں کا جواب دینے کے بجائے ایک اور مضحکہ خیز دعویٰ کردیا ہے۔

    خود بھارتی جنرل، سفارتکار اور بین الاقوامی میڈیا بھارتی رافیل تباہ ہونے کی تصدیق کرچکے ہیں، رائٹرز سمیت غیرملکی خبر رساں ادارے بھارت کی جنگی حکمت اور انٹیلی جنس ناکامی کی تصدیق کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان نے 7 مئی کی فضائی جنگ کے فوراً بعد ہی رافیل سمیت بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے کی تفصیلات تک سامنے رکھ دی تھیں جن کی تائید بھارتی میڈیا کی رپورٹس سے بھی ہوئی تھی۔

  • معرکۂ مئی: بھارت کا اعترافِ شکست اور مفروضے

    معرکۂ مئی: بھارت کا اعترافِ شکست اور مفروضے

    پاکستان سے شکست کے بعد بھارت میں آپریشن سیندور اور اس کے نتائج پر بحث اب بھی جاری ہے اور سوالات ہیں کہ بھارتی حکمرانوں اور مسلح افواج کا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہے۔

    اب بھارتی حکمرانوں نے بیانات دینے کے بجائے مسلح افواج کے نمائندوں کو آگے کر دیا ہے کہ وہ اپنی قوم کے سامنے پاکستان سے جنگ میں شکست کی وجوہ بیان کریں۔ بھارتی حکمرانوں کی جانب سے یہ حکمت عملی اس لیے اپنائی گئی ہے کہ بھارت میں فوج پر تنقید عموماً نہیں کی جاتی۔ حزبِ اختلاف کے سیاست داں بھی فوج پر تنقید سے گریز کرتے ہیں۔ بھارت جو ابتدا میں کسی بھی قسم کے نقصان سے انکار کررہا تھا۔ اب آہستہ آہستہ اپنی شکست اور ناکامی کا اعتراف کرنے لگا ہے۔ پہلے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں ان کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف انیل چوہان نے بھارتی فضائیہ کے طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کی۔ پھر طیارے گرنے کی وجہ پر بیان ملائیشیا سے آیا اور اب شکست کی تفصیل خود بھارتی ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف نے ایک سیمینار کے دوران بیان کی ہے۔

    ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف راہول آر سنگھ نے فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) میں سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے آپریشن سیندور میں بھارتی فضائیہ، فضائی دفاعی نظام کی کمزوریوں، دفاعی نظام میں آلات کی کمی اور بھارت کی ناکام انٹیلیجنس کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جنگی برتری کا بھی اعتراف کیا ہے۔ فکی کہنے کو تو بھارت میں تاجروں اور صنعت کاروں کا سب سے بڑا نمائندہ ادارہ ہے۔ مگر پاکستان دشمنی میں بہت آگے ہے۔ اس کی جانب سے متعدد مرتبہ ایسی رپورٹیں جاری کی گئی ہیں جن میں بھارتی مسلح افواج اور حکومت کو پاکستان پر حملے کے لیے اکسایا گیا اور پہل گام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھی فکی نے ایسی ہی رپورٹ جاری کی تھی۔ اسی لیے بھارت کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف راہول آر سنگھ نے اس پلیٹ فارم کا انتخاب کیا۔ آپریشن سیندور سے سبق حاصل کرتے ہوئے مستقبل میں کس قسم کی جنگی اور دفاعی صلاحیت بھارتی مسلح افواج کے لیے ناگزیر ہے، اس خطاب میں راہول سنگھ نے اس پر بات کی ہے اور بہت سی ایسی باتیں کی ہیں جن کا تجزیہ ضروری ہے۔

    بھارتی جرنیل اپنی شکست کا اعتراف تو کررہے ہیں، لیکن اپنی کم زوریوں‌ اور ناکامیوں‌ کو چھپانے کے لیے اور قوم کو مطمئن کرنے کے لیے یہ بیانیہ دماغوں میں‌ گھسانے کی کوشش کررہے ہیں کہ معرکۂ مئی 2025 میں بھارت کا مقابلہ صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس کو چین اور ترکی سے بھی جنگ کا سامنا تھا۔ وہ اسے ایک سرحد اور تین حریف کا نام دیتے ہیں۔ اپنی بات میں وزن ڈالنے کے لیے وہ دلیل دیتے ہیں کہ پاکستان کی 81 فیصد دفاعی مصنوعات کا انحصار چین پر ہے۔ جب کہ ترکی نے بھی پاکستان کو ڈرونز فراہم کیے ہیں۔ اس طرح یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ دوںوں ملک بھی بھارت سے جنگ کا حصہ تھے۔

    اگر بھارتی جرنیل کا یہ مفروضہ مان لیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ بھارت اپنے ہتھیاروں کا 36 فیصد روس سے 46 فیصد امریکا اور فرانس سے جب کہ باقی ماندہ اسرائیل سے خرید رہا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کا مقابلہ دنیا کی بڑی فوجی طاقتوں سے تھا۔ اور پاکستان یہ کہہ سکتا ہے کہ ایک سرحد اور چار دشمن جس میں دو سپر پاور اور ایک بے رحم جنگی مجرم تھا اور یوں‌ پاکستان نے ان سے بھی جنگ کی ہے۔

    دنیا کو معلوم ہے کہ یہ جنگ خود بھارت نے شروع کی تھی اور اب وہ یہ کہہ رہا ہے کہ پاک بھارت معرکے میں چین نے اپنے اسلحے کی صلاحیت کو ٹیسٹ کیا ہے۔ مگر وہ یہ بھول گیا ہے کہ جنگ میں اسلحے سے زیادہ اس کو استعمال کرنے والے ہاتھ اہم ہوتے ہیں۔ یعنی بندوق نہیں بندوق کے پیچھے والا شخص اہمیت رکھتا ہے۔ اچھا نشانہ باز ایک عام سے بندوق سے بھی بہترین نشانہ لگا سکتا ہے۔ اور ایک عام نشانہ باز کو جنتا بھی اچھا اور بہترین اسلحہ یا بندوق فراہم کر دی جائے اس کا نشانہ چوک ہی جائے گا۔ اور ایسا ہی پاک بھارت معرکہ میں ہوا۔ بھارت روسی اور فرانسیسی طیاروں اور اسرائیلی ڈرونز کو استعمال کر رہا تھا۔ اور اس کو زعم تھا کہ وہ جدید اسلحے کے ساتھ پاکستان کو مات دے سکے گا۔ مگر اس جنگ کا نتیجہ اس کے برعکس نکلا اور اب بھارتی جرنیلوں‌ اور فوج کے نمائندوں کو بھارتی حکومت نے عوام کے سامنے کردیا ہے جو وضاحتیں دیتے پھر رہے ہیں۔

    چین کی جنگی حکمت عملی پر ایک جملہ Kill with a borrowed knife
    (یعنی ادھار کی چھری سے قتل کرو) بھی اس حوالے سے سنا جارہا ہے۔ مشہور ہے کہ آج سے تقریباً تین سو سال قبل کسی فلسفی اور دانشور نے جنگ کی حکمتِ عملی طے کرتے ہوئے 36 نکات تحریر کیے تھے جن میں یہ نکتہ بھی شامل تھا۔ راہول سنگھ یہ کہنا چاہتے تھے کہ چین براہ راست بھارت سے لڑنے کے بجائے پاکستان کو استعمال کررہا ہے۔ مگر وہ یہ بتانا بھول گئے کہ جنگ کی ابتدا کس نے کی تھی۔ بھارت ایک علاقائی غنڈہ بن کر پاکستان پر چڑھ دوڑا تھا اور اب جب مار پڑی ہے تو اس کے بڑے اپنی قوم کو مفروضوں‌ پر مبنی جواب دے رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ میرے مقابلے میں فلاں فلاں بھی پاکستان کے ساتھ مل کر لڑا ہے۔

    اسی طرح بھارتی جرنیل چین کی حکمراں جماعت چائنیز کمیونسٹ پارٹی، کی جنگی آلات کی تیاری سے متعلق حکمت عملی کو بھارت میں بھی اپنانے کی بات کرتے ہیں۔ چین نے مسلح افواج کے لیے جنگی آلات اور ہتھیاروں کی تیاری کے لیے سول ملٹری فیوژن کی حکمت عملی کو اپنایا ہے جس میں چین اپنی دفاعی اور سویلین تحقیق اور ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اور اب بھارتی جرنیل بھی اسی کو اپنانے کی بات کر رہے ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی بھارتی جرنیل یہ بھی کہتے ہیں کہ مقامی سطح پر تیار کردہ دفاعی مصنوعات کی کارکردگی دعوؤں اور توقعات کے مطابق نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپریشن سندور کے دوران اہم ترین چیز تھی ایئر ڈیفنس اور اس کی کس طرح منصوبہ بندی کی تھی۔ یہ اچھا اور خراب دونوں تھا۔ ہم مزید بھی بہت کچھ کر سکتے تھے۔ لوکل مصنوعات پر مشتمل نظام میں سے بعض نے اچھی کارکردگی دکھائی اور چند ایک توقع پر پورا نہیں اترے۔ یہ ایک چوہے بلی کا کھیل تھا۔ اس مرتبہ پاکستان نے ہماری شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، آئندہ ہمیں اس کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔ ہمیں ایئر ڈیفنس آرٹلری ڈرونز سسٹم تیار کرنا ہوگا اور بہت جلد اس پر کام شروع کرنا ہوگا۔ چین نے خود کو جنگ مین جھونکے بغیر اپنے پڑوسی کو استعمال کرتے ہوئے شمالی سرحد پر اپنے ہتھیاروں کو دیگر ہتھیاروں کے نظام کے خلاف ٹیسٹ کیا ہے جو کہ وہاں چین کو ایک لیبارٹری کی طرح دستیاب تھے۔ اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنا ہوگا۔ ترکی نے پاکستان کو بہترین ڈرونز دے کر سپورٹ کیا۔ جنگ کے دوران ترکی کی جانب سے ڈرون آنا شروع ہوگئے تھے۔ ساتھ ہی تربیت یافتہ افرادی قوت بھی موجود تھی۔ اپنے خطاب میں بھارتی جرنیل نے فوجی اصطلاح "فور سی” (4Cs) استعمال کی۔ اور اسی تسلسل میں بات کرتے ہوئے بھارت کے پیچھے رہ جانے کا اعتراف کیا۔ سب بڑا اعترافِ شکست یہ تھا کہ بھارتی مسلح افواج کی نقل و حرکت پر پاکستان کی گہری نظر تھی۔ یعنی بھارت پاکستان کے خلاف جو بھی جنگی تیاری کررہا تھا اس کا علم نہ صرف پاکستان کو پہلے سے تھا بلکہ وہ بھارت کو مسلسل خبردار کررہا تھا کہ وہ کسی قسم کی جارحیت سے باز رہے۔ بھارتی جرنیل نے اپنے خطاب میں اعتراف کیا کہ معرکۂ مئی 2025 سے پہلے اور بعد میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہفتہ وار بات چیت میں پاکستان بھارت کو مسلسل آگاہ کر رہا تھا کہ ان کے کون کون سے یونٹس یا شعبے پاکستان پر حملہ کرنے کو تیار ہیں۔ اور پاکستان نے ڈی جی ملٹری آپریشن کی سطح پر بھارت کو جارحیت سے باز رہنے کی تلقین بھی کی۔

    راہول سنگھ یہ بات کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو یہ صلاحیت چین کے سیٹلائٹ کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔ جو ایک غلط تاثر ہے۔ اگر یہ بات مان بھی لیں تو یہ بھی بھارت کی بڑی ناکامی ہے کہ وہ جنگ یا کسی حملے کی تیاری کو اپنے دشمن کی نظروں سے اوجھل نہ رکھ سکا اور اسے ہزیمت اٹھانا پڑی۔ پاکستان کو بھارت کی جنگی تیاری کا کس قدر علم تھا یہ پاکستان کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب نے میڈیا بریفنگ میں بتا دیا تھا کہ جیسے ہی بھارت کے ستّر کے قریب طیارے فضا میں بلند ہوئے پاکستان ایئر فورس نے نہ صرف ان طیاروں کے الیکٹرک سگنلز کو شناخت کرلیا بلکہ ان طیاروں کی نشان دہی کے ساتھ یہ طے ہوگیا کہ کس طیارے کو پاک فضائیہ کا کون سا طیارہ ہدف بنائے گا۔ اور اسی حکمتِ عملی کی وجہ سے اس معرکے کا نتیجہ چھ صفر رہا۔

    یہ سمجھنا کچھ مشکل نہیں کہ دراصل بھارتی مسلح افواج یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ اصل میں اسے پاکستان سے مار پڑی ہے اور شکست کھائی ہے۔ وہ یہ باور کروانے کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان ہمارے سامنے کھڑے ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اگر بھارت نے اسی سوچ کے ساتھ آئندہ بھی جنگ کی تیاری کی تو اس کا انجام بھی سندور جیسا ہی ہوگا۔

  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے عشایئے پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں دونوں کے درمیان جنگ رکوائی، انھیں جنگ کے بدلے تجارت کی آفر کی۔

    انھوں نے کہا دنیا میں جنگیں رکوانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہوں، یوکرین جنگ نہ روکنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ناخوش ہوں۔

    ٹرمپ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کی مکمل تباہی کا بھی ایک بار پھر ذکر کیا، اور کہا کہ دنیا نے آج تک وہ ہتھیار نہیں دیکھے جو ایران پر بمباری کے لیے استعمال کیے، ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے، اس کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا۔


    ٹرمپ کا جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک کشیدگی کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ ہیں، مجھے امید ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کو پرامن طریقے سے آگے بڑھنے اور ترقی کا موقع دینا چاہتے ہیں، یوکرین کے حوالے سے انھوں نے اعلان کیا کہ اس پر بڑے حملے ہو رہے ہیں اس لیے دفاع کے لیے مزید ہتھیار بھیجیں گے۔

  • امریکی نائب صدر نے کہا پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کریگا، جے شنکر

    امریکی نائب صدر نے کہا پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کریگا، جے شنکر

    جے شنکر نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران کہا تھا کہ پاکستان بہت بڑا حملہ کریگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ جے ڈی وینس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو براہ راست ٹیلی فون کال کی تھی اور انھیں بتایا تھا بھارت نے کچھ باتیں نہ مانیں تو پاکستان ایک بڑا حملہ کرے گا۔

    بھارتی وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے مودی کو 9 مئی کی رات پاکستان کی جانب سے ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہونے والے حملے سے متعلق خبردار کیا تھا۔

    پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردارنہیں ہے، مودی سرکار کا نیا موقف

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ جے ڈی وینس نے وزیراعظم سے گفتگو میں بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ کشیدگی کو روکنے کے لیے کچھ شرائط قبول کرے۔

    جے شنکر نے بتایا کہ امریکی نائب صدر نے 9 مئی کی رات وزیراعظم مودی سے بات کی تو میں بھی کمرے میں موجود تھا۔

    نریندر مودی کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر ہم نے بعض باتوں کو قبول نہ کیا تو پاکستان کی طرف سے بھارت پر بہت بڑا حملہ کیا جائے گا، پھر اس رات پاکستان نے بڑے پیمانے پر حملہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد دونوں جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اتنی بڑھی تھی کہ وہ جنگ تک جاپہنچی تھی، بالآخر امریکا کی مداخلت کے بعد 4 دن بعد جنگ بندی ہوئی تھی۔

    امریکا، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت پر مشتمل اسٹریٹجک گروپ "کواڈ” نے حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا مگر اس میں پاکستان کا نام کہیں بھی نہیں لیا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/rahul-asking-jaishankar-how-many-indian-planes-pakistan-shoot-down/

  • پاک بھارت جنگ اب ہوئی تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!! پاکستانی عوام کا جوش و خروش قابل دید

    پاک بھارت جنگ اب ہوئی تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!! پاکستانی عوام کا جوش و خروش قابل دید

    کراچی : گزشتہ دنوں پاک بھارت جنگ کی صورتحال کے تناظر میں محب وطن پاکستانیوں نے جس طرح اپنی فوج پر اعتماد، دشمن سے بےخوفی اور اطمینان کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔

    پچھلے زمانوں میں جنگیں سرحدوں پر لڑی جاتی تھیں لیکن اب دنیا نے پاکستان بھارت اور ایران اسرائیل کی جنگ میں دیکھا کہ ان جنگوں میں عام اور نہتے لوگ میزائلوں کا نشانہ بنے، ان جنگوں میں اسپتالوں گھروں اور پبلک مقامات کو ہٹ کیا گیا۔

    پاک بھارت جنگ کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم  نے لوگوں سے بات چیت کرکے ان کے خیالات جانے اور ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ اگر بھارت کی جانب سے اس طرح کی جارحیت کا ارتکاب دوبارہ کیا گیا تو کیا پاکستانی قوم اس کا جواب دینے کیلیے تیار ہے؟

    اس سوال کے جواب میں شہریوں نے جس زبردست ردعمل کا مظاہرہ کیا وہ قابل دید ہے۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ دنیا کے سارے ملک ایک جگہ لیکن اگر بھارت نے کچھ کیا تو ہم بحیثیت قوم اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

    ایک شہری نے کہا کہ دنیا نے پاکستان کو دیکھ لیا کہ جنگ میں ہم دشمن کا کیا حال کرتے ہیں ہم پوری قوم سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر اپنے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ایک اشارے پر ان کے حکم پر لبیک کہے گی۔

    ایک اور شہری نے کہا کہ حکومت کو جب تک مقامی لوگوں کی مکمل حمایت حاصل نہیں ہوتی تب تک باہر سے آکر کوئی بھی شخص اندرونی انفارمیشن نہیں لے سکتا۔ لیکن کچھ لوگ پیسے کی لالچ میں آکر اپنی حب الوطنی اور ایمان کا سودا کرلیتے ہیں۔ اس کا مظاہرہ ہم نے ایران میں دیکھا کہ اس کا کتنا نقصان ہوا۔

    فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالات پرعسکری بصیرت سے قابو پایا

    اس موقع پر ٹیم سر عام نے سروسز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کے ہاسٹل کے باہر ڈاکٹروں سے گفتگو کی ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دونوں جنگوں میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جس طرح برد باری اور عسکری بصیرت سے حالات پر قابو پایا وہ قابل تحسین ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت ڈاکٹرز جب بھی کوئی ایسا موقع آیا تو ہم فرنٹ لائن پر اپنی پاک آرمی کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے۔

     

  • نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے  یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں نوبل پرائز ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے، امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پاک بھارت جنگ رکوانے کے لیے مجھے نوبل پرائز ملنا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا مجھے روانڈا، کانگو، سربیا، کوسوو کے لیے بھی نوبل پرائز دو، لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے۔‘‘

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ انجوں نے اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے جمہوریہ روانڈا اور جمہوریہ کانگو کے درمیان ایک شان دار معاہدہ حاصل کر کے ان کی جنگ کو روک لیا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھی۔ صدر نے کہا کہ روانڈا اور کانگو کے نمائندے دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے پیر کو واشنگٹن آئیں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلیے نامزد کیا جائے، حکومت پاکستان


    تاہم ٹرتھ سوشل پر انھوں نے امن کا نوبل انعام جیتنے کے امکانات پر لکھا کہ انھیں نہیں ملے گا ’’چاہے میں کچھ بھی کروں۔‘‘ ٹرمپ نے پوسٹ میں لکھا ’’یہ افریقہ اور دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ مجھے اس کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا۔‘‘

    انھوں نے لکھا ’’نہیں، مجھے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کروں، بشمول روس یوکرین، اور اسرائیل ایران، ان کے نتائج کچھ بھی ہوں، لیکن لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب اہم ہے!‘‘

  • صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، امریکا

    صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شکر ہے بھارت اور پاکستان کےدرمیان جنگ بندی ہوچکی ہے، صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ انڈر سیکریٹری ایلیسں ہوکر کی پاکستانی سفارتی وفد سےملاقات ہوئی ہے۔

    پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا، شکر ہے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستانی وفد سے دہشت گردی کیخلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو ہوئی۔

    حیران نہیں ہونا چاہیے کہ جب صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کرنا چاہیں، ٹرمپ پاکستان بھارت اختلافات، نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ واحد شخص ہیں جولوگوں کومذاکرات کی میز پر لائے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا صدرٹرمپ کو جانتی ہے میں ان کے منصوبوں پر زیادہ بات نہیں کرسکتی، یہ ایک دلچسپ وقت ہے کہ اگرہم مخصوص تنازع میں کسی نقطہ پرپہنچ جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھےامید ہےکہ صدر ٹرمپ پاکستان بھارت کا مسئلہ بھی حل کرلیں گے، معاملے پر نائب صدر وینس اور وزیرخارجہ مارکو روبیو کے بھی شکر گزار ہیں۔

  • پاک بھارت جنگ کس نے جیتی؟ جواب آسان ہے کون عوام سے جھوٹ بول رہا ہے، بلاول

    پاک بھارت جنگ کس نے جیتی؟ جواب آسان ہے کون عوام سے جھوٹ بول رہا ہے، بلاول

    نیویارک: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ کس نے جیتی، آسان جواب یہ ہے کہ کون اپنی عوام سے جھوٹ بول رہا ہے۔

    اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں بلاول بھٹو نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی دیکھنا چاہیے کون سا میڈیا اپنی عوام کو گمراہ کررہا ہے، کون سی حکومت تنازع کے دوران اور بعد میں اپنی عوام سے جھوٹ بول رہی تھی، بھارتی حکومت اپنی عوام سے حقیقت کیوں چھپارہی ہے

    سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارتی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں ایک ماہ لگا کہ ان کے طیارے گرائے گئے، سچ یہ ہے کہ بھارت جنگ ہارگیا ہے اسی لیے اپنی عوام سے حقیقت چھپارہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان نے 6 بھارتی طیارے مار گرائے، مستقل جنگ بندی کیلئے ہم عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

    بلاول نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہونے کا کہہ چکا ہے، صرف بھارت ہے جو کہتا ہے کہ وہ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہے، بھارت کے انکار پر ظاہر ہے یہ صورتحال پائیدا نہیں ہے۔

    انھوں نے کا کہ عالمی برادری سے رابطے کررہے ہیں، امن کےقیام میں اپنا کردار ادا کرے، عالمی برادری مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے،

    عالمی برادری آبی تنازع کے حل میں کردار ادا کرے، دہشت گردی کے موضوع پر مناسب گفتگو میں بھی عالمی برادری کردار ادا کرے، سب سے اہم اور ممکنہ کامیابی ڈائیلاگ شروع کرنے پر ہوگی، بات چیت اور سفارتکاری سے ہم کسی بھی مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہے، ہم امن چاہتے ہیں لیکن امن تب تک ممکن نہیں جب تک ڈائیلاگ میں شامل نہ ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حصول میں بھی عالمی برادری کی شمولیت پر انحصار کیا، عالمی برادری اسی طرح کردار ادا کرے تو جنوبی ایشیا میں دائمی امن ہوسکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistani-delegation-meet-us-ambassador/

  • امریکی صدرایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ میں ثالثی پر بول پڑے

    امریکی صدرایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ میں ثالثی پر بول پڑے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی اور ثالثی سے متعلق اہم بیان جاری کردیا۔

    اوول ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاک بھارت جنگ کو روکا ورنہ یہ جنگ ایٹمی تباہی میں تبدیل ہوسکتی تھی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ہم نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت کی بات کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے ساتھ تجارت نہیں کرسکتے جو ایک دوسرے پر گولیاں چلارہے ہوں، پاکستان اور بھارت نے لڑائی روک دی، دوسرے لوگوں کو بھی روک رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی مذاکرات کشیدگی کی وجہ سے خطرے میں ہیں، ہم نے بات کی کہ جنگ کرنے والوں سے تجارت نہیں ہوسکتی

    مزید پڑھیں : کانگریسی رہنما نے ٹرمپ کی ثالثی کا کردار مسترد کردیا

    ایک رپورٹ کے مطابق بھارت عالمی سطح پر ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا، اس حوالے سے کانگریسی رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے ٹرمپ کی ثالثی کے ذریعے کسی بات چیت پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی دراصل ثالثی ہے ہی نہیں، امریکی صدر نے صرف پیغامات اور بات چیت کا کردار ادا کیا، یہ ثالثی نہیں ہے۔

    ششی تھرور کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو کئی فون کالز تو ضرور کیں مگر یہ ثالثی نہیں تھی، ٹرمپ میں صدر کے اوصاف نہیں ہیں۔

     

  • پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ عسکری افسران میں رابطہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ عسکری افسران میں رابطہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ عسکری افسران میں رابطہ ہے اور مؤثر میکنزم فعال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے خطے میں امن کا داعی ہے اور پاکستان کی مسلح افواج نے پھر بھارت کو مذاکرات کا عندیہ دے دیا۔

    نیویارک ٹائمز نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سات مئی کو یکطرفہ میزائل حملے کے بعد پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دفاع تک محدود کارروائیاں کیں اور پاک فضائیہ نے مؤثرجوابی کارروائی میں بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے۔

    پاک بھارت جنگ کے بعد صورتحال کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کی، جس میں انھوں نے کہا دونوں ممالک کےاعلیٰ عسکری افسران کے درمیان رابطہ موجود ہےاور مؤثرمکینزم فعال ہے۔

    مزید پڑھیں : پہلے جھکے تھے نہ اب جھکیں گے، ہماری شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے، ترجمان پاک فوج

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نور خان ایئربیس سمیت چند مقامات کو نشانہ بنایا گیا لیکن پاکستان کی فضائی صلاحیت مکمل طور پر بحال اورفعال ہے ۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے جانی و مالی نقصانات کے بارےمیں شفافیت دکھائی، مگرکیا بھارت بھی اتنی دیانتداری کا مظاہرہ کررہا ہے؟

    نیویارک ٹائمز کے مطابق پاکستان نے سیز فائر کا احترام کرکےذمہ داری دکھائی،مگر بھارت کی اشتعال انگیزی بدستور جاری ہے۔