Tag: پاک بھارت جنگ

  • یوم دفاع: "سارا بھارت یقیناًَ گوش بَر آواز ہو گا”

    یوم دفاع: "سارا بھارت یقیناًَ گوش بَر آواز ہو گا”

    ریڈیو سنو ممکن ہے کوئی اہم اعلان ہو!

    ریڈیو پاکستان گرجا۔ صدر ایوب آج دن کے گیارہ بجے قوم سے خطاب کریں گے۔

    سارا لاہور گوش بر آواز ہوگیا۔ سارا پاکستان گوش بر آواز ہوگیا۔

    سارا بھارت یقیناًَ گوش بر آواز ہو گا۔

    اور صد ایوب کی آواز فضائے بسیط میں گونجی۔

    بھارت کو معلوم نہیں اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔ حالات نے دشمن سے مقابلے کے لیے لاہور کے بہادروں کا سب سے پہلے انتخاب کیا ہے۔ تاریخ ان جواں مردوں کے کارنامے اس عبارت کے ساتھ زندہ رکھے گی کہ یہی لوگ تھے جنھوں نے دشمن کی تباہی کے لیے آخری ضرب لگائی۔

    لاہور کا سَر فخر سے بلند ہوگیا۔ لاہور کا ہر شہری یہ محسوس کرنے لگا جیسے صرف لاہور ہی نہیں سارے پاکستان کی حفاظت اس کے کاندھوں پر آن پڑی ہے۔ کیوں نہ ہو لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے اور جب تک دل میں دھڑکن باقی ہے زندگی ہے تابندگی ہے۔

    نہ لاہور کا دل ڈوبا نہ لاہور کی نبضیں چھوٹیں۔ صدر کے گراں قدر الفاظ نے لاہور کی رگوں میں تازہ خون کی لہر دوڑا دی۔ لاہور کمر کس کے تیار ہو گیا۔ سارا پاکستان دشمن کی توپوں کے دہانے سرد کرنے کے لیے چوکس ہوگیا۔

    دیکھتے ہی دیکھتے سارے شہر میں ایک نیا جذبہ پیدا ہو گیا۔ جذبہ ایثار۔ بچّہ ہو کہ بوڑھا امیر ہو کہ غریب۔ اعلی افسر ہو کہ ادنیٰ ملازم۔ امیر کبیر تاجر ہو کہ چھابڑی والا۔ ہر ایک اپنے وطن کی حفاظت کے لیے اپنی عزیز شے قربان کرنے لگا۔

    صدر نے قومی دفاعی فنڈ کا اعلان کیا تو ہر طرف سے روپوں کی بارش ہونے لگی۔

    آدم جی نے لاکھوں روپے دے کر یہ اعلان کیا کہ یہ تو محض پہلی قسط ہے۔

    اسکول کے دو ننّھے بچے نیشنل بینک کے باہر بینک کھلنے کا انتظار کرنے لگے۔ ان کی مٹھیاں بند تھیں۔ بینک کھلنے پر انھوں نے خزانچی کے پاس جاکر ٹیڈی پیسوں کے ڈھیر لگا دیے اور کہنے لگے۔ یہ ہمارے جیب خرچ کے پیسے ہیں مگر ہم نے ان پر کلمہ طیبہ پڑھا ہے۔ اسے اپنے پیسوں میں ملا لیجیے بڑی برکت ہوگی۔

    (حبیب اللہ اوج کے قلم سے جنھوں نے 1966ء میں جنگ کے حوالے سے اپنی یادیں رقم کی تھیں)

  • جنگِ‌ ستمبر: بی آر بی نہر پر پہنچ کر ہزاروں شہریوں نے پاک فوج کو اپنی خدمات پیش کردیں

    جنگِ‌ ستمبر: بی آر بی نہر پر پہنچ کر ہزاروں شہریوں نے پاک فوج کو اپنی خدمات پیش کردیں

    لاہور اور سیالکوٹ کے محاذوں پر بھارت کی اچانک اور بزدلانہ کارروائی پر پاکستان نے سرحدوں کا دفاع کرنے کے ساتھ بھارت کا یہ غرور اور گھمنڈ بھی خاک میں ملا دیا کہ اس کے پاس جنگی ساز و سامان اور فوج ہم سے زیادہ ہے۔ جب دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ختم ہوئی تو دنیا کو معلوم ہوگیا کہ جنگ صرف دلیری و شجاعت اور حکمتِ عملی سے جیتی جاتی ہے۔

    ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں لاہور اور سیالکوٹ کا دفاع ہماری قومی اور عسکری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے۔ یہ وہ جنگ تھی جس میں پاکستانی فوج اور عوام نے اکٹھے ہو کر وطن کا دفاع کیا۔

    جنگِ ستمبر اس لیے بھی ہماری بڑی فتح تھی کہ دشمن نے مکمل تیّاری اور منصوبہ بندی کے تحت باقاعدہ افواج اور بھاری اسلحہ کے ساتھ اچانک حملہ کیا تھا، جب کہ پاکستان اس جنگ کے لیے بالکل تیّار نہیں تھا۔

    بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی پر ٹینک بردار دستوں سے حملہ کیا تھا۔ واہگہ کے محاذ سے بھارتی ٹینک نہر کے پُل تک پہنچ گئے اور راستے میں آبادیوں پر قبضہ کرلیا۔ بزدل دشمن نے حملہ نصف شب کو کیا تھا۔ زیادہ تر لوگ سو رہے تھے۔ بھارتیوں نے پراپیگنڈہ کیا کہ وہ لاہور پر قبضہ کر چکے ہیں جب کہ سرحدوں پر موجود چند فوجیوں نے جان پر کھیلتے ہوئے پل توڑ دیا۔ اس پر بھارتی فوج متبادل انتظام کر کے مزید ٹینکوں کو نہر پار پہنچانے کی تیّاری کر رہی تھی کہ مزید جوان محاذ پر پہنچ گئے اور بھارتی ٹینکوں کی پیش قدمی روک کر لاہور شہر کے دفاع کا پہلا مورچہ بنا لیا۔

    لاہور میں جنگ کی دل چسپ کہانیاں سننے میں آئیں۔ مثلاً جب شہر پر بھارتی طیارے پرواز کرتے تو عوام سائرن سن کر گلیوں اور چھتوں پر نکل آتے۔ ہر چند یہ خطرے کی بات تھی لیکن عوام کا جوش و خروش اتنا تھا کہ وہ موت کے خوف سے آزاد ہو چکے تھے۔ شہر میں سے فوجیوں کا گزرنا ایک جشن کی طرح ہوتا۔ لوگ ان پر پھول پھینکتے۔ چھتوں پر کھڑی خواتین ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر دعائیں کرتیں اور انھیں تحائف پیش کیے جاتے۔ بے شمار شہری بی آر بی نہر کے محاذ پر پہنچ گئے اور فوج کو اپنی خدمات پیش کر دیں۔ جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے تھیں۔

    پاکستان کے دل لاہور اور تمام شہروں اور آزاد کشمیر میں عوام کے حوصلے بے حد بلند تھے۔ خصوصاً فوج اور عوام کے درمیان محبت اور باہمی احترام کا جو جذبہ 65ء کی جنگ میں پیدا ہوا تھا، وہ عدیم النّظیر اور ناقابلِ‌ فراموش ہے۔

  • دنیا  کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کرہوگا، وزیراعظم

    دنیا کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کرہوگا، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا کشمیر کی صورتحال شام سےزیادہ کشیدہ ہے، دنیا کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہوگا، بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے نتائج پورے برصغیر پر ہوں گے ، یہ ایٹمی ہاٹ اسپاٹ بن جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے روسی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کوئی بھی سمجھدارشخص جوہری جنگ کی بات نہیں کرسکتا، دنیا کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہوگا، دنیا کو تنازع کے حل کیلئے مداخلت کرنا ہوگی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 1962 کے بعد 2جوہری طاقتیں آمنےسامنےہیں، تنازع جوہری جنگ میں تبدیل نہ ہو،عالمی برادری مداخلت کرے، تقسیم کے وقت ہی کشمیر کا مسئلہ حل ہو جانا چاہئے تھا۔

     کشمیر کا تنازع جوہری جنگ میں تبدیل نہ ہو،عالمی برادری مداخلت کرے

    عمران خان نے کہا اقوام متحدہ نےکشمیرمیں ریفرنڈم کیلئےقراردادپاس کی، مقبوضہ کشمیرپربھارت نے یکطرفہ ایکشن لیا، بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

    بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے،مکمل بلیک آؤٹ ہے، بھارت کشمیریوں سے فیصلہ منوانے کیلئےغیر قانونی اقدامات کر رہا ہے،  اقوام متحدہ نے بھی کشمیرمیں مظالم کی رپورٹ جاری کی، پوری کی پوری کشمیر کی سیاسی قیادت نظر بند اور جیلوں میں ہے۔

    وزیراعظم نے کہا مودی سرکارنےمتنازع اقدامات سےعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ناصرف عالمی قوانین بلکہ شملہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کشمیریوں سے ان کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی، ڈر ہے بی جے پی حکومت طاقت استعمال کرکے نسل کشی کرے گی۔

    ڈرہےبی جےپی حکومت طاقت استعمال کرکےنسل کشی کرے گی

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نےاپوزیشن رہنماؤں کو سری نگرجانےسےروک دیا، دنیا کو معاملے پر اس سے زیادہ ردعمل دینا چاہیے تھا، افسوس ہے معاملے پر جیسا ردعمل دینا چاہیے تھا ویسا نہ آیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے، کسی بھی علاقے کی آبادی کا تناسب بدلنا بڑا جرم ہے، 4 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کرکے وادی سے منتقل کر دیا گیا، کشمیر کی صورتحال شام سے زیادہ کشیدہ ہے۔

    کشمیر کی صورتحال شام سے زیادہ کشیدہ ہے

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بی جےپی حکومت جو کررہی ہے ویسا کسی جمہوری ملک میں نہیں ہوتا، بی جے پی حکومت انتہا پسندانہ سوچ آرایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے۔

    عمران خان نے کہا آرایس ایس پربھارت میں 3 مرتبہ پابندی لگائی گئی، جیسا نازیوں نے جرمنی پرقبضہ کیا ویسا ہی کشمیر میں ہورہا ہے، بھارتی حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے پر چل رہی ہے، آرایس ایس وہ جماعت ہے جو عالمی قوانین کو نہیں مانتی۔

    جیسا نازیوں نے جرمنی پرقبضہ کیا ویسا ہی کشمیر میں ہورہا ہے

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے صرف کشمیریوں نہیں بھارت میں موجود مسلمانوں کی بھی فکر ہے، یہ انتہاپسندانہ سوچ پورے بھارت میں پھیل رہی ہے، یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں، فاشسٹ، انتہا پسندانہ سوچ نے بھارت پرقبضہ کرلیا ہے۔

    مجھے صرف کشمیریوں نہیں بھارت میں موجود مسلمانوں کی بھی فکر ہے

    وزیراعظم نے کہا مودی آرایس ایس کےنظریے سےتعلق رکھتاہے، گجرات میں جوہواوہ بھی اسی نظریےکےتحت ہوا، مجھے لگتا ہے پاکستان کو بھارت سے خطرہ ہے، بھارت دنیا کی کشمیرسے توجہ ہٹانے کے لیے جعلی آپریشن کرسکتاہے اور پہلے کی طرح جعلی آپریشن سے پاکستان پر الزام لگا سکتا ہے۔

    مجھے لگتا ہے پاکستان کو بھارت سے خطرہ ہے

    عمران خان کا کہنا تھا کہ فروری میں بھارت نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے حملہ کیا، بھارت نے پلواما حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جب پاکستان نے ثبوت مانگے تو بھارت نے حملہ کردیا۔

    انھوں نے کہا کشمیر اگر بھارت کا حصہ ہوتا تو ان کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہے، جب مذاکرات کی کوشش کی توبھارت نے کہا اندرونی معاملہ ہے۔

    مقبوضہ کشمیر ایٹمی ہاٹ اسپاٹ بن جائے گا

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے نتائج پورے برصغیر پر ہوں گے ، یہ ایٹمی ہاٹ اسپاٹ بن جائے گا، ہم نے کشیدگی کم کرنے کے لیے دوسرے ملکوں سے ثالثی کا کہا، جب بھی کوئی ملک ثالثی کا کہتا ہے بھارت انکار کردیتا ہے۔

    عالمی برادری بھارت پر پابندی لگائے، تجارت روکے، نظر انداز کرنے سے معاملہ ٹلے گا نہیں

    عمران خان نے کہا مسئلے کا حل جنگ نہیں عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا، عالمی برادری بھارت پر پابندی لگائے، تجارت روکے، نظر انداز کرنے سے معاملہ ٹلے گا نہیں، برطانیہ،فرانس،جرمنی،روس معاملے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا امریکا سپر پاور ہے، کشمیر کا معاملہ حل کرسکتا ہے، امریکا اقوام متحدہ پر زور ڈالے۔

  • سنہ 1965 کی جنگ کے ہیرو، میجرعزیز بھٹی کا یومِ شہادت

    سنہ 1965 کی جنگ کے ہیرو، میجرعزیز بھٹی کا یومِ شہادت

    سنہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں مادر ِوطن کے دفاع کی خاطر اگلے مورچوں پر اپنی جان قربان کرنے والے میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کا آج 54 واں یومِ شہادت ہے ۔

    شہید راجہ عزیز بھٹی 6 اگست1923 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے تھے ، وہ اکیس جنوری 1948 میں پاک فوج میں شامل ہوئے تو انہیں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن دیا گیا، انہوں نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیرِاعزازی و نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور ترقی کرتے ہوئے انیس سو چھپن میں میجر بن گئے۔

    سن 1965 میں بھارت نے پاکستان کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تو قوم کا یہ مجاہد سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا، سترہ پنجاب رجمنٹ کے 28 افسروں اور سپاہیوں سمیت عزیز بھٹی شہید نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔

    6 ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی لاہور سیکٹر میں برکی کے علاقے میں ایک کمپنی کی کمان کر رہے تھے۔ اس کمپنی کے دو پلاٹون بی آر بی نہر کے دوسرے کنارے پر متعین تھے۔ میجر عزیز بھٹی نے نہر کے اگلے کنارے پر متعین پلاٹون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

    ان حالات میں جب کہ دشمن تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا اور اسے توپ خانے اور ٹینکوں کی پوری پوری امداد حاصل تھی۔ میجر عزیز بھٹی اور ان کے جوانوں نے آہنی عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھی اور اپنی پوزیشن پر ڈٹے رہے۔

    9 اور 10 ستمبر کی درمیانی رات کو دشمن نے اس سارے سیکٹر میں بھرپور حملے کے لیے اپنی ایک پوری بٹالین جھونک دی۔ میجر عزیز بھٹی کو اس صورت حال میں نہر کے اپنی طرف کے کنارے پر لوٹ آنے کا حکم دیا گیا مگر جب وہ لڑ بھڑ کر راستہ بناتے ہوئے نہر کے کنارے پہنچے تو دشمن اس مقام پر قبضہ کرچکا تھا تو انہوں نے ایک انتہائی سنگین حملے کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کو اس علاقے سے نکال باہر کیا اور پھر اس وقت تک دشمن کی زد میں کھڑے رہے جب تک ان کے تمام جوان اور گاڑیاں نہر کے پار نہ پہنچ گئیں۔

    میجرعزیز بھٹی شہید کی لوحِ مزار

    انہوں نے نہر کے اس کنارے پر کمپنی کو نئے سرے سے دفاع کے لیے منظم کیا۔ دشمن اپنے ہتھیاروں‘ ٹینکوں اور توپوں سے بے پناہ آگ برسا رہا تھا مگر راجا عزیز بھٹی نہ صرف اس کے شدید دباؤ کا سامنا کرتے رہے بلکہ اس کے حملے کا تابڑ توڑ جواب بھی دیتے رہے۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی بارہ ستمبر کو صبح کے ساڑھے نو بجے دشمن کی نقل وحرکت کا دوربین سے مشاہدہ کررہے تھے کہ ٹینک کا ایک فولاد ی گولہ ان کے سینے کو چیرتا ہوا پار ہوگیا ، انہوں نے برکی کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی کی جرات و بہادری پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا، راجا عزیز بھٹی شہید یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے تیسرے سپوت تھے۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید اس عظیم خاندان کے چشم و چراغ تھے کہ جس سے دو اور مشعلیں روشن ہوئیں، ایک نشان حیدر اور نشان جرات پانے والے واحد فوجی محترم میجر شبیرشریف جب کہ دوسرے جنرل راحیل شریف جو سابق آرمی چیف رہ چکے ہیں اور اب 41 ملکوں کے اسلامی اتحاد کی قیادت کررہے ہیں۔

  • سرپہ باندھے کفن آگے بڑھے صف شکن

    سرپہ باندھے کفن آگے بڑھے صف شکن

    قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبہ کرتے ہیں۔

    قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزم گاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا تھا جب بھارت نے پانچ اور چھ ستمبر 1965ء کی درمیانی شب پاکستان پر شب خون مارا تھا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔

    وہ جنگ جو بھارتی فوج ایک رات میں ختم کرنے کے ارادے رکھتی تھی تئیس ستمبر یعنی سترہ روز تک جاری رہی اور اس جنگ میں بھارت کو چھ سو سے زائد ٹینکوں اور ساٹھ طیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان سمیت بے پناہ جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی اسی جنگ میں لڑی گئی جس میں میجر عزیز بھٹی شہید کانام سنہرے حروف سے لکھ جائے گا تو دوسری جانب فضائی معرکے میں دنیا کا کوئی ملک محمد محمود عالم جیسا شاہین پید انہیں کرسکا جس نے ایک منٹ کے قلیل عرصے میں بھارت کے پانچ جہاز مار گرائے اور ان میں سے بھی چار پہلے تیس سیکنڈ کے قلیل عرصے میں گرائے گئے ۔ آج تک دنیا کا کوئی ہوا باز اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکا۔

    جب بھارت اس جنگ میں اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور اپنے بیشتر علاقے پاکستان کے ہاتھوں گنوا بیٹھا تو جارح اپنی جان چھڑانے کے لئے اقوام ِ متحدہ میں پہنچ گیا اور جنگ بندی کی اپیل کی، اقوام ِ متحدہ کی مداخلت پر پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنی افواج کو واپس چھ ستمبر 1965 والی پوزیشن پر لے آیا۔

    اس جنگ میں جہاں پاک فوج نے لازاوال قربانیاں دے کر دفاع ِ وطن کو ناقابل ِ تسخیر بنایا وہیں عوام بھی اپنی افواج کے شانہ بشانہ جنگ میں شامل تھی اور عام لوگوں نے اسپتالوں میں اور فوج کے لئے سپلائی جمع کرنے کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیں اور شہری دفاع کا منظم محمکہ نہ ہونے کے باوجود بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کا سد باب بھی کیا اور بر وقت امدادی کاروائیاں بھی جاری رکھیں۔

    چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سال حکومت اور افواجِ پاکستان نے آج کے دن کو یوم دفاعِ کشمیر کےعنوان سے منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد بھارتی غاصب افواج کے جبر کا نشانہ بنے نہتے کشمیری شہریوں سے اظہارِ یکجہتی اور انہیں یقین دلانا ہے کہ حکومت عوام اور پاک فوج آخری سانس تک ان کے ساتھ ہیں۔

    آج جی ایچ کیو میں ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سالار جنرل قمر باجوہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیر کی خاطر آخری گولی ، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔ پاکستان اس وقت کشمیر کے لیے سفارتی جنگ لڑرہا ہے اور اقوام عالم کے سامنے بھارتی مظالم کو آشکار کررہا ہے ، یہ پاکستان کی جانب سے امن پسندی کی واضح دلیل ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر جنگ مسلط کردی جائے تو ہم جواب دینے میں چوکتے نہیں ہیں بلکہ اپنی مرضی کے وقت اور میدان میں جواب دیا جائے گا۔

    رواں برس 27 فروری کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے د وطیارے گرا کر اور ایک پائلٹ کو قبضے میں لے کر ایک بار پھر سنہ 1965 کی یادیں تازہ کردی تھیں اور دشمن کو واضح جواب دیا تھا کہ ہم وہی سیسہ پلائی دیوار ہیں جو سنہ 1965 میں تھی بلکہ 18 سال دہشت گردی کے خلاف جنگ نے ہمیں مزید کندن بنادیا ہے۔

  • پاک بھارت جنگ کی صورت میں پورا جنوبی ایشیا تباہ ہوگا، چین کے نائب سفیر

    پاک بھارت جنگ کی صورت میں پورا جنوبی ایشیا تباہ ہوگا، چین کے نائب سفیر

    اسلام آباد : چین کے نائب سفیر لی جیانگ کا کہنا ہے ہم نہیں چاہتےپاک بھارت جنگ ہو دونوں ایٹمی ممالک ہیں، پاک بھارت جنگ کی صورت میں  پورا  جنوبی ایشیا تباہ ہوگا، سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چین کے نائب سفیرلی جیانگ نے سی پیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سی پیک پرآصف زرداری اورنوازشریف دورمیں کام ہوتارہا، سی پیک منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے ہے۔

    چین کے نائب سفیر کا کہنا تھا کہ ملتان سکھرموٹر وے اگست کی بجائےجولائی میں مکمل ہوگی، حویلیاں تھاکوٹ شاہراہ ریشم کی توسیع رواں سال مکمل ہوگی۔

    لی جیانگ نے کہا کہ سی پیک اب دوسرے مرحلےمیں داخل ہوچکاہے، گوادر میں ایئرپورٹ کی توسیع، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر تعمیر ہورہاہے، گوادر میں اسپتال بھی چینی گرانٹ سے تعمیر کیا جارہا ہے۔

    سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے

    ان کا کہنا تھا سی پیک کا دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر ہے اور پہلا اقتصادی زون تعمیر کے آخری مرحلے میں ہے صوبائی حکومتوں سے ذمہ داریاں جلد پوری کرنے کی توقع ہے۔

    چینی نائب سفیر نے کہا سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، تیسرےملک سے اقتصادی اور سماجی ترقی کے منصوبوں پر عمل ہوگا، دور دراز علاقوں کیلئے چین 3 سال میں 1 ارب ڈالرگرانٹ دے گا۔

    پاک بھارت کشیدگی پر انھوں نے کہا ہم نہیں چاہتے پاک بھارت جنگ ہو دونوں ایٹمی ممالک ہیں، پاک بھارت جنگ کی صورت میں پورا جنوبی ایشیا تباہ ہوگا۔

  • پاک بھارت جنگ کی صورت میں خطے اور دنیا کی ہار ہوگی ،فوادچوہدری

    پاک بھارت جنگ کی صورت میں خطے اور دنیا کی ہار ہوگی ،فوادچوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاک بھارت جنگ کی صورت میں خطے اور دنیا کی ہار ہوگی اور دنیامزیدحصوں میں تقسیم ہو جائے گی ، دنیاسےکہتے ہیں آئیں مل بیٹھ کرکشیدگی کاخاتمہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے پاک بھارت موجودہ صورت حال پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا پاکستان بھارت کشیدگی خطےکےبعددنیابھرپراثراندازہوسکتی ہے اور جنگ کی صورت میں دنیامزیدحصوں میں تقسیم ہوگی، جس سے شدت پسندی پروان چڑھےگی۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ کی صورت میں خطے اوردنیاکی ہارہوگی، دنیا سے کہتے ہیں آئیں مل بیٹھ کرکشیدگی کاخاتمہ کریں۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان کی جانب سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی 2 بھارتی طیارے مار گرائے تھے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایک بھارتی طیارہ  آزاد کشمیر جبکہ دوسرامقبوضہ کشمیرکی حدودمیں گرا، زمین پر موجود افواج نے 2 بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے لیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جارحیت کی توجواب دیناہماری مجبوری ہوگی، وزیراعظم

    بعدازاں : وزیراعظم عمران‌ خان نے بھارت کوایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا جنگ کسی بھی مسئلےکاحل نہیں، بیٹھ کربات چیت سےمسائل حل کرنے چاہئیں، جارحیت کی توجواب دیناہماری مجبوری ہوگی۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ توقع ہے بھارت ہوش مندی کا مظاہرہ کر کے وزیرِ اعظم کی دعوت کو مثبت لے گا، تاہم خدشہ ہے کہ بھارت پھر کوئی حرکت کر سکتا ہے۔

  • پاک بھارت ممکنہ جنگ: پوری دنیا بھوک سے مرجائے گی

    پاک بھارت ممکنہ جنگ: پوری دنیا بھوک سے مرجائے گی

    پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ کئی روز سے سخت کشیدگی دیکھی جارہی ہے جو آج بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کے بعد کئی گنا بڑھ گئی، دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر کھڑے دکھائی دیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں جنگ کی صورت میں ہونے والے نقصانات کس قدر تباہ کن ہوں گے؟

    سنہ 2007 میں امریکا کی مختلف یونیورسٹیوں کی جانب سے کی جانے والی ایک مشترکہ تحقیق کے مطابق پاک بھارت جنگ میں اگر 100 نیوکلیئر ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے (یعنی دونوں ممالک کے مشترکہ نیوکلیائی ہتھیاروں کا نصف)، تو 2 کروڑ 21 لاکھ لوگ براہ راست اس کی زد میں آ کر موت کا شکار ہوجائیں گے۔

    ہلاکتوں کی یہ تعداد دوسری جنگ عظیم میں ہونے والی ہلاکتوں کی نصف ہے۔ یہ ہلاکتیں صرف پہلے ہفتے میں ہوں گی اور مرنے والے تابکاری اور آتش زدگی کا شکار ہوں گے۔

    اوزون کی تہہ غائب ہوجائے گی

    انٹرنیشنل فزیشن فار دا پریوینشن آف نیوکلیئر وار کی سنہ 2013 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پاک بھارت جنگ میں نیوکلیئر ہتھیار استعمال ہوں گے اور یہ ہتھیار دنیا کی نصف اوزون تہہ کو غائب کردیں گے۔

    اوزون تہہ زمین کی فضا سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر حفاظتی تہہ ہے جو سورج کی مضر اور تابکار شعاعوں کو زمین پر آنے سے روک دیتی ہے۔ اوزون تہہ کی بربادی سے پوری دنیا کی زراعت شدید طور پر متاثر ہوگی۔

    رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کے استعمال سے گاڑھا دھواں پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا جو کئی عشروں تک قائم رہے گا۔ اس دھوئیں کی وجہ سے زمین کی 40 فیصد زراعت ختم ہوجائے گی۔

    موسمیاتی تبدیلیوں اور تابکاری کے باعث زراعت کے متاثر ہونے سے دنیا کے 2 ارب افراد بھوک اور قحط کا شکار ہوجائیں گے۔

    برفانی دور جیسے حالات

    پاک بھارت ممکنہ جنگ میں نیوکلیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد ان کا دھواں زمین کی فضا کے اوپر ایک تہہ بنا لے گا جو سورج کی روشنی کو زمین پر آنے سے روک دے گا۔ یہاں سے زمین پر سرد موسم کا آغاز ہوجائے گا جسے ‘نیوکلیئر ونٹر‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس وقت زمین پر آئس ایج یعنی برفانی دور جیسے حالات پیدا ہوجائیں گے۔ یہ موسم بالواسطہ زراعت کو متاثر کرے گا۔

    سورج کی حرارت اور روشنی کی عدم موجودگی سے بچی کھچی زراعت میں بھی کمی آتی جائے گی یوں قحط کی صورتحال مزید خوفناک ہوجائے گی۔

    پڑوسی ممالک بھی براہ راست زد میں آئیں گے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارت پر نیوکلیئر حملہ اور بھارت کا پاکستان پر حملہ خود ان کے اپنے علاقوں کو بھی متاثر کرے گا۔ دوسری جانب افغانستان کے سرحدی علاقے بھی ان حملوں سے براہ راست متاثر ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت سے متصل ممالک میں بھی ہلاکتیں ہونے کا خدشہ ہوگا جبکہ تابکاری سے لاکھوں لوگ متاثر ہوں گے۔

  • سن 1965 پاک بھارت جنگ: پاکستان معیشت دان کے بیان نے ہلچل مچادی

    سن 1965 پاک بھارت جنگ: پاکستان معیشت دان کے بیان نے ہلچل مچادی

    سن 1965 کی جنگ کے بچاس برس مکمل ہونے جہاں پورا ملک پاک فوج کی بہادری تعریف کرتی نظر آرہی ہے وہیں ایک  پاکستانی معیشت دان اکبر زیدی کے بیان نے ہلچل مچادی ہے ۔

    اکبر زیدی کا شمار مشہور معیشت دان اور سیاسی ماہر میں ہوتا ہے انہیں کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا گیا جبکہ لندن اسکول آف اکنومکس اور پولیٹیکل سائنس  کی جانب سے بھی انہیں اضافی ڈگری سے نوازا جا چکا ہے۔

    سن 1965  کی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے ڈان پر چھپنے والے اکبرزیدی کے بیان نے سوشل میڈیا پر تنازعہ کھڑا کردیا۔

    جامعہ کراچی میں لیکچر کے دوران ڈاکٹر اکبر زیدی نے کہا کہ پاکستانی نصاب میں شامل بیشتر تاریخ سچائی کے مترادف ہے،جس میں 1965 کے پاک بھارت کی جنگ کی مثال اہم ہے جہاں پاکستان کو شکست ہوئی تھی۔

    اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر اس سے اتفاق نہ کرنے والوں کی بحث چھڑ گئی جس کے بعد اکبر زیدی اور اس خبر کو شائع کرنے والے ادرے کے خلاف بیان بازی شروع ہوگئی۔

    اس بحث پر پوسٹ ہونے والی ٹویٹس میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔