Tag: پاک بھارت مذاکرات

  • پاک بھارت آبی تنازعہ، 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے

    پاک بھارت آبی تنازعہ، 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے

    اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعے پر 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے، مذاکرات کے دوران سندھ طاس معاہدے پر بھی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعے پر 2 روزہ پاک بھارت مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے، دونوں ممالک میں مذاکرات کا سلسلہ 30 مئی سے 31 مئی تک جاری رہے گا۔

    پاکستان سے 5 رکنی وفد بذریعہ واہگہ بارڈر نئی دہلی جائے گا، وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی وفد کے نئی دہلی جانے کی منظوری دے دی۔

    2 روزہ مذاکرات کے دوران سندھ طاس معاہدے پر بھی بات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر بھارتی منصوبوں پر اعتراض ہے جبکہ بھارت دریائے سندھ پر بھی غیر قانونی منصوبوں کی منظوری دے چکا ہے۔

    اگر بھارت یہ منصوبے تعمیر کرتا ہے تو اس سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہوگا جس سے پاکستان شدید آبی بحران سے دو چار ہوسکتا ہے۔

  • کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد پاکستانی وفد اٹاری سے واپس واہگہ پہنچ گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں، بھارتی حکام کو آئندہ مذاکرات کے لیے پاکستان مدعو کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے ڈوزیئر دیا گیا تھاجس کا جواب دیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ڈوزیئر کی تفصیل ابھی نہیں بتا سکتا، 5 ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں۔ پاکستان مزید یاتریوں کے لیے بھی تیار ہے۔ نومبر میں تقریب سے متعلق ہم تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری سے متعلق پاکستان کے تمام انتظامات مکمل ہیں، بھارت کی جانب سے تھوڑی لچک دکھانا ہوگی۔ سکھ یاتری بذریعہ سڑک آئیں گے، برج تیار ہوچکا ہے۔ کرتار پور راہداری پر مذاکرات پر امن ماحول میں ہوئے۔

    گزشتہ روز کرتار پور راہداری سے متعلق بھارتی مطالبات کی مکمل فہرست سامنے آئی تھی، سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایک دن میں 5 ہزار سکھ یاتریوں کی آمد اور ویزہ فری انٹری کا مطالبہ تسلیم کیا ہے۔

    بھارت نے خصوصی مواقع پر 10 ہزار یاتریوں اور بھارت کے دیگر عقائد کے لوگوں کو بھی کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، پاکستان نے یاتریوں کو گروپس یا انفرادی طور پر پیدل کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی تسلیم کرلیا۔

    بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو کرتار پور میں لنگر، پرساد کی تیاری اور تقسیم کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ جنوری 2019 میں پاکستان کی جانب سے بھارت سے شیئر کیے گئے معاہدے کے مسودے کے مطابق کرتار پور میں نارووال سے 7 گنا بڑا شہر آباد کیا جارہا ہے۔ نارووال شہر 130 ایکڑ سے 150 ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔

    پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتار پور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کررہا ہے، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

    پاکستان نے راہداری کھولنے کے لیے 95 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا ہے، کرتار پور راہداری کا افتتاح 11 نومبرکو پروقارتقریب میں کیا جائے گا، مذکورہ تقریب سکھ برادری کے بانی بابا گرو نانک کی سالگرہ سے متعلق ہوگی۔

  • کرتارپور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح مذاکرات بدھ کو ہوں گے

    کرتارپور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح مذاکرات بدھ کو ہوں گے

    اسلام آباد: کرتارپور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح مذاکرات بدھ کو ہوں گے، ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی پیش کش کا جواب دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی اور بھارتی حکام کے مابین کرتارپور راہ داری سے متعلق مذاکرات کا نیا دور بدھ کو ہوگا، جس کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کش کی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات واہگہ اٹاری بارڈر پر بھارت کی سرحد میں ہوں گے، مذاکرات میں کرتارپور راہ داری کا حتمی مسودہ طے کیا جائے گا، راہ داری کے مسودے پر 80 فی صد سے زاید اتفاق پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہ داری کے سلسلے میں اعلیٰ سطح مذاکرات کا یہ تیسرا دور ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کرتارپور راہداری کا افتتاح 11 نومبر کو پر وقار تقریب میں کیا جائے گا، ذرائع

    پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی ساؤتھ ایشیا سارک ڈاکٹر محمد فیصل کریں گے، مذاکرات پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے راہداری منصوبے کے حوالے سے اپنی طرف کا 98 فی صد کام مکمل کر لیا ہے۔

    خیال رہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر پاکستان نے امن پسندی اور بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرتار پور راہ داری پر جاری کام آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

  • کرتارپور راہداری مذاکرات ،  پاکستان اوربھارت کا بیشتر تکنیکی پہلوؤں پر اتفاق

    کرتارپور راہداری مذاکرات ، پاکستان اوربھارت کا بیشتر تکنیکی پہلوؤں پر اتفاق

    اسلام آباد : کرتارپورراہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں بیشتر تکنیکی پہلوؤں پر اتفاق کرلیا گیا ، راہداری پر وفود کی سطح کے مذاکرات ستمبر کے پہلے ہفتے ہونے میں کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت کرتارپورراہداری سے متعلق تکنیکی ماہرین کے مذاکرات کا چوتھا دور ہوا ، مذاکرات زیرو پوائنٹ ڈیرہ بابا نانک کے مقام پر ہوئے ، دونوں ممالک میں تکنیکی مذاکرات کا آغاز صبح 10 بجے ہوا، مذاکرات میں دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین شریک تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بھارت تکنیکی ماہرین کےمذاکرات سوا4گھنٹےجاری رہے ، جس میں راہداری کی تعمیر سے متعلق تکنیکی امور پر گفتگو کی گئی ، مذاکرات میں پاکستان اوربھارت کابیشترتکنیکی پہلوؤں پراتفاق کرلیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب راہداری پرکام تکميل کےمراحل میں ہے جبکہ بھارت کی جانب راہداری پرابھی تک کام 50فیصدتک بھی نہیں کیاگیا۔

    راہداری پروفودکی سطح کےمذاکرات ستمبرکےپہلےہفتے میں ہونے کا امکان ہے، ستمبر کے پہلے ہفتے کی تاریخ بھارت کی جانب سےپیش کی گئی ہے۔

    خیال رہے واضح مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر پاکستان نے امن پسندی اور بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرتار پور راہداری پر جاری کام آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ، کرتارپورراہداری پرجاری کام 31 اگست تک مکمل کرلیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : کرتارپور راہداری کا افتتاح 11 نومبر کو پر وقار تقریب میں کیا جائے گا، ذرائع

    ذرائع کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ نے کرتارپورکھولنے سے متعلق اپنا ہوم ورک تیزکردیا، کرتارپورراہداری کا افتتاح11 نومبرکو پروقارتقریب میں کیا جائے گا ، تقریب سکھ برادری کے بانی باباگرونانک کی سالگرہ سے متعلق ہوگی۔

    واضح رہے جنوری2019میں پاکستان نے معاہدے کا مسودہ بھارت سےشیئرکیا تھا، کرتارپور میں نارووال سے7 گنا بڑا شہرآباد کیا جارہا ہے، نارووال شہر 130 ایکڑ سے 150 ایکڑ اراضی پرمحیط ہے، پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کررہا ہے، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

  • کرتارپور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات کا چوتھا مرحلہ رواں ہفتے ہونے کا امکان

    کرتارپور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات کا چوتھا مرحلہ رواں ہفتے ہونے کا امکان

    اسلام آباد : کرتارپور راہداری پرپاک بھارت مذاکرات کاچوتھا مرحلہ رواں ہفتےہونےکاامکان ہے ، مذاکرات کادورڈیرہ باباگرونانک زیروپوائنٹ کے مقام  پر ہوگا، پاکستان نے راہداری منصوبے کے حوالے 98 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرتارپور راہداری پر پاک بھارت تکنیکی مذاکرات کا چوتھادوررواں ہفتےہونےکاامکان ہے ، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تکنیکی ماہرین کی مشاورت 30 اگست کو متوقع ہیں ، مذاکرات کادورڈیرہ باباگرونانک زیروپوائنٹ کےمقام پرہوگا۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دریائے راوی پر بنے پل کےتکنیکی پہلوؤں کاجائزہ لیا جائےگا اور پاکستانی وفد بھارتی حکام کو اپنی ورکنگ سے متعلق آگاہ کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے راہداری منصوبے کے حوالے 98 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اور تکنیکی ماہرین کے مذاکرات کیلئے بھارتی درخواست کاجواب دے دیا ہے جبکہ پاکستان نے مذاکرات کے اس مرحلے کیلئے 30 اگست کی تجویز دی ہے۔

    خیال رہے واضح مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر پاکستان نے امن پسندی اور بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرتار پور راہداری پر جاری کام آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ، کرتارپورراہداری پرجاری کام 31 اگست تک مکمل کرلیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : کرتارپور راہداری کا افتتاح 11 نومبر کو پر وقار تقریب میں کیا جائے گا، ذرائع

    ذرائع کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ نے کرتارپورکھولنے سے متعلق اپنا ہوم ورک تیزکردیا، کرتارپورراہداری کا افتتاح11 نومبرکو پروقارتقریب میں کیا جائے گا ، تقریب سکھ برادری کے بانی باباگرونانک کی سالگرہ سے متعلق ہوگی۔

    واضح رہے جنوری2019میں پاکستان نے معاہدے کا مسودہ بھارت سےشیئرکیا تھا، کرتارپور میں نارووال سے7 گنا بڑا شہرآباد کیا جارہا ہے، نارووال شہر 130 ایکڑ سے 150 ایکڑ اراضی پرمحیط ہے، پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کررہا ہے، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

  • کرتارپورراہداری منصوبے پر مذاکرات کل  واہگہ بارڈرپر ہوں گے

    کرتارپورراہداری منصوبے پر مذاکرات کل واہگہ بارڈرپر ہوں گے

    اسلام آباد : کرتارپورراہداری منصوبے پر مذاکرات کل واہگہ بارڈرپرہو ں گے، مذاکرات میں کرتارپورراہداری کےافتتاح کی تاریخ اوروقت پربات ہوگی جبکہ وزیر اعظم  اور آرمی چیف کی افتتاحی تقریب میں شرکت متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کرتارپورراہداری منصوبے پر پاک بھارت مذاکرات کل واہگہ بارڈرپرہو ں گے، پاکستانی وفد کی قیادت ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمدفیصل اور بھارتی وفدکی قیادت جوائنٹ سیکرٹری خارجہ دیپک متل کریں گے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے14 جولائی کومذاکرات کے پروگرام کوحتمی شکل دے دی ہے، بھارت نےمنصوبے سےمتعلق نکات تیارکرلیے ہیں ۔

    ذرائع کے مطابق کرتارپورراہداری کےافتتاح کی تاریخ اوروقت پربات ہوگی، دونوں ممالک کےشریک اہم رہنماؤں کےنام فائنل کیےجائیں گے۔

    سفارتی ذرائع نے کہا وزیر اعظم عمران خان  اورآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی افتتاحی تقریب میں شرکت متوقع ہے جبکہ مذاکرات میں منصوبےکےافتتاح پرکتنےبھارتی یاتری پاکستان آئیں گے اور سکھ یاتریوں کی رجسٹریشن کےطریقہ کار پر بھی بات ہوگی۔

    مذاکرات میں بھارت سےیاتری کتنی کرنسی ساتھ لاسکتے ہیں تعین ہوگا۔

    پاکستان بھارت کے ساتھ ہونے والی کرتارپور راہ داری مذاکرات کے لیے بھارتی میڈیا کو دعوت دے چکا ہے۔

    مزید پڑھیں : کرتارپور راہداری مذاکرات: پاکستان نے بھارتی میڈیا کو دعوت دے دی

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان اعلی سطح کاسفارتی رابطہ ہوا تھا ، جس سے پاک بھارت وزرائےاعظم کی جلد ملاقات کا امکان پیدا ہوگیا ہے ، بھارتی وزیراعظم کرتار پورکوریڈور کی تقریب میں شرکت پرتیار ہوگئے، بابا گرو نانک کی سالگرہ پر مودی کرتار پورہ کوریڈور ک دورہ کریں گے، کرتار پور کوریڈور تقریب میں پاک بھارت وزرائے اعظم شریک ہوں گے۔

    خیال رہے پاکستان باباگروناننک کے550ویں سالگرہ پرراہداری آپریشنل کرناچاہتاہے، پاکستان کی طرف سے راہداری منصوبہ پر 50 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

    واضح رہے پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کرے گا، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

  • وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے: سراج الحق

    وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے: سراج الحق

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر سرا ج الحق نے مودی کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر کی آزادی کے علاوہ ادھر ادھر کی باتیں ملک کے مفاد میں نہیں ہوں گی۔

    سراج الحق نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کا اصل تنازع یہی ہے۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں: نریندر مودی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط، کرتارپور پر کام مکمل کرنے کی یقین دہانی

    انھوں نے پی ٹی آئی حکومت کے پہلے وفاقی بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے کہنے پر مسلط کردہ ٹیم نے بنایا ہے، اس بجٹ نے پاکستان کا معاشی مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔

    سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے انتباہ پر غور کرنا چاہیے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت غل غپاڑہ کر کے لوگوں کی توجہ بجٹ سے نہیں ہٹا سکتی، حکومت کو چاہیے کہ بجٹ واپس لے اور عوام کو ریلیف دے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو تہنیتی خطوط بھجوائے گئے تھے، جن کے جواب میں انھوں نے خطوط لکھے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ بھارت امن اور ترقی کے لیے پاکستان سمیت تمام ممالک سے جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

  • کرتارپور راہداری :  پاک بھارت تکنیکی ماہرین کے مذاکرات جاری

    کرتارپور راہداری : پاک بھارت تکنیکی ماہرین کے مذاکرات جاری

    لاہور : کرتارپور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات جاری ہے ، مذاکرات میں سڑک کی تعمیر ، باڑ لگانے اور نقشوں پرتبادلہ خیال کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے راہداری منصوبہ پر 50 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرتارپور راہداری پرپاک بھارت تکنیکی ماہرین کے مذاکرات جاری ہے، پاکستان اور بھارتی ماہرین کےدرمیان مذاکرات کرتاپور زیرو لائن پر ہو رہے ہیں، مذاکرات میں سڑکوں اور زمین کے لیول ، باڑ لگانے اور نقشوں سمیت مختلف امور پر بات کی جارہی ہیں۔

    کرتاپور میں تکنیکی ماہرین کےمذاکرات کا یہ دوسرا دور ہے تاہم پاکستان کی طرف سے راہداری منصوبہ پر 50 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

    یاد رہے بھارت نے کرتار پور راہدری پر دو اپریل کو واہگہ پر ہونے والے مذاکرات ملتوی کردیئے تھے، بھارتی وزارت خارجہ نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے کہا تھا مذاکرات سے پہلے پاکستان راہداری سے متعلق تجاویز پر وضاحت دے، جواب آنے کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

    مزید پڑھیں : کرتارپور راہداری منصوبے پر پاکستان نے 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرلیا: دفتر خارجہ

    بھارتی وزرات خارجہ نے کرتار پور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر بھی اعتراض اٹھایا تھا اور مذاکرات سے پہلے ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    پاکستانی دفترخارجہ نے کرتارپور راہداری پر پاک بھارت وفود کی سطح پر ملاقات منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا آخری وقت پر بھارت کا ہمارامؤقف جانےبغیر مذاکرات ملتوی کرنا سمجھ سے بالاہے۔

    بعد ازاں پاکستان نے کرتار پور راہداری کی تعمیر سے متعلق مذاکرات کے لیے بھارت کی تجویز منظور کرلی تھی ، جس کے بعد اعلان کیا گیا تھا پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس 16 اپریل کوہوگا۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بابا گرو نانک کے 550 ویں یوم پیدائش سے قبل کرتار پور راہداری کی تعمیر مکمل ہو جائے، پاکستان نے تعمیری رابطوں کے جذبہ کے تحت بھارتی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نے واہگہ میں کرتار پور راہدری کیلئے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرلی

    خیال رہے 19 مارچ کوکرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی ملاقات زیرو لائن پر ہوئی تھی ، جس میں پاکستان اوربھارت نے کرتار پور راہداری پردونوں جانب باڑ لگانے پر اتفاق کرلیا تھا۔

    اس سے قبل 14 مارچ کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں ایک وفد اٹاری گیا تھا، جہاں بھارتی حکام سے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کئے گئے تھے، بھارت نے اٹاری میں اجلاس کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کوویزےنہیں دیےتھے۔

    وطن واپسی پر ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا پاک بھارت وفود میں دوسری ملاقات 2 اپریل کو پاکستان میں ہوگی، بہت اچھی میٹنگ ہوئی، ہم آگے بڑھ چکے ہیں، 19 مارچ کو کرتارپور راہداری پر زیرو پوائنٹ پر ایک اور اجلاس ہوگا، 2 اپریل کو اجلاس پاکستان میں ہوگا، جس میں میڈیا کو مدعو کریں گے۔

    ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ کوئی ویزہ شرائط نہیں، کرتاپورراہداری ویزافری ہے ، کچھ تفصیلات سےابھی آگاہ نہیں کرسکتا۔

    واضح رہے پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کرے گا، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

  • دفترخارجہ نے کرتارپور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات کی منسوخی کی تصدیق کردی

    دفترخارجہ نے کرتارپور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات کی منسوخی کی تصدیق کردی

    اسلام آباد : پاکستانی دفترخارجہ نے کرتارپور راہداری پر پاک بھارت وفود کی سطح پر ملاقات منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا آخری وقت پر بھارت کا ہمارامؤقف جانےبغیر مذاکرات ملتوی کرنا سمجھ سے بالاہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی وہب سائٹ ٹوئٹر پر کرتارپور راہداری پر پاک بھارت وفود کی سطح پر ملاقات منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کرتارپورمیٹنگ ملتوی کرناافسوسناک قرار دیا اور کہا مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کے بھارتی رویے کے باعث مذاکرات منسوخ ہوئے، بھارت نے 14 مارچ کو کرتار پور کے حوالے سے ان مذاکرات پر اتفاق کیا تھا، مذاکرات کامقصد مسائل کوزیر بحث لانا اور حل تلاش کرنا تھا۔

    ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی 19مارچ کو تکینکی ماہرین کی ملاقات بہت مثبت تھی، آخری وقت پر بھارت کا ہمارامؤقف جانےبغیر مذاکرات ملتوی کرنا سمجھ سے بالاہے۔

    یاد رہے بھارت نے کرتار پور راہدری پر دو اپریل کو واہگہ پر ہونے والے مذاکرات ملتوی کردیئے، بھارتی وزارت خارجہ نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے کہا مذاکرات سے پہلے پاکستان راہداری سے متعلق تجاویز پر وضاحت دے، جواب آنے کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نے واہگہ میں کرتار پور راہدری کیلئے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرلی

    بھارتی وزرات خارجہ نے کرتار پور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر بھی اعتراض اٹھادیا اور مذاکرات سے پہلے ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

    خیال رہے 19 مارچ کوکرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی ملاقات زیرو لائن پر ہوئی تھی ، جس میں پاکستان اوربھارت نے کرتار پور راہداری پردونوں جانب باڑ لگانے پر اتفاق کرلیا تھا۔

    اس سے قبل 14 مارچ کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں ایک وفد اٹاری گیا تھا، جہاں بھارتی حکام سے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کئے گئے تھے، بھارت نے اٹاری میں اجلاس کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کوویزےنہیں دیےتھے۔

    وطن واپسی پر ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا پاک بھارت وفود میں دوسری ملاقات 2 اپریل کو پاکستان میں ہوگی، بہت اچھی میٹنگ ہوئی، ہم آگے بڑھ چکے ہیں، 19 مارچ کو کرتارپور راہداری پر زیرو پوائنٹ پر ایک اور اجلاس ہوگا، 2 اپریل کو اجلاس پاکستان میں ہوگا، جس میں میڈیا کو مدعو کریں گے۔

    ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ کوئی ویزہ شرائط نہیں، کرتاپورراہداری ویزافری ہے ، کچھ تفصیلات سےابھی آگاہ نہیں کرسکتا۔

    پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کرے گا، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

  • پاکستان اور بھارت کا کرتارپورراہداری پر دونوں جانب باڑ لگانے پر اتفاق،  ذرائع

    پاکستان اور بھارت کا کرتارپورراہداری پر دونوں جانب باڑ لگانے پر اتفاق، ذرائع

    لاہور : کرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی ملاقات زیرو لائن پر ہوئی ، جس میں پاکستان اوربھارت نے کرتارپورراہداری پردونوں جانب باڑ  لگانے پر  اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرتارپورراہداری کھولنے کے حوالے سے پاک بھارت مذاکرات کاایک اور دور ختم ہوگیا ، مذاکرات زیرو لائن کرتار پور میں بابا ڈیرہ نانک کے مقام پرہو ئے، جو  3گھنٹے تک جاری رہے،  بھارت نے بابا ڈیرہ نانک کو زیروپوائنٹ قرار دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں طرف کے ٹیکنیکل ماہرین شریک ہوئے اور کرتارپور راہداری کے حوالے سے ٹیکنیکل امور کا جائزہ لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات میں راہداری کے حوالے سے نشاندہی مکمل کرلی گئی اور دونوں ممالک نے سڑک کےتکنیکی امور طے کرلئے گئے ، جس کے تحت دونوں جانب سےکرتار پور راہداری پر خاردارباڑ لگائی جائے گی۔

    پاک بھارت کرتارپور راہداری مذاکرات کااگلا دور2 اپریل کوواہگہ میں ہوگا۔

    مذاکرات کے بعددونوں ممالک کے وفود کی واپس روانہ ہوگئے ہیں ، نمائندگان اپنی اپنی حکومتوں کو آج کے مذاکرات پر رپورٹس دیں گے جبکہ تکنیکی ماہرین سروے رپورٹس بھی جمع کرائیں گے اور سروے رپورٹس کے بعد کراسنگ پوائنٹس پر اتفاق رائے کیا جائے گا۔

    یاد رہے اس سے قبل 14 مارچ کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں ایک وفد اٹاری گیا تھا، جہاں بھارتی حکام سے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کئے گئے۔

    مزید پڑھیں : کرتار پور راہداری پر اگلا اجلاس انیس مارچ کو زیرو پوائنٹ پر ہوگا ، ڈاکٹر فیصل

    پاک بھارت مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا ، جس کے مطابق بات چیت کے اگلے مرحلے میں بھارتی وفد 2 اہریل مارچ کو پاکستان آئے گا، جبکہ اُس سے قبل ماہرین کی 19 مارچ کو زیرو پوائنٹ کے مقام پر  بات چیت ہوگی۔

    پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتارپور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کرے گا، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

    منصوبہ مکمل ہونے پر یاتریوں کو کرتارپور کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں پڑے گی تاہم اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان حتمی بات چیت ہونا باقی ہے۔

    خیال رہے کہ 7 فروری کو پاکستان نے کرتارپور راہ داری کے سلسلے میں بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے 2 تاریخیں دی تھیں جس پر بھارت نے بھی مثبت جواب دیا تھا۔

    واضح رہے پاکستان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بھارت بھی اس اقدام کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگیا تھا، نئی دہلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے عوام کو جوڑے گا اور ہم بہتر مستقبل کی طرف جائیں گے‘۔

    بعد ازاں 28 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے کرتارپوربارڈر کا افتتاح کرتے ہوئے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور کہا تھا ہندوستان ایک قدم بڑھائےہم دوبڑھائیں گے۔