کوئٹہ : پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مہاجروں نے میری کی بات مان لی ہے لیکن شیطان ابھی زندہ ہے،کراچی سے باہر سیٹ نہ جیتنے کا طعنہ دینے والے احمقوں کی جنت میں رہتےہیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ میں پی ایس پی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کنونشن میں انیس قائم خانی، رضا ہارون سمیت دیگر مرکزی و مقامی رہنماء شریک ہوئے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پرتپاک استقبال اور کنونشن میں کارکنوں کی تعداد نے ان کا حوصلہ بڑھایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے طعنہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان کے کسی شہر سے بھی سیٹ جیت کر دکھاؤ، طعنہ دینے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب الزام لگایا کہ میئر کراچی وسیم اختر پنشن کے12لاکھ روپے کا چیک جاری کرنے پر چھ لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔
انہوں نے مہاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد لیڈر آپ کے کندھے استعمال کرکے نفرتیں پھیلاتے ہیں، تاہم مہاجراب ان کی بات مان چکے ہیں لیکن شیطان ابھی زندہ ہے۔
پی ایس پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ میرا نظریہ لوگوں کو جوڑنا ہے ،نفرتوں سے لیڈر نہیں غریب مرتے ہیں، انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کہ وہ ان کا پیغام گھرگھر پہنچائیں۔
کراچی : ڈی جی رینجرز محمد سعید نے کہا ہے کہ رینجرز کراچی میں قیام امن کے لیے کام کر رہی ہے، متعدد جماعتوں کے سنسنی خیز بیانات پرتشویش ہے کیوں کہ ایسے بیانات سے رینجرز آپریشن پرسوالات اٹھائے جاتے ہیں، ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے ملاپ میں حرج نہیں بس 1992جیسے حالات پیدا نہیں ہونے چاہیئں.
ڈی جی رینجرز سندھ محمد سعید نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ 2013 میں رینجرز آپریشن سے پہلے کراچی کا کیا حال تھا جب کراچی میں روزانہ 8 سے 10 کروڑ روپے بھتہ لیا جاتا تھا اور 8 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوا کرتی تھی اور 2 افراد کو روزنہ کی بنیاد پر اغواء کیا جاتا تھا لیکن آج کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے.
ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدے کی بنیادی شرط یہ تھی کہ پرامن سیاست ہو کیوں کہ جب 1992 میں ایم کیوایم ٹوٹی تو حقیقی بنی جس کے بعد کتنے فسادات ہوئے تھے اور صرف 1995 سے 2013 تک تشدد کے باعث 30 ہزار افراد کی جانیں گئیں.
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے جو نمائندے 2013 میں تھے وہ اب بھی ہیں اور جو نمائندے پہلے رابطے میں تھے وہ ابھی تبدیل نہیں ہوئے ہیں جب رینجرز کو پولیس کو پولیس کا کردار ملنے پر رینجرزکی سیاسی جماعتوں سے بات تو ہوگی تاہم معاہدہ ٹوٹنے کی ذمہ داری میں کسی شخصیت کا نام نہیں لوں گا.
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب سیاست کریں لیکن تشدد کا عنصر نہ ہو کیوں کہ ہمارا مقصد ہے کہ اتنی قربانی کے بعد کراچی میں دوبارہ سے ماضی جیسےحالات نہ پیدا ہوجائیں البتہ معاہدے میں کب لکھا ہے کہ کسےووٹ دیا جائے یا کس سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی ہے.
ڈی جی رینجرز جنرل محمد سعید نے کہا کہ ہماری ایک ہی شرط ہے جو ماضی میں ہوا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے چنانچہ کراچی آپریشن کیلئے تمام جماعتوں سے بات ہوتی رہتی ہے تاہم خواجہ اظہار الحسن کے ہاتھ سے لکھے معاہدے کا ان ہی سے پوچھیں، دونوں جماعتوں کو فرداً فرداً کہا کہ ماضی جیسی بدامنی پھر نہ ہو.
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کراچی میں رینجرز نے 11 ہزار آپریشنز کیے جس کے لیے انٹیلی جنس اداروں کی سپورٹ بھی شامل حال رہی اور آپریشن میں گرفتار افراد کا تعلق کسی نہ کسی جماعت سے ہوتا ہے جس کے بعد گرفتار افراد کے اہل خانہ اور قائدین رینجرز سے رابطہ کرتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے ملنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اںضمام کے بعد انہیں کیسی سیاست کرنی ہے یہ ان کی مرضی ہے ہمارا بس اتنا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ اور ہنگامہ آرائی نہیں ہونی چاہیے اس سے قبل لانڈھی الیکشن میں تصادم کی صورت حال پر ہم نے ایکشن لیا.
ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے جو کہا وہ ان کا اپنا موقف ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ 22 اگست کی متنازعہ تقریر کے بعد جو مسائل پیدا ہوئے اس کی وجہ سے میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے 12 گاڑیاں جلیں پولیس پر فائرنگ ہوئی اور ایک شخص جاں حق ہوا جس پر فاروق ستار و عامر خان کے خلاف مقدمات درج ہوئے اور وہ اب بھی چل رہے ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے سوال کیا کہ اگر رینجرز نے ایم کیو ایم پاکستان بنائی ہوتی تو کیا یہ مقدمات اب تک چلتے؟ فاروق ستار کے خلاف مقدمے میں رینجرز خود فریق ہے تو کیا فاروق ستار نے ہماری بات مانی؟
ڈی جی رینجرز کا مزید کہنا تھا کہ لیاری گینگ وار شہر کی تاریخ کا خوف ناک ترین پہلو ہے، لیاری میں فٹبال ہوتی ہے، اب لوگ کھلےدل سے وہاں جاسکتےہیں، انہوں نے بتایا کہ لیاری گینگ وار کا سربراہ عزیربلوچ رینجرز کی تحویل میں نہیں ہے، سیاست میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ نہیں ہونی چاہیے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
دبئی : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کراچی کی سیاست میں بلا وجہ میرا نام لیا جا رہا ہے جب کہ میری سوچ قومی سطح کی ہے چنانچہ اپنے آپ کو ایک مخصوص گروپ تک محدود نہیں کرسکتا۔
سابق صدرپرویز مشرف نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اس تاثر کو غلط قرار دیا جس میں کراچی کی سیاست میں تبدیلیوں میں ان کا کوئی کردار ہے اور نہ پاک سرزمین پارٹی نے جماعت کی سربراہی کے لیے پیش کش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سوچ کی وضاحت پہلے بھی کر چکا ہوں کہ ایم کیوایم سے نہیں مہاجروں سے ہمدردی ہے اور اپنے آپ کو صرف مہاجر برادری کا لیڈر نہیں سمجھتا ہوں اور اسی سوچ کے تحت 23 جماعتی اتحاد قائم کیا ہے۔
صدر آل پاکستان مسلم لیگ پرویز مشرف نے کہا کہ ایم کیوایم کی سربراہی کرنا میرے لیے احمقانہ بات ہے تاہم ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا اتحاد غیر فطری تھا تاہم ہمارے 23 جماعتی اتحاد میں پنجاب میں پی پی، مسلم لیگ (ن) کے فارورڈ بلاکس کو ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے مطالبے پر مثبت کردار ادا کیا لیکن رابطے نیتوں کے اوپر ہوتے ہیں اور سب نے دیکھ لیا کہ کس کی نیت میں فتور تھا.
وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے، انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم والے اس قابل نہیں بچے کےعوام میں جا سکیں کیوں کہ چند نا سمجھ لوگ ایم کیوایم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں.
ایک سوال کے جواب میں انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایم کیوایم غدار کی پارٹی ہے اور اس کو دفن کر کے رہیں گے اور ایم کیو ایم بانی ایم کیو ایم کی تھی ، ہے اور رہے گی چنانچہ آج بھی لندن میں بیٹھا شخص ایم کیو ایم کے نام پر پاکستان کو بدنام کر رہا ہے اور را سے روابط رکھے جاتے ہیں اس لیے اس نام کو دفن کرنا ضروری ہے.
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ یاد گار شہداء مصطفیٰ کمال کی طرف سے دیا گیا تحفہ تھا لیکن ہم نے کبھی وہاں جانے کی بات نہیں کی لیکن صرف سیاست کی خاطر اور پرانی سیاست کو دوبارہ بیدار کرنے کے لیے فاروق ستار شہداء یادگار گئے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہے، فاروق ستار اپنے والد کی قبر پرآخری بار کب گئے تھے؟
انہوں نے کہا کہ ہرملک میں اسٹیبلشمنٹ محب وطن قوتوں کو سپورٹ کرتی ہے اور ملک دشمن قوتوں کے خلاف محب وطن قوتوں کی ہی حمایت کی جاتی ہے اس میں کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی کو معترض ہونا چاہیئے.
ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں اب کوئی بھتہ خورنہیں اس لیے یہاں کے لوگ خوش ہیں اور قیام امن کے بعد کراچی کی روشنیاں بحال ہوئیں اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے.
شہلا رضا نے کہا ہے کہ فاروق ستار، مصطفیٰ کمال نے مہاجر لفظ کا سہارا لیکر پھر سے اٹھنے کی کوشش کی ہے لیکن پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں اتحاد نہیں ہوسکتا تھا کیوں کہ ایک طرف فاروق ستار نے کہا کہ کارکنان کو لانڈری میں دھلنے کیلئے بھیجا جاتا ہے تو دوسری طرف مصطفیٰ کمال نے کا کہنا ہے کہ فاروق ستار نے اسٹیبلشمنٹ کے سے دباؤ ڈلوا کر ہمیں اتحاد کے لیے بلایا تھا.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہان نے اپنی اپنی پریس کانفرنس میں اداروں پر سنگین قسم کے الزامات لگائے ہیں جو کہ ان اداروں کے تقدس پر حملے کے مترادف ہے چنانچہ ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئے تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے کنفیوژن ختم ہوں.
ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میاں عتیق نے اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صابر شاکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں آج بھی ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں اور انہوں نے غلط ووت کاسٹ کرنے پر بہ طور سزا مجھے معطل ضرورکیا ہے جسے میں نے دل سے قبول کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیوایم پاکستان مجھ سے ٹکٹ واپس مانگتی تومیں واپس کردیتا لیکن انہوں نے صرف معطلی کی سزا سنائی ہے جسے میں نے من و عن قبول کیا ہے اور عمل سے ثابت بھی کیا ہےچنانچہ یہ سمجھ لینا کہ معطلی کی سزا سے ہمیشہ کے لیے دروازے بند ہوگئے ہیں غلط ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی یا انتخابی اتحاد نہیں بلکہ یہ دو جماعتوں کا مدخم ہے جو ایک نام، منشور اور انتخابی نشان کے ساتھ کام کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو میں کیا، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں فاروق ستار کی بات کو ہی فائنل بات سمجھتا ہوں اور انہوں نے خود کہا تھا کہ ایک نام، منشور اور نشان پر الیکشن ہی نہیں لڑیں گے بلکہ آگے بھی ساتھ چلیں گے.
سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے دوران ہونے والی میٹنگ میں فاروق ستار کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی اور اپنے اپنے نکات اور رائے سے مشاورت کو مضبوط کرتے رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فاروق ستار نے دونوں جماعتوں کے انضمام کو مرحلہ وار پورا کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا جس پر ہم نے بھی اتفاق کیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا جیسے جیسے معاملات طے ہوں گے کمیٹی میٹنگ میں ہونے والی پیشرفت سے میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے.
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بانی الطاف حسین کی تھی ، ہے اور رہے گی اس لیے اس نام کے ساتھ ہمارا انضمام یا اتحاد نہیں ہوسکتا البتہ معاملات فائنل ہونے تک مسائل آتے رہیں گے تاہم میں نئی پیشرفت پر کچھ بات کر کے فاروق بھائی کے لیے مشکلات کھڑا نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی یہ خواہش ہے کہ ایم کیوایم میں مائنس فاروق ستار ہوجائے.
آف دی ریکارڈ کے میزبان کاشف عباسی نے ایم کیو ایم پاکستان کےرابطہ کمیٹی کے اراکین کی تازہ پریس کانفرنس کے حوالے سے پی ایس پی کے موقف سے متعلق سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے ساتھ ملاقاتوں میں فاروق ستار اکیلےنہیں ہوتے تھے بلکہ وہ ارکین بھی تھے جو اب نہ جانے کیوں اختلاف کر رہے ہیں تاہم کسی بڑے فیصلے کے دوران ایسے مسائل آن کھڑے ہوتے ہیں اس لیے میں انہیں کچھ وقت دینا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک نام، منشور اور انتخابی نشان پراتفاق ہوا تو دیگر رہنما بھی موجود تھے لیکن فیصلےکے بعد پتہ نہیں ایم کیوایم پاکستان پر کونسا دباؤ ہے چنانچہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کے بجائے میں ان کے سربراہ فاروق ستار کی بات مانوں گا جو قانونی طور پر بھی پارٹی کے سربراہ ہیں اور اُن میٹنگز میں عامرخان بھی موجود ہوتے تھے تاہم وہ آخری میٹنگ میں نہیں تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی ختم کر کے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ضم ہونے پر میری جماعت کے اندر بھی پرمجھ سے بھی سوالات ہوئے تھے لیکن ہم نے سب کو اعتماد میں لیا اور مشترکہ پر پاکستان کے مفاد اور کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے یہ کڑا اور بڑا فیصلہ کیا جسے سب نے اون کیا اسی طرح یہ ایم کیو ایم پاکستان کے لیے بھی مشکل ہے اس لیے انہیں تھورا وقت دینا چاہیئے۔
کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل امجد خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم لندن والے بھارت کی بات کرتے ہیں، انہیں مہاجروں کا درد نہیں اس لیے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کو مہاجروں کے حقوق کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہیئے۔
امجد خان کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرہے تھے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم لندن والے پاکستان کی مخالفت کر کے مہاجروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اردو بولنے والوں کی محب الوطنی کو مشکوک بنارہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل آل پاکستان مسلم لیگ نے ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے متوقع اتحاد کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ قائد اے پی ایم ایل پرویز مشرف نے ایک سال پہلے ان دونوں جماعتوں کو متحد رہنے کا کہا تھا۔
امجد خان نے مزید انکشاف کیا کہ پرویز مشرف ہی نے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کو نام اور قائد تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں بڑی تعداد میں آباد اردو بولنے والے مہاجروں کے حقوق کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے دونوں جماعتوں کو یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ مہاجروں کے علاوہ سندھ میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص آباد باقی قومیتوں کی بھی سیاست کریں اور تمام قومیتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کریں۔
سیکریٹری جنرل آل پاکستان مسلم لیگ نے کہا کہ لندن والے پاکستان مخالف بات کرتے ہیں، لندن والے بھارت کی بات کرتے ہیں ، انہیں مہاجروں کا درد نہیں ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے رہنما وسیم آفتاب نے کہا ہے کہ حماد صدیقی کو پتلی گردن کی وجہ سے بلدیہ فیکٹری کیس میں پھنسادینا مناسب عمل نہیں بلکہ مکمل تحقیقات کے بعد اصل ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ کسی معصوم کو تختہ دار پر نہ لٹکادیا جائے.
وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان صدف عبدالجبار کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے، وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ جب تک عدالت سے حماد صدیقی کا جرم ثابت نہیں ہوجاتا تب تک اس کے ساتھ کھڑے ہیں البتہ اگر عدالت میں الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو ہم عدالت اور پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے.
وسیم آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ اب تک جو انکشافات سامنے آئے ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں پتہ کہ آیا وہ متصدقہ بھی ہیں یا نہیں؟ اس لیے اس ہائی پروفائل کیس میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے اور ہم سب کو عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے اور اگر کسی کے پاس بھی کوئی ثبوت ہے تو اسے لے کرعدالت جانا چاہیئے.
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے پی ایس پی کے رہنما وسیم آفتاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا پی ایس پی میں آنے والے سب لوگوں گردنیں پتلی ہیں؟ کیا وسیم آفتاب سمیت دیگر لوگ اس وقت ایم کیو ایم کے اہم عہدے دار نہیں تھے جب سانحہ بلدیہ فیکٹری جیسا دلخراش واقعہ رونما ہوا ؟
عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے سابق عہدیدار ماضی کی تمام وارداتوں کے چشم دید گواہ ہیں اور جب کراچی میں قتل و غارت گری، بھتہ خوری اور دیگر جرائم عروج پر تھے تو یہ لوگ کیوں خاموش تھے اور کیا انہیں نہیں معلوم کے دہشت گردی کے ہر واقعے کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟
سلمان مجاہد بلوچ کے ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے خط کے حوالے سے وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ میں نے ان کے خط کے مندرجات نہیں پڑھے ہیں تاہم اگر عمران اسماعیل اور سلمان مجاہد سمیت کسی کے پاس بھی اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا چاہیئے.
اس موقع پر عمران اسماعیل نے کہا کہ سلمان مجاہد بلوچ اتنےدن سے خاموش تھے لیکن آج اچانک نیند سے بیدار ہوئے ہیں اور اس کی وجہ شاید وہ آڈیو پیغام ہے جس میں انہوں ایک بلدیاتی ملازم کو پٹرول نہ دینے پر قتل کی دھمکی تھی اور شاید یہ آڈیو منظر عام پر آنے کے بعد وہ ردعمل کے طور پر چار بلدیاتی افسران کی شکایت کر رہے ہیں تاہم اگر وہ ٹھیک ہیں تو ڈی جی رینجرز ضرور ایکشن لیں گے.
مردم شماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رہنما پی ایس پی وسیم آفتاب نے کہا کہ 2013 میں شہر کراچی میں جتنے بلاکس کی تعداد تھی وہ اب بڑھ گئی ہے تاہم حیران کن طور پر آبادی میں اضافہ نہیں ہوا اس کی وجہ یہ ہے حکومت مردم شماری کرانے میں سنجیدہ ہی نہیں تھی یہ تو بس سپریم کورٹ کے کہنے پر بادل نخواستہ کی گئی ہے.
اس سوال کے جواب میں سینیٹرسسی پلیجو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو مردم شماری کے اعداد و شمار پر شدید تحفظات ہیں جس کا ہر فورم پر برملہ اظہار کیا گیا ہے کہ سندھ کی دیہی علاقوں کو کم کر کے دکھایا گیا ہے جب کہ اسی طرح بلوچستان اور کے پی کے کے لوگ بھی سوال اُٹھا رہے ہیں چنانچہ اس کا کوئی ایسا حل نکالنا چاہیئے جس سے قومی وحدت متاثر نہ ہو.
عمران اسماعیل نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق آئین پاکستان بالکل واضح ہے اس لیے تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ آئین کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس مسئلے کو قومی سطح پر اور سب کی مشاورت سے حل کرلیا جائے کیوں کہ آئندہ انتخابات سے قبل یہ مسئلہ دوبارہ کھڑا ہوسکتا ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما اور رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کے چار سرکاری افسران بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والے مرکزی اسیر ملزم رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور ان سرکاری افسران نے سانحہ بلدیہ میں سہولت کار کا کام انجام دیا تھا چنانچہ رینجرز ان افسران کو حراست میں لے کر اہم شواہد حاصل کرسکتے ہیں.
رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد نے یہ انکشافات ڈی جی رینجرز سندھ جنرل محمد سعید کو لکھے گئے خط میں کیے, سلمان مجاہد نے خود کو تفتیش کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی افسران اکمل صدیقی، مرزا آصف بیگ، امیرعلی قادری اور شاہنواز بھٹی بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کے سہولت کار تھے.
ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ مذکورہ بالا سرکاری افسران ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج اور مرکزی ملزم رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کی مدد کی جب کہ بالخصوص شاہنواز بھٹی نے رحمان بھولا کی ہدایت پر فیکٹری کی مشینری منتقل کی تھی.
سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں مزید لکھا اگر ان چاروں سرکاری افسران کو شامل تفتیش کیا جائے تو سانحہ بلدیہ کیس کی گتھی کو سلجھانے میں مدد ملے گی اور ان افسران سے اہم ثبوت حاصل کیے جا سکتے ہیں جو کہ کیس کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوں گے جس کی مدد سے مرکزی ملزمان تک بآسانی پہنچا جا سکتا ہے.
سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ چاروں افسران سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی تحقیقات کے دوران فرار ہو گئے تھے تاہم اب یہ چاروں افسران دوبارہ بلدیہ ٹاؤن زون میں واپس آ چکے ہیں اور اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں چنانچہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان افسران کو حراست میں لے کر اہم ثبوت حاصل کرسکتے ہیں.
خیال رہے سلمان مجاہد بلوچ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر 2013 میں کراچی کے حلقے این اے 239 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مضبوط اور روایتی امیدوار قادر پٹیل کو شکست دے کر کامیاب ہوئے تھے تاہم حال ہی میں انہیں تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل کردیا گیا تھا لیکن ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال رکھی گئی ہے.
دوسری جانب کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا ہے جہاں انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے ہیں اور پی ایس پی میں موجود کچھ لوگوں کے سانحہ بلدیہ کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
دبئی : حماد صدیقی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی کے حوالے سے پی ایس پی کے کچھ لوگوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دونوں واقعات سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے ہیں.
تفصیلات کے مطابق کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور سانحہ 12 مئی کے واقعات کے حوالے سے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے اہم ثبوت تفتیش کاروں کے حوالے کردیئے ہیں.
حماد صدیقی نے اہم انکشافات کرتے ہوئے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کے ناموں سے آگاہ کردیا ہے اور بلدیہ فیکٹری میں ملوث یہ افراد ایم کیو ایم چھوڑ کر اب پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کر چکے ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال نے حماد صدیقی کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ مجرم نکلے تو مجھے پھانسی پر چڑھا دینا.
چیئرمین مصطفیٰ کمال انیس قائم خانی کے ہمراہ وطن واپسی کے بعد سے کئی بار اپنے انٹرویوز میں حماد صدیقی کو معصوم گردانتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے حماد کے ساتھ کام کیا ہے اور کبھی انہیں کسی منفی ایکٹیویٹی میں ملوث نہیں پایا اور اپنے تجربے و مشاہدے کی بناء پر میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ بے گناہ ہیں۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے حماد صدیقی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حماد صدیقی سے ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے انہیں 2013 میں خارج کردیا گیا تھا تاہم انہیں گرفتار کر کے قانون پر ردعمل آمد کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں۔
خیال رہے کہ حماد صدیقی کو کراچی تنظیمی کمیٹی سے 2013 کو سبکدوش کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ دبئی منتقل ہوگئے تھے اور مصطفیٰ کمال و انیس قائم خانی کی پاکستان واپسی کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ پی ایس پی جوائن کرلیں گے.
چار سرکاری افسران سانحہ بلدیہ کے سہولت کار ہیں، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرز کو خط
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے اپنے خط میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں بلدیہ سعید آباد ٹاؤن کے چار سرکاری افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے.
ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیکٹر انچارج رحمان بھولا کے سہولت کار کے طور پر بلدیاتی افسران اکمل صدیقی، مرزا آصف بیگ، امیرعلی قادری اور شاہنواز بھٹی بھی ملوث ہیں.
سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کے یہ چاروں افسران سیکٹرانچارج رحمان بھولا سے رابطے میں تھے جب کہ شاہنواز بھٹی نے رحمان بھولا کی ہدایت پر فیکٹری کی مشینری منتقل کی تھی اگر یہ ملزمان گرفتار ہوئے تو مزید انکشافات ہوسکتے ہیں.
سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں خود کو تفتیش کے لیے پیش کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ چاروں افسران تحقیقات کے دوران فرار ہو گئے تھے تاہم اب یہ چاروں افسران دوبارہ بلدیہ ٹاؤن زون میں واپس آ چکے ہیں.
خیال رہے بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد جل کر بھسم ہوگئے تھے جب کہ سانحہ 12 مئی میں 30 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جس کا ذمہ دار حماد صدیقی کو قرار دیا گیا تھا.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی: پاک سرزمین پارٹی میں 1900 سے زائد سیاسی کارکنان نے شمولیت کا اعلان کردیا، 919 کا تعلق متحدہ پاکستان سے ہے، مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سالہ پارٹی میں تاریخ کی سب سے بڑی شمولیت ہورہی ہے، پی ایس پی کا راستہ حق کا راست ہے۔
کارکنان کے شامل ہونے کی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی جس میں کارکنان و ذمہ داران سمیت پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
شمولیت اختیار کرنے والے کارکنان میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے 919 کارکن بھی شامل ہیں۔
ویڈیو دیکھیں:
اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ آج تاریخ کی بڑی شمولیت ڈیڑھ سال کی پارٹی میں ہورہی ہے،پی ایس پی میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں اور کارکنان کی شمولیت ہماری ترقی کی طرف رفتار کی نشاندہی ہے،دعا ہے کہ میرے تمام کارکنان نیک مقصد پر قائم رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے آواز اٹھانے پر گولی مار دی جاتی تھی، لندن میں بیٹھا ایک شخص کراچی میں رات کے 3 بجے ایک آواز پر تین ہزار کارکنان جمع کرلیتا تھا، آج اس کے لیے منہ پر ڈھاٹے باندھ کر کوئی سالگرہ کی مبارک باد لکھ دے تو بڑی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی تیس تیس سالہ رفاقتیں چھوڑ کر دوہزار کے قریب کارکنان آج پی ایس پی کے قافلے میں شامل ہورہے ہیں، دنیا دیکھے آج یہ کیا لینے آئے ہیں؟ میرے پاس کوئی عہدہ یا مراعات نہیں دوسری پارٹیز کے پاس ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ انہیں چھوڑ کر میرے ساتھ ایسے قافلے میں شامل ہورہے ہیں یہی سچائی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ حق کاراستہ ہے اس سے بڑھ کر کوئی سچا راستہ نہیں، ان لوگوں کو کوئی گن پوائنٹ پر یا لالچ دے کر نہیں لایا، شروع میں ہمارے ساتھیوں کو کرمنل قرار دینے والوں کو عدالتوں نے آج شریف خاندان کی پوری فیملی کو کرمنل قرار دے دیا ، زرداری صاحب پر کیسز ہیں، شہاز شریف پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو قتل کرنے کا کسیز ہے ، وہ رپورٹ منظر عام پر آنے والی ہے۔
چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام اشرافیہ ڈکلیئرڈ کرمنل ہے، ان معصوم افراد نے جنہوں نے غلطی کی تو دیکھا جائے ان سے غلطی کرائی گئی، آرمی آپریشن تو 20 سال سے چل رہا ہے امن کیوں نہیں ہوگیا؟ یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے کہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر آواز لگاتے ہیں کہ پرچم جلاؤ یوم سیاہ مناؤ لیکن کسی ایک نے بھی پرچم نہیں جلایا۔
انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن تو بیس سال سے جاری ہے، آرمی اور رینجرز نے قربانیاں دی ہیں لیکن وہ آپریشن کرسکتے ہیں دلوں کو نہیں ملا سکتے یہ پی ایس پی ملاسکتی تھی اور اسی نے ملایا، یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے کہ بانی ایم کیو ایم کی آواز کوئی نہیں سنتا۔