Tag: پاک سرزمین پارٹی

  • سندھ حکومت تاریخ کے بدترین حکمراں ہیں، مفتی نعیم

    سندھ حکومت تاریخ کے بدترین حکمراں ہیں، مفتی نعیم

    کراچی : جامعہ بنوری کے مہتمم اور ممتاز عالم دین مفتی نعیم نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت تاریخ کی بد ترین حکومت ہے۔

    مفتی نعیم نے سندھ حکومت کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سندھ میں میئر کراچی کا حال چپڑاسی سے بدتر کر رکھا ہے اور انہیں کسی بھی قسم کے اختیارات نہیں دیے گئے ہیں جس کے باعث شہر کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ منتخب میئر کو اختیارات نہیں دیے جا رہے ہیں تو ایسی صورت حال میں شہریوں کے مسائل کیسے حل کر پائیں گے اور کس طرح شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

    مفتی نعیم نے کہا ہے کہ کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کی لائنیں تک موجود نہپیں ہیں اور ہر جگہ گٹر ابل رہے ہیں ، گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے کیوں کہ سندھ حکومت کو صرف کرپشن میں دلچسپی ہے۔

    واضح رہے مفتی نعیم نے آج پریس کلب میں پاک سرزمین پارٹی کے احتجاجی کیمپ میں مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی اور اہالیان کراچی کے حقوق کے لیے ان کی احتجاجی مہم کی تعریف کی اور کامیابی کے لیے دعا کرائی۔

  • مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اپنی مخالف جماعت کے میئر کے لیے اختیارات مانگ رہے ہیں کیوں کہ ہماری جنگ کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ شہر قائد کو حقوق دلانے کے لیے ہے۔

    وہ پریس کلب پر کارکنان کے اہم جنرل ورکز اجلاس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کارکنا نکو ہدایت جاری کی کہ وہ گلی گلی اور محلے محلے پھیل جائیں اور پاک سرزمین کا پیغام پہنچائیں اور انہیں اپنے حقوق کے لیے جدو جہد پر آمادہ کریں جب کہ میں اور انیس قائم خانی یہاں پریس کلب پر دھرنا دیے بیٹھیں رہیں گے۔


    مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان


    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو کچرا اٹھانے تک کا اختیار اپنے پاس رکھنا ہے تو وہ کسی یونین کونسل کے چیئرمین بن جائیں اور اپنا شوق پورا کرلیں لیکن پھر وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کو جوڑنے آئے ہیں اور شہر کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار جس حد ہو سکتا ہے نبھائیں گے اور حکمرانوں کو مضبور کردیں گے کہ وہ کراچی کو اس کا جائز مقام دیں۔


    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    سربراہ پاک سرزمین نے کہا کہ ہمارے ساتھ یہاں آنے والے لوگوں کو ذبردستی گاڑیوں میں ٹھونس کر نہیں لایا گیا ہے بلکہ ان لوگوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے تعصب اور نفرت کی سیاست کو دفن کر کے اصلاح اور خدمت کی سیاست کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

    واضح رہے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی سمیت پاک سرزمین پارٹی کے رہنما گزشتہ دس روز سے کراچی پریس کلب پر کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

  • پی ایس پی اور پیپلزپارٹی کےدرمیان مذاکرات ناکام

    پی ایس پی اور پیپلزپارٹی کےدرمیان مذاکرات ناکام

    کراچی: پیپلز پارٹی اورپاک سر زمین پارٹی کے درمیان دوسرا مذاکراتی دور بھی ناکام ہوگیا،پی ایس پی نےاپنےمطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق بدھ کی شب پیپلزپارٹی کے وفد نے کراچی پریس کلب کےباہر پاک سرزمین پارٹی کے احتجاج پر پی ایس پی کے رہنماوں سے ملاقات کی۔

    پیپلزپارٹی کی جانب سے صوبائی وزیربرائے ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ،وقار مہدی اور راشد ربانی وفد میں شامل تھے۔

    اس موقع پرناصر حسین شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی کے متعدد مطالبات پر اتفاق ہو گیا ہے،ہمیں مذاکرات کےلیے 10 باربھی آنا پڑا آئیں گے۔

    صوبائی وزیرٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ کاکہناتھاکہ اگر یہ وزیر اعلیٰ ہاؤس بھی آتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کریں گے۔انہوں نےکہاکہ قانون کےمطابق میئر کو مکمل اختیارات دیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ایس پی رہنما ڈاکٹر صغیراحمد نےکہاکہ ہم نے واضح کردیا ہےکہ جب تک مطالبات منظور نہیں ہوں گے تب تک دھرناختم نہیں کریں گے۔

    یاد رہےکہ تین روز قبل پاک سرزمین پارٹی اورپیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام ہوگیا تھا۔


    ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال


    واضح رہےکہ گزشتہ روزپاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں،کراچی کےعوام اب باہرنکلیں،آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔

  • پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پاک سرزمین پارٹی کا احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے۔ پی ایس پی کے رہنماؤں نے ایک اور رات احتجاجی کیمپ میں گزاری۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل کا مطالبہ لیے پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا پریس کلب کے باہر جاری ہے۔

    پی ایس پی رہنما صغیر احمد کا کہنا ہے کہ عوام کو ریلیف ملے گا تو احتجاج ختم کر دیں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی اور دیگر رہنما کارکنوں کے ہمراہ فٹ پاتھ پر بستر بچھا کر سوتے ہیں۔

    دھرنے میں بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقے سنجیدہ نہ ہوئے تو احتجاج کے دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔

    مزید پڑھیں: مصطفیٰ کمال کا دھرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال نے 6 اپریل سے احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا تھا۔

    انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • قومی پرچم کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا‘الیکشن کمیشن

    قومی پرچم کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا‘الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کو قومی پرچم کو بطورسیاسی جھنڈا استعمال کرنے سے روک دیا ہے. کسی بھی سیاسی جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہے.

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی پرچم کو پارٹی پرچم کے طور پراستعمال نہیں کیا جاسکتا ہے، قومی پرچم کا اپنا ایک تقدس ہوتا ہے، لہذا قومی پرچم کوجلسوں میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے.

    واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے علحیدگی کے بعد گذشتہ سال سابق مئیر کراچی مصطفی کمال نے 3 مارچ کی یادگاہ پریس کانفرنس کے بعد 23 مارچ کو اپنی سیاسی جماعت "پاک سرزمین پارٹی قومی” کا اعلان کیا تھا، پی ایس پی قومی پرچم کو سیاسی جھنڈے کے طور پر استعمال کرتی ہے.

    خیال رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے نام اور قومی پرچم کو پارٹی پرچم کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف صوبیدار (ر) ساجد کیانی نے درخواست دائر کی تھی، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے 9 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، الیکشن کمیشن نے پی ایس پی کا نام تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی نے الیکشن کمیشن کےدائرہ سماعت کوچیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس یہ کیس سننے کا اختیار نہیں ہے اور ہماری پارٹی کا پرچم قومی پرچم سے منفرد ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال سابق مئیر کراچی نے جب اپنی سیاسی جماعت کا اعلان کیا توالیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاک سرزمین پارٹی کی رجسٹریشن کے لئے درخواست نامکمل قراردیتے ہوئے مصطفیٰ کمال سے اثاثہ جات سمیت مزید تفصیلات طلب کی تھیں‌.

  • چھ اپریل سے احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے، مصطفیٰ کمال

    چھ اپریل سے احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 6 اپریل سے عوام کے حقوق کے لیے احتجاجی تحریک چلائیں گے اور عوام کو ان کے بھولے ہوئے حقوق کے حصول کے لیے متحرک کریں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر وہ نشتر پارک میں کارکنان اور ذمہ داران کے جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام اپنے حقوق کی جنگ لڑنا بھول گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبانِ اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کوئی جلسہ عام نہیں بلکہ صرف کراچی کے سطح کے کارکنان اور ذمہ داران کا اجلاس ہے اس کے باوجود پورے نشتر پارک میں ہزاروں کارکنان موجود ہیں جب کہ اس جلسہ گاہ میں بڑی بڑی جماعتیں جلسہ عام کرتی ہیں جس کے لیے اندرون سندھ سے بھی عوام کو لایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے اپنے طے شدہ اہداف پر مثبت سیاست کر رہے ہیں اور محض ایک سال میں اتنی عوامی پذیرائی پر اللہ کے حضور شکر بجا لاتے ہیں ہماری کامیابی کی وجہ نیک نیتی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ انیس قائم کانی سمیت تمام رہنما کسی منصب، عہدے یا پیسے کی لالچ میں نہیں آئے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک اور قوم کے خاطر اپنی عیاشیاں اور مراعات چھوڑ کر اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر وقت کے فرعون کو للکارا ہے جس میں اللہ نے ہمیں کامیابی دی کیوں کہ ہمارا ایجنڈا کرپشن نہیں ہماری نیت میں فطور نہیں اور ہم ملک سے غداری کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

    سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں ہم پورے سندھ میں بھرپور کامیابی حاصل کر کے سندھ میں اپنی حکومت بنائیں گے جب کہ 2023 کے انتخابات میں انشاءا للہ ہماری وفاق میں حکومت بنے گے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی پاکستان کو 70 فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے لیکن ملک دشمنوں نے یہاں کے لوگوں کو مذہب، قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر آپس میں لڑوا کر اپنی سیاست چمکائی ہے چاہے کتنی ہی خون خرابہ کیوں نہ ہو لیکن اب پاکستان کو بچانے کے لیے پی ایس پی شہر میں سرگرم عمل ہے۔

  • فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

    فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

     کراچی: سابق میئرکراچی اورپاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو پاکستانی جمہوریت سے خطرہ ہے‘ فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں لیکن وقت کی ضرورت ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ الیکشن میں کسی کے ساتھ سیاسی اتحاد نہیں کریں گے‘ نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی پیکجز لائیں گے اور جمہوریت کو بلدیاتی سطح تک پہنچائیں گے۔

    مصطفی کمال کراچی کے سابق ناظم رہے ہیں۔ ماضی میں ان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے تھا، وہ ایم کیو ایم کی جانب سے سینیٹر بھی رہے ہیں، تاہم اختلافات کی بنا پر وہ سینٹر شپ چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے تھے ۔

    رواں سال انھوں نے پاکستان آکر 3 مارچ 2016ء میں اپنی نئی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ ان دنوں وہ اپنی جماعت کی تنظیم سازی میں مصروف ہیں اورتین بار اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ ( بذریعہ جلسہ ) بھی کرچکے ہیں


    مصطفیٰ کمال کا خصوصی انٹرویو


    اے آر وائی نیوز: آپ ایک اچھی زندگی دبئی میں بسر کر رہے تھے، کب محسوس ہواکہ کراچی کو آپ کی ضرورت ہے؟

    مصطفی کمال: اس کا جواب اس وقت سے شروع ہوتاہے، میں جب چھوڑ کرگیا تھا، میں اس وقت بھی بہت اچھی پوزیشن میں تھا،تنظیم کی سینٹ میں نمائندگی کر رہاتھا، رابطہ کمیٹی کا ممبرتھا اور خدمت خلق فاونڈیشن سے وابستہ تھا۔ 2018 تک میرے پاس سینیٹر شپ تھی، آگے پیچھے پروٹوکول تھا، مگر میں یہ سب چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

    آپ کی بات بالکل درست ہےکہ دبئی میں آئیڈیل لائف تھی، اچھی نوکری، بہترین گھریلو زندگی، تین سال تک میں نے اپنے آپ کو سیاست سے دور رکھا مگر پاکستان کے حالات تو پتہ چلتے تھے، کراچی کا حال تو ٹی وی پر نیوز کے ذریعے سے دیکھتا تھا، میں اور انیس بھائی یہ چیزیں جب دیکھتے تھے کہ بانی ایم کیو ایم کبھی صحافی حضرات کو گالیاں دے رہے ہیں، کبھی ججز کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کبھی مسلح افواج کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، کبھی پاکستان کے خلاف بول رہے ہیں، کبھی اپنے کارکنان کو کہتے ہیں کہ جاکر کمانڈو کی تربیت حاصل کرو، ہمیں لگا کہ یہ قوم کو ایسی دلدل میں لیکر جا رہے ہیں کہ جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوگی۔

     اس ممکنہ خدشے کے پیش نظر ہم نے محسوس کیا کہ اس سے ایم کیو ایم کے بانی کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، قوم کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔اللہ نے میرے دل میں بات ڈالی کہ میں یہ سب ہوتا دیکھ رہا ہوں اور ہوتا دیکھ چکا ہوں، میں ان لوگوں کے ساتھ طویل عرصے وابستہ رہا، میں بہت کچھ جانتا ہوں، اب مجھے بولنا ہوگا، مجھے یہ خیال آیا کہ اس صورت حال کو دیکھ کر بھی خاموش رہنا مناسب نہیں ہے، جو رات قبر میں ہے وہ بہر حال آنی ہے، میرا رب مجھ سے سوال کرے گا کہ تو سب جانتا تھا، بولنے کی صلاحیت بھی رکھتا تھا پھر کیوں خاموش رہا؟ اس خیا ل نے مجھے یکسر تبدیل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز: ایم کیو ایم چھوڑ کرچلے جانے کی کوئی خاص وجہ؟

    مصطفی کمال: دیکھیں میری کوئی ذاتی طور پر بانی ایم کیو ایم سے لڑائی نہیں تھی نہ ہے، بس میں نے محسوس کیا کہ لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ نہیں ہورہا ہے۔ میرے ذہن میں آیا کہ اگر میں اس جماعت کا حصہ رہتا ہوں تو میں بھی ان گناہوں کا برابر کا حصے دار ہوں گا، ایمان کا آخری درجہ ہے کہ اگر برائی کو روک نہیں سکتے تو کنارہ کشی اختیار کرلو، تو میں بیرون ملک چلا گیا تھا۔ مگر شاید اللہ کو ہم سے کوئی اچھا کام لینا ہے، اسی لئے میں اور انیس بھائی تین سال بعد 3 مارچ 2016 کو وطن عزیز واپس آگئے.

    اے آر وائی نیوز: اتنا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے خوف نہیں آیا کہ واپس جاؤں گا تو خدانخواستہ مارا جاؤں گا؟

    مصطفی کمال: جی بالکل یہ انسانی فطرت ہے، مجھے اپنی اور فمیلی کی جان کے حوالے سے کچھ خدشات تو دل میں آئے مگر پھر اگلے ہی لمحے اللہ تعالی نے یہ خیال میرے دل میں ڈالا کہ میں تو ایم کیو ایم میں رہ کر بھی مارا جاسکتا ہوں، اللہ تعالی اگر مجھے رسوا کرنا چاہے تو اگر میں ایم کیو ایم کا حصہ رہا بھی تو بھی رسوا ہوجاؤں گا،اللہ تعالی میرے بچوں کو اگر کوئی تکلیف دینا چاہے تو ایک ڈینگی مچھر کے ذریعے سے میری اولاد کو بیماری میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اگرمیں ایم کیو ایم کا سینیٹر رہتا اور یہ سوچتا کہ جناب میری زندگی تو لگژری طریقے سے ہی گزرنا چاہئےتو بھی کیا اللہ تعالی ایک مچھر کے ذریعے سے مجھے اور میری اولاد کی زندگی ختم نہیں کرسکتا تھا۔

    اے آر وائی نیوز: کراچی کے موجودہ منظر نامے کو مدنظر رکھتےہوئے آپ کو کیا لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں لوگ ووٹ کے لئے گھر سے نکلیں گے؟

    مصطفی کمال: سوئپ کریں گے! اس سال وہ لوگ بھی ووٹ ڈالیں گے جو کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کرتے تھے، ہمیں نہ صرف ان کے مخالف ووٹ کریں گے بلکہ ان کے دوست بھی ووٹ دیں گے۔

    mustafa-

    اے آر وائی نیوز: آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ آپ اس قدرپراعتماد ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں ہم سوشل میڈیا والے لوگ نہیں ہیں، ہم عوامی رابطہ مہم بذات خود عوام کے درمیان رہ کر کرنا چاہتے ہیں اور کررہے ہیں، ہم نے ایک سال میں تین بڑے جلسے کیے ہیں، ہم نے سیکڑوں کارنرمیٹنگز کرلی ہیں، ہمارے 12 ہزار کے قریب ورکرز ہیں، پاکستان کے متوسط طبقے کے ایک ایک فرد سے ہمارا رابطہ ہے، یہ ہے میرا اعتماد۔

    اے آر وائی نیوز: کیا آنے والا الیکشن کسی جماعت کے ساتھ اتحاد بنا کرلڑیں گے؟

    مصطفی کمال: نہیں! الیکشن سے پہلے تو کوئی سیاسی الائنس نہیں بنائیں گے، الیکشن ہم اپنی جماعت کے منشور پر ہی لڑیں گے، مگر اُس کے بعد لوگ جس کو مینڈیٹ دیتے ہیں ، جو بھی صورتحال بنتی ہے یہ فیصلہ اس وقت کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کے منشور کا ‘بنیادی پوائنٹ’ کیا ہے؟

    مصطفی کمال: بااختیارمنتخب حکومتوں کا قیام’

    اے آر وائی نیوز: کچھ اس کی تفصیل بتانا پسند کریں گے ؟

    مصطفی کمال: جب تک بلدیاتی نظام کے قیام میں بہتری نہیں آئے گی، یہی صورت حال رہے گی، ہم نے اس کو فوکس کیا ہے کہ اختیارات کی مناسب عہدوں پر منتقلی ہو، وزیراعلیٰ کا کام نہیں ہے سٹرکیں تعمیر کروانا، یا سیوریج کے مسائل دیکھنا یا کچرا اٹھانا، یہ سارے کام بلدیاتی نظام کے تحت آتے ہیں۔ نہ ہی موٹرویز کا کام وزیراعظم کا ہوتا ہے۔ لہذا بلدیاتی نظام کو مضبوط ہونا چایئے، اس کے علاوہ نوجوانوں کے لئے ہم نے بہت زیادہ پیکجز لانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ بہتر تعلیمی نظام، روزگار کے مواقع، خواتین کے حوالے سے بھی ہم نے اہم پیکجززکی منصوبہ بندی کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مہاجر قومی موومنٹ کی سوچ اردو اسپکینگ شہریوں کی فلاح ہے کیا کبھی آپ لوگ ایک پلٹ فارم پرآسکتے ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار صاحب کے لئے تو ہم نے واضح طور پر کہہ رکھا ہے کہ وہ توبہ کریں، ہمارے دروازے ان کے لئے کھلیں ہیں، رہی بات آفاق احمد کی تو ان پر میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ہوں، اردو اسپینگ کو صاف ستھری لیڈر شپ کی ضرورت ہے، کراچی کی موجودہ صورتحال کا کوئی اورذمے دار نہیں ہے۔ یہی لوگ ذمے دارہیں، تو پھر آپ مجھے بتائیں یہ لوگ اردو اسپنیکنگ کے خیر خواہ ہیں ؟ رہی بات ایک جگہ متحد ہونے کی تو ہم ان کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے تیار ہیں مگر ہم وہاں نہیں جائیں گے، کیونکہ ایم کیوایم ہے ہی قائد متحدہ کی، یہ تو خود کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے بانی ہیں ، جو شخص ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کو گالیاں بکتا رہا ہو اوربکتا رہتا ہو اس شخص کو اپنا محسن مانتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مگر وہ تو کہتے ہیں کہ ہم اپنی راہیں جدا کر چکے ہیں۔

    مصطفی کمال: زبانی جمع خرچ ہے، حقیقت نہیں ہے، آج بھی ان کے لوگ اسمبلیوں میں موجود ہیں، کس بنیاد پر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مردم شماری کے حوالے سے پاک سر زمین کے کیا تحفظات ہیں؟ کیا مردم شماری کے حوالے سے فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے موقف کی تائید کریں گے؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار جتنا اردو بولنے والوں کی بات کریں گے اتنا اس کمیونٹی کو نقصان پہنچائیں گے، انہیں 30 سالوں بعد اردو بولنے والوں کا خیا ل آرہا ہے، جب حکومتوں کا حصہ تھے تو کیوں نہیں یہ خیال آیا؟ پھر کہتے ہیں کہ اختیارات نہیں تھے، آج ان کا مئیربھی یہ بات کررہا ہے تو بھائی چھوڑو، استعفی دو۔

    جب آپ صرف ایک ہی کمیونٹی کی بات کرتے ہیں تو اس کا فائدہ نہیں نقصان کررہے ہوتے ہیں، ہم سب سے مل رہے ہیں ہم کٹی پہاڑی جاتے ہیں تو ہمارے پٹھان بھائی ہمارا استقبال کرتے ہیں۔ لیاری میں بلوچ بھائی ہمیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، اطراف کے گوٹھوں میں جاتا ہوں تو ہمیں محبتیں ملتی ہیں، یہی صورتحال جب رونما ہوتی ہے جب وہ ہمارے یہاں آتے ہیں۔ یہ ہے اردو اسپیکنگ سے محبت، جوبات فاروق ستار صاحب کر رہے ہیں اس سے اردو بولنے والوں کا نقصان ہے۔

    ہماری پہلی ترجیح پاکستانیوں کو جوڑنا ہے۔ جہاں تک مردم شماری پر تحفظات کی بات ہے تو صرف یہ بات کرنا چاہوں گا کہ ہر قسم کی لسانیات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اس نکتے کو مدنظر رکھا جائے، جو جہاں جتنی تعداد میں ہے اس کو وہاں گن لیا جائے، اگر کوئی نقل مکانی کر گیا یا ملازمت کی وجہ سے کسی اور شہر میں ہے تو اسے بار بارنہیں گنا جائے، بس وہاں ہی گنا جائے جہاں وہ موجود ہے۔ اتنی سی ڈیمانڈ ہے ہماری!۔

    اے آر وائی نیوز: عمومی تاثر ہے کہ پاکستان میں میدان سیاست میں لوگ آتے نہیں ہیں لائے جاتے ہیں ؟ آپ کی کیا رائے ہے؟

    مصطفی کمال: اگر آپ میری بات کر رہی ہیں تو میں تو کم از کم نہیں لایا گیا، ہاں لیکن ایسے واقعات ہیں جہاں میں لوگوں کو لایا گیا، بڑی بڑی جماعتوں کے لیڈروں کو لایا گیا، ہم پرالزام لگایا جاتا ہے کہ ہمیں اسٹبلشمنٹ لے کر آئی ہے تو میرا ان سے سوال ہے کہ کیا اسٹبلشمنٹ کی ایما پر ہی میں یہ ساری لگژریزچھوڑٖکرگیا تھا، اس وقت تو اس قسم کی باتیں نہیں ہوئیں، مجھے بلانے کے لئے بے چین تھے، ٹی وی پر آکر بول رہے تھے کہ مصطفی کمال آجاؤ، مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو معاف کردو ، میرے آنے سے 6 ماہ قبل تک تو ان کے قائد مجھے بلا رہے تھے۔

    یہ ساری باتیں میں اپنی جانب سے نہیں کر رہا، اس کے ثبوت تو ٹی وی ریکارڈزپرموجود ہیں، اس کے علاوہ میرے پاس ای میلزہیں، ان کی کالزہیں۔ اگر اسٹبلشمنٹ کی جماعت انتی پاور فل ہوتی تو آج پیر پگارا سندھ کے وزیراعٰلی ہوتے، آفاق احمد کراچی کی چابی ہاتھ میں لئے ہوتے اورچوہدری شجاعت پاکستان کے وزیراعظم ہوتے۔ یہ بات میں نہیں کہہ رہا، اس بات کا یہ لوگ بارباراظہار کرچکے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ کے لوگ ہیں، اس لئے میں نے ان لوگوں کی مثالیں دی ہیں۔ ضروری ہے عوام کی طاقت، عوام کی طاقت ساتھ نہیں ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سابق صدر پرویز مشرف پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاک سرزمین خوش آمدید کہے گی؟

    مصطفی کمال: پارٹی کے حوالے سے تو کچھ نہیں کہہ سکتا کیوں کہ اس قسم کی کوئی بات ہی نہیں ہوئی ہے، مگر وہ پاکستانی ہیں، ان کا ملک ہے، وہ پاکستان ضرورآئیں۔

    pm-mk

    ااے آر وائی نیوز: کیا کراچی کا امن صرف رینجرز کی ہی مرہون منت ہے ؟ آپ کراچی کے معروضی حالات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، کون سے سیاسی اقدامات کے ذریعے کراچی میں دیرپا امن ممکن ہے؟

    مصطفی کمال: کوئی شک نہیں کہ رینجرز نے کراچی میں قیامِ امن کے لئے قابل تحسین خدمات پیش کی مگر وہی بات کہ رینجرز کوئی حل نہیں ہے، جب تک اختیارات اور وسائل کو بلدیاتی سطح تک منتقل نہیں کیا جائے گا، یہ ہی صورت حال رہے گی۔ پائیداراورحتمی امن کے لئے اختارات کا یوسی لیول تک منتقل ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ضلعی سطح پر پولیس ریفارم کی جائی تاکہ پولیس گھردرگھر، فرد در فرد کو جان سکیں، جرائم میں کمی اسی طرح ممکن ہے۔ جب تک بلدیاتی نظام اور پولیس ریفارم میں بہتری نہیں آئے گی تب تک قیامِ امن مکمل طورپرممکن نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سندھ اسمبلی میں اردو زبان کے حوالے سے پیش کی گئی قراداد کثرت رائے سے مسترد ہوگئی، کیا یہ لسانی تعصب ہے یا آئین کا تقاضہ؟

    مصطفی کمال: اس قراداد کو پیش کرنے والے لوگ غلط ہیں۔ دیکھیں! اگر کوئی ہیرا فروخت کرنے جارہا ہے اوربدبو دار لباس زیب تن کیا ہوا ہے تو اس سے وہ ہیرا کوئی بھی نہیں خریدے گا، سلیز مین کی بہت اہمیت ہوتی ہے، سلیز مین ایسا ہوتا چاہیئے جو مٹی کو بھی سونا بنا کر فروخت کر دے، یہ سیلزمین ہی برے ہیں، میں نے کہا نہ! جتنا یہ اردو، اردو کریں گے اتنا ہی ستیاناس ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز: آج کل سوشل میڈیا کہ حوالے سے بہت گرما گرم بحث چل رہی ہے، پابندی لگانے کی بھی باتیں ہیں ، کیا پابندی کوئی حل ہے ؟

    مصطفی کمال: چیزوں کی اصلاح ضروری ہے، پابندی کوئی حل ہی نہیں ہے، کیا گاڑی چلانے پرپابندی عائد کردی جائے کہ جی اس سے تو حادثات پیش آتے ہیں،یہ تو کام نہ کرنے والی بات ہے، یہ بتائیں کہ آج کے دور میں کیسےInformation flow کو روکا جاسکتا ہے، درستی کے لیے چیلنج کو قبول کرنا چاہیئے۔

    اے آر وائی نیوز: فوجی عدالتوں کے حوالے سے آپ کا کیا تجزیہ ہے؟

    مصطفی کمال:  فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں مگر وقت کی ضرورت ہیں۔ گذشتہ دوسالوں میں بہتر کام ہوجانا چاہیئے تھا تاہم یہ ممکن نہیں ہوا، اور نوبت وہی دوسال پہلے والی آگئی، ابھی بھی وقت ہے ادارے اپنے اندر بہتری لائیں تاکہ پھر دوسال بعد ہم اس بات پر گفتگو نہ کر رہے ہوں۔

    اے آر وائی نیوز: پاکستان کی جمہوریت کو اصل خطرہ کس سے ہے؟

    مصطفی کمال: پاکستانی جمہوریت سے، کیونکہ جو جہموریت ہمارے یہاں ہے وہ جمہوریت ہے ہی نہیں۔

  • کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، پی ایس پی روایتی سیاسی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پاک سرزمین پارٹی کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کراچی بھر کے ذمہ داران اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یوسی چیئرمین یا کونسلراور میئربننے نہیں آئے تھے، ایک خاص ٹولے نے نفرتوں کے بیچ بو کر شہریوں کو آپس میں لڑوا دیا تھا۔

    کراچی کے نوجوانوں کو را کا ایجنٹ بنا کر گرفتار کیا جارہا تھا، انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ہماری بات، نظریہ اور فلسفہ کو تسلیم کر لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنےمقصدسےنہیں ہٹا سکتی، اگر ہم فیل ہوگئے تو لوگوں کی آخری امید بھی ختم ہوجائےگی۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پانی، سیوریج اور کچرے کا مسئلہ آج کا نہیں۔

  • فاروق ستار منحرف کارکنان کو دھمکا رہے ہیں: مصطفیٰ کمال

    فاروق ستار منحرف کارکنان کو دھمکا رہے ہیں: مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار ارکان اسمبلی کو ڈرا دھمکا کر ان کی پارٹی میں شامل ہونے سے روک رہے ہیں۔

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے 12 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے، لیکن فاروق ستار نے انہیں گرفتار کروانے کی دھمکی دی۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی وجہ سے لاپتہ افراد کی گھروں کو واپسی بھی رک گئی۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ قومی مفاد کے لیے مردم شماری کو سیاسی بنانے سے گریز کیا جائے۔

    انہوں نے ان افراد پر کڑی تنقید کی جو پاک سرزمین پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے زیر نگران ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور قائد ایم کیو ایم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • دور بیٹھا ایک شخص بھائی کو بھائی سے لڑا رہا ہے، مصطفیٰ کمال

    دور بیٹھا ایک شخص بھائی کو بھائی سے لڑا رہا ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ دور بیٹھا ایک شخص بھائی کو بھائی سے لڑا رہا ہے، ایک سال میں لوگوں کی پی ایس پی سےمحبت کی مثال نہیں ملتی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پاک سرزمین پارٹی کے قیام کے ایک سال مکمل ہونے پر یوم تشکرکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر منعقدہ تقریب میں پی ایس پی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    مصطفی کمال نے اپنے خطاب میں کہا کہ طعنے دیئےجاتے ہیں ہمیں اسٹیبلشمنٹ لیکرآئی ہے جبکہ میری اسٹیبلشمنٹ صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمارے دل سے انسان کا خوف نکالا اور فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا۔ حق کی بات کی تو ایسے لوگ ساتھ آئے جن کا گمان بھی نہیں تھا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہناتھا کہ سب سے پہلےہمارے ساتھ چلنےوالے ڈاکٹرصغیراحمد ہیں، افتخارعالم اور ڈاکٹرصغیراحمد نےاپنی اسمبلی کی سیٹوں کولات ماری، انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں ہرگز شامل نہیں تھے لیکن لاعلمی میں ساتھ دیتے رہے۔ جب نظرسے پردے ہٹے تو کچرا صاف نظر آنے لگا۔

    سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ ہمیں وہ لوگ بھی ووٹ دینگے جو ایم کیوایم کو دیتے تھے اور وہ بھی جو ایم کیوایم کو ووٹ نہیں دیتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کٹی پہاڑی کے پختون کو مہاجر ویلکم کرتا ہے، ہماری منزل ٹوٹےہوئےدلوں کوجوڑناہے، ہماری منزل مل گئی ہےہمیں وزارتیں نہیں چاہئیں، ایک کونسلر کی سیٹ بھی نہیں ملےتوکوئی بات نہیں۔