اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس شروع ہو گیا ہے، وزیرِ اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔
تفصیلات کے مطابق پاک سعودی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس شروع ہوگیا ہے، اعلیٰ سطح کونسل کے قیام کی تجویز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دی تھی۔
[bs-quote quote=”کونسل کا مقصد دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور تعاون کے لیے طریقہ کار طے کرنا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
کونسل میں دونوں ملکوں کے خارجہ، دفاع، دفاعی پیداوار، خزانہ، توانائی، پیٹرولیم، آبی وسائل اور اطلاعات کے وزرا شامل ہیں۔
ثقافت، داخلہ اور انسانی وسائل کے وزرا بھی کوآرڈینیشن کونسل میں شامل ہیں۔
کونسل کا مقصد دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور تعاون کے لیے طریقہ کار طے کرنا ہے، کونسل اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر جلد عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔
کونسل کے تحت اسٹیرنگ کمیٹی اور جوائنٹ ورکنگ گروپوں کی تشکیل بھی کی جا چکی، کونسل کا ہر سال ریاض اور اسلام آباد میں بالترتیب اجلاس ہوگا۔
رابطہ کونسل سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی، اور سوشل و ثقافت پر کام کرے گی، رابطہ کمیٹی کے زیرِ انتظام اسٹیرنگ کمیٹی، جوائنٹ ورکنگ گروپس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم اور سعودی ولی عہد نے کونسل اجلاس ہر سال منعقد کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے، کونسل کے اجلاس باری باری دونوں ممالک میں ہوں گے، کونسل کا جنرل سیکرٹیریٹ دونوں ممالک کی وزارتِ خارجہ میں تشکیل دے دیا گیا۔
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ سعودی عرب سے تعلقات میں اہم کردار ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ سعودی عرب کے موقع پر سعودی ولی عہد سے ملاقات کی تھی، جنرل قمر جاوید باجوہ نے حالیہ دورے میں اہم پیش رفت ہوئی تھی۔
پاک سعودی تعلقات کی گرم جوشی کے تاریخی لمحات کا ثمر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج پاکستان کے مہمان ہیں، آرمی چیف نے پاکستان کی تاریخی سفارتی کامیابی کی بنیاد رکھی۔
گزشتہ کئی سالوں سے پاک سعودی تعلقات سرد مہری کا شکار تھے، آرمی چیف کی کامیاب کوششوں سے سعودی عرب دوبارہ پاکستان کا گہرا دوست بنا اور سعودی ولی عہد کل پاکستان میں متعدد اہم شخصیات سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 22 اگست 2018 کو سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ کی سعودی ولی عہد سے ملاقات اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے دورہ پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ون آن ون ملاقات کریں گے۔
اسلام آباد: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے تاریخی دورے پر آج پاکستان پہنچیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سے 19 رکنی اعلیٰ سطح وفد پاکستان پہنچ گیا، وفد 2 خصوصی طیاروں میں سعودی عرب سے نورخان ایئربیس پہنچا۔ ایئر بیس کی سیکیورٹی ٹرپل ون بریگیڈ نے سنبھال لی۔
سعودی وفد میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی شامل ہیں، وفد کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اب سے کچھ دیر بعد تاریخی دورے پر پاکستان پہنچیں گے، پاکستان میں ان کے دورے کے سلسلے میں سیکورٹی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان میں فقید المثال استقبال کیا جائے گا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی ولیٔ عہد کو تھری لیئرز باکس سیکورٹی فراہم کی جائے گی، جس کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
نور خان ایئر بیس، راولپنڈی سے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد تک شاہی مہمانوں کی سیکورٹی پاک فوج اور سعودی شاہی گارڈز مشترکہ طور پر سنبھالیں گے۔
شاہی قافلے کی حفاظت کے لیے فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ آس پاس کی بلند عمارتوں پر بھی مستعد اہل کار تعینات ہوں گے۔
ایئر پورٹ پر اترتے ہی سعودی ولیٔ عہد کو 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی، وزیرِ اعظم عمران خان کابینہ سمیت ایئر پورٹ پر سعودی شہزادے کا پُر تپاک استقبال کریں گے، پرائم منسٹر ہاؤس میں معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کی شاہراہوں کو سعودی ولیٔ عہد کے شان دار استقبال کے لیے سجا دیا گیا ہے، خصوصی روٹ پر پاکستانی اور سعودی پرچموں کی بہار اتر آئی ہے، جگہ جگہ عظیم الجثہ بل بورڈز نصب کیے جا چکے ہیں۔
وزیرِ اعظم میں دونوں رہنماؤں میں باضابطہ ملاقات کے بعد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے اور سعودی ولیٔ عہد کو وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے عشائیہ دیا جائے گا۔
محمد بن سلمان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی دیا جائے گا، سعودی ولی عہد کی سیکورٹی کے لیے 123 شاہی محافظ پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں۔
سعودی ولیٔ عہد سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات وزیرِ اعظم ہاؤس ہی میں ہوگی، اگلے دن صدرِ پاکستان عارف علوی شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے، جس کے بعد وہ ایئر پورٹ روانہ ہو جائیں گے۔
اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے سپریم کو آرڈی نیشن کونسل کا اجلاس کل ہوگا، وزیرِ اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد کونسل کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان سے متعلق انتہائی اہم معلومات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔
[bs-quote quote=”وزیرِ اعظم اور سعودی ولی عہد نے کونسل اجلاس ہر سال منعقد کرانے کا فیصلہ کر لیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سیاسی، معاشی اور ثقافتی تعاون کے لیے اہم ترین پلرز قائم کر لیے گئے۔
سپریم کونسل دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور معاشی ترقی کے اہداف طے کرے گی، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کے لیے 3 پلرز قائم کیے گیے ہیں۔
پاک سعودی رابطوں کے بعد تینوں پلرز کی اسٹیرنگ کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئیں، پہلا پلر پولیٹیکل اور سیکورٹی کا ہے، سعودی عرب کی جانب سے خارجہ، دفاع ، داخلہ کی وزارتیں سیکورٹی پلر میں شامل ہیں، سعودی ہوم لینڈ سیکورٹی اور جنرل انٹیلی جنس کے حکام بھی اس میں شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے خارجہ، دفاع اور داخلہ کے وزرا نمائندگی کریں گے، آئی ایس آئی بھی سیکورٹی پلر میں شامل ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوسرا پلر معیشت کا ہوگا، دونوں ممالک سرمایہ کاری، تجارت اور دفاعی پیداوار بڑھانے پر کام کریں گے، سعودی عرب کی جانب سے 9 وزارتیں اور خزانہ، منصوبہ بندی، سرمایہ کاری، توانائی، صنعت، معدنیات، کمیونی کیشن، ٹرانسپورٹ اور کامرس کے وزیر اقتصادی پلر کا حصہ ہیں، سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ بھی اس میں شامل ہیں۔
[bs-quote quote=”پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوسرا پلر معیشت کا ہوگا، دونوں ممالک سرمایہ کاری، تجارت اور دفاعی پیداوار بڑھانے پر کام کریں گے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]
پاکستان کی جانب سے 11 وفاقی وزار پر مشتمل اقتصادی پلر تشکیل دے دیا گیا ہے جن میں خزانہ، منصوبہ بندی، کامرس، پیٹرولیم، توانائی، بحری امور اور مواصلات کے وزرا شامل ہیں جب کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ، آئی ٹی، بحری امور اور آئی پی سی کی وزارتیں اس کا حصہ ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تیسرا پلر سماجی اور ثقافتی ترقی کا ہوگا، سعودی عرب کی جانب سے ثقافت، تعلیم اور مذہبی امور کے وزرا شریک ہوں گے، حج و عمرہ سمیت لیبر کے وزرا بھی ثقافتی پلر میں شامل، پاکستان کی جانب سے اطلاعات، تعلیم، مذہبی امور اور اوررسیز پاکستانیوں کے وزرا شامل ہوں گے۔
دریں اثنا، وزیرِ اعظم اور سعودی ولی عہد نے کونسل اجلاس ہر سال منعقد کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے، کونسل کے اجلاس باری باری دونوں ممالک میں ہوں گے، کونسل کا جنرل سیکرٹیریٹ دونوں ممالک کی وزارتِ خارجہ میں تشکیل دے دیا گیا۔
کونسل کے زیرِ نگرانی قائم اسٹیرنگ کمیٹیوں کا اجلاس ہر 6 ماہ بعد ہوگا، اسٹیرنگ کمیٹیوں کی معاونت کے لیے دونوں ممالک میں ورکنگ گروپس بھی تشکیل دے دیے گئے ہیں، ورکنگ گروپس کی قیادت نائب وزیرِ خارجہ یا مساوی عہدہ رکھنے والا کرے گا۔
پاکستان اور سعوی عرب کے درمیان طویل عرصے سے برادرانہ مراسم قائم ہیں ، ملت اسلامیہ کے رشتے میں جڑے پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ء میں ہوا تھا۔
سعودی عرب کا شماران چند ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے بلکہ پاک بھارت جنگوں میں پاکستان کی باقاعدہ مدد بھی کی ہے۔
[bs-quote quote=”پاکستان اور سعودی عرب ابتدا سے برادرانہ تعلقات کے رشتے میں بندھے ہیں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]
سعودی عرب کے مقبول ترین بادشاہ ، شاہ فیصل کے دور میں پاک سعودی تعلقات کو بہت فروغ ملا۔ ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سعودی عرب نے پاکستان کی بڑے پیمانے پر مدد کی۔
اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک بہت بڑی آبادی شاہ فیصل کالونی کہلاتی ہے اور اسی کی نسبت سے کراچی کے ایک ٹاؤن کا نام شاہ فیصل ٹاؤن ہے۔
سنہ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان میں فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا، جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کر دیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔
شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب میں پاکستان کی مالی امداد فراہم کی اور دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا، جبکہ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں بھی سعودی عرب کی جانب سے خطیر امداد بھجوائی گئی۔1971 ء میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔
سعودی عرب کی بھرپور حمایت اور کوشش سے پاکستان نے سنہ 1974 میں او آئی سی کے دوسرے اجلاس کی لاہور میں میزبانی کی۔
سویت یونین نے جب افغانستان میں جنگ چھیڑی تو پناہ گزینوں کا سیلاب پاکستان میں امڈ آیا۔ سعودی عرب نے ان پناہ گزینوں کی معاونت کے لیے بھرپور مالی امداد فراہم کی۔
جب پاکستان نے نوے کی دہائی کے آخری سالوں میں ایٹمی دھماکے کیے تو اس وقت ساری مغربی دنیا پاکستان کی مخالف ہوگئی تھی لیکن سعودی عرب سفارتی میدان میں پاکستان کے
ساتھ کھڑا رہا، اور ساتھ ہی ساتھ مالی امداد بھی جاری رکھی۔ ایک سال تک 50 ہزار بیرل یومیہ تیل موخر ادائیگی کی بنیاد پر دیا گیا۔
پاکستان کے لیے ترسیلات کے اعتبار سے سعودی عرب سب سے بڑا ملک ہے۔ سال 2017-18 میں پاکستانیوں نے 4.8 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجی تھیں ، جو کہ کل ترسیلاتِ زرکا 29 فیصد حصہ ہے۔
اس وقت پاکستان میں سعودی عرب کی 25 کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں۔ دوسری جانب 350 پاکستانی سرمایہ کار سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے ساتھ رجسٹر ہیں۔
[bs-quote quote=”ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد پر پاکستان کے ساتھ 20 ارب کے معاہدے متوقع ہیں” style=”style-7″ align=”right”][/bs-quote]
اس وقت 1680 پاکستانی فوجی سعودی عرب میں شاہی افواج کو تربیت فراہم کررہے ہیں جبکہ 1460 فوجی سعودی عرب کی جانب سےاجازت کےمنتطر ہیں۔ دریں اثناء سعودی عرب کے 77 ملٹری کیڈٹ ، پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ٹریننگ لے رہے ہیں۔
سعودی حکومت کے پاکستان کی موجودہ سیاسی حکومت سے بے مثال تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب گئے تو وہا ں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پرسعودی حکومت نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو تین ارب ڈالر ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے دیے۔ دوسری جانب تین سال تک ہر سال تین ارب ڈالر مالیت کا تیل موخرادائیگی پر فراہم کرنےکا وعدہ بھی کیا ہے۔
سعودی ولی عہد اس ہفتے پاکستان کا دورہ کررہے ہیں اور ولی عہد کا منصف سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس موقع پر اسلام آباد میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد کے اس دورے پر سعودی اتحاد کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف بھی اسلا م آباد موجود ہیں۔
سعودی عرب نے پاکستان کو دیامر بھاشا، مہمند ڈیم منصوبوں کے لئے فنڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے، دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 37 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال فراہم کئے جائیں گے جبکہ مہمند ڈیم کیلئے 30 کروڑ ریال ملیں گے، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان میں ایم او یو پر دستخط ہوں گے۔
سعودی ولی عہد کے دورے میں بجلی کے 5 منصوبوں کیلئے ایک ارب 20کروڑ 75 لاکھ ریال کے ایم او یو پر دستخط ہوں گے، سعودی عرب کی جانب سے جامشورو پاور پراجیکٹ کیلئے 15 کروڑ 37 لاکھ ریال، جاگران ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 13 کروڑ 12 لاکھ ریال اور شونتر منصوبے کیلئے 24 کروڑ 75 لاکھ ریال فراہم کئے جائیں گے۔
محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے شہر گوادر میں آئل ریفائنری سمیت مجموعی طور پر بیس ارب کے معاہدے متوقع ہیں۔
اسلام آباد: مشیرِ تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ولیٔ عہد کے وفد کے ساتھ 20 بڑے سرمایہ کار بھی پاکستان آ رہے ہیں جو مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرِ تجارت نے کہا کہ سعودی وفد کی آمد کے موقع پر پاکستانی اور سعودی سرمایہ کاروں میں ملاقاتیں کرائی جائیں گی۔
[bs-quote quote=”ایم او یوز پر دستخط کے بعد ٹیکنکل اور فزیبلٹی رپورٹس پر فوری کام شروع کیا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ہارون شریف” author_job=”چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ”][/bs-quote]
رزاق داؤد نے کہا ’سعودی سرمایہ کار معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں دل چسپی رکھتے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب کا پاکستان میں دو سال میں 7 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا پروگرام ہے۔
مشیرِ تجارت کا کہنا تھا کہ سعودی سرمایہ کار پنجاب کے آر ایل این جی شعبے میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں، سعودی عرب سے سب سے بڑی سرمایہ کاری آئل ریفائنری میں ہوگی، وہ خوراک اور زراعت کے شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ سعودی عرب سے مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کے بعد ٹیکنکل اور فزیبلٹی رپورٹس پر فوری کام شروع کیا جائے گا۔
اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے تاریخی استقبال کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں، ولی عہد کو پاک فضائیہ کا شیر دل اسکواڈرن سلامی دے گا۔
تفصیلات کے مطابق شاہی مہمان کی آمد پر خصوصی استقبال کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں، شاہی مہمان کو پاک فضائیہ کا شیر دل اسکواڈرن سلامی دے گا۔
[bs-quote quote=”دورہ ولی عہد کے دوران 15 سے 20 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ذرایع”][/bs-quote]
ذرایع کا کہنا ہے کہ سلامی کے لیے جے ایف 17 تھنڈر طیارے فلائی پاسٹ پیش کریں گے۔
شاہی دورے کے لیے 300 پراڈو گاڑیوں کا انتظام بھی مکمل ہو گیا ہے، ولی عہد کے استعمال کے لیے گاڑیاں سعودی عرب سے لائی جائیں گی۔
ذرایع نے بتایا کہ سعودی آرمی، اسلامی فوجی اتحاد کے 235 اراکین پر مشتمل دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے، سعودی ولی عہد کے ساتھ 130 شاہی گارڈز بھی ساتھ ہوں گے۔
ولی عہد کو وزیرِ اعظم ہاؤس آمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا، وزیرِ اعظم عمران خان اور ولی عہد کے درمیان وَن آن وَن ملاقات ہوگی، ملاقات کیمپ آفس وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہوگی۔
دورہ ولی عہد کے دوران 15 سے 20 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے، منصوبوں میں آئل ریفائنری، کے پی، پنجاب سیاحت کے ہوٹلز کی تعمیر، توانائی پراجیکٹس شامل ہیں، حویلی بہادر شاہ ، بھکی پاور پلانٹ میں سعودی سرمایہ کا ری کا امکان ہے۔
[bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان سعودی ولی عہد کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے، صدرِ مملکت عارف علوی ولی عہد کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے، ایوان صدر میں کلچرل پرفارمنس بھی پیش کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]
دوسری طرف سیکورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے بھی انتظامات جاری ہیں، وزیرِ اعظم ہاؤس میں سعودی سیکورٹی حکام نے ضروری اقدامات شروع کر دیے، ولی عہد کے قیام کا مکمل انتظام وزیرِ اعظم ہاؤس میں کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد: سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے وزارتِ خارجہ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی وزارتِ خارجہ آمد ہوئی، دفترِ خارجہ میں انھوں نے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی ہے۔
[bs-quote quote=”شہزادہ محمد بن سلمان پاکستانی قوم سے خطاب بھی کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان پر گفتگو کی گئی۔
سفیر نواف بن سعید نے کہا کہ سعودی ولی عہد 16 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے، شہزادہ محمد بن سلمان پاکستانی قوم سے خطاب بھی کریں گے۔
سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے سے متعلق سیکورٹی انتظامات جاری ہیں۔
ولی عہد کا دورہ پاکستان 2 روزہ ہوگا، وہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے دو روزہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کریں گے، اور پاکستان کے بعد ملائشیا بھی جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان کے موقع پر پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا اعلان بھی متوقع ہے، توقع ہے کہ 14 ارب ڈالر کے معاہدے ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب اور یواے ای نے پاکستان میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی پیش کش کی ہے، دوست خلیجی ممالک 30 ارب ڈالر کے قرضے اور سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد: مملکتِ سعودی عربیہ نے 583 پاکستانی طلبہ کو اسکالرشپس دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے اشتراک کے ساتھ سعودی عرب 2019 کے لیے 583 پاکستانی طلبہ کو اسکالر شپس فراہم کرے گا۔
[bs-quote quote=”اسکالر شپس کے لیے پروگرامز میں بیچلر، ماسٹر اور پی ایچ ڈی پروگرامز شامل ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
پروگرام کے مطابق تمام مالی اسکالر شپس رواں سال 2019 کے لیے ہوں گی۔
مذکورہ اسکالر شپس مواقع کے تحت پروگرامز کے تین بڑے درجے ترتیب دیے گئے ہیں، ان درجوں میں بیچلر، ماسٹر اور پی ایچ ڈی پروگرامز شامل ہیں۔
صحت اور میڈیسن کے شعبوں کے علاوہ یہ اسکالر شپ پروگرامز مخصوص علوم کے شعبوں میں ترتیب دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پچھلے سال اگست میں بھی سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید المالکی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کے دوران بلوچستان کے طلبہ کو 50 وظائف دینے کا اعلان کیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے گریجویٹ اور انڈر گریجویٹ سطح کے طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے، جس کے تحت تمام تعلیمی اخراجات سعودی حکومت برداشت کرے گی، طلبہ کو ماہانہ اعزازیہ بھی دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں پاک سعودی وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کے گیارہویں سیشن میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان سائنٹیفک ریسرچ، اسکالر شپس کا تبادلہ، طبی تعلیم اور میڈیکل اسٹاف کے تجربات کے تبادلے اور طلبہ کے تعلیمی دوروں پر اتفاق کیا گیا تھا۔