Tag: پاک سیٹ ایم ایم ون

  • پاکستان کا دوسرا سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ زمینی مدار میں پہنچ گیا

    پاکستان کا دوسرا سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ زمینی مدار میں پہنچ گیا

    کراچی : پاکستان کادوسرا سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون زمینی مدارمیں پہنچ گیا، جس کے بعد سیٹلائٹ کے سولر پینلز نے کام بھی شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی عوام تیزترین انٹرنیٹ کے انقلاب سے چند قدم دور ہے۔

    پاکستان کادوسراسیٹلائٹ زمینی مدارمیں پہنچ گیا، پانچ ٹن وزنی پاک سیٹ ایم ایم ون جدید آلات سے لیس ہے، جو ملک میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے میں مدد کرے گا۔

    مدار میں پہنچنےکے بعد سیٹلائٹ کےسولرپینلز نےکام بھی شروع کردیا ہے، ابتدائی طور پر سیٹلائٹ کی کارکردگی جانچنے کیلیے مختلف تکنیکی ٹیسٹ ہوں گے، تمام فنکشن فعال ہونے کے بعد مواصلاتی کمپنیاں سیٹلائٹ سےفائدہ اٹھاسکیں گی۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کا کمیونیکیشن سیٹلائٹ ’ایم ایم ون‘ خلا میچ بھیج دیا گیا

    سیٹلائٹ تیس مئی کوقومی خلائی ایجنسی سپارکو کی جانب سے خلا میں بھیجاگیا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ اگست 2011 میں پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے پاک سیٹ ون آر کا جدید ورژن ہے، سیٹلائٹ ای کامرس، ٹیلی میڈیسن، ای گورننس کے سوا جدید معلومات کے فروغ میں کردار ادا کرے گا۔

  • پاکستان کا ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ آج لانچ کیا جائے گا

    پاکستان کا ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ آج لانچ کیا جائے گا

    اسلام آباد : پاکستان کا ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون آج لانچ کیا جائے گا، سیٹلائٹ دور درازعلاقوں میں ہائی اسپیڈ کنیکٹوٹی اوربراڈبینڈ سروس میں معاونت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان چین کے تعاون سے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ لانچ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، جو کامیابی کے بعد مواصلاتی نظام میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    سپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک سیٹ چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلاء میں بھیجا جائے گا۔

    ترجمان نے بتایا کہ جدید کمیونی کیشن سیٹلائٹ ایم ایم ون کی ٹیسٹنگ مکمل ہوچکی ہے ، سیٹلائٹ جدید کمیونیکیشن سروسز فراہم کرے گا اور دوردرازعلاقوں میں ہائی اسپیڈ کنیکٹوٹی اوربراڈبینڈ سروس میں معاونت کرے گا۔

    سپارکو کا مزید کہنا تھا کہ سیٹلائٹ خراب ترین موسمی حالات میں بھی مستحکم کنیکٹوٹی فراہم کرے گا، اس سیٹلائٹ کی لائف 15 سال ہو گی۔

    ترجمان کے مطابق ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ سپارکو اور چینی ایرو اسپیس انڈسٹری کی مشترکہ کاوش ہے، اور اسے ملک کی مواصلات اور رابطے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    یاد رہے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چینی مشن چانگ ای 6 کیساتھ 3 مئی کو چاند پرروانہ ہواتھا، یہ تاریخی لمحہ پاکستان کے وقت کے مطابق 3 مئی کی دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔

    اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔

    انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔

    پاکستان کے مصنوعی سیارے کا وزن 7 کلو ہوگا اور چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا ۔ اس مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔

    بعد ازاں پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیجی تھی۔

  • پاکستان کے مواصلاتی سیٹلائٹ سے عوام کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟

    پاکستان کے مواصلاتی سیٹلائٹ سے عوام کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟

    پاکستان چاند پر سیٹلائٹ بھیجنے کے بعد اب خلا میں اپنا مواصلاتی سیٹلائٹ بھیجنے کے لیے تیار ہے جو کامیابی کے بعد مواصلاتی نظام میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    سپارکو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جدید کمیونیکیشن سیٹلائٹ ایم ایم ون 30 مئی بروز جمعرات کو چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا جائے گا۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر سیٹلائٹ کنٹرول فیسیلٹی سپارکو عتیق الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سیٹلائٹ بھیجنے کے مقاصد اور اس کے فوائد سے متعلق آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سال 2011 میں بھی پاکستان نے کمیونیکیشن سیٹلائٹ خلاء میں روانہ کیا تھا جو کامیابی سے کام کررہا ہے تاہم اس بار بھیجے جانے والے سیٹلائٹ میں جدید اور اضافی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔

    ’پاک سیٹ ایم ایم ون پاکستان بھر میں ٹی وی نشریات، سیلولر فون سروس اور براڈ بینڈ سروسز بہتر بنانے میں مدد دے گا جو رواں برس اگست میں اپنی سروس فراہم کرنا شروع کر دے گا۔

    یہ سیٹلائٹ کیسے کام کرے گا؟

    عتیق الرحمان نے بتایا کہ یہ سیٹلائٹ پاکستان کے دور دراز اور بلند و بالا علاقوں میں جہاں سگنلز کا پہنچنا ممکن نہیں وہاں بھی سہولیات فراہم کرے گا، اس کیلئے کرنا یہ ہوگا کہ ان علاقوں کے عوام کو ایک چھوٹی سی ڈش لگانا ہوگی جس سے انہیں ڈیٹا کنیکٹیوٹی کی سہولت میسر ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے سیٹلائٹ کو بنانے میں تین سے چار سال کا وقت چاہیے ہوتا ہے تاہم ہمارے سیٹلائٹ پر کم و بیش آٹھ سال قبل کام شروع کیا گیا تھا، اُس وقت سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی منصوبہ بندی شروع ہوئی تھی۔

    یاد رہے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چینی مشن چانگ ای 6 کیساتھ 3 مئی کو چاند پرروانہ ہواتھا، یہ تاریخی لمحہ پاکستان کے وقت کے مطابق 3 مئی کی دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔

    اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔