Tag: پاک فوج

  • دریائےروای میں ڈوبنےوالی کشتی میں سوار50افرادکوبچالیاگیا

    دریائےروای میں ڈوبنےوالی کشتی میں سوار50افرادکوبچالیاگیا

    ننکانہ صاحب: دریائے راوی میں کشتی الٹنے سے سوسے زائدافراد لاپتہ ہوگئےتھےجن میں سے 50افراد کوبچالیاگیا ہےجبکہ باقی افراد کی تلاش کے لیے پاک فوج کے غوطہ خوروں کی امدادی کارروائیاں جا ری ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق دریائے راوی میں ڈوبنے والی کشتی میں لاپتہ ہونے والے50افراد کو بچالیاگیاہے،جبکہ ریسکیوٹیموں اور پاک فوج کے جوانوں کی جانب سے باقی افراد کی تلاش کےلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    دریائے راوی میں ڈوبنے والی کشتی سیداں والاسےاوکاڑہ کےگاؤں جندراکہ جارہی تھی،پانی کے بہاؤ اور،اوورلوڈنگ کے باعث کشتی بےقابوہوالٹ گئی۔

    خیال رہےکہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کا کہناتھاکہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے ننکانہ صاحب میں ہونے والے کشتی حادثے کے حوالے سے سرچ آپریشن کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔

    آرمی چیف کی ہدایت کے بعد پاک فوج کے غوطہ خوروں کی خصوصی ٹیم جائے وقوعہ پر ریسکیو کے لیے پہنچ اور لوگوں کی تلاش کا کام شروع کردیاتھا۔

    واضح رہےکہ دریائے راوی میں ڈوبنے والی کشتی کے مالک سمیت دو افرادکوگرفتارکرلیاگیا،جبکہ کشتی کے دیگردومالکان فرار ہوگئے۔

  • گھروں کو واپس لوٹنے والی آئی ڈی پی خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار

    گھروں کو واپس لوٹنے والی آئی ڈی پی خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار

    پشاور: ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی لہر اور اس کے خلاف مسلح افواج کی جنگ نے جہاں ایک طرف تو ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی وہیں لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخلی پر مجبور ہوگئے تھے۔ گو کہ ان میں سے بیشتر افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں، لیکن اب ان کے لیے زندگی پہلے جیسی نہیں رہی۔ یہاں کی خصوصاً خواتین، جو کبھی آئی ڈی پیز تھیں مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوچکی ہیں۔

    سنہ 2009 میں شروع کیے جانے والے سوات آپریشن کے باعث 30 لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ یہ اس وقت اندرونی طور پر ہجرت کرنے والے افراد (انٹرنلی ڈس پلیسڈ پرسن) کی سب سے بڑی تعداد تھی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

    یہ لوگ برسوں کا جما جمایا گھر چھوڑ کر خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں وانا، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم کیے جانے والے کیمپوں میں آ بسے اور یہاں سے ان کی زندگی کا ایک تلخ دور شروع ہوا۔

    اپنے علاقوں میں خوشحال اور باعزت زندگی گزارنے والے افراد ایک وقت کی روٹی کے لیے لمبی قطاروں کی خواری اٹھانے اور دھکے کھانے پر مجبور ہوگئے۔ باپردہ خواتین کو بے پردگی کی اذیت سہنی پڑی، اور بچے تعلیم، کھیل اور صحت کی سہولیات سے محروم ہوگئے۔

    یہ وہ حالات تھے جن کا انہوں نے زندگی بھر کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔

    سنہ 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کے بعد آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا۔ یہ آپریشن شمالی وزیرستان، اور فاٹا کے علاقوں میں شروع کیا گیا اور اس بار یہاں کے لوگوں کو دربدری اور ہجرت کا دکھ اٹھانا پڑا۔

    آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں 20 لاکھ کے قریب افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی۔ یہ دربدری، بے بسی اور بے چارگی کا ایک اور دور تھا تاہم اس بار انتظامات کچھ بہتر تھے۔

    ایک سال کے اندر ہی متاثرین کی واپسی کا عمل بھی شروع کردیا گیا۔ تمام متاثرین کی حتمی واپسی کے لیے دسمبر 2016 کا وقت دیا گیا تھا تاہم ابھی بھی آپریشن سے متاثر ہونے والے قبائلین کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

    کیا واپس جانے والوں کے لیے زندگی پہلے جیسی ہے؟

    بظاہر یوں لگتا ہے کہ اپنے گھروں کو واپس جانے والوں نے حکومتی امدادی رقم سے اپنے گھر بار تعمیر کر کے نئی زندگی کا آغاز کردیا ہے۔ اکثر کی زندگی آپریشن سے پہلے جتنی خوشحال تو نہیں، تاہم وہ ایک باعزت زندگی گزار رہے ہیں۔

    لیکن درحقیقت سب کچھ پہلے جیسا نہیں ہے۔

    مینگورہ کی 29 سالہ خدیجہ بی بی آپریشن سے قبل اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ایک خوش باش زندگی گزار رہی تھیں۔ اپنے گھر کو خوبصورتی سے سجائے کبھی انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس گھر کو انہیں چھوڑنا پڑے گا، اور چھوڑنا بھی ایسا جو ان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل دے گا۔

    جب آپریشن شروع ہوا تو خدیجہ بی بی اپنا اور اپنے خاندان کا ضروری سامان اٹھائے ڈیرہ اسماعیل خان کے کیمپ میں آ بسیں، لیکن رکیے، وہ بسنا نہیں تھا، وہ تو خدیجہ بی بی کے لیے مجبوری کی حالت میں سر چھپانے کا ایک عارضی ٹھکانہ تھا جو ان کے لیے ڈراؤنے خواب جیسا تھا۔

    ساری عمر بڑی سی چادر میں خود کو چھپائے خدیجہ بی بی نے بہت کم گھر سے قدم باہر نکالا تھا۔ اگر وہ گھر سے باہر گئی بھی تھیں تو باعزت طریقے سے، اپنے شوہر کے ساتھ باہر گئی تھیں۔ اس طرح بھیڑ بکریوں کی طرح گاڑی میں لد کر آنے، اور ایک خیمے میں پڑاؤ ڈال لینے کا تو انہوں نے خواب میں بھی نہ سوچا تھا۔

    فوج کی جانب سے فراہم کی جانے والی خوراک اور دیگر اشیا کے لیے قطاروں میں لگنا، چھینا جھپٹی، خوراک کے لیے ہاتھا پائی اور تکرار، اور رہنے کے لیے کپڑے سے بنا ہوا ایک خیمہ جہاں رہ کر صرف انہیں یہ اطمینان تھا کہ کوئی غیر مرد اندر جھانک نہیں سکے گا۔

    ان تمام حالات نے خدیجہ بی بی کی ذہنی و نفسیاتی کیفیت کو بالکل تبدیل کردیا۔ پچھلی زندگی کا سکون، اطمینان اور خوشی خواب و خیال بن گئی۔ بالآخر برا وقت ختم ہوا، ان کے علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا اور خدیجہ بی بی کے خاندان اور ان جیسے کئی خاندانوں نے واپسی کی راہ اختیار کی، لیکن یہ خوف، بے سکونی اور نفسیاتی الجھنیں اب ان کی زندگی بھر کی ساتھی بن چکی تھیں۔

    اور ایک خدیجہ بی بی پر ہی کیا موقوف، ٹوٹے پھوٹے تباہ حال گھروں کو واپس آنے والا ہر شخص کم و بیش انہی مسائل کا شکار تھا، اور خواتین اور بچے زیادہ ابتر صورتحال میں تھے۔

    واپسی کے بعد بھی زندگی آسان نہیں

    خیبر پختونخواہ میں خواتین کی تعلیم و صحت کے لیے سرگرم ادارے اویئر گرلز کی بانی گلالئی اسمعٰیل کا کہنا ہے کہ گھروں کو واپس لوٹنے والے آئی ڈی پیز کو صحت کے حوالے سے جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ ہے صدمہ وہ جو انہیں اپنا گھر بار چھوڑنے کی وجہ سے سہنا پڑا۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ سوات آپریشن 2009 میں شروع ہوا جس کے اثرات عام لوگوں کی زندگی میں ابھی تک برقرار ہیں، وہاں کے لوگ پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہوچکے ہیں اور اس میں مرد و خواتین سمیت بچے بھی شامل ہیں۔

    اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ کسی ناقابل یقین حادثے یا سانحے کے ایک عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس سانحے کی تلخ یادیں، ان کی وجہ سے مزاج، صحت اور نیند میں تبدیلیاں اور مختلف امراض جیسے سر درد، ڈپریشن یا بے چینی کا شکار ہونا پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کہلاتا ہے۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ ایک جما جمایا گھر چھوڑ کر، جہاں آپ نے ایک طویل عرصے تک پرسکون زندگی گزاری ہو، کسی انجان مقام پر جا رہنا آسان بات نہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والے ان آپریشنز نے بھی ان امن پسند لوگوں کو دربدر کردیا جس کے باعث یہ گھر واپسی کے بعد بھی مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

    فطری حاجت کے مسائل

    گلالئی کا کہنا تھا کہ ان کیمپوں میں رہائش کے دوران قبائلی خواتین کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسے مسائل تھے جن کا کبھی اس سے پہلے انہوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران ایک آئی ڈی پی کیمپ کے دورے کے دوران انہیں پتہ چلا کہ خواتین کو فطری حاجت سے متعلق بے شمار مسائل ہیں۔ خواتین نے شکایت کی کہ ان کے لیے بنائے گئے واش رومز یا پانی بھرنے کی جگہیں ان کے کیمپوں سے بہت دور تھیں، وہاں پر اندھیرا ہوتا تھا اور بعض اوقات باتھ روم کے دروازوں کی کنڈیاں درست نہیں تھیں۔

    گلالئی کے مطابق ان پردہ دار خواتین کے لیے ایسے غیر محفوظ بیت الخلا کا استعمال مشکل ترین امر تھا، نتیجتاً بے شمار خواتین گردوں کے امراض میں مبتلا ہوگئیں، ہر روز جو ذہنی اذیت اٹھانی پڑتی تھی وہ الگ تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان غیر محفوظ باتھ رومز کی وجہ سے جنسی ہراسمنٹ کے بھی بے شمار واقعات پیش آئے۔

    گھریلو تشدد میں اضافہ

    ایک اور مسئلہ جو ان خواتین نے اس دربدری کی زندگی میں سہا، وہ تشدد تھا جو ان کے مردوں نے ان پر کیا۔

    گلالئی کے مطابق انہیں خواتین نے بتایا کہ جب وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں مہاجروں جیسی زندگی گزارنے لگے تو ان کی زندگی سے سکون اور اطمینان کا خاتمہ ہوگیا جس کا بدترین نقصان یہ ہوا کہ ان کے مردوں نے انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    خواتین نے بتایا کہ جب مرد کیمپ سے باہر نامساعد حالات سہہ کر آتے تو ان کی فرسٹریشن اور ڈپریشن اپنے عروج پر ہوتی جو انہوں نے اپنی خواتین اور بچوں پر تشدد کر کے نکالنی شروع کردی۔

    بیشتر خواتین نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ اپنے گھروں میں ایک پرسکون زندگی گزارتے تھے تو اس وقت کبھی ان کے مردوں نے ان پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔

    دماغی و نفسیاتی امراض میں اضافہ

    خیبر پختونخواہ میں معمولی پیمانے پر دماغی صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ایک ادارے کے ترجمان کے مطابق مہاجر کیمپوں سے لوٹ کر آنے والے شدید دماغی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔

    ان کے مطابق لوگ ہر وقت ایک نامعلوم خوف اور بے چینی کے حصار میں رہنے لگے۔ ان کے لیے راتوں کو سونا مشکل ہوگیا تھا اور وہ ڈر کر اٹھ جایا کرتے تھے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ فطری سخت جانی کے سبب مردوں نے تو ان مسائل پر کسی حد تک قابو پالیا، تاہم خواتین اور بچے مستقل مریض بن گئے۔

    اس حوالے سے گلالئی نے بتایا کہ ایک بار جب انہوں نے بچوں سے ان کی تعلیم کے حوالے سے بات کی، تو بچوں نے انہیں بتایا کہ ان کے لیے تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ پڑھنے کے دوران ان کے سر میں مستقل درد ہوتا ہے، وہ اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے، جبکہ رات کو سونے کے دوران بھی انہیں ڈراؤنے خواب آتے ہیں اور وہ ڈر کر اٹھ جاتے ہیں۔

    اور صرف بچے ہی نہیں خواتین بھی اسی قسم کے مسائل کا شکار ہیں۔ خانہ جنگی نے ان کی نفسیات و مزاج کو بالکل بدل کر رکھ دیا ہے اور وہ ہنسنا بھی بھول گئی ہیں۔

    گلالئی کا کہنا تھا کہ سوات آپریشن کے بعد اس امر کی اشد ضرورت تھی کہ جنگ کے نقصانات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے اس قسم کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ادارے (ری ہیبلی ٹیشن سینٹر) قائم کیے جاتے، لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں عام افراد کو صحت کی بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں، اس طرح کے اداروں کا قیام ممکن نہ ہوسکا۔

    پھر سنہ 2014 میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوگیا اور اس بار مختلف قبائلی علاقوں کی بڑی آبادی کو دربدری اور اس کے بعد کم و بیش سوات آپریشن کے متاثرین جیسے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ’ہماری پرانی عادت ہے ہم ماضی کے تجربات سے کبھی سبق نہیں سیکھتے‘۔ گلالئی نے کہا۔

    جنگ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر و ترقی کا عمل جاری ہے، اور بہت جلد یہ پھر سے خوشحال اور آباد علاقے بن جائیں گے جہاں شاید پہلے سے جدید سہولیات موجود ہوں، لیکن اس جنگ میں معصوم لوگوں نے جو اپنے پیاروں سے محرومی کے ساتھ ساتھ، اپنی جسمانی و نفسیاتی صحت کا خراج ادا کیا، اس کے اثرات تا عمر باقی رہیں گے۔

  • سال 2016 ‌میں 40 بھارتی فوجیوں‌ کو ہلاک کیا، آئی ایس پی آر

    سال 2016 ‌میں 40 بھارتی فوجیوں‌ کو ہلاک کیا، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: پاک فوج نے کہا ہے کہ سال 2016 میں بھارتی فوج نے 379 مرتبہ سرحد کی خلاف ورزی کی، 46 شہریوں کو شہید کیا، پاک فوج نے جوابی کارروائی میں 40 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا۔

    پاک فوج نے گزشتہ سال جو کامیابیاں حاصل کیں اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی  آصف غفور نے تفصیلات جاری کردیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق دو ہزار سولہ میں بھارتی فوج نے تین سو اناسی بار سرحدی خلاف ورزی کی، چھیالیس شہریوں کو شہید کیا، پاک فوج نے جوابی کارروائی میں چالیس بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا۔

     

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 2016  میں سی پیک میں آٹھ سو ستر کلو میٹر طویل سڑکوں کی تعمیرکی گئی، سی پیک کے تحت اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن تشکیل دیا گیا۔ کراچی میں مجموعی طور پر ایک ہزار نو سو بانوے آپریشنز کیے گئے۔

    آپریشن کے دوران دو ہزار آٹھ سو سینتالیس ملزمان، تین سو پچاس دہشت گرد اور چار سو چھیالیس ٹارگٹ کلرزپکڑے گئے، شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں اکیانوے فیصد اور دہشت گردی کے واقعات میں باہتر فیصد کمی آئی۔

    فوجی عدالتوں نے دو سو چوہتر مجرموں کوسزائیں دیں، جن میں ایک سو اکسٹھ کو سزائےموت اور ایک سو تیرہ کو عمرقید کی سزاہوئی۔

    دہشت گردی میں پانچ سو تراسی جوان شہید ہوئے، جبکہ ساڑھے تین ہزار دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا، پاک بحریہ کا اینٹی شپ میزائل ضرب،اینٹی شپ میزائل فائرنگ سسٹم، بابرکروز میزائل اور رعد میزائل کے کامیاب تجربے کیے گئے۔

    پاک فضائیہ کے ایئرپاور سینٹرکاقیام، نائیجیریا کےساتھ مشاق طیاروں کا معاہدہ اور پاک فضائیہ سی ون تھرٹی نے برطانیہ میں بہترین ایئرکرافٹ کاایوارڈ بھی جیتا۔

  • سات میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرل پر ترقی، کور کمانڈر ملتان اور راولپنڈی کی تعیناتی

    سات میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرل پر ترقی، کور کمانڈر ملتان اور راولپنڈی کی تعیناتی

    راولپنڈی: پاک فوج کے 7 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا کو کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کردیا گیا اور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار کو کور کمانڈر ملتان بنادیا گیا ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال کو ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف مقرر کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے 7 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والوں میں آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیرافگن اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر شامل ہیں۔


    High level transfers and postings in Pakistan Army by arynews

    سات میجر جنرلز سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والوں میں کمانڈنٹ پی ایم اے میجر جنرل ندیم رضا، ڈی جی ڈبلیو اینڈ آر جی ایچ کیو میجر جنرل ہمایوں عزیز بھی شامل ہیں۔

     ترقی پانے والوں میں میجر جنرل قاضی اکرم، میجر جنرل نعیم اشرف اور میجر جنرل محمد افضل بھی شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا کو کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کردیا گیا اور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار کو کور کمانڈر ملتان بنادیا گیا ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال کو ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف مقرر کردیا گیا ہے۔

  • راحیل شریف فوج کی قیادت آج قمر باجوہ کے حوالے کریں‌ گے

    راحیل شریف فوج کی قیادت آج قمر باجوہ کے حوالے کریں‌ گے

    راولپنڈی: پاک فوج کی قیادت تبدیل کرنے کے لیے تقریب جنرل ہیڈ کوارٹر ہاکی گراؤنڈ میں آج ہوگی، جنرل راحیل شریف کمانڈ اسٹک پیش کر کے جنرل باجوہ کو کمان سونپیں گے۔

    قمرباجوہ آرمی چیف، زبیر حیات چیئرمین جوائنٹ چیفس مقرر

    تقریب کے لیےجی ایچ کیو میں تیاریاں مکمل کرلی گئیں، 29 نومبر کی صبح جنرل راحیل شریف علامتی چھڑی پیش کرکے جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک فوج کی کمان سونپ دیں گے۔

    نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی خدمات

    سبک دوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو گارڈ آف آنر پیش کر کے رخصت اور جنرل باجوہ کو ویلکم کہا جائے گا۔

    نئےآرمی چیف قمر باجوہ کا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں: آئی ایس پی آر

    سال 2013ء میں پاک فوج کی کمان سنبھالنے والےجنرل راحیل شریف پاک فوج سے اپنا الوداعی خطاب کریں گے،تقریب سابق آرمی چیفس، اعلیٰ عسکری حکام وفاقی وزراءاور غیر ملکی سفارتکار بھی شریک ہوں گے۔

    جنرل زبیرحیات نے عہدہ سنبھال لیا، قمرباجوہ کل چارج لیں‌ گے

  • مہمندایجنسی میں دہشتگردوں کاحملہ ناکام،4دہشتگردہلاک

    مہمندایجنسی میں دہشتگردوں کاحملہ ناکام،4دہشتگردہلاک

    مہمند ایجنسی : سیکیورٹی فورسز نے مہمند ایجنسی میں ایف سی کیمپ پر خود کش حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر غلنئی میں واقع مہمند رائفلز کیمپ پر صبح 6 بجکر 20 منٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر ٹوئٹ کی کہ ’سیکیورٹی فورسز نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمند ایجنسی کے غلنئی کیمپ میں حملہ کرنے والے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا‘۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق 4 خود کش حملہ آوروں نے فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔حملہ آوروں کو روکتے ہوئے ايف سی کے 2 اہلکار بھی جاں بحق ہوگئے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس حملے میں ایف سی کے 14 اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ چاروں خود کش حملہ آوروں کوہلاک کردیاگیا۔

  • ایل اوسی پر بھارتی فوج کی گولہ باری،پاک فوج کا بھرپور جواب

    ایل اوسی پر بھارتی فوج کی گولہ باری،پاک فوج کا بھرپور جواب

    راولا کوٹ: بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پرایک بار پھربلااشتعال گولہ باری کی گئی جس کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی فورسز نے علی الصبح بٹل سیکٹراورمدارپورسیکٹر میں بلا اشتعال گولہ باری شروع کی جو وقفے وقفے سے جاری ہے، بھارت کی جانب سے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایاجارہاہے۔

    پاک فوج کی جانب سے بھر پور کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں بھارت کی جانب سے جارحیت اور بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہیں۔سرحد پار سے مارٹر گولے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔اب تک کئی شہری جنگی جنون کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

    مزید پڑھیں:بھارتی فوج کی ایل او سی پر گولہ باری، خاتون شہید، سات شہری زخمی
    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتہ فورسز کی جانب ہارٹ اسپرنگ، جند روڈ اور نکیال سیکٹر پربلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس میں ایک خاتون شہید اور سات افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں:بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی، ایل او سی کی خلاف ورزی پر احتجاج

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور خلاف ورزی کرنے پر دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا اور مراسلہ بھی دیا تھا۔

  • تھرپارکرمیں پاک فوج کے زیراہتمام مفت طبی کیمپ

    تھرپارکرمیں پاک فوج کے زیراہتمام مفت طبی کیمپ

    تھرپارکر : پاک فوج کی جانب سے تھر کے علاقے چھاچڑو میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ سے تین ہزارسے زائد شہریوں نے استفادہ کیا کیمپ میں مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کےجوانوں نے ریگستان میں پڑاؤ ڈال لیا، تھر کے عوام کیلئے پاک فوج کی امدادی وطبی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے سندھ کےصحرائی علاقے چھاچھرو کے عوام کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

    پاک فوج کے ڈاکٹرز نے مریضوں کامعائنہ کیا، مریضوں کو پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے مفت ادویات اورغذائی قلت کے شکار بچوں کو وٹامن کی ادویات فراہم کی گئیں۔

    اس موقع پرخواتین کی بڑی تعداد بھی طبی کیمپ میں آئی۔ کیمپ میں حاملہ خواتین کے لئے خصوصی لیکچرکا اہتمام بھی کیا گیا۔

    کیمپ میں جدید لیبارٹری، الٹراساؤنڈ اور ایمبولینس کی سہولیات بھی موجود تھی، چھاچڑومیں میڈیکل کیمپ سےتین ہزارسے زائدمریضوں نے استفادہ کیا۔ رواں ماہ تھر کے مختلف ریگستانی علاقوں میں پاک فوج کے مزید چھ کیمپ لگائے جائیں گے۔

  • جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، میجر شہید

    جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، میجر شہید

    پشاور: جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک میجر جاں بحق جبکہ 6 اہلکار زخمی ہو گئے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں سرچ آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا۔ دھماکے کی زد میں آکر میجر عمران جاں بحق ہوئے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے میں 6 فوجی زخمی بھی ہوئے جن میں ایک لیفٹننٹ بھی شامل ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    واضح رہے کہ سنہ 2014 میں پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا تھا۔ آپریشن میں بیشتر علاقے کو اب کلیئر کیا جا چکا ہے تاہم سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہیں۔

  • پاک فوج نے ایل اوسی پر پاکستانی چیک پوسٹ تباہ کرنے کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

    پاک فوج نے ایل اوسی پر پاکستانی چیک پوسٹ تباہ کرنے کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

    راولپنڈی : پاک فوج نے بھارت کی طرف سے وادی نیلم میں پاکستانی چیک پوسٹیں تباہ کرنے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کےمطابق بھارت کی جانب سے وادی نیلم میں کنٹرول لائن پر پاکستانی چوکی کو تباہ کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہفتے سے ورکنگ باؤنڈری کے ہرپار،چھپرار، پوکھلیاں اور شکر گڑھ سیکٹرز پر وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چار شہری زخمی ہوگئے ہیں جبکہ پاک فوج موثر طریقے سے ہندوستانی چوکیوں کو نشانہ بنارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ،چناب رینجرزکا بھرپورجواب

    خیال رہے کہ اس سے قبل ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز نے بلا اشتعال گولہ باری کی تھی ۔شکر گڑھ سیکٹر میں فائرنگ اور گولہ باری میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا تھاجس کے نتیجے میں دوعام شہری زخمی اور املاک کو بھی نقصان پہنچا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ورکنگ باؤنڈری کے اطراف گاؤں میں ایک بچے سمیت چار پاکستان شہری جاں بحق جبکہ 26 زخمی ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایل او سی پر فائرنگ: پاک فوج کا بھرپور جواب،5 بھارتی فوجی ہلاک،4 چوکیاں تباہ

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی بلااشتعال فائرنگ کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیاتھا،جس کے نتیجے میں بھمبر سیکٹر میں بھارتی فوج کی چار چیک پوسٹیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں اور پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔