Tag: پاک پتن

  • پاک پتن میں ایک ہفتے میں 23 بچے آکسیجن نہ ملنے سے مرے، پنجاب اپوزیشن لیڈر کا الزام

    پاک پتن میں ایک ہفتے میں 23 بچے آکسیجن نہ ملنے سے مرے، پنجاب اپوزیشن لیڈر کا الزام

    پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھجر کا کہنا ہے کہ پاک پتن میں ایک ہفتے میں 23 بچوں کی اموات کی وجہ آکسیجن نہ ملنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما احمد خان بھجر نے کہا کہ پاک پتن میں ایک ہفتہ میں جو 23 بچے جان سے گئے، اس کی وجہ انہیں اؔکسیجن نہ ملنا تھا۔

    اپوزیشن لیڈر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جناح اسپتال کا نام انہوں نے مریم نواز اسپتال رکھ دیا اور اعتراض پر کل انہوں نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ ہم نے نوٹیفکیشن نہیں کیا۔

    ملک احمد خان نے مزید کہا کہ آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں پنجاب میں 10 کھرب کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ بے ضابطگیاں نہیں بلکہ صوبے کے عوام کے پیسے سے فراڈ اور غبن ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے 26 ارکان پنجاب اسمبلی کو اس لیے معطل کیا گیا کہ ہم ریکوزیشن کے ذریعہ اجلاس طلب نہ کر سکیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جون کے آخری ایک ہفتہ کے دوران پاک پتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) میں 20 نومولود انتقال کر گئے تھے۔

    کمشنر ساہیوال کی ہدایت پر تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور آج رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/death-of-20-babies-at-pakpattan/

  • 7 ماہ کا بچہ آوارہ کتے کے کاٹنے سے جاں بحق

    7 ماہ کا بچہ آوارہ کتے کے کاٹنے سے جاں بحق

    پاک پتن میں آوارہ کتے کے کاٹنے سے 7 ماہ کا بچہ جاں بحق، کتے نے گھر میں گھس کر بچے نوچ کھایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکپتن کے کمیریاں گاؤں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں آوارہ کتے کے کاٹنے سے 7 ماہ کے بچے کی موت واقع ہوگئی، کتے نے گھر میں گھس کر بچے کو نوچ کھایا، لوگوں نے کتے کو ماردیا.

    ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ کمیریاں گاؤں میں کتے کے کاٹنے سے 7 ماں کا بچہ جاں بحق ہوا، اسپتال منتقلی کے دوران بچے نے دم توڑا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بچے کو شدید زخمی کرکے فصل کی طرف فرار ہونے والے آورہ کتے کو لوگوں نے ماردیا۔

  • بابا فریدالدین گنج شکرؒ کا عرس جاری، بہشتی دروازہ چوتھے روز بھی کھولا گیا

    بابا فریدالدین گنج شکرؒ کا عرس جاری، بہشتی دروازہ چوتھے روز بھی کھولا گیا

    پاک پتن : برصغیر پاک وہند کے صوفی بزرگ حضرت بابا فریدالدین شکرگنج رحمتہ اللہ علیہ کے 777 ویں عرس کی تقریبات آخری مراحل میں داخل ہوگئیں، بہشتی دروازہ چوتھے روز بھی زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حضرت بابا فریدالدین گنج شکر کے سات سو ستترویں عرس کی تقریبات پاکپتن میں اپنے اختتام کو پہنچنے والی ہیں، دنیا بھر سے آئے لاکھوں زائرین تقریبات میں شرکت کر کے فیض و برکات سمیٹ رہے ہیں۔

    پندرہ لاکھ سے زائد زائرین عرس میں شرکت کے لئے پاکپتن آئَے ہیں، ان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو ، سکھ اور دیگر مذاہب کے زائرین بھی شامل ہیں۔

    پاکپتن کے دربار میں بہشتی دروازہ چوتھے روز بھی زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ قفل کشائی کی سعادت کمشنرساہیوال اور آر پی او ساہیوال نے حاصل کی، بہشتی دروازے کی قفل کشائی پر شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا، بہشتی دروازے سے گزرنے کیلئے دنیا بھر سے آئے زائرین کی قطاریں لگی رہیں۔

    اس موقع پر تبرکات عقیدت مندوں میں تقسیم کی گئی۔ عرس میں اندرون و بیرون ملک سے زائرین کی بڑی تعداد شریک ہے۔

    سجادہ نشین دیوان مودود مسعود چشتی نے ملک و قوم کی سلامتی پاکستان کے تحفظ عالم اسلام کی سلامتی کیلئے دُعا کی، عرس کے موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے زائرین کیلئے خصوصی انتطامات کیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکپتن ۔ حضرت بابا فریدالدین گنج شکرکےعرس کی تقریبات عقیدت و احترام سے جاری

    عرس کی تقریبات میں محافل سماع کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور قوالوں نے کلام عقیدت پیش کیا۔ حضرت بابا فریدالدین گنج شکر کے عرس میں لاکھوں عقیدت مند شرکت کر کے فروغ اسلام کے لیے بابا جی خدمات کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

  • سابق ڈی پی او پاکپتن تبدیلی کیس: خاورمانیکا اورجمیل گجر پیر کو طلب

    سابق ڈی پی او پاکپتن تبدیلی کیس: خاورمانیکا اورجمیل گجر پیر کو طلب

    اسلام آباد :  سابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پرازخود نوٹس کی سماعت میں  چیف جسٹس نے خاور مانیکا اور جمیل گجر کو پیرکو طلب کرلیا اور کہا حاضرنہ ہوئے تو پھر اگلا لائحہ عمل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی ، آرپی اوساہیوال اور رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے ۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے جھوٹ بولیں گے تواس کے نتائج بھتگنا ہوں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی گریڈ 21 کے افسراور22 پرکا م کررہے ہیں، کیوں نہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کوبلا کرآپ کو بھی تبدیل کردیا جائے۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ رات کو ایک بجے تبادلے کا حکم دیا، کیا صبح نہیں ہوتی؟ کیا اگلے دن کا سورج نہیں چڑھنا تھا؟۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اے ڈی خواجہ معاملے میں بھی ہم نے پولیس کوبا اختیار کیا، آپ خود سیاسی اثرکے نیچے جا رہے ہیں۔

    آئی جی پنجاب پولیس نے عدالت میں کہا کہ میں نے واقعے کا پوچھا تورضوان گوندل نے درست بات نہ بتائی، میں نے دیگرذرائع سے اصل معاملہ پتہ کیا۔

    سید امام کلیم نے کہا کہ ایک خاتون کو روکا گیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کتنے بجے روکا گیا جس پر آئی جی پنجاب پولیس نے جواب دیا کہ رات کوایک یا 2 بجے روکا گیا۔

    آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ آپ خود معاملے کے حقائق پوچھ سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں عدالت کوکہنے والے ہم معلوم کریں۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت سے بات کرنے کا طریقہ کار ہوتا ہے جس پر سید امام کلیم نے کہا کہ میں اپنےالفاظ واپس لیتا ہوں۔

    آئی پنجاب پولیس نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے جوڈی پی اوکوبلایا انہیں نہیں بلانا چاہیے تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ڈی پی اوکووزیراعلٰی کے پاس جانے کی اجازت کیوں دی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نےکیا وزیراعلیٰ سے ڈی پی اوکوملنےسے روکا؟ خاتون پیدل چل رہی تھی پولیس نے پوچھا تواس میں کیاغلط ہے؟ آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ لڑکی کا ہاتھ پکڑا گیا۔

    سابق ڈی پی اور پاکپتن رضوان گوندل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 23،24 اگست والے واقعے کا قائم مقام آرپی او کو بتایا، مجھ سے متعلق وزیراعلیٰ نے آئی جی کوحکم دیا، حکم آیا کہ رضوان گوندل کوڈی پی اوکے طورپر نہیں دیکھنا تھا۔

    رضوان گوندل نے کہا کہ اتوارکی رات سی ایس اواور پی ایس او کی کال موصول ہوئی، مجھے بتایا گیا 9 بجے وزیراعلیٰ کے دفترآئیں۔

    سابق ڈی پی او پاکپتن نے کہا کہ پی ایس اوصاحب نے بتایا وزیراعلیٰ نے آئی جی کو حکم دیا ہے، میں نے آرپی او سے بات کی، آرپی اونے کہا انکوائری مکمل نہیں ہوئی توایسا حکم نہیں آنا چاہیے تھا۔

    سپریم کورٹ نے خاورمانیکا اور جمیل گجرکو فوری طلب کرلیا، چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ 3 بجے کراچی جانا ہے اس سے قبل پیش کیا جائے۔

    وفقے کے بعد سابق ڈی پی اوپاکپتن رضوان گوندل ازخود نوٹس کیس کی شروع ہوئی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ احسن جمیل گجر کے گھر ایس ایچ او کھڑے ہیں، ایس ایچ او سے رابطہ نہیں ہورہا، خاور مانیکا نے کہا بیٹی کو اسکول سے پک کرنا ہے،3 بجے سے پہلے لاہورنہیں چھوڑسکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آرپی اوساہیوال اوررضوان گوندل کل تک بیان حلفی جمع کرائیں اور احسن جمیل گجراوردیگر پیرکوعدالت میں حاضر ہو، احسن جمیل گجرکی حاضری کوآئی جی نےیقینی بنانا ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا 62 ون ایف پر فیصلوں کوایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پڑھ کرآئیں کہ اختیارات کے غلط استعمال پر عدالتی فیصلوں کا اسکوپ کتنا ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا احسن جمیل گجرکو پیار سے لائیے گا، احسن جمیل گجر پیر کو حاضر نہ ہوئے تو پھر اگلالائحہ عمل دیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پرازخود نوٹس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس لے لیا

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پنجاب، آرپی او ساہیوال اورمتعلقہ ڈی پی او کو کل ساڑھے نو بجے طلب کیا تھا اور ساتھ ہی پنجاب پولیس کے حکام سے انکوائری رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

    اس سے قبل اپوزیشن پارٹیوں‌ نے الزام لگایا تھا کہ 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا، واقعے کے بعد آر پی او اور ڈی پی او پر مبینہ طور پر معافی مانگنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے انکار کرنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا۔

    حکومت پنجاب کا موقف تھا کہ آر پی او اور ڈی پی او کو طلب کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، اس معاملے پر غفلت میں تبادلہ کیا گیا۔

    ماریہ محمودکوڈی پی اوپاکپتن تعینات

    دوسری جانب ماریہ محمود کو ڈی پی اوپاکپتن تعینات کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    خاور مانیکا اور رضوان گوندل کے موقف

    واقعے کے بعد سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں غیرمتعلقہ شخص سوالات پوچھتا رہا، باربار کہا گیا ڈیرے پر جاکرمعافی مانگو۔

    خاور مانیکا فیملی نے بھی اپنا جواب ای میل کے ذریعے کمیٹی کو ارسال کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اہلکاروں نے خاور مانیکا اور بیٹی سے بدتمیزی کی تھی۔

  • بھارت کی آبی دہشت گردی، دولاکھ کیوسک پانی چھوڑدیا

    بھارت کی آبی دہشت گردی، دولاکھ کیوسک پانی چھوڑدیا

    پاک پتن : بھارت نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریائے ستلج  میں پانی چھوڑ دیا، جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیاہے۔

    تفصیکلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں دولاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعدحفاظتی انتظامات کرلئے گئے۔

    بھارت کی طرف سے دولاکھ کیوسک پانی کی آمد کے پیش نظر ہیڈسلیمان کے مقام سے نکلنے والی پاک پتن کینال،صادقیہ کینال اورفورڈکینال کوبند کردیا گیا۔

    ضلعی انتظامیہ نے سیلاب کے خطرے کے باعث ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا اوردریائے ستلج کے قریب آباد مکینوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پرپانی کا بہاؤ ایک لاکھ اسی ہزارسات سوکیوسک سے تجاوز کرگیا۔ ھارت ہر موقع پر پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں میں پانی چھوڑ کر ہماری فصلوں اور شہریوں کو ڈبونے کا موقع ضائع جانے نہیں دیتا۔

    ہمارے حکمران شاطر اور مکار دشمن کے عزائم سے آگاہ ہیں لیکن اس کے باوجود وہ عوام کو سیلاب سے بچانے کے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کرتے۔

    حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو سیلابی ریلے سے بچانے کے ساتھ ساتھ بھارت کا مکروہ چہرہ عالمی دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔