Tag: پاک چین اقتصادی راہداری

  • پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے 10 سال، ترقی کی ایک دہائی

    پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے 10 سال، ترقی کی ایک دہائی

    گزشتہ دہائی کے دوران، سی پیک ایک بلند نظر خیال سے پاکستان کی معاشی بحالی اور ترقی کے لیے ایک جامع فریم ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔

    یہ انفراسٹرکچر، توانائی، تجارت اور علاقائی استحکام پر مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔ سی پیک کا آغاز 46 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ساتھ ہوا جو بعد میں 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    یہ بنیادی طورپر انفراسٹرکچر کی ترقی، توانائی کے منصوبے، صنعتی تعاون اور گوادر بندرگاہ کی جدید کاری پر مرکوز ہے، ابتدائی فیز (2013-2018) میں پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمے اور ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کو ترجیح دی گئی۔

    سی پیک ابتدائی فیز کے دوران ساہیوال کول پاور پلانٹ اور پورٹ قاسم کول پاور پراجیکٹ جیسے 3,000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے والے منصوبے شروع کیے گئے، شاہراہ قراقرم (KKH) کی جدید کاری کی گئی اور لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کا آغاز کیا گیا۔

    توسیعی فیز (2019-2023) میں صنعتی تعاون اور سماجی شعبے کی ترقی پر توجہ دی گئی۔ اس دوران گوادر فری زون کا آغاز ہوا، خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) جیسے کہ رشکئی اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا قیام عمل میں آیا اور گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تکمیل ہوئی۔

    آئندہ مرحلہ (2023 اور اس کے بعد) پائیدار ترقی، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے، مجوزہ منصوبوں میں ML-1 ریلوے منصوبے کی بہتری، گوادر کی گہرے پانی کی بندرگاہ کی سہولیات میں توسیع اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔

    سی پیک نے پاکستان کے روڈ اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں نمایاں بہتری کی ہے۔ 1,500 کلومیٹر سے زائد شاہراہوں کی تعمیر، جیسے کہ ملتان-سکھر موٹروے اور ہزارہ موٹروے، نے سفر کا وقت کم کر دیا ہے۔

    گوادر بندرگاہ کو جدید ترین گہرے پانی کی بندرگاہ میں تبدیل کیا گیا ہے جو بڑی مقدار میں کارگو ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان کے توانائی گرڈ میں 5,320 میگاواٹ بجلی شامل کی گئی ہے، جس سے بجلی کی قلت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

    بڑے منصوبوں میں ساہیوال کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ اور قائداعظم سولر پارک شامل ہیں، جنہوں نے توانائی کی فراہمی کو مستحکم کیا اور توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کیا، سی پیک نے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیا، جس سے پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی میں تقریباً 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔

    خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) نے غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کیا، روزگار کے مواقع پیدا کیے اور صنعتی پیداوار کو بڑھایا۔ رشکئی SEZ کے ذریعے 50,000 سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔

    یہ راہداری پاکستان کو چین کے سنکیانگ خطے اور وسطی ایشیا سے منسلک کرتی ہے، جس سے تجارت کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے، گوادر بندرگاہ ایک اہم تجارتی مرکز کے طور پر ابھری ہے، جس سے پاکستان کا روایتی تجارتی راستوں پر انحصار کم ہوا ہے۔

    توقع ہے کہ 2030 تک گوادر بندرگاہ کے ذریعے برآمدات 10 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ جائیں گی۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تعلیم، صحت اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی گئی ہے۔

    پاکستانی طلباء کو چینی یونیورسٹیوں میں اسکالرشپس کی فراہمی اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے قیام سے انسانی وسائل کی ترقی میں بہتری آئی ہے۔ علاوہ ازیں، گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ جیسے منصوبے مقامی پانی اور وسائل کے مسائل کے حل کے لیے کارگر ثابت ہوں گے۔

    سی پیک کی مستقبل کی کامیابی کا انحصار رفتار کو برقرار رکھنے، گورننس کے مسائل کے حل اور تمام صوبوں میں مساوی ترقی کو یقینی بنانے پر ہے۔ ML-1 ریلوے کی اپ گریڈیشن اور مزید خصوصی اقتصادی زونز جیسے منصوبوں کی تکمیل پاکستان کو ایک علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر مستحکم کرے گی۔

    گزشتہ دہائی کے دوران سی پیک نے پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر، تجارت اور صنعتی کاری میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔

    گلوبل کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس رپورٹ دسمبر2024 جاری

    چیلنجز کے باوجود، اس کے طویل مدتی فوائد بے پناہ ہیں۔ سی پیک کے دوسرے عشرے میں داخل ہونے کے ساتھ، حکمت عملی پر مبنی منصوبہ بندی اور شراکت داروں کے تعاون سے اس کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے میں مدد ملے گی، جو پاکستان اور پورے خطے کے لیے ترقی کا ضامن ہے۔

  • سی پیک کے تحت پاکستان کو کتنی رقم ملی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    سی پیک کے تحت پاکستان کو کتنی رقم ملی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان کو ملنے والی رقوم کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان کو ملنے والی رقوم کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔

    وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبوں کے تحت اب تک 24 ارب 70 کروڑ ڈالر سے رقم موصول ہوئی، اس رقم سے اب تک 43 منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں۔

     وزارت منصوبہ بندی کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اس وقت 70 کروڑ ڈالر سے زائد 8 منصوبے زیر تکمیل ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت دو بلوچستان، دو کے پی کے اور سندھ جبکہ پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔

    علاوہ ازیں وقفہ سوالات میں وزراء کے ایوان میں نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اگر وزراء کا یہی طریقہ کار رہا تو ہم وزیر اعظم کو آگاہ کریں گے۔

    قومی اسمبلی اجلاس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا حنیف عباسی آپ کی باری ہے اب سوال پوچھ لیں، حنیف عباسی نےجواب دیا اب میرا سوال پوچھنے کا دل نہیں کر رہا، آپ نے پہلے بات کرنے کا موقع نہ دے کر میرا دل توڑ دیا ہے آپ سے برسوں پرانی رفاقت ہے آپ سے پیار و خلوص کا رشتہ تاعمر رہے گا۔

  • سی پیک: پاکستان کی تیونس کو بڑی پیش کش

    سی پیک: پاکستان کی تیونس کو بڑی پیش کش

    اسلام آباد: پاکستان نے تیونس کو سی پیک کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کی پیش کش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج پاکستان اور تیونس کے درمیان سیاسی مشاورت کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے پاکستان کے وفد کی قیادت کی، جب کہ تیونس کے سفیر محمد علی تقی نے وفد کی قیادت کی۔

    پاکستان نے ورچوئل اجلاس میں تیونس کو پاک چین اقتصادی راہ داری کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کی پیش کش کی۔

    اجلاس میں پاکستان اور تیونس نے مجموعی معاشی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے، اور معاشی تعلقات کو بہترین سیاسی تعلقات کے ہم پلہ بنانے پر اتفاق کیا۔

    سیکریٹری خارجہ سہیل محمود

    سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اجلاس میں کہا پاکستان کی توجہ جیو اکنامکس پر مرکوز ہے، وزیر اعظم عمران خان کی توجہ کا محور امن، ترقی اور روابط کی استواری ہے۔

    سیکریٹری خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی روابط کو مزید گہرا کرنے، دو طرفہ تعاون کو بڑھانے اور کثیرالجہتی فورمز پر باہمی رابطے کو مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا۔

    سہیل محمود نے کہا کہ انگیج افریقا کا اقدام سیاسی و معاشی روابط کے فروغ کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ انگیج افریقا پالیسی کے تحت پاکستان تمام افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افریقی ممالک میں اپنے سفارتی مشنز میں اضافہ کرے گا، اس سلسلے میں افریقی خطے کی بڑھتی ہوئی معاشی اور سیاسی اہمیت کی وجہ سے جبوتی میں پاکستان کا سفارت خانہ بھی کھولا جا رہا ہے۔

  • اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کے خطاب پر ہر پاکستانی کو فخر ہے: عاصم باجوہ

    اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کے خطاب پر ہر پاکستانی کو فخر ہے: عاصم باجوہ

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان کے خطاب پر ہر پاکستانی کو فخر ہے، ان کی تقریر میں سراہنے کے لیے بہت کچھ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان نے جامع خطاب کیا جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔

    عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے حقیقی معنوں میں پاکستان کی ترجمانی کی اور کشمیر، فلسطین اور خطے میں امن پر دو ٹوک مؤقف پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں بھارت کو سنگین نتائج کی وارننگ دی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عوام کو غربت سے نکالنے کا عہد کیا، ان کی تقریر میں سراہنے کے لیے بہت کچھ تھا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی دہشت گرد فورسز جعلی مقابلوں میں سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کرچکی ہیں۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے، سیکیورٹی کونسل نے گزشتہ سال 3 بار کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

    وزیر اعظم نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو قوم بھرپور جواب دے گی۔

  • اورنج ٹرین کا جلد افتتاح کردیا جائے گا: عاصم باجوہ

    اورنج ٹرین کا جلد افتتاح کردیا جائے گا: عاصم باجوہ

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اورنج ٹرین کا ٹرائل رن شروع کردیا گیا ہے، جلد افتتاح کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اورنج ٹرین کا افتتاح جلد کردیا جائے گا، ٹرین کے کرایے کا تعین کرلیا گیا ہے۔

    عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ اورنج ٹرین کا ٹرائل رن شروع کردیا گیا ہے، آپریشنز و مینٹننس کا کام تفویض کردیا گیا ہے جبکہ اسٹاف ہائرنگ کا کام بھی جاری ہے۔

    اس سے قبل اپنے ایک ٹویٹ میں عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ گوادر شہر اور بندرگاہ کی تعمیر دن رات جاری ہے جس سے خوشحالی آئے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وفاق اور بلوچستان حکومت صوبے میں ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں، جنوبی بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے حکومتیں پرعزم ہیں۔

    عاصم باجوہ نے مزید کہا تھا کہ بلوچستان اور سی پیک کے حوالے سے ہونے والے ترقیاتی کام پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کا باعث ہوں گے، ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد خوشحالی آئے گی۔

  • سی پیک کے تحت گوادر میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں: عاصم سلیم باجوہ

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ متحرک اور فعال بندرگاہ ثابت ہوگی، سی پیک کے تحت گوادر میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گوادر میں بین الاقوامی شہر بننے کا پوٹینشل موجود ہے۔

    عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ متحرک اور فعال بندرگاہ ثابت ہوگی، سی پیک کے تحت گوادر میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں۔

    اس سے قبل عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سی پیک کے مغربی روٹ پرکام جاری ہے، حویلیاں پر بہت بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی اور چین سے آنے والا سامان حویلیاں پہنچے گا۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ ایران کے ساتھ سرحد پر باڑھ لگائی جا رہی ہے، 100 کلو میٹر طویل باڑھ جلد لگا دی جائے گی، ایم ایل ون کے تحت ریلوے ٹرانسمیشن نظام تبدیل کردیا جائے گا۔

  • کورونا وائرس سے کئی سال پہلے کا چین

    کورونا وائرس سے کئی سال پہلے کا چین

    عمر بھر سنتا چلا آیا تھا کہ عورت و مرد، زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں اور اگر یہ ساتھ ساتھ چلیں تو زندگی خوش گوار و تیز رفتار ہو جاتی ہے۔ عملاََ اس کا مظاہرہ چین میں دیکھا۔ ہر شعبہ زندگی میں عورت مرد ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کام کرتے نظر آئے۔

    اسپتالوں اور زچہ خانوں سے لے کر بچوں کے اسکولوں، تعلیم و تدریس کے تربیتی اداروں، تیار شدہ ملبوسات و اشیا کی دکانوں، کپڑے کے بڑے بڑے اسٹوروں، گھریلو اشیا کی فروخت کے مراکز اور کتابوں کی دکانوں، غرض عورت و مرد برابر نہیں بلکہ عورتوں کی تعداد مردوں سے کچھ زیادہ ہی تھی۔

    کمال کی بات یہ ہے کہ ہوٹل میں دوسرے کاموں کے علاوہ سیکیورٹی گارڈ، ایئرپورٹ کے حفاظتی و انتظامی عملے اور شہر کے ٹریفک نظام میں زیادہ عمل دخل خواتین ہی کا نظر آیا۔ سڑک کے بڑے بڑے چوراہوں پر ٹریفک کے جو بوتھ بنے ہیں، ان میں بھی عموماَ عورتیں ہی کام کرتی دکھائی دیں۔ بڑی بڑی پبلک بسیں بھی عورتیں چلا رہی تھیں، ایسی شائستگی، مستعدی اور کردار کی پاکیزگی و استقامت کے ساتھ کہ ان کے حسنِ عمل کا قائل ہونا پڑتا ہے۔

    (ڈاکٹر فرمان فتح‌ پوری کے سفر نامہ چین سے انتخاب، یہ ٹکڑا ایک ادبی جریدے کے 1993 کے شمارے سے لیا گیا ہے)

  • پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل

    پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر اعلیٰ سطح کا چینی وفد پاکستان پہنچا۔ وفاقی وزیر مراد سعید سے ملاقات کے دوران چینی وفد کا کہنا تھا کہ منصوبے پر وزارت مواصلات نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اعلیٰ سطح کا چینی وفد پاکستان پہنچا۔ چینی وزیر ٹرانسپورٹ کی قیادت میں آئے وفد کی وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات کے دوران سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے میں مغربی روٹ پر کام تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملاقات میں ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔

    پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دوسرے مرحلے میں مغربی روٹ پر 12 سو 70 کلو میٹر کی شاہراہیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گلگت سے چترال اور ڈیری غازی خان سے ژوب تک شاہراہیں تعمیر ہوں گی۔ پشاور تا ڈیرہ غازی خان، سوات ایکسپریس وے فیز 2 سمیت قراقرم ہائی وے پر کام ہوگا۔

    چینی وفد کا کہنا تھا کہ منصوبے پر وزارت مواصلات نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ چینی وفد نے پاکستانی حکومت کی مہمان نوازی کو بھی سراہا۔

    چینی وزیر کا کہنا تھا کہ سی پیک سے دونوں ممالک کی آئندہ نسلیں بھی مستفید ہوں گی، دونوں ملکوں کی قیادت نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے عزم کا اظہار کیا۔

    وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بھی چینی انجینئرز کی محنت، عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا اولین ترجیح ہے، سی پیک سے ملازمتوں کے مواقع، انفرا اسٹرکچر اور کاروبار کو فروغ ملے گا۔

    وزیر مواصلات نے سی پیک اتھارٹی کے قیام سے متعلق بھی چینی وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کشمیر کے معاملے پر چینی حکومت کی حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ معاشی و اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے چین رول ماڈل ہے۔

  • پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں، خسرو بختیار

    پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں، خسرو بختیار

    اسلام ۤباد : وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں سے متعلق رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں، اقتصادی راہداری سے پاکستان کی معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تفصیلات کے مطابق سی پیک منصوبوں سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں پاک چائنا اقصادی راہداری کے منصبوں کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سی پیک کے دائرہ کار کو وسعت دینے میں کامیاب رہی، منصوبہ پاکستان کی ترقی وخوش حالی کا ضامن ثابت ہوگا۔

    حکومت سی پیک فریم ورک کے تحت فائدہ اٹھانے کے لئے پرعزم ہے۔ حکومت نے سی پیک پر تعمیری کام کی رفتار کو تیز کردیا ہے، منصوبوں سے متعلق رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں۔

    خسرو بختیار نے بتایا کہ سی پیک فریم ورک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوچکا ہے، لوگوں کی فلاح وبہبود اور معاشی و اقتصادی فوائد پر حکومت کی توجہ مرکوز ہے۔

    سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کی معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبہ ایکنک ایجنڈے پر ہوگا، چین نے منصوبے کے لئے اضافی قرضوں کی تصدیق بھی کردی۔

    خسرو بختیار نے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری اہم منصوبہ ہے، حکومت نے سی پیک کے دائرے کو وسعت دی۔ دوسرےفیز میں سماجی ومعاشی ترقی اور غربت کاخاتمہ توجہ ہے۔

    دوسرے فیز میں زراعت اور صنعتی تعاون پرتوجہ دی جائے گی، اسپیشل اکنامک زونزبرآمدات بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

  • چینیوں کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی ملازمین کی از سرِ نو تصدیق کا فیصلہ

    چینیوں کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی ملازمین کی از سرِ نو تصدیق کا فیصلہ

    کراچی: شہرِ قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک اعلی سطح اجلاس میں سی پیک منصوبوں اور چینیوں کے سیکورٹی پلان کا تفصیلی جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چینیوں کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی ملازمین کی از سرِ نو تصدیق کرائی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی پر مامور اسپیشل سیکورٹی یونٹ کو جدید ہتھیار دینے کی سفارش” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) منصوبوں اور چائنیز کے ساتھ کام کرنے والوں کی سیکورٹی کلیئرنس ہوگی۔

    اجلاس میں چائنا پاکستان اکانومک کوریڈور کے منصوبوں کی سیکورٹی پر مامور اسپیشل سیکورٹی یونٹ کو جدید ہتھیار دینے کی بھی سفارش کی گئی۔

    اجلاس میں سیکورٹی اہل کاروں کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، جب کہ اسپیشل سیکورٹی یونٹ کو سفری اور رہائشی سہولتیں بھی یقینی بنانے کا حکم دیا گیا۔

    اجلاس میں سفارش کی گئی کہ سی پیک، چائنیز سیکورٹی اور پولیس کے لیے پولیس پیٹرولنگ بوٹس خریدی جائیں، پولیس پیٹرولنگ بوٹس ساحلی علاقوں میں سیکورٹی کی ذمہ داری ادا کریں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  چینی قونصلیٹ پرحملہ سی پیک کے خلاف سازش ہے، وزیراعظم عمران خان


    اجلاس میں چینیوں کے رہائشی علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے اور پیٹرولنگ بڑھانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

    خیال رہے کہ 23 نومبر کو دہشت گردوں نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا، حملہ آوروں نے چینی قونصل خانے کے دروازے پر تعینات پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے اس حملے کو سی پیک کے خلاف سازش قرار دیا۔