Tag: پبلک ٹرانسپورٹ

  • سندھ حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ

    سندھ حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پیز کی مسلسل خلاف ورزی جاری ہے۔محکمہ ٹرانسپورٹ کو چند روز میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی سینکڑوں شکایات موصول ہوئیں۔

    وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے کہا کہ ڈرائیورز،پبلک ٹرانسپورٹرز ،مسافر ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے،بسوں کوچز اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر جرمانے کیے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ انتہائی اقدامات اٹھانے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں،ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ٹرانسپورٹ بند کرنے کا سوچیں گے۔

    اویس قادر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے تعاون نہیں کر رہی،بین الصوبائی اور انٹر ڈسڑکٹ پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی ہے۔

    سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹ کھولنے کی مشروط اجازت دے دی

    یاد رہے کہ یکم جون کو سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کو ایس او پیز کی شرائط کے ساتھ بحال کرنے کی اجازت دی تھی۔ محکمہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ٹرانسپورٹ عدالتی فیصلے اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ طے ایس او پیز کے تحت کھولی جائے گی۔

  • حکومت بلوچستان کا پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا اعلان

    حکومت بلوچستان کا پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا اعلان

    کوئٹہ: حکومت بلوچستان نے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت دے دی، پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت چلانے کی اجازت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ سروس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹرز بسوں میں جراثیم کش اسپرے کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ کوچز میں سماجی فاصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے مسافر کے ساتھ سیٹ خالی ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بسوں میں سینیٹائزر کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے مسافروں کی اسکیننگ کی جائے گی۔

    حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بخار میں مبتلا اور ماسک کے بغیر بس میں کسی کو سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ٹیکسی میں تین سے زائد افراد کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایس او پیز کی شدید خلاف ورزی کی صورت میں ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کی جاسکتی ہے اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز اور مسافروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

  • کراچی میں کل سے پبلک اور آن لائن ٹرانسپورٹ سڑکوں پر آجائے گی

    کراچی میں کل سے پبلک اور آن لائن ٹرانسپورٹ سڑکوں پر آجائے گی

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں کل سے پبلک ٹرانسپورٹ کی اجازت دے دی، آن لائن ٹرانسپورٹ سروسز بھی بحال کر دی گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، اویس شاہ کا مذاکرات کے بعد کہنا تھا کہ کل سے پبلک ٹرانسپورٹ کو سڑکوں پر آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروسز بھی بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ٹرانسپورٹرز کو بنائے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا پڑے گا، ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا تو گاڑیاں بند کر دی جائیں گی۔

    وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ تمام گاڑیوں میں اضافی مسافر نہیں بٹھائے جائیں گے، آن لائن ٹیکسی سروس میں صرف 2 افراد کو بیٹھنے کی اجازت ہوگی، ہنگامی صورت حال میں ٹیکسی میں مزید ایک شخص بٹھایا جا سکے گا۔

    آن لائن بس سروس کو سیٹ بائی سیٹ سروس کی اجازت ہوگی، بس میں ایئرکنڈیشن چلانے کی اجازت نہیں ہوگی، جو ٹرانسپورٹر اے سی چلائے گا وہ ایک سیٹ پر ایک مسافر بٹھائے گا۔

    اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کل سے کراچی میں انٹرا سٹی ٹرانسپورٹ شروع ہو جائے گی، ٹرانسپورٹرز کو ایس او پیز پر اعتماد میں لیا گیا ہے. انھوں نے مزید کہا کہ انٹر سٹی بس سروس کی اجازت ابھی نہیں دی جا رہی، ٹرانسپورٹرز اس سے متعلق اپنے تحفظات 15 جون تک جمع کرا سکتے ہیں۔

    ایس او پیز کے مطابق مسافر گاڑیوں میں ماسک اور سینی ٹائزر لازمی قرار دیے گئے ہیں، ماسک اور سینی ٹائزر نہ ہونے پر متعلقہ گاڑیوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ صوبائی وزیر اویس شاہ کا کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا نوٹیفکیشن رات تک جاری کر دیا جائے گا۔

  • سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی

    سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی

    کراچی : سندھ حکومت نےپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی اور کہا ٹرانسپورٹ صرف مقررہ ٹرمینل سے چلے گی، جس پر عدالت نے ٹرانسپورٹرز کو حکومت سندھ کی رپورٹ پر غور کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹرانسپورٹ سےمتعلق سماعت ہوئی ، سماعت میں سندھ حکومت نےپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی۔

    سیکریٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرانسپورٹ صرف مقررہ ٹرمینل سے چلے گی، سہراب گوٹھ، کے ایم سی ٹرمینل اورکورنگی قومی شاہراہ کی بسیں چلائی جائیں گی، کےایم سی ٹرمینل میں یوسف گوٹھ سمیت اندرون سندھ کےٹرمینل شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کےمطابق ایس او پی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ ضروری ہےمگر جانوں کوبھی محفوظ بنانا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عوامی مفاد میں لگائی گئی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ٹرانسپورٹرز کو حکومت سندھ کی رپورٹ پر غور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے ٹرانسپورٹ اتحاد نے یکم جون کو گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا پروگرام مؤخر کردیا تھا، ئرمین کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا تھا  کہ ملک بھر میں ٹرانسپورٹ چل رہی ہے اور ہمارے ڈرائیورز فاقوں کا شکار ہیں۔

  • پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پی کے مطابق مسافر سفر کیسے کریں گے؟

    پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پی کے مطابق مسافر سفر کیسے کریں گے؟

    لاہور: پنجاب حکومت نے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کھولنے کے لیے ایس او پیز تیار کر لیے، گزشتہ روز وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے پبلک ٹرانسپورٹ کو اجازت دینے کے سلسلے میں ایس او پیز مانگ لیے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد اب پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے، جس کے لیے ایس او پیز بھی تیار کر لیے گئے۔

    ایس او پیز کے مطابق دو سیٹوں پر ایک مسافر بیٹھ کر سفر کرے گا، ایک سے دوسرے مسافر میں 3 فٹ کا فاصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے، بس میں سوار ہونے کے لیے اگلا اور اترنے کے لیے پچھلا دروازہ استعمال ہوگا۔

    ایک دروازے والی بس میں مسافر پہلے اتریں گے پھر دوسرے سوار ہوں گے، ایک روٹ پر سفر مکمل ہونے کے بعد بس میں جراثیم کش اسپرے کیا جائے گا، بسوں میں اے سی کے استعمال سے اجتناب کیا جائے گا، بس عملہ مسافروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرانے کے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

    پنجاب حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

    پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار ہر مسافر کے لیے فیس ماسک، ہینڈ سینی ٹائزر لازمی قرار دیا گیا ہے، بسوں اور منی بسوں سمیت ٹرمینلز پر ہینڈ سینی ٹائزر لازمی رکھے جائیں گے، کھانسی اور نزلہ زکام کی شکایت والے مسافروں کو سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، بسوں کی کھڑکیاں ہوا کے گزر کے لیے کھلی رکھی جائیں گی۔

    شہر میں آن لائن ٹیکسی سروس کے لیے بھی ایس او پی جاری کیا گیا ہے، جس میں مسافروں کے لیے فیس ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر لازمی قرار دیا گیا ہے، ڈرائیور بھی گاڑیاں چلاتے وقت فیس ماسک کا استعمال کریں گے۔

  • پنجاب حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

    پنجاب حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اصولی منظوری دے دی۔

    وزیراعلی پنجاب سردارعثمان بزدار نے ٹرانسپورٹ کے لیے ایس او پیز پلان مانگ لیا، ایس اوپیز کو حتمی شکل دینے کے لیے آج ٹرانسپورٹرز کے ساتھ اجلاس طلب کر لیا۔ وزیرقانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ٹرانسپورٹرز کے ساتھ اجلاس ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد پنجاب حکومت ایس او پیز اور اقدامات سے وفاق کو آگاہ کر دےگی،شہر اور ایک سے دوسرے شہر کے لیے ٹرانسپورٹ کی اجازت دی جائےگی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا، مجبوری کے باعث عوام نے مہنگے داموں پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ عوام اور ٹرانسپورٹ شعبہ کو ریلیف کے لیے اجازت ضر وری ہے۔

    پنجاب حکومت نے شاپنگ مالز کھولنے کا فیصلہ کرلیا

    دوسری جانب پنجاب میں شاپنگ مالز کے علاوہ آٹوموبل انڈسٹری کو بھی کام کرنے کی اجازت دی جائے گی، تمام شعبوں میں احتتاطی تبداپیر اپنانے سے متعلق پابند کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں ٹرام: آغاز سے بندش تک

    کراچی میں ٹرام: آغاز سے بندش تک

    کراچی کے بزرگ شہریوں سے کبھی اہم اور مرکزی سڑکوں اور نصف صدی قبل اس شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ یا نقل و حمل کے مختلف ذرایع کے بارے میں‌ دریافت کریں تو وہ "ٹرام” کا ذکر ضرور کریں گے جو اب قصہ پارینہ بن چکی ہے۔

    دہائیوں قبل اندرونِ شہر آمدورفت کے لیے عام طور پر سائیکل رکشا اور گھوڑا گاڑی کے بعد ٹرام ایک آرام دہ سہولت تھی۔

    1975 میں آج ہی کے روز ٹراموے کمپنی نے ٹرام بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    30 اپریل کے اس اعلان کے ساتھ ہی‌ نوّے سال تک کراچی کے مخصوص راستوں کی یہ سواری ہمیشہ کے لیے ساکت و جامد ہوگئی۔

    کراچی میں ٹراموے کمپنی کے آغاز کا سہرا شہر کے میونسپل سیکریٹری جیمز اسٹریچن کے سَر ہے، جو ایک انجینئر اور آرکیٹکٹ بھی تھے۔

    شہر میں ٹرام کے لیے لائنیں بچھانے کا کام 1883 میں شروع ہوا اور اکتوبر 1884 میں پایہ تکمیل کو پہنچا اور اگلے سال سروس کا آغاز کیا گیا۔

    اپریل اس کی بندش کا مہینہ ہی نہیں بلکہ ٹرام پہلی بار چلی بھی اسی مہینے کی 20 تاریخ کو تھی۔

    اس زمانے میں ٹرام بھاپ سے چلائی جاتی تھی جو آلودگی اور شور پیدا کرتی تھی اور اسی وجہ سے اسے بند کر کے چھوٹی اور ہلکی ٹرامیں چلائی گئیں جن کو گھوڑے کھینچتے تھے۔

    بیسویں صدی میں ٹرامیں ڈیزل سے چلنے لگیں جن کے کئی روٹ تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد یہ نظام نجی ملکیت میں‌ چلا گیا اور پھر ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا۔

  • دبئی اور ابو ظہبی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی بحالی کا فیصلہ

    دبئی اور ابو ظہبی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی بحالی کا فیصلہ

    ابو ظہبی: دبئی اور ابو ظہبی میں پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ دن میں 12 گھنٹے فعال رہے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ابو ظہبی محکمہ بلدیات و ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ ہفتے کے روز سے بحال کی جائے گی۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ جمعرات سے 48 گھنٹے تک پبلک ٹرانسپورٹ میں استعمال کی جانے والی تمام بسوں کی صفائی ہوگی اور جراثیم کش ادویات کا استعمال ہوگا۔

    پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کے ساتھ مسافروں کی سلامتی کے لیے سخت حفاظتی انتظامات پر عمل جاری رہے گا، شہر بھر میں جراثیم کش ادویات کا استعمال جاری رہے گا جبکہ تمام بسوں، ٹیکسیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے ذرائع کی روزانہ کی بنیاد پر سینی ٹائزنگ ہوگی۔

    محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ تمام مسافر دوران سفر ایک دوسرے سے ضروری فاصلہ رکھنے کے پابند ہوں گے اور ماسک اور دستانوں کے علاوہ سینی ٹائزر استعمال کریں گے۔

    دوسری طرف دبئی حکومت نے بھی میٹرو اور بس سروس جزوی طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ دن میں صرف 12 گھنٹے کے لیے کام کرے گی۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جزوی بحالی کے ساتھ حفاظتی انتظامات پر عمل جاری رہے گا، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے علاوہ مسافروں کو ماسک بھی پہننا ہوں گے۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ میٹرو دبئی صبح 7 بجے سے شام 7 بجے تک چلے گی, یہ تجربہ ایک ہفتہ تک جاری رہے گا، اس کے بعد اس فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔

  • کراچی: پبلک ٹرانسپورٹ اور روٹ پرمٹ کی کہانی!

    کراچی: پبلک ٹرانسپورٹ اور روٹ پرمٹ کی کہانی!

    سفر وسیلۂ ظفر ہوتا ہے۔ یہ ہم سنتے آئے ہیں، لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی بات کی جائے تو یہاں بسوں میں سفر کرنا اذیت ناک ہے۔

    ایک طرف تو کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید کمی ہے۔ دوسری جانب خستہ حال بسیں اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں نے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ اسی طرح سی این جی کی بندش کے دوران لوگ پریشان نظر آتے ہیں. کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن بس پروجیکٹ اور ایسے متعدد منصوبے یا تو اعلانات اور کاغذات تک ہی محدود ہیں یا پھر سست روی اور غفلت کی نذر ہو رہے ہیں۔

    ایک خبر نظر سے گزری جس کے مطابق کراچی کی ریجنل اتھارٹی نے شہر بھر میں مختلف بسوں اور کوچز کے روٹ غیر مؤثر کر دیے ہیں۔ اس کی وجہ مقررہ روٹس پر پرمٹ تمام ہو جانا ہے۔ ایسی بسوں کی تعداد دو سو کے لگ بھگ جب کہ کوچز کی تعداد 50 بتائی گئی ہے۔

    کیا ہے یہ روٹ پرمٹ؟
    سادہ زبان میں کسی مسافر گاڑی کا مخصوص گزر گاہوں پر رواں دواں رہنے کا اجازت نامہ ہی روٹ پرمٹ ہے جو متعلقہ اداوں کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔ اس کی باقاعدہ فیس وصول کی جاتی ہے جو صوبائی حکومت کے خزانے میں جمع ہوتی ہے۔ یہ روٹ پرمٹ ختم ہو جائے تو ایسی پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹ غیرمؤثر قرار دیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کیا کہتے ہیں؟
    اس حوالے سے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے جامع اور مربوط نظام نظر نہیں آتا جب کہ ماہرین کی نظر میں اس سلسلے میں باقاعدہ سروے کر کے معلومات اکٹھی کرنا ضروری ہے۔ اسی کے ذریعے ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے تمام بڑے شہروں میں معیاری سفری سہولیات کی وجہ ایک جامع اور مضبوط سسٹم ہے جس کے تحت شہر کی سڑکوں پر ذرایع نقل و حمل اور آمدورفت کے حوالے سے عوام کی مشکلات دور کرنا آسان ہوتا ہے۔

    شہریوں کی بھی سنیے!
    ٹریفک کے نظام میں بہتری، سڑکوں کو کشادہ اور ان کی حالت بہتر بنانا اور پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد بڑھانے کے علاوہ موجودہ ٹرانسپورٹروں کو قانونی تقاضے پورے کرنے پر آمادہ کرنا اور پابند بنانا ایک عام شہری کا کام تو نہیں ہے۔ حکومت اور انتظامیہ ہی اس مسئلے کو حل کرسکتی ہے، مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا۔

    سنجیدہ و باشعور شہریوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حکومتِ سندھ کی عدم توجہی محض ایک تاثر نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ اس سلسلے میں شہری امور کے ماہرین کوتاہیوں، خامیوں اور غفلت سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار سامنے لاتے رہے ہیں اور میڈیا نے بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔

    کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مطلوبہ اسٹاپ پر اترنے کے بعد آئینہ دیکھیں تو اپنی ہی صورت پہچانی نہیں جاتی۔ یوں لگتا ہے کہ کسی محاذِ جنگ سے واپسی ہوئی ہے۔

    طلبا اور دفاتر میں کام کرنے والوں کی اکثریت شہر میں بسوں کی کمی کے ساتھ اب گیس کی بندش کی وجہ سے پریشان ہے اور انہی حالات میں بسوں کے روٹ پرمٹ کے حوالے سے خبر بھی سامنے آگئی ہے۔ ٹریفک حکام اس حوالے سے بس مالکان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کا پابند ضرور کریں، مگر شہریوں‌ کا کہنا ہے کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ سڑکوں سے مزید پبلک ٹرانسپورٹ غائب نہ ہو۔

  • پبلک ٹرانسپورٹ میں اونچی آواز میں میوزک پر اب کارروائی ہوگی

    پبلک ٹرانسپورٹ میں اونچی آواز میں میوزک پر اب کارروائی ہوگی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور میں پبلک ٹرانسپورٹ میں اونچی آواز میں میوزک سننے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) ملک لیاقت نے پبلک ٹرانسپورٹ میں اونچی آواز میں میوزک سننے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    سی ٹی او کی ہدایت پر ایس پی ٹریفک سٹی ڈویژن نے سرکلر جاری کردیا۔ سرکلر کے مطابق چنگچی سمیت دیگر پبلک سروس گاڑیوں میں اونچی آواز میں میوزک نہیں چلےگا۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ اونچے میوزک سے سواریوں کو پریشانی کا سامنا تھا۔ ایس پی ٹریفک نے اس حوالے سے روڈ سیفٹی یونٹ کو آگاہی دینے کی ہدایت بھی کردی۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پبلک ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں از خود اضافہ کردیا تھا۔

    کرایوں میں اضافے کے بعد بڑی بسوں کا زیادہ سے زیادہ کرایہ 25 روپے وصول کیا جانے لگا جبکہ کوچز کے کرائے میں بھی 5 سے 15 روپے از خود اضافہ کر دیا گیا۔

    چنگ چی رکشہ والوں نے بھی فی مسافر کرائے میں 5 روپے اضافہ کردیا تھا۔