Tag: پبلک ٹوائلٹس

  • دلی حکومت نے برطانوی ہائی کمیشن کے سامنے پبلک ٹوائلٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیوں کیا؟

    دلی حکومت نے برطانوی ہائی کمیشن کے سامنے پبلک ٹوائلٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیوں کیا؟

    نئی دہلی: دلی حکومت نے برٹش ہائی کمیشن کے سامنے پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دلی حکومت کی طرف سے برٹش ہائی کمیشن دلی کے سامنے پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے، معلوم ہوا ہے کہ یہ اعلان سکھوں کے اقدام کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    مقامی حکام نے دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر کی رہائش گاہ کے قریب مینا باغ کے مقام پر عوامی بیت الخلا کی تعمیر کو ضروری قرار دے دیا ہے۔ تاہم دوسری جانب برطانیہ کی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلے پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔

    سکھوں نے لندن میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے ٹوائلٹس لگا دیے ہیں، جس کا مقصد خالصتان کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔ دل خالصہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آزاد وطن کے قیام تک جمہوری راستے اختیار کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں برطانوی ہائی کمیشن اور برطانوی ہائی کمشنر کی رہائش گاہ سے بیرونی سیکیورٹی ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا، اور اسے لندن میں سکھوں کے بھارتی ہائی کمیشن پر حملے کا رد عمل سمجھا گیا۔

  • کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کراچی: اسپتالوں سمیت ہیلتھ کے تمام شعبے، طبی عملہ، برتھ سرٹیفکیٹس سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مجوزہ بل لایا گیا ہے، جس کے ذریعے کے ایم سی کے تحت آنے والے متعدد اہم شعبے سندھ حکومت کو منتقل کیے گئے ہیں۔

    مجوزہ بل کے مطابق کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، عباسی شہید اسپتال، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر، اور سرفراز رفیقی سینٹر کے ایم سی سے لے کر سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔

    بل کے تحت پبلک ہیلتھ پرائمری ہیلتھ کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تمام اسپتال، ڈسپنسریز، میڈیکل ایجوکیشن، انفیکشن ڈیزیز اور فرسٹ ایڈ کے شعبے بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیے گئے، بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والا طبی عملہ بھی اب سندھ حکومت کے ماتحت ہوگا۔

    پیدائش اور اموات کے رجسٹریشن سرٹیفیکیٹس کا کام بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تاہم پبلک ٹوائلٹس بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام رہیں گے، اور شادی ہالز، کلبز سے ایڈورٹائزنگ فیس بلدیاتی ادارے وصول کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں ایک بار پھر نیا بلدیاتی نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی بلاول بھٹو زرداری نے بھی منظوری دے دی، کل نئے بلدیاتی نظام کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سی کے نظام کو ختم کر کے صوبے کے ہر ڈویژن میں ٹاؤن سسٹم نافذ کیا جائے گا، کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سیز کی جگہ 25 ٹاؤنز تشکیل دیے جائیں گے، جو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں 18 تھے۔

    نئے بلدیاتی نظام میں میئر کراچی کو مزیداختیارات دیے جائیں گے جب کہ یونین کونسل کے چیئرمینز بھی بااختیار ہوں گے، نئے نظام میں میونسپل سہولیات کو ایک پلیٹ فارم میں یک جا کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے نئے بلدیاتی نظام میں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی تجاویز کو بھی شامل کیا ہے۔