سعودی عرب میں سعودی پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے ایک شہری کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی شہری نے اپنے 3 بچوں کی بغیر کسی جواز کے تعلیم چھڑوادی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سعودی شہری کی وجہ سے انہیں تعلیم میں داخلہ لینے میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے انہیں شدید نفسیاتی نقصان پہنچا۔ بچوں کی عمریں 7 سے 11 سال کے درمیان ہیں۔
پبلک پراسیکیوشن نے مجاز حکام کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کو اسکول واپس لانے کے لیے ضروری قانونی اقدامات کریں اور ان بچوں کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات بھی کریں۔
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے ان والدین کو انتباہ کیا تھا جو اپنے بچوں کو تعلیم چھوڑنے پر مجبور کر رہے ہیں اور انہیں سیکھنے میں مدد نہیں کر رہے ہیں۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ اس ممانعت کی سزا چائلڈ پروٹیکشن قانون کے آرٹیکل تین کے تحت آتی ہے۔ اس میں بچے کی تعلیم ترک نہ کرنے کی اہمیت کی نشاندہی کی گئی ہے۔
پلیٹ فارم ”ایکس ” پر استغاثہ نے ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے لیے مناسب حالات پیدا کریں، انھیں سیکھنے میں مدد کریں اور انھیں مختلف منحرف رویوں سے دور رکھیں۔
دبئی آنے والے سیاحوں کیلئے اہم خبر
پبلک پراسیکیوشن کے مطابق بچوں کا تعلیم چھوڑنا بدسلوکی اور غفلت کی ایک شکل ہے جس کے لیے تحفظ کے نظام کے تحت جواب دہی کرنے کی ضرورت ہے۔