Tag: پرائز بانڈز

  • پرائز بانڈز رکھنے والے افراد کیلئے اہم خبر آگئی

    پرائز بانڈز رکھنے والے افراد کیلئے اہم خبر آگئی

    کراچی : حکومت نے واپس لیے گئے پرائز بانڈز کو نقد کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی۔

    وفاقی حکومت نے 7,500 روپے، 15,000 روپے، 25,000 روپے اور 40,000 روپے مالیت کے پرائز بانڈز کا تبادلہ یا نقد کرانے کا ایک اور موقع فراہم کرتے ہوئے اس کی تاریخ میں 30 جون 2023ء تک توسیع کر دی ہے۔

    قبل ازیں حکومت نے ان پرائز بانڈز کو نقد کرانے/تلافی کے لیے 30 جون 2022ء کی تاریخ مقرر کی تھی۔

    تاہم پرائز بانڈز رکھنے والے کچھ افراد کی جانب سے اپنے بانڈز redeemed نہ کرانے کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اپنے پرائز بانڈز نقد کرانے کا آخری موقع فراہم کرتے ہوئے اس کی تاریخ میں 30 جون 2023ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔

    مذکورہ پرائز بانڈز کے سرمایہ کاروں کو انہیں نقد کرانے یا تبادلے کے لیے درج ذیل آپشنز دیے گئے ہیں:

    الف۔ ظاہری مالیت پر نقد کرانا۔

    ب۔ ان بانڈز کی 25,000 روپے اور /یا 40,000 روپے کے پریمیم پرائز بانڈز (رجسٹرڈ) میں منتقلی۔

    ج۔ انہیں اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس یا ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس میں بدلنا۔

    ان پرائز بانڈز کا تبادلہ ملک بھر میں ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے دفاتر اور کمرشل بینکوں کی برانچوں سے 30 جون 2023ء تک کیا جا سکتا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے اس ضمن میں کمرشل بینکوں کو توسیع شدہ تاریخ تک پرائز بانڈز نقد کرانے یا ان کا تبادلہ کرنے کی درخواستیں قبول کرنے کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    ان بانڈز کو رکھنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اس آخری موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے پرائز بانڈز کا 30 جون 2023ء سے قبل تبادلہ کرا لیں۔

    اس توسیع شدہ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد مذکورہ پرائز بانڈز کو نقد یا ان کا تبادلہ نہیں کرایا جا سکے گا،اور یہ قابل استعمال نہیں رہیں گے۔

  • بڑی مالیت کے پرائز بانڈز رکھنے والے افراد کیلئے اہم خبر

    بڑی مالیت کے پرائز بانڈز رکھنے والے افراد کیلئے اہم خبر

    اسلام آباد : بڑی مالیت کے پرائز بانڈز تبدیل کرانے کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کردی گئی ، ساڑھے 7 ہزار، 15 ہزار ، 25 ہزار اور 40 ہزار کے بانڈ تبدیل کرائے جاسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ قومی بچت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بڑی مالیت کے پرائز بانڈز تبدیل کرانے کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کردی ہے۔

    ادارے کا کہنا تھا کہ ساڑھے 7 ہزار،15،25اور40ہزارکےبانڈ30تک تبدیل کرائےجاسکیں گے تاہم بانڈ تبدیل یا واپس کرنے کی تاریخ میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی اور 30 جون کے بعد بانڈ تبدیل یا واپس نہیں کرائے جاسکتے۔

    قومی بچت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک ، قومی بچت مراکز اور منظورشدہ بینک برانچوں سے بانڈ تبدیل کرائے جاسکتے ہیں۔

    یاد رہے دسمبر2020 میں حکومت نے 25 ہزار والے پرائز بانڈز کی فروخت پر فوری پابندی عائد کی تھی اور کہا تھا کہ بانڈز کو اسپیشل سیونگز یا ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے۔

    اس سے قبل مارچ 2020 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 40 ہزار والے بانڈز رواں برس مارچ میں ختم کر دیے تھے، چالیس ہزار مالیت والے پرائز بانڈ کی مالی حیثیت یکم اپریل سے ختم ہو گئی تھی۔

  • 40 ہزار مالیت کے پرائز بانڈ اور مہنگی جائیدادیں رکھنے والے پریشان

    40 ہزار مالیت کے پرائز بانڈ اور مہنگی جائیدادیں رکھنے والے پریشان

    کراچی: حکومت کی جانب سے 40 ہزار کے پرائز بانڈ کی بغیر رجسٹریشن خرید و فروخت پر پابندی عاید ہونے کے بعد 40 ہزار مالیت کے پرائز بانڈ اور مہنگی جائیدادیں رکھنے والے پریشان ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کالے دھن پر مبنی چالیس ہزار مالیت کے پرائز بانڈ رکھنے والے اس بات پر پریشان ہو گئے ہیں کہ انھیں کیسے رجسٹرڈ کرائیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران نے پیسے 40 اور 25 ہزار والے پرائز بانڈ کی صورت میں رکھے ہیں، 40 ہزار والے پرائز بانڈ رجسٹرڈ نہ ہوئے تو صرف کاغذ کا ٹکڑا رہ جائیں گے۔

    سرکاری افسران کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ 40 ہزار کے پرائز بانڈ اور جائیدادیں کیسے لیگل ہوں گی، اس سلسلے میں فرنٹ مین کے ذریعے کالا دھن سفید کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  غیر رجسٹرڈ پرائز بانڈ رکھنا غلط ہے،40 ہزار کے بانڈ رجسٹرڈ ہونے والے ہیں، شبر زیدی

    ایف بھی آر ذرایع کا کہنا ہے کہ فرنٹ مین کالا دھن سفید کر کے خود بھی پھنس جائیں گے، ادھر اربوں روپے مالیت کی پراپرٹی بھی تا حال بے نامی ہے، کس نے کتنا کالا دھن پراپرٹی میں لگایا، اس سلسلے میں 30 جون کے بعد اہم انکشافات متوقع ہیں۔

    یاد رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا تھا کہ 40 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈ رجسٹر ہونے سے ایمنسٹی حاصل کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا تھا کہ ہمیں پہلے یہ طے کرنا ہو گا کہ ٹیکس کہاں کہاں سے آ رہا ہے، جہاں جہاں سے ٹیکس نہیں آ رہا، ان اہداف کے پیچھے جائیں گے، فائلرز کی تعداد بڑھانا ہی کام یابی ہوگی، ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔