Tag: پراسرار موت

  • 5 سالہ طالب علم کی اسکول میں پراسرار موت،  وجہ کیا تھی؟

    5 سالہ طالب علم کی اسکول میں پراسرار موت، وجہ کیا تھی؟

    لندن : دودھ ایک مکمل غذا ہے جو صحت کیلیے انتہائی مفید ہے جبکہ کچھ لوگ دودھ سے الرجی کا شکار ہوتے ہیں، 5 سالہ طالب علم کی اسکول میں ہونے والی پراسرار موت کی حقیقت سامنے آگئی۔

    دودھ وٹامن ڈی کو بھی جسم میں برقرار رکھتا ہے تاہم کچھ لوگ دودھ میں موجود پروٹین کو برداشت نہیں کرسکتے، اسی حوالے سے بچوں میں دودھ سے الرجی ایک عام مسئلہ ہے۔

    یہ الرجی نہ صرف جسمانی بلکہ رویے سے جڑے مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے اس لیے اگر والدین اس کا بروقت نوٹس نہیں لیتے تو مستقبل میں ان کے بچے کیلیے مشکلات لازمی امر ہے۔

    Benedict Blythe

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق بینیڈکٹ بلیتھ نامی 5 سالہ لڑکا برطانیہ کے لنکن شائر کے ایک پرائمری اسکول میں زیر تعلیم تھا، طالب علم بینیڈکٹ بلیتھ کو دمہ کا مرض لاحق تھا، اس کو دودھ، انڈے اور کچھ خشک میوہ جات سے شدید الرجی تھی۔

    گزشتہ سال یکم دسمبر کو اسکول میں فراہم کیا جانے والا دودھ پینے کے بعد اچانک اس کی طبیعت خراب ہوئی، متلی اور قے کے بعد اس کا دل بند ہوگیا تاہم اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی وہ جانبر نہ ہوسکا اوراس کی موت واقع ہوگئی۔

    عدالت کے حکم پر کی جانے والی انکوائری سے معلوم ہوا کہ بینیڈکٹ کو گائے کے دودھ سے الرجی تھی اور غالب امکان یہی ہے کہ اُسے اسکول میں غلطی سے وہی دودھ فراہم کیا گیا جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔

    بچے کے والدین

    بچے کے والدین کا مؤقف تھا کہ ہمارا بیٹا اسکول میں مرا جو اس کے لیے محفوظ جگہ ہونی چاہیے تھی۔ اگر فوری اقدامات کیے جاتے تو اس کی موت روکی جاسکتی تھی۔

  • ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت

    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت

    ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کا صدر بننے کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والی اٹارنی جنرل جیسیکا ایبر اپنے گھر پر مردہ پائی گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ریاست ورجینیا کے مشرقی ضلع کی سابق اٹارنی جنرل جیسیکا ایبر اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں جس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 43 سالہ جیسیکا جنہوں نے رواں برس جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی موت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ ورجینیا کے چیف میڈیکل ایگزامینر کا دفتر موت کی وجہ اور طریقہ کا تعین کرے گا۔

    واضح رہے کہ جیسیکا ایبر کو اگست 2021 میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے ورجینیا کے مشرقی ضلع کے لیے امریکا کے اٹارنی کے طور پر نامزد کیا تھا۔

    انہوں نے سنہ 2009 میں ایک اسسٹنٹ امریکی اٹارنی کے طور پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں اپنی خدمات کا آغاز کیا، وہ مالی فراڈ، عوامی بدعنوانی، پرتشدد جرائم، اور بچوں کے استحصال کے مقدمات دیکھتی تھیں۔

    سنہ 2015 سے 2016 تک، جیسیکا ابر نے محکمہ انصاف کے کریمنل ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے مشیر کے طور پر تفصیلی اسائنمنٹ پر کام کیا۔ اس کے بعد سنہ 2016 سے 2016 سے امریکی اٹارنی بننے تک انہوں نے فوجداری ڈویژن کی ڈپٹی چیف کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

    تاہم رواں برس جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد جیسیکا نے مزید کام کرنے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • سبھاش چندر بوس کی پراسرار موت کا معمہ، حقیقت کیا ہے؟

    سبھاش چندر بوس کی پراسرار موت کا معمہ، حقیقت کیا ہے؟

    برصغیر کو قابض انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروانے کیلئے متعدد تحریکوں نے جنم لیا، جس میں کئی عظیم ہستیوں کے نام شامل ہیں ان میں ایک نام سبھاش چندر بوس کا بھی ہے۔

    سبھاش چندر بوس جو کہ بھارت کے ایک اہم قوم پرست رہنما تھے سال 1945 میں پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے، جس کے بعد مختلف نظریات اور قیاس آرائیاں جنم لیتی رہیں۔

    ابتدائی تحقیقات میں سرکاری طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ سبھاش چندر بوس تائیوان میں ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے لیکن آج بھی بہت سے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ وہ اس حادثے میں بچ گئے تھے اور باقی زندگی انہوں نے گمنامی میں دنیا سے چھپ کر گزاری۔

    منشی عبدالقدیر نے اپنی کتاب ’تاریخ آزاد ہند فوج‘ میں لکھا ہے کہ آزادی ہند فوج کے روح و رواں سبھاش چندر بوس تھے جو سبھاش بابو اور نیتا جی کے نام سے بھی معروف ہیں۔

    پیدائش اور ابتدائی تعلیم 

    سبھاش بابو 23 جنوری 1897 کو اڑیسہ کے ایک مقام کٹک میں پیدا ہوئے تھے جہاں ان کے والد رائے بہادر جانکی ناتھ بوس وکالت کے شعبے سے وابستہ تھے۔

    ایک مُتمول گھرانے کے فرزند ہونے کی وجہ سے سبھاش بابو کی تعلیم بڑے اعلیٰ پیمانے پر ہوئی تاہم کالج کے دنوں ہی سے سبھاش بابو میں انگریزوں کے خلاف بغاوت کے آثار موجود تھے۔

    ایک باغیانہ سرگرمی میں حصہ لینے کی وجہ سے سبھاش بابو کو دو سال تک پریزیڈنسی کالج کلکتہ سے نکالا گیا۔ بعد ازاں اُنھوں نے اسکاٹش چرچ کالج سے گریجویشن کی اور لندن سے انڈین سول سروس (آئی سی ایس) کا امتحان پاس کرکے 1920 میں وطن واپس آئے اور انگریزوں کیخلاف مؤثر کارروائیوں کا آغاز کیا۔

    انہوں نے آزاد ہند فوج جسے انڈین نیشنل آرمی بھی کہا جاتا تھا کی بنیاد رکھی جس کی قیادت خود سبھاش چندر بوس کے ہاتھ میں تھی۔ یہ فوج ہندوستانی شہریوں پر مشتمل تھی جس میں ہندو، مسلمان، سکھ سبھی شامل تھے۔

    سرکاری بیانیہ : طیارہ حادثہ

    سب سے زیادہ مانا جانے والا نظریہ یہ ہے کہ سبھاش چندر بوس 18 اگست 1945 کو تائیوان میں ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ 1970 میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایک کمیشن بھی اسی نتیجے پر پہنچا تھا۔ تاہم اس کے باوجود شکوک و شبہات اور سوالات برقرار رہے، جس کی وجہ سے مختلف نظریات کو تقویت ملی۔

    زندہ بچ جانے کے بعد خفیہ زندگی

    اس حوالے سے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ بوس کی جان طیارہ حادثے میں بچ گئی تھی اور وہ بھارت میں ہی کہیں چھپ کر زندگی گزارتے رہے۔ جبکہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نئی شناخت اختیار کی اور خفیہ طور پر بھارت کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔

    روس میں جلا وطنی:

    ایک خیال یہ بھی ہے کہ سبھاش چندر بوس کو ان کے ساتھیوں نے دھوکہ دے کر سوویت یونین کے حوالے کر دیا تھا، جبکہ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں روس میں قید کیا گیا اور وہیں ان کی موت واقع ہوئی اور روسی حکومت نے ان کی موجودگی کو خفیہ رکھا۔

    سادھو کی زندگی:

    ایک غالب گمان یہ بھی ہے کہ بوس نے گمنامی کی زندگی اختیار کرتے ہوئے سادھو بابا کا روپ دھارا جو مبینہ طور پر بھارت کی ریاست اتر پردیش میں رہتے تھے۔ یہ نظریہ بھارتی میجر جنرل جی ڈی بخشی کی کتاب کی اشاعت کے بعد مزید مشہور ہوگیا، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بوس سے ان کی نئی شکل میں ملاقات کی تھی۔

    سیاسی اختلافات:

    کچھ نظریات میں سیاسی چالاکیوں اور دھوکے بازی کا ذکر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سبھاش چندر بوس کو ان کے اپنے ساتھیوں نے دھوکہ دیا، خصوصاً جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی، جو پارٹی قیادت کے لیے انہیں اپنا حریف سمجھتے تھے۔

    مکھرجی کمیشن

    اس معاملے کو پایہ تکمیل تک پہچانے کیلئے سال 1999میں بھارتی حکومت نے مکھرجی کمیشن قائم کیا تاکہ بوس کی گمشدگی کے حالات کی مکمل تحقیقات کی جاسکے۔

    کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بوس طیارہ حادثے میں ہلاک نہیں ہوئے اور جاپان کے ایک مندر میں دفن راکھ ان کی نہیں تھی۔ تاہم بھارتی حکومت نے کمیشن کے نتائج کو باضابطہ طور پر قبول نہیں کیا۔

    سچائی تاحال معمہ ہی ہے

    بہت سی تحقیقات اور نظریات کے باوجود سبھاش چندر بوس کی موت کے بارے میں حقیقت ابھی تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ حتمی شواہد کی عدم موجودگی اور ان کی وراثت کے گرد سیاسی حساسیت نے اس پراسرار شخصیت کے ساتھ لوگوں کی دلچسپی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

  • شادی کے فوراً بعد دولہا دلہن کی پراسرار اور سفاکانہ موت

    شادی کے فوراً بعد دولہا دلہن کی پراسرار اور سفاکانہ موت

    بنگالورو: شادی کے چند گھنٹے کے بعد تلخ کلامی پر دلہے نے دلہن پر حنجر سے حملہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں چند گھنٹے قبل ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کا وعدہ لینے کے بعد بعد دولہا دلہن نے ایک دوسرے کی جان لے لی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق  26 سالہ نوین اور لکھیتا ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، گھر والوں کی رضا مندی کے بعد انہوں نے 7 اگست کو شادی کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اہلخانہ کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد وہ خوشحال تھے لیکن اچانک شادی کی رات نوین اور اس کی بیوی کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا، اس جھگڑے کے دوران نوین نے اپنی بیوی پر خنجر سے حملہ کر دیا۔

    اہلخانہ کا کہنا ہت کہ لکھیتا کی چیخ و پکار سن کر جب ہم کمرے میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ دلہن کی نعش خون میں میں لت پت پڑی ہوئی ہے جبکہ نوین زخمی حالت میں بے ہوش ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نوین کو فوری اسپتال پہنچایا گیا جہاں جمعرات کو اس کی بھی موت ہوگئی، پولیس کا کہنا ہے کہ فوری یہ پتہ نہیں چل سکا کہ دلہن کے قتل کے بعد دلہے نے اسی خنجر سے خود کو زخمی کیا یا پھر ان دونوں نے ایک دوسرے پر قاتلانہ حملہ کیا ہے تحقیقات جاری ہے۔

  • خود کشی یا قتل : ڈیفنس میں گھریلو ملازمہ کی پراسرار موت

    خود کشی یا قتل : ڈیفنس میں گھریلو ملازمہ کی پراسرار موت

    کراچی : ڈیفنس خیابان بخاری کے ایک بنگلے سے نوجوان ملازمہ کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی ہے، مالکان کا کہنا ہے کہ اس نے خود کشی کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق بنگلے سے نوجوان لڑکی کی لاش ملنے کا واقعہ پولیس نے مشکوک قرار دیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق بنگلے کا مالک ڈاکٹر ہے اس کا کہنا ہے ہم اتوار کی دوپہر کھانا کھانے باہر گئے تھے واپس آئے تو لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی، اس لڑکی نے خودکشی کی ہے۔

    سولہ سالہ گھریلو ملازمہ کی مبینہ خود کشی کی اطلاع پر پولیس بنگلے پر پہنچی تو گھر والے لڑکی کی پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش کو نیچے اتار چکے تھے۔

    گھر کے مالک شہروز  نے بتایا کہ میں بذات خود ڈاکٹر ہوں اس لیے پولیس کے آنے سے پہلے خود لاش اتار کر اسے فرسٹ ایڈ دینے کی کوشش کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی تقریباً ایک سال سے اسی بنگلے میں ملازمت کررہی تھی، واقعے کے وقت ڈاکٹر اپنی فیملی کے ساتھ گھر سے باہر گئے ہوئے تھے۔

    16سالہ فاریہ خیابان بخاری کے بنگلے میں بچوں کو سنبھالنے کا کام کرتی تھی،بچی کرسی پر چڑھ کر کیسے لٹکی پولیس کو یہ معاملہ مشکوک لگ رہا ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں واقعہ پراسرار لگ رہا ہے تاہم تحقیقات جاری ہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی صورتحال مزید واضح ہوسکے گی۔

    علاوہ ازیں کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد پہاڑ گنچ کے قریب بھائی نے بہن کو قتل کردیا، پولیس کے مطابق فائرنگ کے بعد بھائی جاوید موقع واردات سے فرار ہوگیا جبکہ کورنگی سنگرچورنگی کےقریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا ۔

     

  • لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار موت، فلیٹ میں مردہ پائے گئے

    لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار موت، فلیٹ میں مردہ پائے گئے

    لاہور: ڈی آئی جی شارق جمال پراسرار طور پر انتقال کر گئے، شارق جمال نشتر تھانے کی حدود میں واقع فلیٹ میں مردہ پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رات گئے لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار موت واقع ہوئی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ نشتر تھانے کی حدود میں واقع فلیٹ میں مردہ پائے گئے۔

    ڈی آئی جی شارق جمال کی رہائش تھانہ ڈیفنس اے کے علاقے فیز فور میں تھی، پولیس نے ایک مرد اور ایک خاتون کو حراست میں لے لیا ہے، گھر سے دور فلیٹ سے لاش برآمدگی اور وجہ موت کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ شارق جمال کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ اُن کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی تعینات رہے، وہ کچھ عرصہ قبل ہی محکمانہ پروموشن کورس کر کے آئے تھے، انھوں نے گریڈ 21 میں ترقی کے لیے کورس کیا تھا، ڈی آئی جی شارق جمال ان دنوں او ایس ڈی تھے۔

  • بھارت میں رقص کے دوران نوجوان شخص کی پراسرار موت

    بھارت میں رقص کے دوران نوجوان شخص کی پراسرار موت

    بھارت میں نوجوان افراد کی اچانک پے در پے اموات نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی، ایک 35 سالہ شخص رقص کرتے ہوئے اچانک گر کر جاں بحق ہوگیا، صدمے سے والد بھی چل بسے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حال ہی میں ریاست مہاراشٹر میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، ایک خاندانی تقریب میں گربا رقص کے دوران 35 سالہ شخص رقص کرتے کرتے اچانک گرا اور دم توڑ گیا۔

    تقریب میں بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ شخص بالکل صحیح سلامت رقص کر رہا ہے، اچانک وہ لڑکھڑا کر گرتا ہے جس پر تمام افراد اس کی طرف بھاگتے ہیں۔

    مذکورہ شخص کو فوری طور پر اسپتال لے جایا جاتا ہے جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ہارٹ اٹیک کو موت کی وجہ قرار دیا۔

    بیٹے کی موت کی خبر سنتے ہی والد پر غم کا پہاڑ گر پڑا، بے یقینی اور صدمے کی حالت میں وہ خود بھی گرے اور صدمے سے دم توڑ گئے۔

    دونوں لاشوں کو اسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا۔

    اس سے قبل ریاست گجرات میں بھی ایک 21 سالہ نوجوان گربا رقص کرتے ہوئے دم توڑ گیا تھا، جبکہ بریلی میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آچکا ہے جس میں درمیانی عمر کا ایک شخص رقص کے دوران گر کر ہلاک ہوگیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کی اچانک اموات کی ممکنہ وجہ رقص کے دوران شدید جسمانی حرکت ہوسکتی ہیں۔

  • برطانیہ سے لوٹنے والی بہنیں پراسرار موت کا شکار ہوگئیں

    برطانیہ سے لوٹنے والی بہنیں پراسرار موت کا شکار ہوگئیں

    گجرات: پنجاب کے ضلع گجرات کے شہر دولت نگر میں برطانیہ سے لوٹنے والی بہنیں پراسرار موت کا شکار ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق 3 روز قبل گجرات کے علاقے دولت نگر میں 2 برطانوی نژاد بہنوں کی پراسرار موت کا واقعہ پیش آیا تھا، والدین کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کا انتقال گیزر سے گیس لیک ہونے سے ہوا۔

    دولت نگر پولیس نے کہا ہے کہ متوفی جوان بہنوں کے والدین نے موت کے واقعے کو اتفاقیہ حادثہ قرار دے دیا ہے، انھوں نے قانونی کارروائی سے انکار کیا اور موت کو حادثہ قرار دے کر مزید کارروائی نہ کرنے کی درخواست جمع کروائی۔

    رپورٹ کے مطابق تین دن قبل 18 سالہ نادیہ اور 25 سالہ ماریہ باتھ روم میں مردہ پائی گئی تھیں، معلوم ہوا کہ دونوں نہاتے ہوئے جاں بحق ہوئیں، والدین کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی ہلاکت باتھ روم میں لگے گیزر سے گیس خارج ہونے سے ہوئی۔

    دونوں بہنیں 10 روز قبل لندن سے پاکستان آئی تھیں، پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ حادثہ لگتا ہے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد اصل صورت حال واضح ہوگی، تاہم لڑکیوں کے والدین نے کارروائی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    دوسری طرف اہل علاقہ نے بہنوں کی موت سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے، پولیس کی فرانزک ٹیم نے باتھ روم اور لڑکیوں کے بیڈ روم سے شواہد بھی جمع کیے۔

  • ڈی سی گوجرانوالہ سہیل ٹیپو کی پراسرار موت معمہ بن گئی

    ڈی سی گوجرانوالہ سہیل ٹیپو کی پراسرار موت معمہ بن گئی

    گوجرانوالہ : پانچ روز گذر گئے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل ٹیپو کی پراسرار موت کی وجوہات کا سراغ نہ لگایا جا سکا، پولیس نے چند ملازمین کو حراست میں لیا اور بیانات ریکارڈ کرکے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابقڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل ٹیپو کی پراسرارموت کی گتھی پانچ روز گزرنے کے بعد بھی سلجھ نہ سکی اےآر وائی نیوزکو سہیل ٹیپو کی میڈیکل رپورٹ مل گئی، تاہم فرانزک رپورٹ منگل کو ملے گی۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق تیرہ مارچ کو سہیل ٹیپو نے ڈی ایچ کیو اسپتال میں اپنا میڈیکل چیک اپ کرایا، ڈی سی کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار قراردیا گیا تھا، سہیل ٹیپو کو دو ہفتےآرام کا مشورہ دیاگیا، جس پر ڈی سی نے کمشنر گوجرانوالہ کو چودہ سے اٹھائیس مارچ تک چھٹی کی درخواست دی۔

    ذرائع کے مطابق کمشنر نے درخواست منظوری کیلئے چیف سیکریٹری کو بھجوا دی تھی جس کا جواب نہیں آیا، پولیس نے تفتیش کیلئے ڈپٹی کمشنر کے چند ملازمین کو حراست میں لیا تھا، جن کے بیانات لینے کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا، میت سے لیے گئے نمونوں کی فرانزک رپورٹ آج ملے گی۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو 22مارچ کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، ان کی ہاتھ بندھی ہوئی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔

    ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سہیل احمد ڈپریشن کا شکار تھے اور انہیں اپنی نوکری کا بھی دباﺅ تھا، سہیل احمد ٹیپو گزشتہ سال دسمبر میں ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے اس سے پہلے وہ ایڈیشنل سیکریٹری کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حسن ظفرعارف کی موت: اغوا کا کوئی سراغ نہیں ملا، پولیس

    حسن ظفرعارف کی موت: اغوا کا کوئی سراغ نہیں ملا، پولیس

    کراچی: ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ مرحوم حسن ظفر عارف کے انتقال کے حوالے سے اب تک شواہد میں اغواء یا کوئی اور مقصد سامنے نہیں آیا، گاڑی سے گولی کا کوئی خول برآمد نہیں ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (لندن) کے رہنما پروفیسر حسن ظفرعارف کی پراسرار موت کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑی کی عقبی نشست پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

    مرحوم کی موت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مرحوم حسن ظفر کی لاش کی اطلاع 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے ملی، پولیس نے موقع پر پہنچ کرلاش کو تحویل میں لے کر جناح اسپتال منتقل کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کار سے 17 ہزار 350 روپے کی نقد رقم بھی ملی، اس کے علاوہ ان کی دوائیاں بھی کار میں موجود تھیں۔

    سلطان خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ مرحوم کی گاڑی سے گولی کا کوئی خول برآمد نہیں ہوا ہے، میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق جسم پرتشدد کانشان بھی نہیں ہے اور ریڈیالوجی کی تمام رپورٹس بھی مثبت ہیں، مرحوم حسن ظفرکا ہارٹ بائی پاس بھی ہوچکا تھا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر مرحوم  کے پوسٹ مارٹم کے بعد کی تصاویر شائع کی گئیں ہیں اور اب تک کے حاصل شدہ شواہد میں ان کے اغواء یا کوئی اور مقصد سامنے نہیں آیا۔

    یاد رہے کہ مرحوم حسن ظفر عارف کی پراسرار موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف نوعیت کی قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں۔


    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسرحسن ظفرکی لاش برآمد


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔