اسلام آباد : صوبوں نے وفاق سے شکوہ کیا کہ پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے، ٹیکس زیادہ ہونے سے رجسٹریشن کا عمل رک گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ٹیکس کونسل کا اجلاس 18 ماہ کے وقفے کے بعد ہوا، ذرائع نے بتایا کہ صوبوں نے وفاق سے شکوہ کیا کہ پراپرٹی کےلین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکس زیادہ ہونے سے سرمایہ کاری نکل رہی ہے، پراپرٹی کے لین دین میں ٹیکس زیادہ ہونے سے رجسٹریشن کا عمل رک گیا ہے۔
اجلاس میں نیشنل ٹیکس کونسل نے تجویز دی کہ پراپرٹی کے لین دین میں ٹیکس کم ہو تو سرمایہ کاری بڑھے اور زیادہ ٹیکس ملے، ملک بھر میں پراپرٹی کی ایکسائز ڈیوٹی کا ریٹ یکساں ہونا چاہیے۔
تجویز میں کہا گیا کہ وفاقی اورصوبائی سطح پر پراپرٹی ٹیکس میں متفرق پیچیدگیاں ختم کی جائیں۔
اجلاس میں وفاق اورصوبائی سطح پر ٹیکس چوری کے خاتمے ، کمپنیوں کے ٹیکس جمع کرانے کے ڈیٹا سے مستفید ہونے اور ٹیکسوں سےمتعلق بین الصوبائی معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔
ذرائع نیشنل ٹیکس کونسل نے بتایا کہ بلوچستان نےزرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کامسودہ قانون بنالیا،بلوچستان کی صوبائی حکومت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کا بل جلد منظور کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کےپی حکومت دسمبرمیں زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کامسودہ قانون منظور کرےگی، پنجاب حکومت زرعی آمدن پر ٹیکسوں کا ریٹ کےمتعلق رولز اسی ماہ مکمل کرے گی اور سندھ حکومت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کے تعین پر جلد پیش رفت دکھائے گی۔