Tag: پراپرٹی ٹیکس

  • آباد نے حکومت کو پراپرٹی سے متعلق ٹیکسز کے حوالے سے کیا بجٹ تجاویز پیش کی ہیں؟

    آباد نے حکومت کو پراپرٹی سے متعلق ٹیکسز کے حوالے سے کیا بجٹ تجاویز پیش کی ہیں؟

    کراچی: آباد نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی حکومت کو جامع تجاویز پیش کی ہیں۔

    آباد کی جانب سے آئندہ بجٹ کے لیے تجاویز پیش کر دی گئیں، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کے لیے جامع تجاویز پیش کرتے ہوئے ٹیکس پالیسیوں میں تسلسل، نرمی اور شفافیت پر زور دیا ہے۔

    آباد کے چیئرمین حسن بخشی کا کہنا تھا کہ بلڈرز سے خریداروں کو پراپرٹی کی منتقلی پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس ریٹ 0.5 فی صد مقرر کیا جائے، نیز ٹیکس پالیسی میں کم از کم 15 سال کا تسلسل ہونا چاہیے تاکہ سرمایہ کاروں کو اعتماد حاصل ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے قوانین میں اصلاحات اور پراپرٹی سیکٹر میں پیچیدگیاں ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تجاویز کے مطابق بلڈرز سے خریداروں کو پراپرٹی کی منتقلی پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے، جب کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ریٹ 0.5 فی صد مقرر کیا جائے۔



    حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں نافذ فرضی آمدن ٹیکس معقولیت سے عاری ہے، جسے فوری ختم کیا جانا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ فی رقبہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور سہولت کو یقینی بنایا جائے۔

    آباد نے کیپیٹل گین ٹیکس کو ہولڈنگ پیریڈ کی بنیاد پر دوبارہ بحال کرنے، ٹیکس ریفنڈ کی منتقلی کے لیے درکار تحریری منظوری کا تقاضہ ختم کرنے اور بجٹ سے پہلے پراپرٹی ویلیوایشن ٹیبلز میں موجود تضادات دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

    تجاویز میں وِد ہولڈنگ ٹیکس میں کمی اور اوورسیز پاکستانیوں کی ڈالروں سے خریدی گئی جائیداد پر غیر منصفانہ ٹرانسفر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ اگر بجٹ 2025-26 میں ٹیکس اصلاحات کو شامل کر لیا جائے تو اس سے معیشت کو مستحکم اور تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

  • پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے،  صوبوں کا وفاق شکوہ

    پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے، صوبوں کا وفاق شکوہ

    اسلام آباد : صوبوں نے وفاق سے شکوہ کیا کہ پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے، ٹیکس زیادہ ہونے سے رجسٹریشن کا عمل رک گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ٹیکس کونسل کا اجلاس 18 ماہ کے وقفے کے بعد ہوا، ذرائع نے بتایا کہ صوبوں نے وفاق سے شکوہ کیا کہ پراپرٹی کےلین دین پر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکس زیادہ ہونے سے سرمایہ کاری نکل رہی ہے، پراپرٹی کے لین دین میں ٹیکس زیادہ ہونے سے رجسٹریشن کا عمل رک گیا ہے۔

    اجلاس میں نیشنل ٹیکس کونسل نے تجویز دی کہ پراپرٹی کے لین دین میں ٹیکس کم ہو تو سرمایہ کاری بڑھے اور زیادہ ٹیکس ملے، ملک بھر میں پراپرٹی کی ایکسائز ڈیوٹی کا ریٹ یکساں ہونا چاہیے۔

    تجویز میں کہا گیا کہ وفاقی اورصوبائی سطح پر پراپرٹی ٹیکس میں متفرق پیچیدگیاں ختم کی جائیں۔

    اجلاس میں وفاق اورصوبائی سطح پر ٹیکس چوری کے خاتمے ، کمپنیوں کے ٹیکس جمع کرانے کے ڈیٹا سے مستفید ہونے اور ٹیکسوں سےمتعلق بین الصوبائی معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔

    ذرائع نیشنل ٹیکس کونسل نے بتایا کہ بلوچستان نےزرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کامسودہ قانون بنالیا،بلوچستان کی صوبائی حکومت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کا بل جلد منظور کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق کےپی حکومت دسمبرمیں زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کامسودہ قانون منظور کرےگی، پنجاب حکومت زرعی آمدن پر ٹیکسوں کا ریٹ کےمتعلق رولز اسی ماہ مکمل کرے گی اور سندھ حکومت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کے تعین پر جلد پیش رفت دکھائے گی۔

  • پراپرٹی ٹیکس ریکارڈ بلدیاتی اداروں کے حوالے

    پراپرٹی ٹیکس ریکارڈ بلدیاتی اداروں کے حوالے

    سندھ میں محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول نے اپنا پراپرٹی ٹیکس ریکارڈ باضابطہ طور پر بلدیاتی اداروں کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول کی جانب سے پہلے مرحلے میں کراچی کے تمام ڈویژنز کے پراپرٹی ٹیکس کا ریکارڈ بلدیاتی اداروں کے حوالے کیا گیا ہے۔

     سرکاری اعلامیہ کے مطابق دوسرے مرحلے میں حیدرآباد کے 9 اضلاع کے پراپرٹی ٹیکس کا رکارڈ بلدیاتی اداروں کے حوالے کرنے کا کام جاری ہے، میرپورخاص، شہید بینظیرآباد، لاڑکانہ اور سکھر ڈویژنز کا رکارڈ بھی مرحلہ وار بلدیاتی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔

    ایکسائز سیکرٹری محمد سلیم راجپوت کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق پراپرٹی ٹیکس ملازمین اب فیلڈ سرگرمیوں میں معاون کریں گے، ملازمین موٹروہیکل ٹیکس کے معائنے، انسداد منشیات کریک ڈاؤن میں معاونت کریں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق تنظیم نو کے حصے کے طور پر تیئس ڈویژنوں کا نام بدل کر ریجنز اور ٹاؤنز رکھا گیا، ان کی افرادی قوت تین ماہ تک بلدیاتی اداروں کی معاونت کرے گی۔

    صوبائی وزیر شرجیل میمن کہتے ہیں تنظیم نو سے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا، بہت جلد موٹروہیکل ٹیکس وصولی، منشیات کیخلاف پٹرولنگ میں اضافہ کیا جائے گا، کراچی کے کونے کونے میں منشیات کیخلاف کارروائیوں میں تیزی آئے گی۔

  • سام سنگ کے ورثا اربوں ڈالر پر مشتمل آدھی سے زیادہ دولت خاص ٹیکس میں ادا کریں گے

    سام سنگ کے ورثا اربوں ڈالر پر مشتمل آدھی سے زیادہ دولت خاص ٹیکس میں ادا کریں گے

    سیئول: جنوبی کوریا کی اسمارٹ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ کے ورثا اربوں ڈالر پر مشتمل آدھی سے زیادہ دولت حکومت کو وراثت ٹیکس میں ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سام سنگ کے ورثا نے حکومت کو وراثت ٹیکس کی مد میں 10 ارب ڈالر سے زائد ٹیکس دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، اکتوبر میں انتقال کرنے والے سام سنگ کے سربراہ لی کُن ہی کے چھوڑے گئے اثاثوں سے ان کے ورثا حکومت کو 10.8 بلین امریکی ڈالر کے برابر پراپرٹی ٹیکس ادا کریں گے۔

    کورین قانون کے مطابق اگر وراثت 25 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے تو ان اثاثوں کا 50 فی صد حصہ حکومت کو ٹیکس میں جائے گا، کچھ معاملات میں یہ حصہ 65 فی صد بھی ہو سکتا ہے۔

    ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لی کُن ہی کے لواحقین وراثتی ٹیکس کی مد میں حکومت کو جتنی رقم ادا کریں گے، وہ چھوڑے گئے اثاثوں کی مجموعی مالیت کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے، اور جنوبی کوریائی کرنسی میں ٹیکس کی یہ رقم 12 ٹریلین وان سے زیادہ بنتی ہے۔

    سام سنگ فیملی

    لی کن ہی ملک کے سب سے امیر آدمی تھے، جب گزشتہ اکتوبر میں 78 برس کی عمر میں ہارٹ اٹیک سے ان کا انتقال ہوا تھا تو اس وقت ان کی دولت کا تخمینہ 14.2 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔

    بیان کے مطابق یہ پراپرٹی ٹیکس جنوبی کوریا ہی نہیں، دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی حکومت کو کسی خاندان کی طرف سے ادا کیے جانے والے سب سے زیادہ پراپرٹی ٹیکسوں میں سے ایک ہوگا۔

    واضح رہے کہ سام سنگ گروپ کے آنجہانی چیئرمین لی کُن ہی کے واحد بیٹے اور سام سنگ کے ارب پتی وارث لی جائے یونگ پانچ سال کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، انھیں 2017 میں سابق وزیر اعظم کو رشوت دینے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

    لی خاندان کے بیان کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی 6 قسطوں میں اگلے 5 سال میں مکمل ہوگی، املاک میں سے ایک ٹریلین (ایک ہزار بلین) وان چند خیراتی منصوبوں کے لیے بھی عطیہ کیے جائیں گے، لی کُن ہی کے 23 ہزار سے زائد بہت قیمتی فن پاروں میں سے بھی بہت سے عطیہ کر دیے جائیں گے، ان فن پاروں میں مارک شاگال، پابلو پکاسو اور کلود مونے جیسے عظیم فن کاروں کی تخلیقات بھی شامل ہیں۔

    لی کن ہی اپنے انتقال تک جنوبی کوریا کے امیر ترین شہری تھے، انھوں نے اپنے پس ماندگان میں ایک بیوہ، 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹس معطل کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹس معطل کردیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے شہریوں کےلئے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا، عدالت نے مقدمے کی پیروی تک شہریوں کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم امتناع جاری کردیا، درخواست جماعت اسلامی کے میاں اسلم نے دائر کی تھی۔

    درخواست گزار کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن نے پراپرٹی ٹیکس پر دو سو فیصد اضافہ کیا ہے۔ اپنی اس درخواست میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے ایم سی آئی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کر رکھا ہے۔

    ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نےٹیکس میں دو سو فیصد اضافہ کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور اس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

    درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ایم سی آئی، سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ آئندہ سماعت تک ایم سی آئی شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔

    عدالت نے سی ڈی اے کے ریوینیو ڈائریکٹر کو بھی خود پیش ہونے کا حکم صادر کرتے ہوئے کہا کہ فریقین اگلی سماعت سے قبل اپنے تحریری جواب عدالت کے روبرو جمع کرائیں۔

    یاد رہے کہ ایم سی آئی نے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کی منظوری گزشتہ سال دسمبر میں دی تھی اور اسے رواں سال جولائی سے نافذ ہونا تھا ، تاہم نئے ٹیکس بل اس لیے نہیں جاری ہوسکے کہ اس بات کا تعین نہیں ہوپا رہا ہے کہ ڈائریکٹر ریوینیو آیا کہ ٹیکس بڑھانے کے مجا ز ہیں یا نہیں۔

    رواں مالی سال کے فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے مطابق چار سال سے پہلے فروخت کرنے پر 50 لاکھ کی پراپرٹی پر5 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس ، ایک کروڑ کی پراپرٹی پر 10 فیصد کیپیٹل ٹیکس لاگو ہونا تھا۔

    ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور 2کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 20 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس لگے گا۔

    اس وقت پراپرٹی ملکیت کے 3 سال کے اندر فروخت کرنے پر ٹیکس عائد ہے جب کہ 3 سال بعد پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس کی شرح صفر ہے، 30 جون کے بعد پراپرٹی ملکیت کے 10 سال کے اندر فروخت کرنے پر15 فیصد ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل ایف بی آرنےبائیس بڑےشہروں کیلئےجائیدادکی قیمتیں بڑھانےکافیصلہ کیا تھا ، جائیداد کی ایف بی آر قیمتیں یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو کی 85 فی صد ہو جائیں گی۔

  • وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے پراپرٹی ٹیکس ادا کردیا

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے پراپرٹی ٹیکس ادا کردیا

    ملتان : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے پراپرٹی ٹیکس ادا کردیا، ایکسائزڈیپارٹمنٹ نےستائیس ہزار روپےکے ٹیکس کانوٹس جاری کیاتھا جبکہ سکندر  حیات،یوسف رضاگیلانی ملک عامر،رفیق رجوانہ نےبھی تاحال پراپرٹی ٹیکس جمع نہیں کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے پراپرٹی ٹیکس ادا کردیا ، جس کے بعد ڈائریکٹر ایکسائز نے کلیئرنس لیٹر جاری کردیاگیا ہے، وزیرخارجہ نے قادر پوراں والی پراپرٹی کا ٹیکس ادا کیا، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے ستائیس ہزار روپے کے ٹیکس کا نوٹس جاری کیاتھا۔

    دوسری جانب وزیرخارجہ نےجائیداد ریکارڈ کی درستی کی درخواست بھی جمع کرادی ہے، درخواست میں موقف دیاکہ قادر پورراں والے رہائشی ڈیرے کوگودام ظاہر کیاگیا، جو درست نہیں۔

    اب تک سابق وفاقی وزیر سکندر حیات، سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی ملک عامر، سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے بھی تاحال پراپرٹی ٹیکس جمع نہیں کرایا۔

    خیال رہے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ملتان ں 200 سے زائد ٹیکس ڈیفالٹرز کو نوٹس بھجوائے تھے ، جن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی , سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ اوردیگر اہم سیاسی شخصیات بھی ٹیکس نادہندہ نکلیں تھیں۔

    اس حوالے سے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دستاویزات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ذمہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 27ہزار ،680 روپے واجب الادا تھیں، سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ 6 لاکھ 94 ہزار 471جبکہ سابق وفاقی وزیر سکندر بوسن 3 لاکھ 40 ہزار59 کے ڈیفالٹر ہیں ۔

    سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ذمہ لگژری ہاؤس ٹیکس کی مد میں 6 لاکھ 67 ہزار500 واجب الادا ہیں۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسائز نے 7 ریکوری افسران کو بھی معطل کر دیا تھا جبکہ 7 انسپکٹرز کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔

  • جائیداد ٹیکس کی وصولی کے لیے عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ

    جائیداد ٹیکس کی وصولی کے لیے عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ کی صوبائی حکومت نے جائیداد کے ٹیکس وصولی کی مد میں انقلابی اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، صوبائی وزیر مکیش چاؤلہ نے ٹیکس کور ٹ قائم کرنے اعلان کردیا۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات اور پارلیمانی امور مکیش کمار چاؤلہ نے کہا ہے کہ جائیداد ٹیکس کی وصولی کے لئے مینول چالان جاری نہیں کیے جائیں گے اور محکمہ ایکسائز کے دفاتر میں افسران و عملے کی کمی کو پورا کیا جائے گا اور متعلقہ ڈائریکٹرز عملے کی کمی سے متعلق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو باقاعدہ طور پر آگاہ کریں ۔

    یہ بات آج انہوں نے اپنے دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس کورٹ قائم کیے جائیں۔ اجلاس میں سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن وانسداد منشیات عبدالرحیم شیخ ڈائریکٹر جنرل ایکسائزاینڈٹیکسیشن شبیر احمد شیخ ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسز اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی ۔

    صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ جائیداد یونٹس کی نشاندہی کریں اور گیسٹ ہاؤسز بشمول تجارتی اور نجی اسکولز کی جائیدادوں کو ٹیکس کے دائرے میں لائیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کے افسران و عملہ جائیداد ٹیکس کے بقایاجات کی وصولی کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں اور آئندہ اجلاس میں وہ نتائج دیکھنا چاہتے ہیں۔

    اس موقع پر صوبائی وزیر نے افسران کے دفاتر میں عدم دستیابی کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی کہ وہ ایسے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں اور دفاتر میں حاضری کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے افسران پر زور دیا کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں ان جائیدادوں کی نشاندہی کریں جنہیں ابھی تک ٹیکس کے دائرے میں نہیں لایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور افسران خزانے میں ریوینیو جمع کرانے کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں ۔اجلاس میں جائیداد ٹیکس کی بہتر وصولی کے لئے ٹیکس کورٹ میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن شببر احمد شیخ نے صوبائی وزیر کو جائیداد ٹیکس کی وصولی اور افسران کی حاضری یقینی بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔