Tag: پراپرٹی ڈیلرز

  • پراپرٹی ڈیلرزنے پورے ملک میں فساد برپا کیا ہوا ہے‘ چیف جسٹس

    پراپرٹی ڈیلرزنے پورے ملک میں فساد برپا کیا ہوا ہے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسلام آباد کی آرچرڈ اسکیم میں پلاٹ کی الاٹمنٹ کے کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پراپرٹی ڈیلرجعل سازی کرکے پلاٹ حاصل کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد کی آرچرڈ اسکیم میں پلاٹ کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے جس کے خلاف درخواست دائرکی کیا وہ پراپرٹی ڈیلرہے۔

    مخالف فریق چوہدری محمد رفیق نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ہم پراپرٹی ڈیلرنہیں تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، اسلام آباد کا پلاٹ مارکیٹ سےسیل ڈیڈ کرکے لیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے میں جعل سازی لگتی ہے، معاملہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کوبھیج رہے ہیں۔

    چوہدری محمد رفیق نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ پلاٹ مارکیٹ سے خریدا میرے پیسے پھنس گئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پلاٹ منتقلی کی انکوائری تو ہونی ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ جس نے جھوٹ بولا وہ پکڑا جائے گا، آپ آپس میں ملے ہوئے ہیں تو سارے جیل جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پراپرٹی ڈیلرزنے پورےملک میں فساد برپا کیا ہوا ہے، پراپرٹی ڈیلرجعل سازی کرکے پلاٹ حاصل کرتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد کی آرچرڈ اسکیم میں پلاٹ کی الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے افسران کوطلب کرلیا۔

  • پراپرٹی ڈیلرز کو نجکاری کےعمل سےدور رکھا جائے، ایف پی سی سی آئی

    پراپرٹی ڈیلرز کو نجکاری کےعمل سےدور رکھا جائے، ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد : تاجروں کی ملک گیر تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس نےحکومت سےمطالبہ کیا ہےکہ پراپرٹی ڈیلرز اور نادہندگان کو نجکاری کے عمل سے دور رکھا جائے۔

    ایف پی سی سی آئی سےجاری شدہ بیان میں کہا گیا ہےکہ پراپرٹی ڈیلرز ناکام اداروں کو چلانےسےزیادہ اسکی زمین پر پلاٹس اور ہاﺅسنگ اسکیمز بناکر مال بنانےمیں دلچسپی رکھتےہیں،نجکاری ذمہ دارانہ اور شفاف ہونی چائیےتاکہ اسٹیل ملز کی تاریخ نہ دہرائی جاسکےجس کی فروخت منسوخ ہونےسےنجکاری کا عمل نو سال رکا رہا۔

    وفاق ایوانہائے صنعت تجارت پاکستان نےکہا ہےکہ پی آئی اے کی نجکاری کی بھرپور حمایت کرتےہیں کیونکہ نقصان میں چلنےوالی سرکاری کارپوریشنز کو زندہ رکھنےکیلئے سالانہ پانچ سو ارب روپےکا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔