Tag: پراگ

  • دنیا کی خوبصورت ترین لائبریری

    دنیا کی خوبصورت ترین لائبریری

    جمہوریہ چیک کا دارالحکومت پراگ یورپ کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اس شہر کی بنیاد تقریباً 880 عیسوی میں رکھی گئی تھی۔

    اس شہر میں بے شمار لائبریریز یا کتب خانے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک کتب خانہ کیلیمنٹیم لائبریری بھی ہے جسے اگر دنیا کی خوبصورت ترین لائبریری کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یورپ کے خوبصورت ترین شہر پراگ کی سیر کریں

    گیارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کیے جانے والے اس کتب خانے کا نام ایک مذہبی پیشوا سینٹ کلیمنٹ کا نام پر رکھا گیا ہے۔ پندرہویں صدی عیسوی میں یہاں ایک بدھ خانقاہ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔

    سنہ 1622 میں اس کتب خانے کو ایک جامعہ میں تبدیل کردیا گیا جو اس وقت عیسائی دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی قرار پائی۔

    مختلف نوع کی عمارات میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ اس مقام کے رقبے میں بھی توسیع کی جاتی رہی اور آج اسے یورپ میں سب سے زیادہ عمارات کا حامل رقبہ قرار دیا جاتا ہے۔

    یہاں موجود کتابوں میں کچھ کتابیں ایسی بھی ہیں جو قدیم دور کے اہم مذہبی رہنماؤں کے زیر مطالعہ رہیں۔ بعض کتابوں پر ان اہم شخصیات کے ہاتھ سے لگائے گئے نشانات بھی موجود ہیں۔

    لائبریری کے در و دیوار اور چھتوں پر خوبصورت نقش نگاری کی گئی ہے جس میں قدیم دور کا روایتی و مذہبی رنگ نمایاں ہے۔ چھت پر حضرت عیسیٰ کی شبیہہ سمیت کئی مذہبی رہنماؤں کی شبیہیں بھی یہاں کندہ ہیں۔

    اس کتب خانے کا بنیادی فن تعمیر تو گیارہویں صدی کا ہے، تاہم جیسے جیسے اس کے رقبے میں توسیع کی گئی، نئی بننے والی عمارات کو اس دور کے فن تعمیر کے مطابق بنایا گیا جس کے بعد اب یہ مختلف ادوار کی خوبصورت فن تعمیرات کا شاہکار معلوم ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپ کا خوبصورت ترین شہر

    یورپ کا خوبصورت ترین شہر

    جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کا شمار یورپ کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ اسے ’سو میناروں کا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    دریائے ولتوا کے کنارے اس شہر کی آبادی 12 لاکھ ہے۔ سنہ 1992 سے پراگ کا تاریخی مرکز یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

    4

    گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق پراگ میں موجود قلعہ دنیا کا سب سے وسیع قدیم قلعہ ہے۔

    3

    1

    pr-4

    اس کا اولڈ ٹاؤن اسکوائر ایک مشہور جگہ ہے جہاں پر تعمیر کی گئی رنگ برنگی عمارتیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔

    Pr-1

    pr-2

    یہاں نوکدار میناروں والے کلیسا ہیں جو تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر کے سیاح یہاں عبادت اور تفریح کی غرض سے آتے ہیں۔

    5

    6


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    آرٹ کی نمائش اور میوزیم میں آنے والے افراد اور سیاحوں کو سختی سے منع کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی فن پارے کو ہاتھ نہ لگائیں۔ بعض اوقات کسی نہایت نادر و نایاب فن پارے کے گرد پٹیاں بھی لگا دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان کے قریب نہ جانے پائیں۔

    لیکن جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں ایسی آرٹ نمائش کا آغاز کیا گیا ہے جس میں لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ ان آرٹ کے شاہکاروں کو چھوئیں جن کے بارے میں وہ ساری زندگی پڑھتے اور سنتے رہے ہیں۔

    blind-post-4

    جمہوریہ چیک کی قومی گیلری کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ان مجسموں اور فن پاروں کی نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے تاہم عام افراد کا داخلہ بھی ممنوع نہیں۔

    blind-post-3

    ان فن پاروں میں سے کچھ ان کے تخلیق کاروں نے بھی رضا کارانہ طور پر نمائش کے لیے فراہم کیے ہیں۔

    blind-post-1

    اس نمائش کی منتظم جانا کلیمووا کا کہنا ہے کہ یہ نمائش آرٹ کے دلدادہ افراد کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ ان شاہکاروں کو چھوئیں اور انہیں محسوس کریں۔ یہ موقع کسی دوسری گیلری یا نمائش میں نہیں مل سکتا۔ ’ہر جگہ لکھا جاتا ہے، ’اسے چھونے سے پرہیز کریں‘ لیکن اس نمائش میں اس کے برعکس ہے‘۔

    blind-post-2

    منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے اور یہاں آنے والے عام افراد پر بھی زور دیا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان مجسموں کی بناوٹ اور خوبصورتی کو محسوس کریں۔

  • آج عیسائیوں کی مقدس رومی سلطنت ختم ہوئی تھی

    آج عیسائیوں کی مقدس رومی سلطنت ختم ہوئی تھی

    کراچی (ویب ڈیسک) – قرون وسطیٰ میں یورپ اور بالخصوص مشرقی یورپ کے ایک بڑے خطے پر راج کرنے والی ’’مقدس رومی سلطنت‘‘ جو کہ 800 عیسویں میں نامور بادشاہ شارلیمن کی تاج پوشی سے قائم ہوئی تھی تقریباً ایک ہزار سال تک یورپ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد 1806 میں فرانسیسی شہنشاہ نپولین بونا پارٹ کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔

    عیسائیوں کی مقدس قومی سلطنت پوپ لیو سوم کی جانب سے شارلمین کی تاج پوشی کے ساتھ قائم ہوئی اور شارلمین کے انتقال کے بعد فرانسیسی سلطنت تین حصوں میں تقسیم ہوگئی جس کے ایک حصے مشرقی فرانکیا کے بادشاہ خود کو ’’مقدس رومی شہنشاہ‘‘ کہلواتے تھے۔

    مقدس رومی سلطنت کا نشان
    مقدس رومی سلطنت کا نشان

     

    ’’مقدس رومی شہنشاہ‘‘ کا باقاعدہ خطاب سب سے پہلے فریڈرک باربروسا نے اپنے لئے منتخب کیا جو 1152ء سے 1190ء تک تخت پر متمکن رہا۔ اسی حکمران نے اپنی مذہبی نظریات کی بنا پر مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگیں شروع کیں تھیں۔

    سلطنت کے زیرِاثر رہنے والے قابل ِ ذکرملک آج جرمنی، آسٹریا، پولینڈ، جمہوریہ چیک فرانس، نیدرلینڈ،اٹلی اورسوئٹزرلینڈ کہلاتے ہیں۔

    سلطنِ عثمانیہ اور آسٹریا کے درمیان سولہویں صدی سے اٹھارویں صدی جاری رہے والی جنگوں نے مقدس رومی سلطنت کو شدید ترین نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ 1683 میں عثمانی فوجیں آسٹریا پر ایک فیصلہ کبن یلغار کرنے کے ارادے سے نکلیں اورآسٹریا کی حامی مقدس رومی سلطنت کے دارالحکومت’’ویانا‘‘ تک پہنچ گئیں تھیں لیکن اس وقت کے پولش حکمران ’’جان سیبوسکی‘‘ کی مداخلت کے باعث عثمانی فوجیں شکست سے دوچار ہوئیں۔

    سلطنت 1618ء سے 1648ء تک جاری جنگ تیس سالہ سے شدید متاثر ہوئی اور سلطنت کی تقریبا 30 فیصد آبادی اس جنگ میں کام آگئی۔

    سلطنت کا کبھی کوئی باقادہ دارالخلافہ نہیں رہا بلکہ وقت اور حالات کی ضرورت کے تحت مختلف شہرتوں کو دارالخلافہ قرار دیا جاتا رہا جن میں میونخ، پراگ اور ویانا قابل ذکرہیں۔

    تقریباً ایک ہزارئیے تک یورپ کی تاریخ میں کلیدی کردار ادا کرنے والی مقدس رومی سلطنت ستروھیں اور اٹھارویں صدی میں ہونے والی یورپ کی عظیم جنگوں کے باعث کمزور پڑنا شروع ہوگئی تھی۔ پرشیا نے سلطنت کے ایک اہم صوبے آسٹریا پر اپنا تسلط قائم کرلیا تھا اور جرمنی میں رومی شہنشاؤں کی قوت کمزور پڑ رہی تھی۔

    والٹیئر
    والٹیئر

     

    مشہورفرانسیسی فلسفی والٹئیر کا کہنا ہے کہ مقدس رومی سلطنت نہ تو کبھی مقدس تھی، نہ ہی رومی اورنہ ہی وہ کبھی باقاعدہ سلطنت تھی۔

    بالاخر چھ اگست 1806 کو فرانس کے شہنشاہ اور عظیم فاتح نپولین بونا پارٹ نے ’’مقدس رومی سلطنت‘‘ کا باقاعدہ خاتمہ کردیا۔

  • پراگ: جمہوریہ چیک میں فلسطینی سفیر کی پر اسرار موت

    پراگ: جمہوریہ چیک میں فلسطینی سفیر کی پر اسرار موت

    جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں متعین فلسطینی سفیر اپنے قیام گاہ پر پراسرار دھماکے سے سفیر جاں بحق ہوگئے۔

    پراگ پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا، جب سفیر جمال الجمال اپنی تجوری کھول رہے تھے، ترجمان کا کہنا تھا کہ بظاہر دھماکا کسی حملے کا نتیجہ نہیں تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    چھپن سالہ مقتول جمال الجمال کو اکتوبر دو ہزار تیرہ میں پراگ میں فلسطینی سفیر مقرر کیا گیا تھا۔