Tag: پرزے

  • سعودی عرب جنگی طیاروں کے پرزے بنانے لگا

    سعودی عرب جنگی طیاروں کے پرزے بنانے لگا

    ریاض: بحر احمر کمپنی میں سعودی ملازمین لڑاکا اور جنگی طیاروں کے پرزے تیار کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق بحر احمر فیکٹری میں سعودی ملازمین جنگی طیاروں کے فاضل پرزے بین الاقوامی کمپنیوں کے معیار کے مطابق تیار کر رہے ہیں۔

    بحر احمر فیکٹری کے ایگزیکٹیو چیئرمین عبداللہ العمری نے بتایا کہ طیاروں کے فاضل پرزے بنانے والی فیکٹری میں 81 فیصد کارکن سعودی شہری ہیں جنہیں بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں ٹریننگ دلائی گئی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری فیکٹری ٹورنیڈو، ٹائیفون اور بلیک ہاک جیسے طیاروں کے پرزے تیار کر رہی ہے اور یہ طیارے سعودی فضائیہ کی جان ہیں‌۔

    کمپنی میں کوالٹی کنٹرولر ہیفا وزنی نے کہا کہ وہ اس فیکٹری کی پہلی سعودی خاتون ملازم ہے، یہ بات ان کے لیے فخر کا باعث ہے، فیکٹری پرزوں کی پیداوار کے سلسلے میں عالمی فیکٹریوں جیسا معیار قائم کرنے اور رکھنے کے لیے پرعزم ہے‌۔

  • کمپیوٹر کے ناکارہ پرزے رنگین تتلیاں بن گئیں

    کمپیوٹر کے ناکارہ پرزے رنگین تتلیاں بن گئیں

    آج کل کے دور میں مختلف اشیا کو پھینکنے کے بجائے اسے دوبارہ قابل استعمال بنانے یعنی ری سائیکلنگ کا رجحان بڑھ رہا ہے تاکہ پھینکے جانے والے کچرے میں کمی کی جاسکے۔

    تاہم ایک فنکار نے ری سائیکلنگ کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے نہایت خوبصورت فن پارے تخلیق کر ڈالے۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ جولی ایلس نے کمپیوٹر، سرکٹ بورڈز اور بجلی کے مختلف ناکارہ پرزوں کو خوبصورت رنگین تتلیوں میں تبدیل کردیا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ جب پہلی بار انہیں اس قسم کے پرزے نظر آئے تو ان کے ذہن میں خودبخود یہ پرزے ٹانگوں اور پروں کے ساتھ مختلف کیڑوں میں تبدیل ہوگئے۔ انہوں نے سب سے پہلے ان پرزوں سے چیونٹیاں بنائیں۔

    بعد ازاں ایلس نے فائن آرٹس ڈگری پروگرام میں داخلہ لیا۔ اسی دوران ان کی ملاقات کچھ تخلیق کاروں سے ہوئی جو پرانے کمپیوٹرز کو روبوٹ کی شکل میں ڈھالنے پر کام کر رہے تھے۔

    وہاں ایلس کا بنایا ہوا ایک پروجیکٹ مسترد کردیا گیا جس کے بعد وہ اپنا سامان اٹھا کر گھر لے آئی اور خود ہی اپنی تخلیقات بنانی شروع کردیں۔

    ایلس کا کہنا ہے کہ ان کے یہ ننھے منے فن پارے دنیا کو ری سائیکلنگ کی طرف متوجہ کرنے کا باعث بن سکتے ہیں کہ کس طرح ٹیکنالوجی کے کچرے کو کم سے کم کر کے انہیں کارآمد بنایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔