Tag: پرندہ

  • ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟ نئی تحقیق

    ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟ نئی تحقیق

    ہماری زمین کے سب سے قوی الجثہ جاندار ڈائنا سور تو معدوم ہوچکے ہیں، تاہم مختلف مقامات سے ملنے والے ان کے فوسلز یا رکازیات پر تحقیق جاری رہتی ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق نے ماہرین کے اس خیال کو مزید تقویت دی ہے کہ ڈائناسورز کی ارتقائی شکل پرندوں کی صورت میں موجود ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈائنا سور اور پرندوں کے درمیان جینیاتی تعلق کے معمے میں اہم پیش رفت ہوئی کیونکہ ایک عجیب جاندار کے فوسل کا تجزیہ کرنے پر کچھ نئی تفصیلات ایک تحقیق میں سامنے آئی ہیں۔

    یہ فوسل ایک ایسے عجیب جانور کے ہیں جس کا جسم تو پرندے جیسا تھا مگر کھوپڑی ڈائنا سور کی تھی اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ فوسل 12 کروڑ سال پرانے ہیں۔

    ماہرین پہلے ہی کافی حد تک تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ عہد کے پرندے بنیادی طور پر بڑے گوشت خور ڈائنا سور کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

    یہ ڈائنا سور زمین پر کروڑوں سال پہلے گھوما کرتے تھے، مگر سائنسدانوں کو یہ معلوم نہیں کہ آخر اس عظیم الجثہ جاندار نے پرندوں کی شکل کیسے اختیار کرلی۔

    اب تک جو فوسل ملے وہ یا تو ڈائنا سورز کے تھے یا پرندوں کے، اس لیے ڈائنا سور کی کھوپڑی والا پرندہ بہت اہم خیال کیا جارہا ہے۔

    اس کا نام Cratonavis zhui رکھا گیا ہے اور یہ عجیب جاندار لمبی دم والے Archaeopteryx اور موجودہ عہد کے پرندوں کے اجداد سمجھے جانے والے Ornithothoraces کے درمیان کے سمجھے جاسکتے ہیں۔

    ان کو عرصے تک پرندوں اور ڈائنا سورز کے درمیان واحد تعلق سمجھا جاتا تھا کیونکہ ان کے پر کسی پرندے جیسے تھے مگر بڑی دم اور کمر کسی ڈائنا سور کی طرح تھی۔

    مگر وقت کے ساتھ زمانہ قدیم کے پرندوں جیسے کئی جانداروں کے فوسل سامنے آئے اور 90 کی دہائی میں سائنسدانوں نے Ornithothoraces کو موجودہ عہد کے پرندوں کا جد امجد قرار دیا۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنس نے Cratonavis کا فوسل دریافت کیا تھا جس کی جانچ پڑتال سی ٹی اسکینز سے کی گئی، اس سے انہیں جاندار کی ہڈیوں اور کھوپڑی کی اصل شکل کو دوبارہ بنانے میں مدد ملی۔

    تمام تر تجزیے کے بعد ماہرین نے تصدیق کی کہ اس جاندار کی کھوپڑی ٹی ریکس جیسے ڈائنا سور سے ہو بہو ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ کندھوں کے اسکین سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ جاندار فضا میں خود کو مستحکم رکھ سکتا تھا اور بہت زیادہ لچک کا مظاہرہ بھی کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہوئے۔

    اگرچہ نتائج سے یہ سمجھنے میں کسی حد تک مدد ملے گی کہ کس زمانے میں عظیم الجثہ ٹی ریکس نے موجودہ عہد کی مرغی یا دیگر پرندوں کی شکل اختیار کرنا شروع کی مگر اب بھی اس حوالے سے کافی کچھ جاننا باقی ہے۔

  • خدا کی قدرت، رنگ بدلنے والے خوبصورت پرندے کی ویڈیو وائرل

    خدا کی قدرت، رنگ بدلنے والے خوبصورت پرندے کی ویڈیو وائرل

    ویسے تو ہر پرندہ اپنی الگ خوبصورتی رکھتا ہے تاہم حال ہی میں انٹرنیٹ پر ایک رنگ بدلتے پرندے کی ویڈیو بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    یہ ویڈیو ہمنگ برڈ کی ہے جس دنیا کا سب سے چھوٹا پرندہ قرار دیا جاتا ہے، یہ پرندہ عموماً 7 سے 13 سینٹی میٹر کی جسامت رکھتا ہے۔

    اس کی ایک قسم نہایت خوبصورت رنگوں کی حامل ہوتی ہے اور اسے رنگ بدلنے والا پرندہ بھی کہا جاتا ہے، مذکورہ ویڈیو اسی پرندے کی ہے جس میں وہ ہر لمحہ اپنا رنگ بدل رہا ہے۔

    ویڈیو میں ایک شخص کے ہاتھ پر بیٹھے پرندے کے سر کا رنگ گلابی اور جامنی سا ہے لیکن جیسے ہی وہ اپنا سر گھماتا ہے اس کا رنگ سیاہ اور جامنی ہوجاتا ہے۔

    بار بار سر گھمانے پر ہر لحظہ اس کے سر کے بالوں کا رنگ تبدیل ہورہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس پرندے کے پروں پر کیراٹین کی ایک اضافی تہہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کے پر اور بال نہایت خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین اس پرندے کی خوبصورتی دیکھ کر نہایت حیران ہیں۔

  • پرندے کی شکل جیسا پودا جس نے ماہرین کو پریشان کر رکھا ہے

    پرندے کی شکل جیسا پودا جس نے ماہرین کو پریشان کر رکھا ہے

    سڈنی: شمالی آسٹریلیا میں ایک پودا دنیا کے سب سے چھوٹے پرندے ہمنگ برڈ کے جیسا دکھائی دیتا ہے، ماہرین کے لیے پودا ایک معمہ ہے کیونکہ اس پورے علاقے میں ہمنگ برڈ کہیں نہیں پایا جاتا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شمالی آسٹریلیا میں کروٹیلاریا کننگہامیائی نامی ایک پھلی دار پودا پایا جاتا ہے جسے مقامی لوگ سبز پرندے والا پھول بھی کہتے ہیں۔

    جب اس پودے پر پھول نکلتے ہیں تو ان کی رنگت سبز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے سب سے چھوٹے پرندے ہمنگ برڈ جیسے دکھائی دیتے ہیں۔

    پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا ہمنگ برڈ نے اپنی چونچ پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شمالی آسٹریلیا میں ہمنگ برڈ بالکل بھی نہیں پائے جاتے لیکن پھر بھی پودے پر ہوبہو شکر خورے جیسی شکل کے پھول اگ آئے ہیں جو ماہرین کے لیے کسی معمے سے کم نہیں۔

    ارتقائی نظریے کو دیکھا جائے تو کوئی بھی جاندار اپنے ماحول میں بقا کے امکانات بہتر بنانے کے لیے اپنے اندر اس نوعیت کی تبدیلیاں لاتا ہے کہ دوسرے حملہ آور یا ضرر رساں جاندار اس سے دور رہیں یا پھر دھوکے میں مبتلا رہیں۔

    اگر یہ بات مان لی جائے تو پھر اس پودے پر اگنے والے پھولوں کی ظاہری شکل کسی اور جانور جیسی ہونی چاہیئے تھی جو حملہ آور جانوروں کو دھوکے میں رکھتا، لیکن ہمنگ برڈ اس پورے علاقے میں کہیں نہیں پایا جاتا۔

    اس پھول کی ظاہری شکل ماہرین کے لیے کسی معمے سے کم نہیں ہے۔

  • جانوروں کے بال چرا کر اپنا گھونسلہ بنانے والا پرندہ

    جانوروں کے بال چرا کر اپنا گھونسلہ بنانے والا پرندہ

    مختلف جانوروں اور پرندوں کی بعض عادات نہایت عجیب ہوتی ہیں جو وہ اپنی بقا کے لیے اختیار کرتے ہیں تاہم حال ہی میں دریافت ہونے والے ایک پرندے کی نہایت انوکھی حرکت سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی آف الی نوائے کے سائنس دانوں نے ایک عجیب و غریب پرندہ دریافت کیا ہے جو ممالیوں کے بال نوچنے میں اپنا جواب نہیں رکھتا۔

    یہ سیاہ سینے والا ٹٹ ماؤس پرندہ ہے جو دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتا ہے لیکن اس کی بھولی صورت پر نہ جائیں کیونکہ یہ دیگر بال والے جانوروں سے بغض رکھتا ہے اور ان کے بال نوچنے میں بہت تیز ہے۔ سائنس دانوں نے یوٹیوب پر موجود درجنوں ویڈیو دیکھنے کے بعد اس پرندے پر تحقیق شروع کی۔

    یہ تحقیق ایکولوجی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس پرندے کو کلیپٹو ٹرائیکی کا عادی بتایا ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہے بال چرانا جو قدیم یونانی زبان کا ایک لفظ ہے اور ان کی دیو مالائی کہانیوں میں دوسرے کے بال چوری کرنے والے کئی کردار ملتے ہیں۔

    اس پرندے کو انسانوں، گائے، بکری، گلہری، کتوں، بلیوں اور خار پشت جیسی مخلوق کے بال توڑتے اور چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ پرندے ان بالوں سے اپنا گھونسلہ بناتے ہیں۔

    اربانا شیمپین میں الی نوائے یونیورسٹی سے وابستہ ارتقا اور جانوروں کے رویے کے ماہر پروفیسر مارک ہوبر کہتے ہیں کہ اگرچہ گھونسلے بنانے کے رجحان پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن دنیا کے معتدل علاقوں میں پرندوں کی جانب سے دوسرے جانوروں کے بالوں سے گھونسلہ سازی کے عام واقعات دیکھے گئے ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے پرندے اپنے انڈوں کو گرم رکھنے کے لیے دوسرے جانوروں کے بالوں کو نوچتے اور چراتے ہیں، بالخصوص سردیوں میں یہ رجحان عام ہوجاتا ہے۔

  • وہ کھانا جسے خدا کی ناراضگی سے بچنے کے لیے چھپ کر کھایا جاتا ہے

    وہ کھانا جسے خدا کی ناراضگی سے بچنے کے لیے چھپ کر کھایا جاتا ہے

    دنیا بھر کے مختلف ثقافتی کھانے اپنی علیحدہ تاریخ رکھتے ہیں، ان کھانوں کو پیش کرنے اور کھانے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے جو اس ثقافت کا مظہر ہوتا ہے، فرانس میں بھی ایسی ہی ایک ڈش کو سر ڈھانپ کر کھانا ضروری ہے تاکہ خدا کی ناراضگی سے بچا جاسکے۔

    اس فرانسیسی ڈش کو کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کے لیے عموماً نیپکن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جتنا اس ڈش کو کھانے کا انداز انوکھا ہے اتنا ہی اسے پکانے کا طریقہ بھی عجیب اور کسی حد تک ظالمانہ ہے۔

    یہ ڈش دراصل ایک چھوٹے سے پرندے اورٹولن بنٹنگ سے بنائی جاتی ہے۔

    پکانے سے قبل اس پرندے کو ایک ماہ تک انجیر کھلائی جاتی ہے، اس کے بعد اس پرندے کو شراب کی ایک قسم برانڈی میں ڈبو کر ہلاک کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں پرندے کو اسی طرح سالم حالت میں تیز آگ پر فرائی کیا جاتا ہے۔

    اسے کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے تاکہ آپ اس ڈش کی خوشبو سے بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

    تاہم بعض افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ سر ڈھانپنے کی وجہ دراصل اسے کھاتے ہوئے خدا سے چھپنا ہے جو اتنے خوبصورت پرندے کے قتل پر غصے میں بھی آسکتا ہے۔

  • معصوم بگلے نے شہری کو مشکل میں پھنسا دیا

    معصوم بگلے نے شہری کو مشکل میں پھنسا دیا

    نیوزی لینڈ میں ایک شخص کو خطرے کا شکار بگلے کو تنگ کرنا مہنگا پڑ گیا، حکام کے سخت ایکشن کے بعد مذکورہ شخص کو معذرت کرنی پڑی۔

    نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے اس واقعے میں ٹیلر نامی ایک شخص مکڈونلڈز کا برگر اور چپس لے کر ایک جگہ بیٹھا ہے جہاں اسے چند بگلے گھیر لیتے ہیں۔

    ایک بگلا جب اس کے بالکل قریب پہنچ جاتا ہے تو وہ اس کو پکڑ لیتا ہے جس پر بگلا چیختا ہے، اس کے بعد وہ شخص بگلے کو چھوڑ دیتا ہے۔

    بگلے کو پکڑتے ہوئے اس شخص نے ویڈیو بھی بنائی جسے اس نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر شیئر کیا، وہ شخص سمجھ رہا تھا کہ یہ ویڈیو مزاحیہ ہوگی تاہم جلد ہی اس ویڈیو کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

    ٹک ٹاک پر اس ویڈیو کو 22 ملین سے زائد افراد نے دیکھا۔

    دراصل یہ پرندے نیوزی لینڈ میں خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں شامل ہیں اور انہیں پروٹیکٹڈ قرار دیا گیا ہے۔ ملک بھر میں ان پرندوں کی تعداد صرف 5 لاکھ رہ گئی ہے۔

    ٹک ٹاک پر ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کا ڈپارٹمنٹ آف کنزرویشن فوراً حرکت میں آیا اور محکمے کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت پروٹیکٹڈ قرار دیے گئے جانداروں کو تنگ کرنا یا مارنا سخت جرم ہے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص کو جرمانہ یا قید یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    محکمے کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ جانوروں اور پرندوں کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے اور انہیں اپنا کھانا خصوصاً فاسٹ فوڈ کھلانے سے بھی پرہیز کیا جائے، یہ کھانا انہیں بیمار کرسکتا ہے۔

    حکام کی جانب سے تنبیہ کے بعد مذکورہ شخص نے ایک معذرتی ویڈیو جاری کی جس میں اس نے وضاحت کی کہ وہ اس پرندے کو پکڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا، یہ پرندہ اچانک اس کے سر کے قریب آیا جس کے بعد اس نے بے اختیار اسے پکڑ لیا۔

  • 11 دن تک مسلسل پرواز کرنے والے پرندے نے ماہرین کو حیران کردیا

    11 دن تک مسلسل پرواز کرنے والے پرندے نے ماہرین کو حیران کردیا

    الاسکا: سائنسدانوں نے پہلی بار کسی پرندے کی طویل ترین پرواز ریکارڈ کی ہے، یہ 12 ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرنے والی اس پرواز کا دورانیہ 11 دن کا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کسی جگہ رکے یا اترے بغیر کسی پرندے کی طویل ترین اڑان کی تصدیق کی ہے۔ اس پرندے کو بارٹیلڈ گاڈ وٹ کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ پرندہ الاسکا سے پرواز کر کے 12 ہزار کلو میٹر دور نیوزی لینڈ پہنچا ہے۔ اس دوران یہ پرندہ نہ کہیں رکا اور نہ اترا، اس نے اپنا سفر 11 دن میں مکمل کیا۔

    دار چینی کے رنگ کے بڑے اور شور مچانے والا اس پرندے کی نقل مکانی کی صلاحیت بہت غیرمعمولی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہر سال ایسے لاتعداد پرندے الاسکا سے نیوزی لینڈ تک جاتے ہیں لیکن اس ایک خاص پرندے نے تمام ریکارڈ توڑ کر سائنسدانوں کو بھی حیران کردیا ہے۔

  • لوگوں پر حملہ کرنے والے پرندے کو پکڑنے کے لئے بھیس بدلنا پڑا….. عجیب واقعہ!

    لوگوں پر حملہ کرنے والے پرندے کو پکڑنے کے لئے بھیس بدلنا پڑا….. عجیب واقعہ!

    امریکا میں ایک پارک میں موجود بدمزاج ٹرکی کو بالآخر پکڑ لیا گیا جس نے پارک میں آنے والے افراد پر حملے کر کر کے پارک کو بند کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے روز گارڈن میں یہ ٹرکی کافی عرصے سے موجود تھا، ابتدا میں وہ کسی قسم کی جارحیت نہیں دکھاتا تھا اور سیاحوں اور مقامی افراد میں ہردلعزیز تھا۔

    لیکن پھر اچانک وہ کٹ کھنا اور بدمزاج ہوگیا اور پارک میں آنے والے افراد پر حملے کرنے لگا جس سے انتظامیہ پریشان ہوگئی۔

    انتظامیہ نے اس ٹرکی کو یہاں سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا سوچا اور تب تک کے لیے پارک عارضی طور پر بند کردیا گیا، یہ پریشانی گزشتہ 5 ماہ سے جاری تھی۔

    اس دوران انتظامیہ نے کئی بار ٹرکی کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہ آیا۔

    اب آخر کار ایک ماہر جنگلی حیات نے اسے پکڑ لیا، ربیکا نامی اس ایکسپرٹ نے جب یہ دیکھا کہ ٹرکی بزرگ افراد سے مشتعل ہو کر ان پر حملہ کردیتا ہے تو اس نے ایک معمر خاتون کا روپ دھارا۔

    ربیکا کا کہنا تھا کہ وہ ٹرکی کے قریب گئی اور اسے خود پر حملہ کرنے دیا، پھر موقع پا کر اس نے ٹرکی کو اس طرح گردن سے پکڑا کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

    ربیکا کی اس کامیاب کوشش کے بعد اب ٹرکی کو جنگل میں دیگر ٹرکیز کے ساتھ چھوڑ دیا گیا ہے۔ پارک کو دوبارہ سیاحوں اور مقامی افراد کے لیے کھول دیا گیا۔

  • کوے کی ذہانت آپ کو حیران کردے گی

    کوے کی ذہانت آپ کو حیران کردے گی

    آپ نے اس پیاسے کوے کی کہانی تو ضرور پڑھ رکھی ہوگی جو پیاس بجھانے کے لیے مٹکے کو کنکروں سے بھر دیتا ہے، جس کی وجہ سے پانی اوپر آجاتا ہے، کوے کی ذہانت کی سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    جرمن ماہرین کی جانب سے حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ کوے شعور بھی رکھتے ہیں یعنی اپنے ارد گرد کی دنیا کے حوالے سے کافی با خبر ہوتے ہیں، یہ ایک حیران کن دریافت ہے کیونکہ اب تک صرف انسان اور چند ممالیہ جانداروں کو ہی اس صلاحیت کا حامل سمجھا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق جانوروں میں شعور کی نشاندہی مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ بات نہیں کر سکتے، جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے ارگرد کی دنیا کا کس قدر شعرو رکھتے ہیں۔

    حالیہ تحقیق سے علم ہوا کہ کوے اپنی معلومات کے بارے میں جانتے ہیں، سوچتے ہیں، اور اس سے اپنے مسائل حل کرتے ہیں۔

    طبی زبان میں اسے پرائمری کونشیس نیس کہا جاتا ہے جو شعور کی سب سے بنیادی قسم ہے یعنی حال، مستقبل قریب اور ماضی کا شعور۔ اس کا تعلق سیربل کورٹیکس سے ہوتا ہے جو ممالیہ جانداروں کے دماغ کا ایک پیچیدہ حصہ ہوتا ہے۔

    تاہم پرندوں کی دماغی ساخت بالکل مختلف ہوتی ہے، ممالیہ جانداروں کے دماغوں میں جہاں تہیں ہوتی ہیں، وہاں پرندوں کے دماغ بالکل ہموار ہوتے ہیں، البتہ کوے بہت چالاک ہوتے ہیں اور ان میں ممالیہ جانداروں جیسی ذہنی صلاحیتیں بھی پائی جاتی ہیں لہٰذا ماہرین یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ کیا ان کے اندر شعور پایا جاتا ہے یا نہیں۔

    اس کے لیے جرمن محققین نے 2 کووں پر مختلف تجربات کیے۔

    سب سے پہلے انہیں اسکرینوں پر روشنی دکھائی گئی اور دریافت ہوا کہ وہ انہیں دیکھ سکتے ہیں، مگر کچھ روشنیوں کو دیکھنا بہت مشکل تھا اور ان میں کئی بار وہ کوے دیکھنے کا سگنل دیتے، کئی بار نہیں دیتے۔

    ہر کوے نے درجنوں سیشنز کے دوران 2 ہزار سگنلز دیے جبکہ اس دوران الیکٹروڈز ان کے دماغ میں نصب تھے تاکہ دماغی سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا جاسکے۔

    ماہرین نے بتایا کہ تجربات سے علم ہوا کہ کوے کے دماغ میں اعصابی خلیات بہت زیادہ پراسیسنگ کی سطح رکھتے ہیں جو کہ شعور کا اثر ہوتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوئی کہ اس طرح کا شعور صرف انسانوں یا چند ممالیہ جانداروں تک محدود نہیں، اور اس قسم کے شعور کے لیے ممالیہ دماغ جیسی پیچیدہ تہہ کی بھی ضرورت نہیں۔

    ایک اور تحقیق میں کبوتروں اور الوؤں پر مختلف تجربات کے دوران یہ بھی دریافت کیا گیا کہ دونوں پرندوں کی دماغی ساخت حیران کن حد تک ممالیہ جانداروں کی سیربل ساخت سے ملتی جلتی ہے۔

    اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس قسم کا بنیادی شعور پرندوں اور ممالیہ جانداروں میں ہماری توقعات سے بھی زیادہ عام ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق کے نتائج سے ہمیں شعور اور اس کے دماغی اثرات کے ارتقا کے بارے میں جاننے کا موقع مل سکے گا۔

    اس سے قبل تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کوا چیزیں بنانے، ذخیرہ کرنے، اپنے ٹولز کی نگہداشت کرنے اور انہیں بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ گنتی بھی کر سکتا ہے، علاوہ ازیں کوا سخت کینہ پرور ہوتا ہے جو اپنے دشمن کو چالاکی سے چاروں خانے چت کردیتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل نیشنل جیوگرافک نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوا اپنی خوراک کس ذہانت سے حاصل کرتا ہے۔ کوا اپنا شکار حاصل کرنے کے لیے پودوں کی شاخوں کو بطور آلہ استعمال کرتا ہے۔

    کوے شاخ کو چھیل کر نہ صرف اس کے اگلے سرے کو نوکیلا بناتے ہیں بلکہ بعض اوقات اسے موڑ کر ہک کی شکل بھی دیتے ہیں تاکہ خوراک کو اپنی طرف کھینچ سکیں۔

    یہ ذہانت کم ہی دیگر پرندوں میں پائی جاتی ہے۔

  • پرندے کو نگلنے والی مکڑی کی ویڈیو وائرل

    پرندے کو نگلنے والی مکڑی کی ویڈیو وائرل

    نیویارک: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک کالے رنگ کی مکڑی کو پرندہ نگلتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    کیا آپ نے کبھی کسی مکڑی کو پرندہ نگلتے ہوئے دیکھا ہے؟ اگر نہیں تو اس ویڈیو میں آپ دیکھیں گے کہ کس طرح ایک مکڑی نے پرندے کو نگل لیا۔

    اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ‘قدرت خوفناک ہے’ نامی اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس کو دیکھ کر صارفین سکتے میں آگئے۔ 54 سیکنڈز کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مکڑی آہستہ آہستہ پرندے کو نگل رہی ہے۔ یقیناََ ویڈیو دیکھنے والوں کے لیے یہ ایک خوفناک منظر ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کو اب تک 3 لاکھ 54 ہزار سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔

    ٹویٹر پر وینسینٹ نامی صارف نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مکڑیاں مضبوط ہو رہی ہیں وہ آپ کو سوتے ہوئے دیکھ رہی ہیں۔

    ایک اور صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اے میرے خدا ، گھر کے مالکان کے لیے دعائیں جہاں ان مکڑیوں نے اپنا گھر بنا لیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک اور صارف نے لکھا کہ قدرت خوفناک ہے۔