Tag: پرندہ

  • برطانیہ میں مہاجر پرندے کی آمد

    برطانیہ میں مہاجر پرندے کی آمد

    ہر سال کی طرح اس سال بھی ویکس ونگ نامی مہاجر پرندے نے ہجرت کر کے برطانیہ میں اپنا ڈیرہ جمایا تو فوٹو گرافر اور عام افراد انہیں دیکھنے کے لیے جوق در جوق پہنچ گئے۔

    چڑیا کی جسامت رکھنے والا یہ زرد و سنہری پرندہ اپنی ہجرت کے موسم میں برطانیہ کے علاقے جنوبی نور فوک میں آیا ہے۔

    یہ پرندہ وسطی، شمالی امریکا اور کینیڈا کا مقامی پرندہ ہے تاہم سال میں ایک سے دو بار یہ ہجرت کر کے دوسرے ممالک میں بھی جاتا ہے۔

    ویکس ونگ کی عمومی خوراک پھل ہیں تاہم جب پھل دستیاب نہیں ہوتے تو یہ کیڑے مکوڑے اور پھول کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔

    ان کی برطانیہ کی طرف ہجرت کا مقصد بھی خوراک کی تلاش ہی ہوتا ہے۔

  • پرندوں کی 8 اقسام معدوم ہونے کے قریب

    پرندوں کی 8 اقسام معدوم ہونے کے قریب

    بدلتے موسموں اور گرم ہوتے درجہ حرارت نے جہاں انسانوں کی زندگی دشوار بنا دی ہے وہیں جانوروں اور پرندوں کے لیے بھی بے شمار خطرات پیدا کردیے ہیں۔

    اس میں بڑا حصہ انسانوں کا ہے جو ان جانوروں کی قدرتی پناہ گاہوں یعنی جنگلات کو بے دریغ کاٹ رہے ہیں جس کے باعث مختلف اقسام کے جانداروں کی معدومی کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

    حال ہی میں ایک رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ رواں دہائی میں پرندوں کی 8 اقسام معدوم ہوجائیں گی۔

    برڈ لائف انٹرنیشل کی جانب سے کی جانے والی تجزیاتی تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس دہائی کے اندر براعظم امریکا میں پائے جانے والے پرندوں کی 8 اقسام معدوم ہوجائیں گی۔

    مزید پڑھیں: مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    اس فہرست میں مکاؤ، پوالی، ایک قسم کا الو اور کرپٹک ٹری ہنٹر نامی پرندے شامل ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض پرندے اس لیے بھی معدوم ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کی آبادی کم ہوجاتی ہے اور بڑے پرندے انہیں کھا لیتے ہیں تاہم اس فہرست میں کچھ پرندے ایسے بھی شامل ہیں جو جنگلات کے خاتمے کی وجہ سے معدوم ہورہے ہیں۔

    فہرست میں اس کے علاوہ بھی 26 ہزار پرندوں و جانوروں کی اقسام ایسی ہیں جو معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کھڑکیوں پر چہچہانے والی چڑیا کہاں غائب ہوگئی؟

    تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کے لیے تو اب کچھ نہیں کیا جاسکتا تاہم دیگر خطرے کا شکار جانوروں کی حفاظت اور بچاؤ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے ضروری ہیں۔

  • ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    ترکی کے ایک گاؤں میں ابلاغ کے لیے ایک خوبصورت اور سریلی زبان استعمال کی جاتی ہے، جو کچھ اور نہیں بلکہ سیٹی بجانا ہے۔

    ترکی کا کسکوئے نامی یہ گاؤں اپنی زبان کی وجہ سے منفرد تصور کیا جاتا ہے۔

    یہ لوگ ابلاغ اور گفتگو کے لیے سیٹی بجاتے ہیں، اور ہر جملے اور ہر لفظ کے لیے الگ انداز کی سیٹی بجائی جاتی ہے۔

    اس زبان کو برڈ لینگوئج یا پرندوں کی زبان کہا جاتا ہے۔

    ان گاؤں والوں کو یہ زبان استعمال کرنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آتی ہے کیونکہ گاؤں پہاڑ پر واقع ہے اور مختلف گھاٹیوں اور دور دراز جگہوں پر لوگوں کو اپنا پیغام پہنچانے کے لیے عام زبان سے سیٹی زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    تاہم اس گاؤں کے بھی تمام لوگ یہ زبان نہیں جانتے۔ اس گاؤں سمیت دنیا بھر میں صرف 10 ہزار افراد ایسے ہیں جو اس زبان پر مہارت رکھتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اس زبان کو ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا ہے۔

    اس زبان کے تیزی سے ہوتے خاتمے کی وجہ سے گاؤں والوں نے بھی اس زبان کو بچانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    اس سلسلے میں ایک سالانہ میلہ بھی منعقد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی اسکولوں میں بھی بچوں کو یہ زبان سکھائی جارہی ہے۔

    کیا آپ اس زبان کو سیکھنا چاہیں گے؟


     

  • ننھے چوزے کی چھلانگ دیکھ کر آپ کی سانس رک جائے گی

    ننھے چوزے کی چھلانگ دیکھ کر آپ کی سانس رک جائے گی

    پرندوں کے بچے اڑنا سیکھنے کے لیے بلند جگہوں سے چھلانگیں لگاتے ہیں، اس دوران وہ گرتے ہیں، سنبھلتے ہیں، دوبارہ اٹھتے ہیں اور اسی طرح اڑنا سیکھ جاتے ہیں۔

    تاہم اس چوزے کی بلند و بالا چٹان سے چھلانگ دیکھ کر ایک لمحے کے لیے آپ کا دل رک جائے گا۔

    بی بی سی ارتھ پر پیش کی جانے والی اس ویڈیو میں صرف چند دن کی عمر کا ننھا سا چوزا ایک نہایت بلند چٹان سے چھلانگ لگاتا دکھائی دے رہا ہے۔

    اس دوران وہ مختلف پتھروں سے ٹکراتا بھی ہے لیکن معجزاتی طور پر محفوظ رہتا ہے۔

    بالآخر کئی منٹ تک نیچے جانے کے بعد وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔

    یہ چوزہ ہنس کی ایک قسم بارنیکل گوز تھا اور ماہرین کے مطابق ان پرندوں میں مشکل حالات سے لڑنے کی طاقت دوسرے پرندوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا کے نایاب ترین گمشدہ پرندے کا سراغ مل گیا

    دنیا کے نایاب ترین گمشدہ پرندے کا سراغ مل گیا

    سڈنی: آسٹریلیا میں دنیا کے ایک نایاب ترین پرندے کا پر پایا گیا ہے۔ ماہرین جنگلی حیات کے مطابق یہ گزشتہ ایک صدی میں اس پرندے کی موجودگی کا پہلا سراغ ہے۔

    نائٹ پیرٹ نامی اس پرندے کو دنیا کی نایاب ترین اڑنے والی حیات کا درجہ حاصل ہے اور اسے معدوم خیال کیا جارہا تھا حتیٰ کہ سنہ 2013 میں آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ ریاست سے ایک ماہر جنگلی حیات نے اس کے تصویری ثبوت پیش کیے۔

    بعد ازاں اس پرندے کو مغربی آسٹریلیا میں بھی دیکھا گیا۔

    دو آسٹریلوی ماہرین جنگلی حیات کی جانب سے حال ہی میں کی جانے والی یہ دریافت ایک نواحی قصبے آئر کی جھیل میں ہوئی جہاں زیبرا فنچ نامی پرندے کے گھونسلے میں ایک مختلف قسم کا زرد و سبز سا پر نظر آیا۔

    ان کے مطابق یہ پر زیبرا فنچ نامی ان پرندوں کا ہرگز نہیں تھا جو وہاں پر رہائش پذیر تھے۔

    زیبرا فنچ

    مزید تحقیق کے بعد انکشاف ہوا کہ انہیں معدوم سمجھے جانے والے نائٹ پیرٹ کا سراغ ملا ہے اور یہ پر اسی کا ہے۔ اب اس بارے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

    سنہ 2012 میں اسمتھ سنین نامی میگزین نے نائٹ پیرٹ کو دنیا کے 5 پراسرار ترین پرندوں میں سے ایک قرار دیا تھا جن کے بارے میں مصدقہ اطلاعات نہیں تھیں کہ آیا یہ اب اپنا وجود رکھتے بھی ہیں یا نہیں۔

    عالمی تنظیم برائے تحفظ حیات آئی یو سی این نے بھی اس پرندے کو معدومی کے خطرے کا شکار پرندہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ سائنسی اندازوں کے مطابق دنیا بھر کے مختلف جنگلات میں ان کی تعداد 50 سے 250 کے درمیان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بگلا ایک ٹانگ پر کیوں کھڑا رہتا ہے؟

    بگلا ایک ٹانگ پر کیوں کھڑا رہتا ہے؟

    آپ نے اکثر بگلے کے بارے میں سنا، پڑھا یا دیکھا ہوگا کہ وہ اپنی ایک ٹانگ پروں میں چھپائے رکھتا ہے جبکہ صرف ایک ٹانگ کے توازن پر گھنٹوں کھڑا رہتا ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں بگلوں میں یہ عادت کیوں پائی جاتی ہے؟

    تصور کریں کہ اگر آپ کو کچھ دیر کے لیے ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا پڑے تو کیا ہوگا؟ یقیناً آپ کچھ دیر بعد تھک جائیں گے اور یا تو دونوں ٹانگوں کا استعمال کرنا چاہیں گے، یا بیٹھ کر آرام کریں گے، یا پھر ٹانگ بدل کر دوسری ٹانگ پر کھڑے ہوجائیں گے۔

    لیکن بگلے اس تھکن سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔

    دراصل بگلے ایک ٹانگ پر کھڑے ہی اس وقت ہوتے ہیں جب وہ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    ایک امریکی تحقیق کے مطابق ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی پوزیشن میں بگلے کے خلیات آرام دہ حالت میں آجاتے ہیں اور وہ بالکل غیر فعال ہوجاتے ہیں۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک طویل مشقت بھرا دن گزارنے کے بعد ہمیں نیند کی ضروت ہوتی ہے تاکہ ہمارے تھکے ہوئے جسمانی و دماغی خلیات کو آرام ملے اور اگلی صبح وہ پھر سے تازہ دم ہوجائیں۔

    تحقیق کے مطابق بگلے جس وقت تھکن کا شکار ہوتے ہیں اس وقت وہ ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر آرام کرتے ہیں۔

    اٹلانٹا میں جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر یونگ ہوئی چانگ کی تحقیق کے مطابق ان پرندوں کی ٹانگوں کی ساخت ہی اس قسم کی ہوتی ہے کہ یہ باآسانی ایک ٹانگ پر اپنا توازن برقرار رکھ سکتے ہیں۔

    انہوں نے اس تحقیق کے لیے بے شمار زندہ اور مردہ بگلوں کا معائنہ کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ جس وقت بگلا ایک ٹانگ کے بل پر کھڑا ہو، اس وقت اگر آپ اسے بالکل سامنے سے دیکھیں تو یوں محسوس ہوگا کہ اس کی یہ ایک ٹانگ اس کے جسم کے بالکل مرکز یعنی درمیان میں ہے جس پر اس کے پورے جسم کا توازن قائم ہے۔

    گویا اگر کبھی آپ کا ایک ٹانگ پر معلق کسی بگلے سے ٹکراؤ کا اتفاق ہو تو جان جائیں کہ وہ آرام کر رہا ہے اور ہرگز اس کے آرام میں خلل ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔


    نوٹ: مضمون میں فلیمنگو نامی پرندے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ماہر ماحولیات رفیع الحق کے مطابق چونکہ یہ مقامی پرندہ نہیں اس لیے اس کا اردو میں کوئی خاص نام موجود نہیں، البتہ اسے عام زبان میں بگلا یا سارس کہا جاتا ہے جو فلیمنگو کی نسل سے کچھ مختلف نسل کے پرندے ہیں۔

    رفیع الحق کے مطابق ماہرین جنگلی حیات اس پرندے کی شناخت کے لیے ’لم ڈھینگ‘ کا نام بھی استعمال کرتے ہیں جو اس کی لمبی ٹانگوں کی وجہ سے اسے دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں اڑنے والے ڈائنوسار کی باقیات دریافت

    چین میں اڑنے والے ڈائنوسار کی باقیات دریافت

    بیجنگ: وسطی چین کے ایک علاقے سے قوی الجثہ پرندوں سے مشابہت رکھنے والے ڈائنو سارز کی نئی قسم دریافت کی گئی ہے۔ ان ڈائنو سارز کے پر بھی موجود ہیں۔

    ماہرین کو ان ڈائنو سارز کی زیر رہائش گھونسلوں کچھ ٹکڑے بھی ملے ہیں جو کسی ٹرک کے پہیے جتنے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اس پرندے کے گھونسلے کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ ان کے گھونسلے بہت بڑے ہوا کرتے تھے۔

    تحقیق میں شامل چینی و غیر ملکی ماہرین کے مطابق ان ڈائنو سار کے پر نمائشی نہیں تھے۔ یہ انہیں اڑنے میں بھی مدد دیتے تھے۔

    ڈائنو سارز کی یہ نئی قسم 36 فٹ طویل تھی جبکہ ان کا وزن 3 ہزار کلو گرام ہوتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈائنو سار ممکنہ طور پر 9 کروڑ سال قبل اس مقام پر رہا کرتے تھے جو اب چین کا وسطی حصہ ہے۔

    چین میں اس سے قبل بھی ایک اڑنے والے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کی گئی تھیں اور وہ جس حالت میں ملا تھا وہ نہایت حیرت انگیز تھی۔

    مزید پڑھیں: موت سے بھاگتا ڈائنو سار

    اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ اس حالت میں تھا جیسے وہ کسی شے سے خوفزدہ ہو کر بھاگنے یا اڑنے کی کوشش کررہا ہو لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔

    اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ 6 سے 7 کروڑ سال قدیم بتایا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قید پرندہ آزاد ہوتے ہی کتے کا نوالہ بن گیا

    قید پرندہ آزاد ہوتے ہی کتے کا نوالہ بن گیا

    پرندوں کو قید کر کے رکھنا نہایت ہی ظالمانہ حرکت ہے، اور قید پرندوں کو فضا میں آزاد کر دینا ایک نہایت ہی احسن اور نیک عمل، لیکن امریکا میں ایک خاندان کو اس نیک عمل نے پچھتانے پر مجبور کردیا جب ان کے آزاد کیے ہوئے پرندے کو ان ہی کے گھر کا پالتو کتا ہڑپ کرگیا۔

    اس خاندان کے ایک رکن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس پورے واقعے کی ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی۔

    دراصل یہ خاندان اپنے طور پر ایک اچھا کام کرنے جا رہا تھا اور اس کے لیے وہ اپنے گھر میں قید ایک پرندے کو فضا میں آزاد کرنا چاہ رہے تھے۔

    تاہم اس وقت وہ اپنے پالتو کتے کو وہاں سے ہٹانا بھول گئے، جب انہوں نے پرندے کو آزاد کیا تو کافی عرصہ سے قید پنجرے کا عادی پرندہ اڑ نہ سکا اور لڑکھڑا کر زمین پر گر پڑا۔

    اسی وقت ان کے پالتو کتے نے جھپٹا مار کر پرندے کو منہ میں دبایا اور تیزی سے وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ وہاں موجود افراد کی چیخ و پکار بھی اسے نہ روک سکی۔

    ٹوئٹر پر یہ ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے معصوم پرندے کے لیے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے کہا، ’کتے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ بہت عرصے سے اس دن کا انتظار کر رہا تھا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ضدی ہنس کی وجہ سے ٹرین تاخیر کا شکار

    ضدی ہنس کی وجہ سے ٹرین تاخیر کا شکار

    پاکستان میں بسوں، ٹرینوں حتیٰ کہ ہوائی جہازوں کا بھی وقت مقررہ سے تاخیر کا شکار ہونا معمول کی بات ہے اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہم پاکستانی اس کے عادی ہوچکے ہیں۔

    لیکن مغربی دنیا میں ایسا ناممکن ہے۔ مغربی دنیا کی ترقی کی ایک وجہ وہاں کی ٹرینوں، بسوں، مختلف امور اور لوگوں کا وقت کا پابند ہونا بھی ہے اور شاذ و نادر ہی وہاں کوئی تاخیر کا شکار ہوتا ہے۔

    لیکن لندن میں ایک ٹرین اسٹیشن پر مسافر اس وقت سخت جھنجھلاہٹ کا شکار ہوگئے جب ان کی مطلوبہ ٹرین رفتار پکڑنے سے معذور ہوگئی۔ اس کی وجہ یہ تھی ٹرین کے سامنے ایک ہنس چہل قدمی کر رہا تھا۔

    یہ ہنس جسے لوگوں نے ضدی ہنس کا نام دیا، نہایت آہستہ روی سے ٹریک پر چہل قدمی کرتا رہا اور اس دوران ٹرین کے مسافر تاخیر ہونے کے خیال سے پریشانی کا شکار ہوتے رہے۔

    ایک بے صبرے مسافر نے اپنے لیپ ٹاپ سے اس ہنس کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن ہنس نے اپنی چہل قدمی نہ روکی۔

    بالآخر اسٹیشن کی انتظامیہ حرکت میں آئی اور ایک اہلکار نے ہنس کو پکڑ کر جھیل میں چھوڑا۔ جب ٹرین کے چلنے کی صورت پیدا ہوئی تو پریشان کھڑے مسافروں کی جان میں جان آئی اور اس کے بعد انہوں نے اس غیر متوقع صورتحال پر ہنسنا شروع کردیا۔

    بعد ازاں اسٹیشن کی انتظامیہ نے ٹوئٹر پر مزاحیہ ٹوئٹ کیا کہ جھیل میں جانے سے قبل ہنس نے ٹرین کو تاخیر کا شکار کرنے پر ہم سے معذرت طلب کی ہے۔

  • مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    آسمان پر پرندوں کو اڑتے ہوئے دیکھنا ایک نہایت خوش کن نظارہ ہوتا ہے۔ رنگ برنگے پرندے اور ان کی چہچہاٹ ہماری فضا کا ایک حصہ ہیں اور ان کے بغیر ہمارے آسمان بہت ویران ہوجاتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک پرندہ ایسا بھی ہے جو زمین پر اترے بغیر مسلسل 10 ماہ تک اڑ سکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گہرے رنگ کے پرندوں والا کامن سوئفٹ نامی یہ چھوٹا سا پرندہ سب سے زیادہ دیر فضا میں رہ سکنے والا پرندہ ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ پرندے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فضا میں گزارتے ہیں۔

    common-swift-2

    یہ تحقیق سوئیڈن میں کی گئی جہاں سوئیڈش سائنسدانوں نے اس نسل کے 13 پرندوں کی پشت پر ٹیکنالوجی سے مزین ایک چھوٹا سا بیگ پیک نصب کیا۔ صرف ایک گرام وزن کا حامل یہ بیگ پیک اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرندہ فضا میں موجود ہے یا زمین پر ہے۔

    اس بیگ پیک سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی جانچ کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کامن سوئفٹ اپنے انڈے دینے کے موسم کے بعد ہجرت کر جاتے ہیں اور مستقل فضا میں رہتے ہیں، یہاں تک ان کا تولیدی موسم لوٹ آتا ہے اور اس وقت یہ ایک طویل عرصہ بعد زمین پر اترتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ تقریباً 10 ماہ کا عرصہ ہوتا ہے جو یہ مستقل فضا میں اڑتے ہوئے گزارتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ پرندے رات کے وقت زمیں پر اتر جاتے ہیں لیکن بیشتر تمام عرصہ فضا میں ہی رہتے ہیں۔

    common-swift-3

    لیکن زمین پر اترنے والے پرندوں کے ان 10 ماہ کا 99 فیصد سے زائد وقت فضا میں ہی گزرا۔ یہ اپنی خوراک بھی اسی طرح دوران پرواز حاصل کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا تعین تو نہیں کرسکے کہ یہ پرندے سونے کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کرتے ہیں، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ سورج نکلنے سے کچھ دیر قبل اور بعد میں یہ اپنی پرواز دھیمی رکھتے ہوئے ذرا سی جھپکی لے لیتے ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ اب تک معلوم پرندوں میں سے فضا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا پرندہ ہے۔