Tag: پرندے

  • بسنت کے دوران قاتل ڈور نے درجنوں پرندوں کی بھی جان لے لی

    بسنت کے دوران قاتل ڈور نے درجنوں پرندوں کی بھی جان لے لی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بسنت کے تہوار کے دوران پتنگ کی تیز دھار ڈور انسانوں کے ساتھ ساتھ پرندوں کے لیے بھی ہلاکت خیز بن گئی، درجنوں جانور اور پرندے ڈور پھرنے سے شدید زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بسنت کے تہوار کے دوران پتنگ بازی سے انسانوں کے ساتھ ساتھ بے زبان پرندے بھی محفوظ نہیں، ٹیپو روڈ پر پتنگ کی قاتل ڈور پھرنے سے ننھی چڑیا بے حس و حرکت نیچے آن گری۔

    بسنت کے تہوار کے دوران پتنگ کی تیز دھار ڈور سے متعدد جانور اور پرندے بھی ہلاک ہوتے ہیں۔

    اکثر پرندے ڈور میں پھنسنے سے شدید زخمی بھی ہوجاتے ہیں۔

    راولپنڈی میں 24 فروری کو بسنت کے دوران ہوائی فائرنگ سے 3 افراد بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • انسانوں میں برڈ فلو پھیلنے کی شرح خطرناک ہوگئی

    انسانوں میں برڈ فلو پھیلنے کی شرح خطرناک ہوگئی

    پرندوں میں پھیلنے والی بیماری برڈ فلو انسانوں میں بھی خطرناک شرح سے پھیلنا شروع ہوگئی ہے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کے انسانوں میں بڑھتے کیسز تشویش ناک ہیں، ڈبلیو ایچ او نے یہ بیان کمبوڈیا میں وائرس سے متاثرہ 11 سالہ لڑکی کی موت کے بعد جاری کیا ہے۔

    کمبوڈیا کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مرنے والی لڑکی کے والد کا وائرس کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے جس سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ برڈ فلو انسانوں کو ایک دوسرے سے لگ سکتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے وبا اور اس سے نمٹنے کی تیاریوں کے پروگرام کے ڈائریکٹر سلوی بریانڈ نے بتایا کہ ان کا ادارہ کمبوڈیا میں حکام سے قریبی رابطے میں ہے اور مرنے والے لڑکی کے قریبی افراد کے ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔

    جنیوا میں پریس کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ انسانوں میں ایک دوسرے سے پھیلا یا پھر متاثرہ تمام افراد اس خاص ماحول کا حصہ رہے جہاں وائرس تھا۔

    ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ انسانوں میں یہ وائرس پایا جائے، عام طور پر متاثرہ پرندوں سے براہ راست رابطے میں آنے والے افراد برڈ فلو کا شکار ہوتے ہیں۔

    سنہ 2021 کے اواخر میں جب یہ وائرس دنیا بھر میں پھیلا تھا اور دسیوں لاکھ مرغیوں کو تلف کیا گیا، اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں جنگلی پرندے ہلاک ہوئے۔ یہ وائرس بعد ازاں دیگر دودھ پلانے والوں جانوروں تک بھی پھیلتا گیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ عالمی طور پر برڈ فلو کا پھیلاؤ پریشان کن ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں پرندوں کے بعد اب دیگر جانوروں اور انسانوں میں بھی پایا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او اس خطرے کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے اور دنیا کے تمام ملکوں کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پر نظر رکھی جائے، ان کا کہنا تھا کہ انسانوں میں اس وائرس سے اموات کی شرح 50 فیصد ہے۔

  • برڈ فلو پوری دنیا میں پھیلنے لگا، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    برڈ فلو پوری دنیا میں پھیلنے لگا، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    پرندوں میں پھیلنے والا برڈ فلو اب ان دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس سے غذائی ذرائع متاثر ہونے اور معیشت پر بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔

    حیاتیاتی ماہرین کے مطابق ایوین فلو دنیا کے کونے کونوں تک پہنچ گیا ہے اور پہلی باران جنگلی پرندوں میں ایک مقامی وبا کی طرح پھیل گیا ہے جو وائرس کو پولٹری میں منتقل کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اب پورے سال کا مسئلہ بن گیا ہے۔

    4 براعظموں کے 20 سے زیادہ ماہرین اور کسانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی پرندوں میں وائرس کا پھیلاؤ اس بات کی علامت ہے کہ پولٹری فارمز میں ایوین فلو کا ریکارڈ تعداد میں پھوٹنا جلد ختم نہیں ہوگا جس کے نتیجے میں دنیا کے لیے خوراک کی فراہمی کے خطرات بڑھ جائیں گے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ کسانوں کو چاہیئے کہ وہ جنگلی پرندوں کے لیے موسم بہار کی ہجرت کے موسم میں اس بیماری کی روک تھام کی کوششوں پر توجہ دینے کی بجائے، اس بیماری کو سارا سال ایک سنگین خطرہ سمجھیں۔

    سنہ 2022 کے اوائل میں جب سے یہ وائرس امریکا پہنچا ہے اس کے پھیلاؤ کا سلسلہ شمالی اور جنوبی امریکا، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں موسم گرما کی گرمی اور موسم سرما کی سردی سے شکست کھائے بغیر جاری ہے۔

    گزشتہ سال جب اس بیماری نے لاکھوں مرغیوں کا صفایا کر دیا تھا تو انڈوں کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت بلند افراط زر سے دو چار ہے،سستے پروٹین کا ایک اہم ذریعہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کی پہنچ سے دور ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ وائرس بنیادی طور پر جنگلی پرندوں سے پھیلتا ہے، بطخ جیسے آبی پرندے اس بیماری سے مرے بغیر اسے اپنے آلودہ فضلے، لعاب اور دوسرے ذریعوں سے اسے پولٹری میں پھیلا سکتے ہیں۔

    پولٹری کو بچانے کے لیے کسانوں کی تمام کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔

    امریکا میں روز ایکر فارمز نے جو ملک میں انڈے پیدا کرنے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے گزشتہ سال گوتھری کاؤنٹی، آئیووا، پروڈکشن سائٹ میں تقریباً 1.5 ملین مرغیاں کھو دی تھیں۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارکس رسٹ نے کہا کہ ایسا اس کے باوجود ہوا کہ جو کوئی بھی گوداموں میں داخل ہوتا تھا اس کے لیے لازمی تھا کہ وہ پہلے نہائے۔

    رسٹ نے مزید بتایا کہ ویلڈ کاؤنٹی، کولوراڈو میں کمپنی کا ایک فارم تقریباً 6 ماہ کے اندر 2 بار متاثر ہوا، جس سے 30 لاکھ سے زائد مرغیاں ہلاک ہوگئیں، انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ قریبی کھیتوں میں موجود بڑی بطخوں کے فضلے میں موجود وائرس کو ہوا اڑا کر ان کےفارم لے آئی تھی جس نے ان کی مرغیوں کو متاثر کیا۔

    امریکا، برطانیہ، فرانس اور جاپان ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران پولٹری کے ریکارڈ نقصانات کا سامنا کیا ہے جس کی وجہ سے کسان خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔

    گزشتہ برس کے اوائل میں امریکا میں ایک درجن انڈوں کی قیمت ایک اعشاریہ سات ڈالر کے لگ بھگ تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرہ میں پولٹری کے لیے موسم بہار کو سب سے زیادہ خطرہ سمجھا جاتا تھا جب جنگلی پرندے ہجرت کرتے ہیں مگر آبی پرندوں اور متعدد دوسرے جنگلی پرندوں میں وائرس کی بڑھتی ہوئی سطح کا مطلب ہے کہ پولٹری کو اب پورے سال ہی زیادہ خطرات درپیش ہیں۔

    وائرس عام طور پر پولٹری کے لیے ہلاکت خیز ہوتا ہے اور اگر فارم میں سے ایک پرندے کا ٹیسٹ بھی مثبت آجائے تو پوری کھیپ کو تلف کر دیا جاتا ہے۔

    پرندوں کی ویکسی نیشن کوئی سادہ حل نہیں ہے، اس سےوائرس کم ہو سکتا ہے لیکن اس کا خطرہ ختم نہیں ہوتا جس سے کسی بھی فارم میں اس کی موجودگی کا سراغ لگانا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    البتہ میکسیکو اور یورپی یونین کے کچھ ممالک ویکسی نیشن کروانے والوں یا ٹیکوں پر غور کرنے والوں میں شامل ہیں۔

    کچھ ماہرین کو شبہ ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی بھی عالمی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہو سکتی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے جنگلی پرندے اپنے مسکن اور ہجرت کے راستے تبدیل کر رہے ہیں۔

  • جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات، روک تھام کے لیے اہم اقدام

    جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات، روک تھام کے لیے اہم اقدام

    کراچی: جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ حکام نے پرندوں کو متوجہ کرنے والے مقامات کا دورہ کیا اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرندوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے ماحولیاتی کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، ماحولیاتی کنٹرول کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں ارکان نے ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ کا دورہ کیا۔

    دورے میں اے پی ایم اور مینیجر ایئر سائیڈ کے ساتھ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ارکان بھی شریک تھے۔

    دورے کے دوران پرندوں کی توجہ حاصل کرنے کے حامل اہم مقامات کی نشاندہی کی گئی، اس موقع پر پرندوں کے لیے ممکنہ پرکشش مقامات کا دورہ کیا گیا اور اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    متعلقہ افراد کو ہدایت کی گئی کہ جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے کے خطرے کو کم کرنے میں کردار ادا کیا جائے۔

  • پرندوں کی بولی بولنے والا نوجوان، پرندے جسے اپنا دوست سمجھتے ہیں

    پرندوں کی بولی بولنے والا نوجوان، پرندے جسے اپنا دوست سمجھتے ہیں

    پرندوں کا خیال رکھنا اور ان کے لیے دانے پانی کا انتظام کرنا تو ہر شخص کر سکتا ہے، لیکن ایک شخص ایسا بھی ہے جسے ہر قسم کے پرندے پہچانتے ہیں اور اسے اپنا دوست سمجھتے ہیں۔

    صوبہ سندھ کے شہر ٹنڈو الہیار کا رہائشی افضل منگریو پرندوں سے محبت کی زندہ مثال ہے۔

    افضل کو بچپن سے پرندے پالنے کا شوق تھا اور پھر یہ شوق اس کا عشق بن گیا، افضل تمام پرندوں کی آوازیں بخوبی نکال لیتا ہے جس کی وجہ سے پرندے بھی اس سے مانوس ہیں اور اسے اپنا دوست سمجھتے ہیں۔

    وہ ہر پرندے کو ان کی آواز میں اپنے پاس بلا سکتا ہے اور پرندے بھی بلا خوف و خطر اس کے پاس چلے آتے ہیں۔

    افضل کا کہنا ہے کہ پرندے مجھ سے اور میں پرندوں سے محبت کرتا ہوں، ہم دونوں ایک دوسرے کی زبان سمجھتے ہیں۔

    گاؤں میں موجود افضل کے چھوٹے سے گھر میں تمام اقسام کے پرندوں کا جھنڈ موجود رہتا ہے اور وہ ان کے دانے پانی کا خصوصی خیال رکھتا ہے۔

  • 11 ماہ کے دوران پی آئی اے کے طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 57 واقعات رپورٹ

    11 ماہ کے دوران پی آئی اے کے طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 57 واقعات رپورٹ

    کراچی: ملک کے مختلف ایئرپورٹس پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں تسلسل سے اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ 11 ماہ کے دوران پی آئی اے کے طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 57 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے نے طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات پر مبنی اعداد و شمار جاری کر دیے، سب سے زیادہ واقعات لاہور ایئر پورٹ پر واقع ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق جنوری تا اکتوبر53 اور نومبر میں 4 واقعات رپورٹ ہوئے، طیاروں سے پرندے ٹکرانے کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو لاکھوں ڈالر نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    پرندے ٹکرانے کے سب سے زیادہ 21 واقعات طیاروں کے لینڈنگ کے دوران ہوئے، دوران اپروچ 12 اور ٹیک آف کے وقت طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 8 واقعات رپورٹ ہوئے۔ پی آئی اے کے مطابق پرندے ٹکرانے سے پانچ طیاروں کو نقصان پہنچا، زیادہ تر واقعات میں طیارے بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔

    کراچی ایئرپورٹ پر جنوری سے اکتوبر تک پرندے ٹکرانے کے 6 واقعات ہوئے، رواں ماہ 2 واقعات ہوئے، مجموعی طور پر 8 طیاروں کے پرندے ٹکرانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    لاہور میں جنوری تا اکتوبر 23 اور نومبر میں 2 واقعات رپورٹ ہوئے، مجموعی طور پر 25 واقعات رپورٹ ہوئے، اسلام آباد ایئر پورٹ پر 10 ماہ کے دوران 8 واقعات رپورٹ ہوئے، فیصل آباد ایئرپورٹ پر 1، سکھر 1، کوئٹہ 7، پشاور 4 جب کہ دمام میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔

    جن طیاروں کو پرندے ٹکرانے سے نقصان پہنچا، ان میں پی آئی اے کے اے ٹی آر، بوئنگ 777، ایئر بس 320 طیارے شامل ہیں۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے باعث قومی ایئر لائن کو اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں، اور اس سے پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوتا ہے۔

  • پرندوں کی چہچہاہٹ سننے کا حیران کن فائدہ

    پرندوں کی چہچہاہٹ سننے کا حیران کن فائدہ

    فطرت کے قریب رہنا انسان کی ذہنی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، اور حال ہی میں ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی جس میں دیکھا گیا کہ پرندوں کی چہچہاہٹ سننے سے لوگوں کے ڈپریشن میں کمی واقع ہوئی۔

    جرمنی میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پرندوں کی چہچہاہٹ انسانی کانوں کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتی ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے۔

    نیچر پورٹ فولیو نامی جریدے کی سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ انسانی صحت پر ہلکی یا تیز آوازوں سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کے لیے انہوں نے ٹریفک کے شور و غل سے لے کر پرندوں کی سریلی چہچہاہٹ تک مختلف آوازوں پر تجربہ کیا۔

    مذکورہ تحقیق کو 295 شرکا پر 6 منٹ تک آوازیں سنا کر آن لائن تجربہ کیا گیا، ان آوازوں میں ہلکی اور تیز ٹریفک کے شور کی آوازیں اور ہلکی اور تیز پرندوں کی چہچہاہٹ کی آوازیں شامل تھیں۔

    ان آوازوں کو سننے کے بعد شرکا سے اداسی، اضطراب پاگل پن اور وسوسوں کے حوالے سے سوال نامے پر کروائے گئے۔

    جوابات سے دیکھا گیا کہ پرندوں کی چہچہاہٹ اور قدرتی ماحول انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور ذہنی صحت کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتا ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ میں بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا کے باعث قدرتی ماحول ناپید ہوتا جارہا ہے جس کے منفی اثرات انسانی صحت پر ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی صورت میں مرتب ہورہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا تیزی سے گلوبل ویلج بن رہی ہے، ہم جس ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔

    ماہرین کے اندازے کے مطابق سنہ 2050 تک دنیا کی تقریباً 70 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہوگی جبکہ اب بھی دنیا کے بعض خطوں جیسے یورپ میں قبل از وقت ہی تعداد مذکورہ حد سے تجاوز کر چکی ہوگی۔

  • ہزاروں سال قبل انسان زمین کے سب سے خطرناک پرندے کے انڈے کھاتا تھا

    ہزاروں سال قبل انسان زمین کے سب سے خطرناک پرندے کے انڈے کھاتا تھا

    نیو گنی: قدیم دور میں انسانوں نے جو سب سے پہلا پرندہ پالا ہوگا، محققین کے مطابق وہ شاید کیسووری (cassowary) ہوگا، جسے خنجر نما پیروں کی وجہ سے دنیا کا خطرناک ترین پرندہ کہا جاتا ہے۔

    کیسووری شتر مرغ کا قریبی رشتہ دار ہے، جو شمالی آسٹریلیا، نیو گنی اور دوسرے قریبی جزیروں پر پایا جاتا ہے، محققین نے اب انکشاف کیا ہے کہ آج سے 18,000 سال پہلے کا قدیم انسان نہ صرف اس دیوقامت پرندے کو مرغیوں کی طرح پالتا تھا بلکہ اس کے انڈے اور گوشت بھی کھایا کرتا تھا۔

    ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے یہ اندازہ کیسووری کے ایک ہزار سے زیادہ قدیم انڈوں کے چھلکوں (فوصل) کا تجزیہ کرنے کے بعد لگایا ہے، جو نیوگنی کے پہاڑی جنگلات سے پچھلے کئی برسوں کے دوران دریافت ہوئے، اور نیوزی لینڈ کے مختلف عجائب گھروں میں رکھے گئے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ قدیم انسان اس خطرناک پرندے کے انڈے بچے پیدا ہونے سے پہلے ہی اٹھا لیا کرتے تھے، اور پھر ان سے نکلنے والے بچے خود پالتے تھے، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آج جو انسان مرغیاں پالتا ہے تو اس کا تعلق اس کے ہزاروں سال قدیم ماضی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

    شتر مرغ کی طرح کیسووری کی اونچائی بھی 6 فٹ تک ہوتی ہے، اس کے انڈے سبز رنگ کے ہوتے ہیں جن کی اوسط لمبائی 14 سینٹی میٹر اور چوڑائی 9 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔

    عام حالات میں یہ خاموش اور شرمیلا پرندہ ہے لیکن اگر اسے اپنی جان کا خطرہ محسوس ہو تو پھر یہ اپنے سخت اور خنجر جیسے پنجوں سے دشمن کی کھال تک ادھیڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے لیے یہ بات معما بنی ہوئی ہے کہ قدیم انسان اس خوف ناک پرندے کو کس طرح پالتا ہوگا کیوں کہ آج کے زمانے میں جدید سہولیات کے باوجود بھی اسے قابو کرنا بے حد مشکل ہے۔

    واضح رہے کہ کیسووریز کبھی کبھار انسانوں کو جان سے بھی مار دیتے ہیں، 2019 میں فلوریڈا میں ایک شخص کو اس کے فارم میں کیسووری نے حملہ کر کے مار دیا تھا۔

  • امریکی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگیں، ماہرین حیران

    امریکی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگیں، ماہرین حیران

    آسٹریلوی طوطوں سے لے کر امریکی پرندوں تک کئی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگی ہیں، ماہرین نے اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہو سکتے ہیں۔

    ایک امریکی سائنسی جریدے میں شائع شدہ ریسرچ اسٹڈی کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے انسان ہی نہیں جانور اور پرندے بھی متاثر ہوتے ہیں، عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ برداشت کرنے کے لیے گرم خون والے کئی جانور اپنی ہیئت تبدیل کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 30 جانوروں میں سب سے زیادہ جسمانی تبدیلیاں آسٹریلوی طوطے میں دیکھی گئی ہیں، ان طوطوں کی چونچ 1871 کے بعد سے اب تک 4 سے 10 فی صد تک بڑھ چکی ہیں، یورپی خرگوش کے کان اور دیگر جانوروں کے دُم میں تبدیلی آ رہی ہے۔

    شاہ طوطے (کنگ پیروٹ) کا تھرمل امیج، جس میں طوطے کی چونچ سے حرارت نکلتی دکھائی دے رہی ہے، چند جانور جسم کی اضافی حرارت دموں، کانوں اور چونچوں کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ارتقائی تبدیلی کے حیاتیاتی نتائج کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے، بلکہ ایسا کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ اس کے پیچھے صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے عوامل ہیں، سائنس دان یہ بھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ یہ تبدیلیاں جانوروں کے لیے مثبت ہیں یا منفی یعنی نقصان دہ۔

    گالاپگوس جزائز کا سمندری شیر، جو اپنے سامنے کے فلپرز کے ذریعے حرارت خارج کر رہا ہے

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل قازقستان میں جھیلوں اور قدرتی آثار پر مشتمل سیاحتی مقام پر ایک چٹان دریافت کی گئی تھی، جس سے 50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال معلوم کیا جا سکتا ہے، سوئٹزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کے شارلوٹ پروڈ ہوم نے دعویٰ کیا تھا کہ چارین گھاٹی کے مقام پر 80 میٹر طویل پتھریلا سلسلہ ہے، جہاں کلائمٹ چینج کا پانچ کروڑ سالہ ریکارڈ موجود ہے۔

  • ایبٹ آباد: طوفانی بارشوں میں نایاب نسل کے 200 پرندے ہلاک

    ایبٹ آباد: طوفانی بارشوں میں نایاب نسل کے 200 پرندے ہلاک

    ایبٹ آباد: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں طوفانی بارشوں سے محکمہ جنگلی حیات کا دفتر زیر آب آگیا جہاں موجود نایاب نسل کے 200 پرندے ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے شدید نقصان ہوا ہے، بارش میں محکمہ جنگلی حیات کے 200 پرندے بھی ہلاک ہوگئے۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے پرندے نایاب نسل کے تھے، نالوں کی صفائی نہ ہونے سے بارش کا پانی دفتر میں داخل ہوا اور دفتر زیر آب آیا جس کی وجہ سے پرندے ہلاک ہوئے۔

    ایبٹ آباد میں بارش سے کئی مکانات بھی زیر آب آگئے جن میں پھنسے 62 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا، مختلف حادثات میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے بھر میں بارشوں سے مختلف حادثات میں 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پختونخواہ ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں اور متعلقہ اداروں سے رابطے میں ہیں۔