Tag: پرندے

  • بیچ سمندر میں کشتی پر سوار افراد کا سامنا کس سے ہوا؟

    بیچ سمندر میں کشتی پر سوار افراد کا سامنا کس سے ہوا؟

    پرندوں اور جانوروں کے ساتھ مڈبھیڑ کرتے ہوئے اکثر اوقات عجیب و غریب واقعات رونما ہوجاتے ہیں، ایسا ہی کچھ واقعہ کشتی پر سوار پرندوں کو مچھلیاں کھلاتے شخص کے ساتھ بھی پیش آیا۔

    ٹام بوڈل نامی ایک شخص نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جسے اب تک 90 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ویڈیو میں کشتی پر چند افراد موجود ہیں جن میں سے ایک شخص ایک کنٹینر سے مچھلیاں نکال کر پرندوں کو کھلا رہا ہے۔ کشتی کے پیچھے کئی پرندے اڑتے ہوئے آرہے ہیں۔

    تمام افراد ان پرندوں کو مچھلیاں کھلاتے ہوئے نہایت خوش ہورہے ہیں کہ اچانک سمندر سے ایک دریائی بچھڑا نمودار ہوتا ہے۔

    مذکورہ شخص دریائی بچھڑے کو مچھلی کھلانے لگتا ہے، 2، 3 مچھلیاں کھا کر بھی دریائی بچھڑا سیر نہیں ہوتا اور اس کے بعد کشتی پر چڑھ کر خود ہی کنٹینر سے مچھلیاں نکال کر کھانے لگتا ہے۔

    تمام مچھلیاں کھانے کے بعد وہ اطمینان سے پانی میں چھلانگ لگا کر غائب ہوجاتا ہے۔ کشتی پر موجود افراد اس دوران ہنستے سنائی دیتے ہیں۔

    دریائی بچھڑے کے جانے کے بعد مچھلی کھلانے والے شخص نے کنٹینر میں دیکھا تو وہ خالی پڑا تھا، پرندوں کے لیے تمام مچھلیاں دریائی بچھڑا کھا کر جا چکا تھا۔

  • پرندے مہمان بن کر آئے ہیں، ان کا خیال رکھیں

    پرندے مہمان بن کر آئے ہیں، ان کا خیال رکھیں

    کراچی: آج دنیا بھر میں پرندوں کی ہجرت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس سلسلے میں سندھ وائلڈ لائف کی جانب سے پرندوں کی ہجرت پر مبنی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ جنگلی حیات سندھ نے پرندوں کی ہجرت کے عالمی دن کے موقع پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ پرندے یہاں مہمان بن کر آتے ہیں، ان عظیم مہمانوں اور ’عالمی شہریوں‘ کا خیال رکھیں۔

    خیال رہے کہ پرندوں کی ہجرت کا یہ دن (ورلڈ برڈ مائیگریٹری ڈے) سال میں دو مرتبہ مئی اور اکتوبر کے دوسرے ہفتے کو عالمی سطح پر منایا جاتا ہے، رواں سال اس دن کی تھیم ’پرندے ہماری دنیا جوڑتے ہیں‘ رکھی گئی ہے۔

    اس دن کے منانے کا مقصد یہ ہے کہ پرندوں کی دنیا بھر میں آزادی سے گھومنے کے حوالے سے لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے، مہاجر پرندے ہمارے اور سیارے کے ماحولیاتی نظام کے لیے فائدہ مند ہیں کیوں کہ وہ ہمیں اہم خدمات فراہم کرتے ہیں جیسا کہ بیج کو پھیلانا، زرگل کی منتقلی، کیڑوں پر قابو پانا وغیرہ۔

    سندھ وائلڈ لائف کی جاری کردہ ویڈیو میں جانوروں کی آبادی کی بڑے پیمانے پر منتقلی کی وضاحت کی گئی ہے، پرندوں کی منتقلی کھانے کے وسائل اور گھونسلوں کی جستجو کے لیے ہوتی ہے، لیکن عام خیال ہے کہ نقل مکانی کرنے والے پرندے صرف پانی کے پرندے ہیں، حقیقت میں خوراک کی کمی کی وجہ سے پوری فوڈ چین ان حالات کے تحت گھومتی ہے۔

    ہجرت کرنے والے پرندوں میں گریبز، گیز، بتھ، پیلیکن، کارمورینٹس، ڈارٹرز، بگلا، ایریٹ، اسٹارکس، آئبیس، چمچ کے بل، فلیمنگو، کرین، جیکنا، راہگیریں اور ریپٹرس شامل ہیں۔

  • طیاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے سول ایوی ایشن کی آگاہی مہم

    طیاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے سول ایوی ایشن کی آگاہی مہم

    کراچی: عید الاضحیٰ کے موقع پر آلائشیں پھینکے جانے کے پیش نظر سول ایوی ایشن نے آگاہی مہم شروع کردی، سی اے اے کا کہنا ہے کہ آلائشوں کے پڑے رہنے سے پرندوں کی آمد بڑھ جاتی ہے جس سے طیاروں کو نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن نے طیاروں اور ہوائی سفر کو پرندوں سے محفوظ بنانے کے لیے کوئٹہ، ملتان اور لاہور ایئر پورٹ پر آگاہی مہم شروع کردی۔

    سول ایوی ایشن کی جانب سے اہم شاہراہوں پر بینر آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ شہر میں پمفلٹ کی تقسیم بھی جاری ہے۔

    سی اے اے کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کچرے کے باعث آنے والے پرندوں سے طیاروں کو نقصان نہ پہنچے، آلائشوں کے پڑے رہنے سے پرندوں کی آمد بڑھ جاتی ہے۔

    سی اے اے نے اپیل کی ہے کہ قومی اثاثوں اور فضائی سفر محفوظ بنانے کے لیے شہریوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، عید الاضحیٰ پر جانوروں کی باقیات اور کچرا مقررہ جگہوں پر ہی پھینکیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ کے اطراف میں رہائشی آبادیوں میں کچرے کی وجہ سے پرندوں کا ایئر پورٹ پر آنا معمول بن گیا ہے، پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے طیاروں کو بے تحاشہ نقصان پہنچتا ہے جس کے بعد طیاروں کی مرمت پر خطیر رقم خرچ ہوتی ہے۔

    عید الضحیٰ کے موقع پر جگہ جگہ آلائشیں پھینکے جانے کے باعث بھی پرندوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

  • ایئرپورٹس پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ

    ایئرپورٹس پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ

    کراچی: ملک کے مختلف ایئرپورٹس پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے سب سے زیادہ پی آئی اے کے طیارے متاثر ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی اور لاہور میں جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔7ماہ کے دوران پی آئی اے کے 22 سے زائد طیاروں سے پرندے ٹکرائے۔ ایئرپورٹس کے اطراف ناقص صفائی سے پرندے جہازوں سے ٹکرانے کی وجہ بنے۔

    رپورٹ کے مطابق جنوری سےجون 2020 میں طیارے سے پرندے ٹکرانے کے 12 جبکہ جولائی میں 19 دنوں میں جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 10 واقعات رونما ہوئے۔

    ترجمان پی آئی اے نے بتایا پرندے ٹکرانے سے پی آئی اے کے 1سال میں 18 طیارے بری طرح متاثر ہوئے جن میں بوئنگ777 اور ایئر بس 320 شامل ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو طیارے سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافی اخراجات آئے،طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات سے شیڈول بھی متاثر ہوا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے نے کسی ایئرپورٹ پر پرندوں کو بھگانے کے لیے جدید آلات نہیں لگائے، پرندے ٹکرانے کے واقعات پر تشویش،خدشات سے مسلسل آگاہ کیا۔

  • سعودی عرب میں پرندوں کی مارکیٹس کیوں بند کردی گئیں؟

    سعودی عرب میں پرندوں کی مارکیٹس کیوں بند کردی گئیں؟

    ریاض: مکہ مکرمہ میں پرندوں کی خرید و فروخت کے بازار بند کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی، انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انفلوائنزا کا شکار پرندوں سے نجات حاصل کی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق میئر مکہ انجنیئر محمد عبداللہ القویحص نے بلدیہ کے زیر انتظام پرندوں کی مارکیٹوں اور یومیہ بنیاد پر لگنے والے پرندوں کے بازار کو عارضی طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    میئر مکہ کی جانب سے ریجنل بلدیاتی اداروں کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ احتیاط کے پیش نظر مکہ میں پرندوں کی راویتی مارکیٹوں کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے۔

    میئر کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ احتیاط کے طور پر پرندوں کے جمع ہونے والے مقامات پر بھی جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جائے۔

    ہدایت میں کہا گیا کہ ایسے پرندے جن کے بارے میں شبہ ہو کہ وہ انفلوائنزا کا شکار ہیں ان سے نجات حاصل کی جائے، بلدیہ کی ٹیمیں جامع حکمت عملی کے تحت کام کریں جبکہ تمام اقسام کے پرندوں کی خرید و فروخت کو عارضی طور پر روک دیا جائے۔

    میئر نے وزارت پانی و ماحولیات اور زراعت کے تعاون سے جامع حکمت عملی مرتب کر کے اس پر فوری عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ادھر فیملی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر احمد عبدالملک نے پالتو جانوروں کے حوالے سے کہا ہے کہ گھریلو جانوروں سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، گھروں میں رہنے والے جانوروں سے کرونا وائرس پھیلنے کا اندیشہ نہیں تاہم اس ضمن میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے مطابق گھریلو جانوروں کو عام جانوروں کے ساتھ باہر نہ رکھا جائے تاکہ وہ کسی قسم کے جراثیم سے متاثر نہ ہوں، پالتو جانوروں سے کھیلنے اور ان کے کام کرنے کے بعد ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک جراثیم کش محلول سے دھویا جائے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے 21 مریض سامنے آچکے ہیں۔

  • وہ پرندے جو علامہ اقبال کے درسِ خودی کا وسلیہ بنے

    وہ پرندے جو علامہ اقبال کے درسِ خودی کا وسلیہ بنے

    علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں فطری مظاہر، خاص طور پر چرند پرند کی حرکا ت و سکنات، ان کی قوت و طاقت، عادات اور خوبیوں کو مثال بنا کر درسِ خودی، محنت مشقت، عز م و استقلال، اتحاد، ہم دردی و تعاون کا پیغام دیا۔
    حکیم ُالا مت اور شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے پرندوں کی معرفت نہ صرف انسانی جذبات کو خوبی سے پیش کیا بلکہ اس کے ذریعے کئی انفرادی اور اجتماعی مسائل کے حل کا راستہ بتایا ہے۔

    انھوں نے اپنی شاعری میں کئی پرندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے خاص طور پر مسلمانوں کو فکروعمل پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

    شاہین
    علامہ اقبال کی شاعری کا ایک خوش رنگ پرندہ شاہین ہے جس کی بلند پرواز، قوت و طاقت اور عزم کا اظہار ان کے کلام میں یوں ملتا ہے۔

    برہنہ سَر ہے توعزم بلند پیدا کر
    یہاں فقط سرِ شاہیں کے واسطے ہے کلاہ

    شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
    پُر دَم ہے اگر تُو تو نہیں خطرۂ افتاد

    شہباز
    شاعرِ مشرق نے اس پرندے کے شکار کرنے کی صلاحیت، قوتِ پرواز اور جھپٹنے کی تیزی سے ہمیں سبق دیتے ہوئے بتایا ہے۔

    نگاہِ عشق دلِ زندہ کی تلاش میں ہے
    شکار مردہ سزاوارِ شاہباز نہیں

    ایک اور شکاری پرندے باز کا ذکربھی شاہین اور شہباز کی طرح علامہ اقبال کے فلسفۂ خودی کو بیان کرتا ہے۔

    بلبل و طاؤس
    اقبال نے بلبل و طاؤس کو مغربی تہذیب کی چمک دمک اور اس کے ظاہر کی رعنائی و دل کشی سے جوڑا ہےاور کئی مقامات پرانھوں نے نوجوانوں کےلیے اسے اپنے پیغام کا وسیلہ بنایا ہے۔
    کر بلبل و طاؤس کی تقلید سے توبہ
    بلبل فقط آواز ہے، طاؤس فقط رنگ

    کرگس
    یہ پرندہ مردار خور، مگر بلند پرواز ہے۔ اقبال کا کہنا ہے کہ خود دار و بلند عزم مومن کی صفات کرگس جیسی نہیں ہوسکتیں۔ وہ کتنی ہی بلندی پر کیوں نہ پرواز کرے، مگر اس میں وہ عزم اور حوصلہ، ہمت و دلیری کہاں جو شاہین کا وصف ہے۔

    پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
    کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

    عقاب
    یہ بھی بلند پرواز پرندہ ہے جس کی طاقت کو اقبال نے جوانوں میں ولولہ، ہمّت اور عزم پیدا کرنے کے لیے اپنے شعر میں یوں پیش کیا ہے۔

    عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
    نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

    ان پرندوں کے علاوہ تیتر، چرخ، چکور،طوطی، قمری،الّو،مرغ جیسے پرندوں کا ذکر علامہ اقبال کی شاعری میں ملتا ہے اور وہ ان کے ذریعے مسلمان قوم کو کوئی درس اور تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔

  • جان جیکب کا کبوتر گھر جو آج بھی آباد ہے

    جان جیکب کا کبوتر گھر جو آج بھی آباد ہے

    جیکب آباد صوبہ سندھ کا وہ شہر ہے جو برطانوی دور کے ایک انگریز افسر جان جیکب کے نام سے موسوم ہے۔

    جان جیکب نے اس شہر کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس زمانے میں جب اہم سرکاری امور کی انجام دہی اور دیگر شہروں سے رابطے اور آمدورفت میں دشواری پیش آئی تو جان جیکب نے متعدد انتظامات کیے۔ اس وقت خط و کتابت اور پیغام رسانی بھی ایک بڑا مسئلہ تھا جس کا حل کبوتر جیسے خوب صورت اور معصوم پرندے کی شکل میں نکالا گیا اور یہ پیغام رسانی اور جاسوسی کے کام آیا۔

    جیکب آباد میں جنرل جان جیکب نے 1860 میں ایک کبوتر گھر تعمیر کروایا تھا جو آج بھی اس دور کی خوب صورت یادگار کے طور پر موجود ہے۔

    یہ صوبہ سندھ میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد کبوتروں کی نرسری تھی جسے انگریز افسر نے ابلاغی نظام اور جاسوسی کے مقصد کے تحت اپنی رہائش کے احاطے میں تعمیر کروایا تھا۔

    یہ کبوتر گھر 30 فٹ بلند ہے جس میں تین سو سے زائد آشیانے بنائے گئے ہیں اور یہ آج بھی کبوتروں کا مسکن ہے۔ تاہم اس عمارت کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور رنگ پھیکا پڑ چکا ہے جب کہ صفائی ستھرائی کا خیال تو جان جیکب سے زیادہ کوئی رکھ ہی نہیں سکتا جسے اپنے ان کبوتروں سے بہت پیار تھا۔

  • لاہور ایئرپورٹ پر پرندوں کی اڑان، 7 پروازوں کا رخ مختلف شہروں کی جانب موڑ دیا گیا

    لاہور ایئرپورٹ پر پرندوں کی اڑان، 7 پروازوں کا رخ مختلف شہروں کی جانب موڑ دیا گیا

    لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایئرپورٹ پر پرندوں کی اڑان نے پروازوں کی آمد و رفت کو متاثر کردیا، لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی 7 پروازوں کا رخ مختلف شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ایئرپورٹ کے قریب فضا میں پرندوں کی اڑان کی وجہ سے پروازوں کی لینڈنگ متاثر ہوگئی، لاہور آنے والی کئی پروازوں کے رخ موڑ دیے گئے۔

    ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق پیرس سے لاہور آنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی پرواز کو سیالکوٹ ایئر پورٹ اتار دیا گیا۔ طیارے میں 300 سے زائد مسافر سوار ہیں۔ جدہ سے لاہور آنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 760 کا رخ بھی ملتان کی طرف موڑ دیا گیا۔

    اسی طرح کچھ دیر میں لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کی جانے والی دبئی سے آنے والی غیر ملکی پرواز کا رخ کراچی کی طرف موڑ دیا گیا۔ دوحہ سے آنے والی غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز کو بھی واپس بھیج دیا گیا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پروازوں کا رخ پرندوں کی زیادہ اڑان کی وجہ سے موڑا گیا، حفاظتی نقطہ نظر سے یہ قدم اٹھایا گیا۔

    ترجمان کے مطابق جدہ سے آنے والی پرواز خالی تھی اور اس میں مسافر نہیں تھے، اسی لیے اس کو ملتان اتارا گیا۔

    ایئرپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الوقت لاہور ایئرپورٹ سے پروازوں کو اڑان کی اجازت نہیں دی جا رہی، پرندوں کو بھگانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دو روز قبل بھی پرندہ ٹکرانے کی وجہ سے پی آئی اے کے طیارے کو نقصان پہنچا تھا۔

    اس سے قبل گزشتہ روز بھی پی آئی اے کے ایک طیارے میں فنی خرابی کی وجہ سے سینکڑوں مسافر بیجنگ میں پھنس گئے تھے۔ اسلام آباد سے بیجنگ پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 852 کو بیجنگ سے ٹوکیو جانا تھا۔

    ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارے کے اے پی یو میں فنی خرابی کے باعث پرواز تاخیر کا شکار ہوئی، تمام مسافروں کو ہوٹل منتقل کردیا گیا ہے۔ پرواز اب آج پاکستان وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے روانہ ہوگی۔

  • چین میں ہاتھ سے بنے پرندوں کے خوبصورت پنجرے

    چین میں ہاتھ سے بنے پرندوں کے خوبصورت پنجرے

    چین کے جنوب مغربی صوبے گیژو میں ایک چھوٹا سا گاؤں پرندوں کے پنجرے بنانے کے لیے بے حد مشہور ہے جہاں دور دور سے لوگ ان پنجروں کو دیکھنے آتے ہیں۔

    کالا نامی اس گاؤں میں یہ فن نہایت قدیم ہے اور یہاں کا تقریباً ہر گھر اس کاروبار سے منسلک ہے۔

    لکڑی سے بنائے گئے یہ خوبصورت پنجرے مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان کی تیاری کے لیے بانس استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تیار ہونے کے بعد ان پر ایک قسم کا تیل لگایا جاتا ہے جو انہیں کیڑوں سے بچا کر رکھتا ہے۔

    پنجروں کی تیاری کے ساتھ اس گاؤں کے لوگ مختلف پرندے بھی پکڑتے ہیں اور ان کی پرورش کرتے ہیں۔ ان کے بنائے گئے پنجرے پورے ملک میں فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔

    اس قدیم فن کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ سنہ 2008 میں اسے صوبے کے ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔

  • برطانوی شہریوں کی عام سی عادت معصوم پرندوں کی بقا کا سبب بن گئی

    برطانوی شہریوں کی عام سی عادت معصوم پرندوں کی بقا کا سبب بن گئی

    دنیا بھر میں دن بدن تیزی سے ہوتی اربنائزیشن، شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ اور انسانی سرگرمیوں نے پرندوں کی آبادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم برطانوی شہریوں کی ایک عام عادت پرندوں کی بقا کے لیے مددگار ثابت ہورہی ہے۔

    برطانیہ میں ہر دوسرا شہری اپنے گھر کے کھلے حصے میں پرندوں کے لیے دانہ پانی ضرور رکھتا ہے اور ان کی اس عادت سے گزشتہ 5 دہائیوں سے نہایت مثبت اثرات دیکھنے میں آرہے ہیں۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق اس رجحان کی وجہ سے برطانیہ میں پرندوں کی تعداد اور ان کی اقسام میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گھروں میں خوراک ملنے کی وجہ سے پرندے اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں شہروں میں دیکھے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں پرندوں کے لیے دانہ پانی رکھنے کا رجحان پرندوں پر بھی مثبت تبدیلیاں مرتب کر رہا ہے۔

    پرندے کی ایک قسم گریٹ ٹٹ کی چونچ کی لمبائی میں اعشاریہ 3 ملی میٹر اضافہ بھی دیکھا گیا جس کی وجہ مختلف جالوں اور فیڈرز میں پھنسے کھانے کو نکال کر کھانا تھا۔

    گریٹ ٹٹ

    اسی طرح ایک اور پرندہ بلیک کیپ جو ہر سال موسم سرما میں خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسپین یا افریقہ کی طرف ہجرت کرجاتا تھا، اب یہ موسم برطانیہ میں ہی گزارتا دکھائی دیتا ہے۔

    بلیک کیپ

    تحقیق کے مطابق گھروں میں دانہ پانی رکھنے سے برطانیہ میں موجود پرندوں کی نصف آبادی یعنی تقریباً 19 کروڑ 60 لاکھ پرندوں کی غذائی ضروریات پوری ہورہی ہیں۔

    اس رجحان کی وجہ سے پرندوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ دیکھا جارہا ہے جس میں برطانیہ میں پایا جانے والا ایک عام پرندہ گولڈ فنچ بھی شامل ہے۔ سنہ 1972 میں گھریلو فیڈرز پر آنے والے پرندوں میں گولڈ فنچ کی تعداد صرف 8 فیصد ہوتی تھی اور اب یہ تعداد 87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    تحقیق کے مطابق برطانوی شہری مجموعی طور پر پرندوں کا خیال رکھنے پر ہر سال 33 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈز خرچ کرتے ہیں اور یہ رقم یورپی شہریوں کی اسی مقصد کے لیے خرچ کی جانے والی رقم سے دگنی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں کے پھیلاؤ اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پرندوں کی 10 لاکھ اقسام معدومی کے قریب ہیں۔ سنہ 1994 سے 2012 تک کئی ممالک میں بھوری چڑیاؤں (ہاؤس اسپیرو) کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق بے ہنگم شور شرابہ اور ہجوم کے علاوہ ہمارے شہروں کی روشنیاں بھی معصوم پرندوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔