Tag: پرندے

  • مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    آسمان پر پرندوں کو اڑتے ہوئے دیکھنا ایک نہایت خوش کن نظارہ ہوتا ہے۔ رنگ برنگے پرندے اور ان کی چہچہاٹ ہماری فضا کا ایک حصہ ہیں اور ان کے بغیر ہمارے آسمان بہت ویران ہوجاتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک پرندہ ایسا بھی ہے جو زمین پر اترے بغیر مسلسل 10 ماہ تک اڑ سکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گہرے رنگ کے پرندوں والا کامن سوئفٹ نامی یہ چھوٹا سا پرندہ سب سے زیادہ دیر فضا میں رہ سکنے والا پرندہ ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ پرندے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فضا میں گزارتے ہیں۔

    common-swift-2

    یہ تحقیق سوئیڈن میں کی گئی جہاں سوئیڈش سائنسدانوں نے اس نسل کے 13 پرندوں کی پشت پر ٹیکنالوجی سے مزین ایک چھوٹا سا بیگ پیک نصب کیا۔ صرف ایک گرام وزن کا حامل یہ بیگ پیک اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرندہ فضا میں موجود ہے یا زمین پر ہے۔

    اس بیگ پیک سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی جانچ کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کامن سوئفٹ اپنے انڈے دینے کے موسم کے بعد ہجرت کر جاتے ہیں اور مستقل فضا میں رہتے ہیں، یہاں تک ان کا تولیدی موسم لوٹ آتا ہے اور اس وقت یہ ایک طویل عرصہ بعد زمین پر اترتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ تقریباً 10 ماہ کا عرصہ ہوتا ہے جو یہ مستقل فضا میں اڑتے ہوئے گزارتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ پرندے رات کے وقت زمیں پر اتر جاتے ہیں لیکن بیشتر تمام عرصہ فضا میں ہی رہتے ہیں۔

    common-swift-3

    لیکن زمین پر اترنے والے پرندوں کے ان 10 ماہ کا 99 فیصد سے زائد وقت فضا میں ہی گزرا۔ یہ اپنی خوراک بھی اسی طرح دوران پرواز حاصل کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا تعین تو نہیں کرسکے کہ یہ پرندے سونے کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کرتے ہیں، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ سورج نکلنے سے کچھ دیر قبل اور بعد میں یہ اپنی پرواز دھیمی رکھتے ہوئے ذرا سی جھپکی لے لیتے ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ اب تک معلوم پرندوں میں سے فضا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والا پرندہ ہے۔

  • گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    واشنگٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ سے برفانی علاقوں میں رہنے والا پرندہ پینگوئن شدید متاثر ہوگا۔

    امریکی ریاست ڈیلاویئر کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پینگوئن دنیا میں صرف انٹارکٹیکا کے خطے میں پائے جاتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کے باعث متضاد اثرات کا شکار ہے۔

    penguins-2

    انٹارکٹیکا کا مغربی حصہ گلوبل وارمنگ کے باعث تیزی سے پگھل رہا ہے اور اس کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    دوسری جانب انٹارکٹیکا کے دیگر حصوں میں گلوبل وارمنگ کا اثر اتنا زیادہ واضح نہیں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات

    تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ انٹارکٹیکا کے وہ پانی جو گرم ہو رہے ہیں وہاں سے پینگوئنز کی آبادی ختم ہو رہی ہے اور وہ وہاں سے ہجرت کر رہے ہیں۔ اس کی بہ نسبت وہ جگہیں جہاں انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ٹھنڈا ہے وہاں پینگوئنز کی آبادی مستحکم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔

    penguins-3

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

    penguins-4

    واضح رہے کہ اس سے قبل ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل کی معدومی کی بھی تصدیق کی جاچکی ہے۔