Tag: پرنس کریم آغا خان

  • پرنس کریم آغا خان کی تمام جائیداد کس کو منتقل ہوگی؟ سندھ اسمبلی میں اہم قرارداد منظور

    پرنس کریم آغا خان کی تمام جائیداد کس کو منتقل ہوگی؟ سندھ اسمبلی میں اہم قرارداد منظور

    اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی تمام جائیداد کی منتقلی سے متعلق اہم قرارداد سندھ اسمبلی میں منظور کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں پرنس کریم آغا خان کی جائیداد کی منتقلی سے متعلق قرارداد منظور کی گئی ہے جسمیں کہا گیا ہے کہ پرنس کریم آغا خان کی تمام جائیداد آغا خان جماعت اور ان کے سربراہ کو منتقل ہوگی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پرنس کریم آغا خان نے سندھ میں صحت، ثقافت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ پرنس رحیم آغا خان جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے تمام جانشینوں کے وارث ہیں۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پرنس کریم آغا خان کی جائیداد ان کی جماعت اور سربراہ کو منتقل کرنے کے لیے کسی قانونی دستاویزات اور سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

    قرارداد کے مطابق سندھ آغا خان پراپرٹی بل کا اطلاق سندھ بھر میں 4 فروری سے ہوگا اور اس جائیداد کی منتقلی کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغا خان رواں برس 4 فروری کو لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کے بعد پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی کمیونٹی کے نئے روحانی پیشوا بنے ہیں۔

  • پرنس کریم آغا خان کی مصر کے شہر اسوان میں تدفین کردی گئی

    پرنس کریم آغا خان کی مصر کے شہر اسوان میں تدفین کردی گئی

    قاہرہ : اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی مصر کے شہر اسوان میں تدفین کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی مصر کے شہر اسوان میں ایک نجی تقریب میں تدفین کردی گئی۔

    ان کے جانشین شہزادہ رحیم آغا خان نے اہل خانہ اور معززین کے ہمراہ شرکت کی۔

    مرحوم پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی تدفین ان کے دادا مولانا سلطان محمد شاہ کے مزار کے احاطے میں کی گئی ہے، مزار کے ساتھ ملحقہ اراضی پر ان کی آخری آرام گاہ کے طور پر مقبرہ بنایا جائے گا۔

    یاد رہے پرنس کریم آغاخان پانچ فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی، مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

    بعد ازاں لزبن میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں تھیں ، جس میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور اسپین کے بادشاہ ایمریٹس جوآن کارلوس سمیت کئی سربراہان مملکت نے شرکت کی۔

  • پرنس کریم آغا خان کے انتقال  پر پاکستان میں یومِ سوگ، پرچم سرنگوں

    پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر پاکستان میں یومِ سوگ، پرچم سرنگوں

    اسلام آباد : پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر آج ملک بھر میں یوم سوگ پر ہے، ان کی آخری رسومات کل لزبن میں ادا کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر پاکستان میں آج یوم سوگ ہیں۔

    اس موقع پر ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں ہے، پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات کل لزبن میں ادا کی جائیں گی۔

    وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کی نمائندگی کرتےہوئےمرحوم پرنس کریم آغاخان کیلئےدعائیہ تقریب میں شریک ہوں گے۔

    یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف نے پرنس رحیم آغا خان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے پرنس کریم آغا خان کی وفات پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا وہ پاکستان کے سچے دوست تھے، ان کی تعلیم صحت، انسانیت کیلئے کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی

    خیال رہے اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوار پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ آٹھ فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغاخان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

  • وفاقی حکومت کا  کل یومِ سوگ کا اعلان، کیا عام تعطیل ہوگی؟

    وفاقی حکومت کا کل یومِ سوگ کا اعلان، کیا عام تعطیل ہوگی؟

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے کل بروز 8 فروری کو یوم سوگ کا اعلان کردیا ، ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر وفاقی حکومت نے آٹھ فروری کو یوم سوگ کا اعلان کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    اس موقع پر ملک بھرمیں قومی پرچم سرنگوں رہیں گے تاہم تجہیز و تکفین میں وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

    حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد کیا کل 8 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کیا جائے گا یا نہیں فی الحال اس حوالے سے کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف نے پرنس رحیم آغا خان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے پرنس کریم آغا خان کی وفات پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا وہ پاکستان کے سچے دوست تھے، ان کی تعلیم صحت، انسانیت کیلئے کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی

    خیال رہے اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوار پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ آٹھ فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغاخان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

  • پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے  گی

    پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی

    لزبن : اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوار پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ 8 فروری کو لزبن میں ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوار پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ آٹھ فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کی جائے گی۔

    وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب وزیراعظم کی ہدایت پرپرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے پرنس رحیم آغا خان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے پرنس کریم آغا خان کی وفات پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا وہ پاکستان کے سچے دوست تھے، ان کی تعلیم صحت، انسانیت کیلئے کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغاخان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

    پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد ان کو امام بنایا گیا۔

    شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ جو اب آغا خانی یا اسماعیلی کہلاتے ہیں کے امام ہیں۔

    وہ دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا، اس دوران میں انہوں نے متعدد تحقیقی مقالات بھی لکھے

    ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے پرنس رحیم آغا خان اسماعیلیوں کے پچاسویں پیشوا بن گئے، پرنس کریم آغاخان نےاپنی وصیت میں ان کو نامزدکیاتھا۔

  • امریکی ریاست ٹیکساس  کی اسمبلی کا پرنس کریم آغا خان کو خراجِ عقیدت پیش

    امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی کا پرنس کریم آغا خان کو خراجِ عقیدت پیش

    ٹیکساس : امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں پرنس کریم آغا خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قرارداد  منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی نے اسماعیلی کمیونٹی کے پیشوا پرنس کریم آغا خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    پاکستانی نژاد ارکان اسمبلی ڈاکٹر سلیمان لالانی اورسلیمان بھوجانی کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

    رکن ٹیکساس اسمبلی ڈاکٹرسلیمان لالانی نے کہا کہ انھوں نے زندگی بھرامن ومحبت اور رواداری کا درس دیا، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ پرنس کریم آغاخان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔

    پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔

    شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ جو اب آغا خانی یا اسماعیلی کہلاتے ہیں کے امام ہیں۔

    وہ دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا، اس دوران میں انہوں نے متعدد تحقیقی مقالات بھی لکھے

  • پرنس کریم آغا خان مرحوم کی زندگی پر ایک نظر

    پرنس کریم آغا خان مرحوم کی زندگی پر ایک نظر

    13دسمبر 1936اسماعیلی جماعت کے انچاسویں امام پرنس کریم آغا خان کی تاریخ پیدائش ہے۔ آپ سر سلطان محمد شاہ آغا خاں سوئم کے سب سے بڑے صاحبزادے پرنس علی خاں کے فرزند ہیں۔

    13 جولائی 1957ء کو اسماعیلی جماعت کے انچاسویں امام چنے گئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفی کامل سے حاصل کی، اس کے بعد سوئٹزر لینڈ کے لے روزا اسکول میں داخل ہوگئے۔

    وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کچھ عرصہ انگلستان میں قیام کیا پھر 1954ء میں ہارورڈ یونیورسٹی (امریکہ) میں داخلہ لے لیا۔ وہاں زیر تعلیم تھے کہ آغا خان سوئم کی رحلت پر اسماعیلی جماعت کی امامت کامنصب سنبھالا۔

    آغا خان

    آپ انگریزی، فرانسیسی، اردو، فارسی، اطالوی اور ہسپانوی زبانوں میں خاصی استعداد رکھتے ہیں۔ آپ کو مشرق وسطیٰ کی تاریخ سے خاص شغف ہے۔

    اس کے علاوہ فٹ بال، ٹینس، کشتی رانی اور اسکیٹنگ آپ کے پسندیدہ کھیل ہیں، آغا خان سوم مرحوم شروع ہی سے آپ کو منصب امامت پر فائز کرنے کے متمنی تھے۔ چنانچہ انہوں نے آپ کی دینی تربیت پر خاص توجہ کی۔

    منصب امامت پر فائز ہونے کے بعد آپ کی گدی نشینی کی پہلی رسم 13 جولائی 1957ء کو جنیوا میں ادا کی گئی۔

    اس کے بعد یہ رسومات دارالسلام، نیروبی، کمپالا، کراچی، ڈھاکہ، بمبئی، کانگو اور مڈغاسکر وغیرہ میں ادا کی گئیں۔ ان تمام رسومات میں آپ کو امامت کی مہردار انگوٹھی، تلوار اور حبہ پیش کیا گیا تھا۔

    پرنس کریم آغا خان نے دادا آغا خان سوئم کی طرح اصلاحی کاموں میں بھرپور دلچسپی لیتے رہے آغا خان فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے زیر نگرانی دنیا بھر میں مدارس، اسپتال اور تحقیقاتی ادارے وغیرہ قائم کیے گئے ہیں۔

    پرنس کریم آغا خان کو مختلف ممالک نے مختلف خطابات اور اعزازات سے بھی نوازا ہے، جس میں حکومت برطانیہ کی جانب سے ہزہائی نس کا خطاب اور حکومت پاکستان کی جانب سے نشان امتیاز کا اعزاز بھی شامل ہے۔

  • پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے

    پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے

    لزبن : اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے، ان کی عمر 88 سال تھی۔

    اسماعیلی کمیونٹی کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال  کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔

    پرنس کریم آغا خان کا انتقال 88 سال کی عمر میں ہوا۔ مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان کے انتقال کے وقت اہلخانہ ان کے پاس موجود تھے، پرنس کریم آغا خان کے جانشین کی نامزدگی اسماعیلی روایات کے مطابق کردی گئی۔

    اعلامیہ کے مطابق انہوں  نے اپنی وصیت میں جانشین کو نامزد کردیا تھا، جانشین کا اعلان اہلخانہ اور جماعت کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں کیا جائے گا۔

    پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا۔

    شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم اسماعيلى مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ جو اب آغا خانی یا اسماعیلی کہلاتے ہیں کے امام ہیں۔

    وہ دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا، اس دوران میں انہوں نے متعدد تحقیقی مقالات بھی لکھے۔

    پرنس کریم آغا خان دنیا بھر کے لوگوں کی مالی، معاشی، علمی اور آبادیاتی مد میں مدد کے لیے ہر وقت کمر بستہ رہتے تھے۔ ان کا بنایا ہوا ادارہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے مشہور ہے اور بیک وقت کئی ذیلی اداروں کی سرپرستی کرتا ہے۔

    پرنس کریم آغا خان کو متعدد بین الاقوامی زبانوں پر عبور حاصل تھا، وہ انگریزی، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں روانی سے بولتے تھے۔

  • صدرممنون حسین کی پرنس کریم آغا خان سے ملاقات

    اسلام آباد: صدرممنون حسین نے اسماعیلی کمیونٹی کےروحانی پیشوا پرنس کریم آغاخان سے ملاقات کی اور آغا خان کی عالمی امن و استحکام اور ہم آہنگی کے لیے خدمات کوسراہا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرممنون حسین سے پرنس کریم آغاخان کی انکے وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی ، ملاقات میں وزیرمملکت فضل چوہدری،سیکریٹری خارجہ اوراعلی حکام شریک ہوئے۔

    صدرمملکت نےپاکستان میں آغاخان فاؤنڈیشن کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آغاخان عالمی امن واستحکام کیلئےگرانقدرخدمات انجام دے رہے ہیں، ثقافتی ورثے کی حفاظت کےحوالے سے آغا خان فاؤنڈیشن نےشاندارخدمات انجام دیں۔

    اس موقع پر اسماعیلی کمیونٹی کےروحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان نے کہا کہ تعلیمی، طبی اور دیہی ترقی میں خدمات میں اضافہ کیا جائے گا، غربت کے خاتمے کیلئے مزید پروگرام شروع کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشواپرنس کریم آغا خان کی پاکستان آمد پر خواجہ آصف اورطارق فضل چوہدری نے ان کا استقبال کیا۔

    پرنس کریم آغا خان حکومت کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پرنس کریم آغا خان کی امن کیلئے گرانقدرخدمات ہیں، پرنس کریم آغا خان صدر ، وزیراعظم شاہدخاقان سے ملاقاتیں کریں گے۔

    وزیراعظم شاہدخاقان پرنس کریم آغاخان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔