Tag: پرورش

  • ’پرورش‘ میں ولی اور سمیر نے شائقین کے دل جیت لیے

    ’پرورش‘ میں ولی اور سمیر نے شائقین کے دل جیت لیے

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’پرورش‘ کے اہم کردار ولی اور سمیر کے بانڈ نے  مداحوں کے دل جیت لیے۔

    ڈرامہ سیریل ’مائی ری‘ کی ہٹ جوڑی ثمر جعفری اور عینا آصف کی ڈرامہ سیریل ’پرورش‘ میں واپسی ہوئی ہے، ڈرامے کی منفرد کہانی اور کاسٹ غیر معمولی ہے۔

    پرورش کی ہدایت کاری کے فرائض میثم نقوی نے انجام دیے ہیں جبکہ اس کی کہانی کرن صدیقی نے لکھی ہے۔

    جبکہ اس ڈرامے کی کاسٹ میں سویرا ندیم، نعمان اعجاز، سعد ضمیر، ریحام رفیق، شمیم ہلالی، بختاور مظہر، نورے ذیشان، حلیمہ علی، ثمن انصاری، ارشد محمود، ابوالحسن ودیگر شامل ہیں۔

    پرورش میں دکھایا جارہا ہے کہ بیرون ملک مقیم فیملی جب پاکستان واپس آتی ہے تو انہیں جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انٹرنیٹ پر صارفین کی جانب سے متوسط طبقے کی کہانی کو سراہا رہے ہیں۔

    ابوالحسن بحیثیت سمیر اور ثمر جعفری بطور ولی دو ایسے کردار ہیں جنہوں نے پہلی قسط سے ہی ڈرامے میں ہل چل مچائی ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر ابوالحسن کے کردار کو بھی پسند کیا جارہا ہے جو شروع میں تو ثمر جعفری کو بات بات پر تنگ کرتے ہیں لیکن اس واقعے کے بعد دونوں کے دوستانہ انداز کو خوب پسند کیا جارہا ہے۔

    تازہ ترین ایپی سوڈ میں جس طرح سے سمیر نے ایک دل شکستہ ولی کو مزاحیہ انداز میں تسلی دی اسے ناظرین کی جانب سے خوب پسند کیا جارہا ہے۔

    7ویں ایپی سوڈ میں دیکھا گیا کہ سمیر ولی کے لیے کھانے کی ٹرے لاتا ہے اور کہتا ہے کہ تمھیں بھوک نہیں لگتی ایک بیوی کی طرح میں تمھارے لیے کھانا لے کر آرہا ہوں، اس برومینس کو ناظرین خوب پسند کررہے ہیں۔

    ایک صارف نے کہا ’’ہم ولی اور سمیر کو ولی اور مایا سے زیادہ چاہتے ہیں‘‘ ایک اور نے کہا "یہ برومنس بہت مزاحیہ ہے۔”

  • عینا آصف شادی کے سوال پر شرما گئیں

    عینا آصف شادی کے سوال پر شرما گئیں

    شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ عینا آصف شادی کے سوال پر شرما گئیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں ڈرامہ سیریل ’پرورش‘ کی کاسٹ عینا آصف، ثمر جعفری، ریحام رفیق اور ابو الحسن نے شرکت کی۔

    ندا یاسر نے پوچھا کہ شادی کس عمر میں کرنی چاہیے  جواب میں عینا آصف شرمانے لگیں اور پھر کہا کہ 25 سے 26 سال کی عمر میں کرلینی چاہیے۔

    ثمر جعفری نے کہا کہ شادی کے لیے کوئی عمر نہیں ہے جب آپ دماغی اور مالی تور پر مستحکم ہوں تو شادی کرلینی چاہیے، میرے نزدیک عمر معنی نہیں رکھتی۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ لوگوں نے 40 سال کی عمر میں شادی کی ہے اور کامیاب رہی ہے اور 18 سال کی عمر میں بھی کی ہے جو کامیاب رہی ہے۔

    نوجوان اداکار ابو الحسن نے کہا کہ زندگی میں ابھی اور بھی کام ہیں شادی کی طرف دھیان نہیں جاتا، زندگی میں مسائل ہوں پہلے انہیں تو حل کرلیں پھر کسی کے ساتھ رہنا چاہیں گے، اگر میں ہی ٹھیک نہیں ہوگا تو کسی اور کا خیال کیسے رکھوں گا۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی ڈیجیٹل پر ڈرامہ سیریل ’پرورش‘ ہر پیر اور منگل کی رات 8 بجے نشر کیا جاتا ہے۔

    ڈرامے میں عینا آصف میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہی ہیں اور ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں جبکہ ثمر جعفری کو گلوکار بننے کا جنون ہے لیکن والد کے کہنے پر وہ میڈیکل کالج میں داخلہ لیتے ہیں۔

  • لومڑی کا بچہ پالنے کیلئے اتنے جتن، حیرت انگیز وجہ سامنے آگئی

    لومڑی کا بچہ پالنے کیلئے اتنے جتن، حیرت انگیز وجہ سامنے آگئی

    امریکی ریاست ورجینیا کے شہر رچمنڈ کے وائلڈ لائف سینٹر میں سرخ لومڑی کے بچے کی پرورش جنگل کے مصنوعی ماحول میں کی گئی۔

    وائلڈ لائف کا عملہ سرخ لومڑی کے اس یتیم بچے کو اس انداز میں دودھ پلاتا ہے جیسے وہ جنگل میں اپنی ماں کے ساتھ ہو۔

    وائلڈ لائف سینٹر نے اپنے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میلیسا سٹینلی لومڑی کے بچے کو ایک سرنج کی مدد سے دودھ پلانے کے دوران سرخ لومڑی کا ماسک اور ہاتھوں پر ربڑ کے دستانے پہنے ہوئے ہیں۔

    لومڑی

    بچے کو ایک ایسے نقلی جانور پر بٹھایا گیا ہے،جس میں جانور کی کھال کو اندر سے بھر کر اسے حقیقی جیسا روپ دیا گیا ہے۔ سٹینلی کا کہنا ہے کہ یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ لومڑی کے بچے کو یہ محسوس ہو جیسے وہ اپنی ماں پر بیٹھا ہوا ہے۔

    وائلڈ لائف کے فیس بک پیچ میں لومڑی کے اس یتیم بچے کی کہانی اور اس کی دیکھ بھال کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسے ایک ایسے ماحول میں رکھا جا رہا ہے جیسے وہ جنگل میں ہے اور اس کے آس پاس جنگل ہی کے جانور ہیں۔

    لومڑی کا بچہ

    اسی لیے بچے کو دودھ پلانے اور دیکھ بھال کرنے والا عملہ جب اس کے پاس آتا ہے تو چہرے پر لومڑی کا ماسک لگا لیتا ہے اور انسانی ہاتھ چھپانے کے لیے کے دستانے پہن لیتا ہے۔

    فیس بک پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ بچے کو ایک ایسے ماحول میں پروان چڑھانا ضروری ہے جس پر انسان کی چھاپ نہ ہو تاکہ وہ انسان سے مانوس اور اس کا عادی نہ ہو جائے۔

    ماسک

    پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچے کو ایسی جگہ رکھا جا رہا ہے جہاں انسانی آوازیں کم سے کم ہیں اور اسے انسان دکھائی بھی نہ دیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ہر ممکن تدابیر
    اختیار کی جا رہی ہیں۔

    وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں کہ جب اسے دوبارہ جنگل میں آزاد کیا جائے گا تو وہ خود کو وہاں اجنبی محسوس نہ کرے۔

    سینٹر

    رچمنڈ کے وائلڈ لائف سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میلیسا سٹینلی نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لومڑی کا یہ بچہ 29 فرور ی کو وائلڈ لائف سینٹر میں لایا گیا تھا، اسے ایک شخص لایا تھا جس نے بتایا کہ وہ اپنے کتے کے ساتھ سیر کر رہا تھا کہ ایک تنگ سی جگہ پر اسے یہ بچہ ملا۔ اس کے خیال میں وہ بلی کا بچہ تھا، چنانچہ وہ اسے لاوارث جانوروں کی دیکھ بھال کے مرکز میں چھوڑ گیا۔

    جنگل

    سٹینلی نے بتایا کہ دیکھنے پر پتہ چلا کہ وہ بلی کا نہیں بلکہ لومڑی کا بچہ ہے جوایک مادہ ہے اور اس کی عمر محض 24 گھنٹے تھی۔

     

  • ’’پرورش‘‘: بہترین سرمایہ کاری

    ’’پرورش‘‘: بہترین سرمایہ کاری

    وہ کون سا شعبہ ہے، جہاں ہم سب سے زیادہ نفع کما سکتے ہیں اور  جہاں سرمایہ کاری کے مواقع ہمہ وقت میسر رہتے ہیں ؟

    بے شک یہ نئی نسل ہے، جس پر سرمایہ کاری کے وسیلے آپ کسی بیش قیمت زمین پر سرمایہ کاری سے زیادہ منافع حاصل کرسکتے ہیں۔

    پھر دیگر شعبوں کے برعکس نئی نسل ہمہ وقت میسر ہے۔ یہاں کبھی مندی نہیں ہوتی۔ اس مارکیٹ پر ڈالر کی قیمت اثر انداز نہیں ہوتی۔ اور پھر اس میں نقصان کا امکان کم، فائدے کا زیادہ ہے۔

    [bs-quote quote=”اگر یہ کہا جائے کہ نئی نسل کی پرورش وہ شعبہ ہے، جسے سب سے زیادہ نظر انداز کیا جاتا ہے، تو غلط نہیں ہوگا” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر ہم اس جانب توجہ نہیں دیتے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ نئی نسل کی پرورش وہ شعبہ ہے، جسے سب سے زیادہ نظر انداز کیا جاتا ہے، تو غلط نہیں ہوگا۔

    ہمارے ہاں نہ تو والدین کی اس ضمن میں تربیت کی جاتی ہے، نہ ہی ان میں شعور اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں کتابوں کا بھی فقدان۔

    والدین بچوں کی پرورش کو ملازمت کرنے، کھانا پکانے اور گاڑی دھونے جیسے کاموں ہی میں شمار کرتے ہیں۔ شاید یہی سبب ہے کہ نوجوان، جو قوم کے معمار ہیں، ہمارا مستقبل ہیں، آج منتشر ہیں، بے مقصدیت کے المیے کا شکار ہیں۔

    اس المیے کے سدباب کے لیے محمد زیبر اور وجیہہ زیبر کی نے ایک نسخہ پیش کیا ہے، اپنی کتاب ’’پرورش پراعتماد بچے کی‘‘ میں وہ اس ضمن میں اپنی قابل عمل، قابل تعریف تجاویز  پیش کرتے ہیں۔

    مصنف: محمد زبیر

    محمد زیبر اور وجیہہ اس سے قبل قارئین کو ’’شکریہ ‘‘جیسی کتاب کا تحفہ دے چکے ہیں، جو تشکر کی قوت کا احاطہ کرتی تھی۔ ’’شکریہ‘‘ کے تین ایڈیشن شایع ہوئے۔

    پرورش، راقم الحروف کے نزدیک، زیادہ اہم کتاب ہے، جسے زیادہ توجہ ملنی چاہیے کہ اس کا براہ راست تعلق نئی نسل ہے۔ اور نئی نسل ہی سرمایہ کاری کے لیے بہترین سرزمین ہے۔

    اگر ہمیں اپنے کھیت سے ایک اچھی فصل چاہیے، تو ہمیں اپنی نئی نسل کی توجہ کے ساتھ پرورش کرنی ہوگی، اپنے بچوں کو اعتماد دینا ہوگا۔ اور یہی  اس خوب صورت کتاب کا مقصد ہے، جسے بڑے خلوص کے ساتھ پاکستان کی آنے والی نسل کے لیے لکھا گیا ہے۔

    کتاب کے ٹائٹل پر معروف ٹرینر قاسم علی شاہ کی رائے درج ہے، جن کے مطابق یہ کتاب ہمارے بچوں میں اعتماد پیدا کرنے میں خوب معاون ہوگی۔ معروف روحانی اسکالر وقار یوسف عظمی نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ کتاب والدین، اساتذہ اور نوجوان نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔

    یہ کتاب چار ابواب (پراعتماد بچے کی شروعات، پراعتماد بچے کی پرورش کے چار اصول، پراعتماد بچے کی پرورش کے لیے عملی اقدامات، پراعتماد بچے کی پرورش کے لیے لائحہ عمل) پر مشتمل ہے۔

    چھوٹے چھوٹے سبق آموز واقعات، عملی مشوروں سے سجی یہ کتاب 207 صفحات پر مشتمل ہے۔ معیاری گیٹ اپ اور جاذب نظر ٹائٹل کے ساتھ چھپنے والی ’’پرورش‘‘ کی قیمت پانچ سو روپے ہے۔

    نئی نسل کی متوازن پرورش کے آزمودہ اصولوں سے سجی یہ کتاب بہترین سرمایہ کاری ہے۔