Tag: پروفیسر

  • دل کے 4 دورے، فالج کا اٹیک بھی جذبہ کم نہ کر سکا، کراچی کے 80 سالہ پروفیسر نے پی ایچ ڈی کر لی

    دل کے 4 دورے، فالج کا اٹیک بھی جذبہ کم نہ کر سکا، کراچی کے 80 سالہ پروفیسر نے پی ایچ ڈی کر لی

    علم کی روشنی سے منور ہونے کا جذبہ ہو تو تعلیم کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں اور اس کو ثابت کیا کراچی کے ایک 80 سالہ پروفیسر نے۔

    کراچی سے تعلق رکھنے والے 80 سالہ پروفیسر ڈاکٹر سعید عثمانی مثال ہیں عزم وہمت کی۔ اس ضعیف العمری میں انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

    پی ایچ ڈی کرنے کے دوران ان دل کے چار دورے پڑے، فالج کا اٹیک اور کورونا جیسے عالمی وبائی جان لیوا مرض کا بھی سامنا کیا لیکن یہ تمام پریشانیاں ان کا علمی سفر نہ روک سکیں۔

    پروفیسر ڈاکٹر سعیدعثمانی نے 80 سال کی عمر میں وفاقی جامعہ اردو سے ابلاغ عامہ میں پی ایچ ڈی کر کے ثابت کر دیا کہ تعلیم سمیت ہر مقصد کے حصول کے لیے عمر رکاوٹ نہیں بلکہ صرف ایک عدد ہے۔

    انہوں نے "کراچی میں ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت اور سامعین کا تجزیاتی مطالعہ” پر پی ایچ ڈی مکمل کی۔ مقالہ معروف استاد ڈاکٹر توصیف احمد خان کی زیر نگرانی مکمل ہوا، جس کو ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی جانب سے بھرپور سراہا گیا۔

    وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی گریجوایٹ ریسرچ مینجمنٹ کونسل نے 66 ویں اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر سعید عثمانی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری جاری کر دی۔

    پروفیسر عثمانی علمی، ادبی اور سیاسی حلقوں میں انسائیکلوپیڈیا کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی کہانی ہمت، حوصلے اور علم سے عشق کی روشن مثال ہے۔

  • کالج میں طالبات کا جنسی استحصال کرنے والا پروفیسر گرفتار

    کالج میں طالبات کا جنسی استحصال کرنے والا پروفیسر گرفتار

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ہاتھرس میں مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پی سی بگلا ڈگری کالج میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں پروفیسر رجنیش کمار کو حراست میں لے لیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے پروفیسر طالبات کو بلیک میل کرکے ان کا جنسی استحصال کررہا تھا، طالبات نے اس حوالے سے افسران کے علاوہ پی ایم اور سی ایم کو کئی خفیہ خط بھی بھیجے تھے۔

    6 مارچ کو خواتین کمیشن کو بھیجے گئے خط میں شکایت کرنے والی طالبہ کا کہنا تھا کہ میرا اور مجھ سے پہلے کی طالبات کا رجنیش کمار نے جنسی استحصال کیا ہے۔ پروفیسر طالبات کے ساتھ فحش حرکات کرتے ہوئے اس کی ریکارڈنگ بھی کرتا ہے۔

    پولیس کی جانب سے رپورٹ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی، تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ پروفیسر رجنیش کمار کالج کے چیف پراکٹر بھی ہیں۔ وہ طالبات کو نوکری دلانے اور امتحان پاس کرنے میں مدد کرنے کا لالچ دے کر ان کا ناجائز فائدہ بھی اُٹھاتے ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ پروفیسر راجیش کی شادی 1996 میں ہوئی تھی، بیوی کے ساتھ اس کے خاندانی تعلقات بھی اچھے نہیں تھے۔ اس دوران اس نے دوسری شادی کے لیے لڑکیوں سے روابط قائم کئے۔

    بی اے فرسٹ ایئر کی طالبہ زیادتی کے بعد قتل

    پروفیسر نے کالج میں زیر تعلیم طالبات کو لالچ دیا اور ان سے جسمانی تعلقات بنانے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے سب سے پہلے یہ گھناونا کام 2019 میں شروع کیا، اس نے اپنے کالج میں کنٹریکٹ پر ملازمت کرنے والی کلاس فور کی خاتون ملازم کو بھی اپنا اثر و رسوخ دکھا کر پھنسایا اور کئی بار اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پروفیسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تحقیقات کے دوران مزید اہم انکشاف سامنے آنے کا امکان ہے۔

  • وفاقی اردو یونیورسٹی کا پروفیسرساتھی خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے پر نوکری سے فارغ

    وفاقی اردو یونیورسٹی کا پروفیسرساتھی خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے پر نوکری سے فارغ

    اسلام آباد: وفاقی اردو یونیورسٹی کے پروفیسر کو ساتھی خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے پر نوکری سے فارغ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا، خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے پر وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈاکڑ حافظ اسحاق نوکری سے برخاست کردیا گیا۔

    وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے پروفیسر پر دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا، لیکچرر عروج ملک کی شکایت پر فیصلہ سنایا گیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ لیکچرر عروج ملک نے پروفیسر حافظ اسحاق کیخلاف شکایت درج کروائی تھی ، فوسپا نے یونیورسٹی سے تعمیلی 5 دسمبر تک رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے جرمانے کی رقم میں سے 8 لاکھ روپے عروج ملک کو ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جرمانے کی رقم میں دو لاکھ قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔

  • وائس چانسلر لگنے کیلئے وزیرتعلیم کو رشوت کی پیشکش کا انکشاف

    وائس چانسلر لگنے کیلئے وزیرتعلیم کو رشوت کی پیشکش کا انکشاف

    پنجاب کی جامعات میں وائس چانسلرز کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے امیدواروں کی جانب سے ویزر تعلیم کو رشوت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

    وائس چانسلر کے امیدواروں نے وزیرتعلیم پنجاب کو رشوت کی پیشکش کی، رانا سکندر حیات نے بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر نے وی سی لگنے کیلئے 2 کروڑ کی آفر کی، روفیسر نے ایک ذریعے سے میرے ڈرائیور سے رابطہ کیا۔

    وزیرتعلیم پنجاب راناسکند رحیات نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ڈرائیور کو سی وی اور 2 کروڑ روپے ایک بیگ میں دیے گئے۔

    رانا سکندر حیات نے بتایا کہ مذکورہ واقعے کے بعد میرے ڈرائیور نے فوری طور پر معاملے سے آگاہ کیا، میں نے ڈرائیور سے پروفیسر کو شٹ اپ کال دینے کا کہا۔

    انھوں نے کہا کہ پنجاب کی جامعات میں وائس چانسلرز میرٹ پر تعینات ہوں گے، مزید مختلف امیدوار مجھے رشوت کی پیشکش کرچکے ہیں۔

    وزیرتعلیم پنجاب رانا سکند حیات کا کہنا تھا کہ 2 ہفتوں میں 14 جامعات کے وی سیز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن متوقع ہے، جی سی یونیورسٹی کا اشتہار دوبارہ دینا پڑ سکتا ہے۔

  • یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر طالب علم نے انتہائی قدم اٹھا لیا، 2 پروفیسر جاں بحق

    یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر طالب علم نے انتہائی قدم اٹھا لیا، 2 پروفیسر جاں بحق

    بغداد: عراق میں ایک طالب علم نے یونیورسٹی میں داخلہ نہ دینے پر طیش میں آ کر فائرنگ کردی اور 2 پروفیسروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عراقی کردستان کی یونیورسٹی کے سابق طالب علم نے 2 پروفیسروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    یونیورسٹی کے عراقی طالب علم نے یونیورسٹی کیمپس کے سامنے فیکلٹی آف لا کے ڈین پر فائرنگ کی جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگیں، انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ چل بسے۔

    بعد ازاں عراقی طالب علم نے اربیل کے ایک محلے میں واقع فیکلٹی آف انجینیئرنگ کے پروفیسر کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی۔

    ذرائع کے مطابق طالب علم ایک یونیورسٹی سے نکالے جانے اور دوسری یونیورسٹی میں ٹرانسفر کی درخواست مسترد کیے جانے پر ناراض تھا۔

    اربیل کے گورنراومید خوشناؤ نےبتایا کہ طالب علم نے پہلے فیکلٹی آف لا کے ڈین کاوان اسماعیل پر صلاح الدین یونیورسٹی میں فائرنگ کی اور پھر صلاح الدین یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ میں مکینکل کے پروفیسر ادریس عزت کے گھر میں گھس کر انہیں نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان عادی مجرم اور کئی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

    فیکلٹی آف انجینیئرنگ کی ڈین نجاۃ احمد نے بتایا کہ پروفیسر ادریس کی اہلیہ بھی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور وہ شمالی اربیل کی سوران یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں۔ پروفیسر ادریس کی اہلیہ نے دھمکی دینے پر نوجوان کے خلاف رپورٹ درج کروائی تھی اورعدالت سے رجوع کیا تھا۔

    پولیس کا خیال ہے کہ سابق طالب علم کا ارادہ پروفیسر ادریس کی اہلیہ کو قتل کرنے کا تھا جو اس وقت گھر پر موجود نہیں تھیں۔

    اربیل کے گورنراومید خوشناؤ نے بتایا کہ ملزم کو پروفیسر ادریس کی اہلیہ نے شمالی اربیل کی سوران یونیورسٹی سے نکال دیا تھا، پھر صلاح الدین یونیورسٹی میں فیکلٹی آف لا کے ڈین نے اسے داخلہ دینے سے انکار کیا تھا۔

    سوران یونیورسٹی سے نکالے جانے پر سابق طالب علم نے ڈاکٹر ادریس کی اہلیہ کو جان سے مارنے کی دھممکی دی تھی اور اسے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

  • منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    شہرہ آفاق ویب سیریز منی ہائسٹ کا ویسے تو ہر کردار نہایت منفرد اور انوکھا ہے، تاہم اس کا مرکزی کردار پروفیسر نہایت مقبول ہے جس نے اپنی ذہانت سے مداحوں کو حیران کر رکھا ہے۔

    پروفیسر یعنی سرجیو مارکینا کا کردار ہسپانوی اداکار الوارو مورٹے ادا کر رہے ہیں، ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ 2 بڑی ڈکیتیوں کا دماغ ہیں، وہ مجرمانہ دماغ کے لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، ان کی تربیت کرتے ہیں اور ان کے پاس ہر وقت پلان بی موجود ہوتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    ہر صورتحال میں ان کی حاضر دماغی اور ذہانت پوری ٹیم کو کسی مشکل میں پھنسنے سے بچا لیتی ہے۔

    حال ہی میں سیریز کے پروڈیوسرز سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پروفیسر کی الگ سے کوئی سیریز یعنی اسپن آف تخلیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

    شو کے ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو پروڈیوسر جیسس کولمنر سے جب ایک ورچوئل گفتگو کے دوران یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پروفیسر کا اسپن آف تو خود یہی سیریز ہے، بس اس کے لیے سیریز کو غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    کولمنر کا کہنا تھا کہ پروفیسر کا اسپن آف کیوں بنایا جائے؟ اس کی ساری کہانی تو منی ہائسٹ میں ہی موجود ہے، اس کا پس منظر، اس کی عادات، اس کی شخصیت سب ہی کچھ اس سیریز میں پہلے سے موجود ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    انہوں نے کہا کہ اسپن آف ایسے ثانوی کردار کا بنایا جاتا ہے جسے بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوجائے اور آپ اس کی کہانی پر نئی سیریز بنا سکیں۔ منی ہائسٹ کا ہر کردار ایسا ہے کہ اس پر اسپن آف بنایا جاسکتا ہے، ہر کردار اپنی الگ تہہ در تہہ زندگی کی کہانی رکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں شہر حاصل کرنے والی ویب سیریز منی ہائسٹ کا آخری سیزن دو حصوں میں ریلیز کیا جائے گا، پہلا حصہ 3 ستمبر اور دوسرا حصہ 3 دسمبر کو ریلیز کیا جائے گا۔

  • منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    دنیا بھر میں تہلکہ مچا دینے والی نیٹ فلکس کی سیریز منی ہائسٹ کے اداکاروں نے سیٹ کو الوداع کہہ دیا، منی ہائسٹ کے پانچویں سیزن کی شوٹنگ جاری ہے۔

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سائٹ نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی سیریز منی ہائسٹ نے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے، اس کے آخری سیزن کی شوٹنگ جاری ہے اور اس کے اداکار اپنا کام مکمل کروانے کے بعد اسے اپنا بہترین سفر قرار دے رہے ہیں۔

    سیریز کے مرکزی کردار پروفیسر جن کا اصل نام الوارو مورٹے ہے، نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ وہ آخری بار سیٹ پر جارہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    پروفیسر نے لکھا کہ اس موقع پر الفاظ غیر ضروری محسوس ہورہے ہیں، انہوں نے اپنے مداحوں اور سیریز کی پروڈکشن ٹیم کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب پروفیسر کی ساتھی لزبن (اتزیار اتونو) نے بھی ایک جذباتی پوسٹ کی جس میں انہوں نے اپنے کردار کی کچھ تصاویر پوسٹ کیں، ہسپانوی زبان میں اپنے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ خدا حافظ انسپکٹر راکیل، خدا حافظ لزبن، یہ ایک اچھا سفر تھا۔

    ہسپانوی اداکارہ سیریز کے پہلے 2 سیزن میں پولیس انسپکٹر جبکہ اگلے 2 سیزنز میں چوروں کے گروہ کا حصہ نظر آتی ہیں۔

    اس سے قبل سیریز کے 2 مزید اداکار بھی اپنے حصے کی شوٹنگ مکمل کروا کر سیٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Miguel Herrán (@miguel.g.herran)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jaime Lorente Lopez (@jaimelorentelo)

    منی ہائسٹ ابتدائی طور پر اسپین کے ایک مقامی چینل پر 2 مئی 2017 کو نشر کیا گیا تھا تاہم اس کی اصل مقبولیت نیٹ فلکس پر نشر کیے جانے کے بعد شروع ہوئی، اس کے ابتدائی 2 سیزن بے حد مقبول ہوئے جس کے بعد نیٹ فلکس نے اس کا تیسرا اور چوتھا سیزن پیش کیا۔

    اب اس کے پانچویں سیزن کی پروڈکشن پر کام جاری ہے اور نیٹ فلکس تصدیق کرچکا ہے کہ یہ اس سیریز کا آخری سیزن ہوگا۔

    اب تک پیش کیے گئے 4 سیزنز میں 2 مختلف ڈکیتیاں دکھائی گئی ہیں جن کی منصوبہ بندی پروفیسر نامی شخص کرتا ہے اور اپنی ٹیم کی لمحہ لمحہ رہنمائی کرتا ہے۔

    پانچویں سیزن کو اپریل 2021 میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس پر کام روک دیا گیا، اب اس سیزن کو رواں برس کسی بھی وقت ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔

  • کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    ماسکو: ایک روسی پروفیسر ولادی میر سوکولوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس مل کر ایک ایسی قوت بن جائیں گے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں توڑ سکے گی۔

    روسی دارالحکومت ماسکو کی رینیپا یونیورسٹی کے پروفیسر ولادی میر سوکولوف کا کہنا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس ایک ہی ریاست میں شامل ہوجائیں گے۔

    پروفیسر کے مطابق یہ تینوں ممالک ایک مشترکہ آرتھو ڈوکس ۔ سلاوکی ثقافت کا حصہ ہیں اور ان کے خیال میں مغربی اقدا کی گراوٹ کے باعث تینوں ہمسایہ ممالک دوبارہ متحد ہوجائیں گے۔

    اپنی نئی کتاب روسی ذہنیت کے بارے میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے پروفیسر نے دعویٰ کیا کہ مشرقی سلاوکی تہذیب کو اب یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا اسے مغربی یورپی ممالک کے ساتھ چلنا ہے یا اپنے الگ راستے پر چلنا چاہیئے۔

    پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج کا جدید روس، یوکرین، اور بیلاروس مغرب کی مرضی کے مطابق سب کچھ کرتا رہا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ جب امریکا ختم ہوجائے گا تو وہ ممالک جن کو امریکا نے منتخب کیا ہے وہ بھی اس کے ساتھ ہی غائب ہوجائیں گے، تاہم صرف وہی ممالک جو اپنے راستے پر ڈٹے رہے زندہ رہیں گے۔

    مذکورہ تینوں ممالک کے بارے میں پروفیسر کا کہنا تھا کہ ذہنیت، تاریخ، طرز زندگی اور ثقافت کے لحاظ سے یہ وہ لوگ ہیں جن کا تعلق بنیادی طور پر سلاوکی دنیا سے ہے۔ سابقہ سوویت یونین کی 3 سلاوک ریاستوں میں بسنے والے تمام لوگوں کو آج یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب ہم الگ ہوجاتے ہیں تو کمزور ہو جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر روس، بیلا روس اور یوکرین آپس میں اکٹھے رہیں تو یہ ایک ایسی قوت ہوں گے جسے کوئی نہیں توڑ سکتا، لیکن اگر انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیا جائے تو انہیں تباہ کرنا آسان ہوگا۔

    یاد رہے کہ روس اور بیلا روس سنہ 1999 کے بعد سے باضابطہ طور پر ایک یونین اسٹیٹ کا حصہ ہیں جس کا مطلب ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ طور پر نقل مکانی کا حق حاصل ہے اور وہ ویزا کی ضرورت کے بغیر ہی جہاں مرضی آباد ہوسکتے ہیں۔

  • امریکا میں‌ قید فلسطینی پروفیسر 11 برس بعد رہا

    امریکا میں‌ قید فلسطینی پروفیسر 11 برس بعد رہا

    واشنگٹن : امریکہ میں 11 سال سے پابند سلاسل فلسطینی پروفیسر اور دانشور ڈاکٹر عبدالحلیم الاشقر کو رہا کرنے کے بعد ملک چھوڑنے حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں 11 سال سے پابند سلاسل فلسطینی پروفیسر اور دانشور ڈاکٹر عبدالحلیم الاشقر کو رہا کرنے کے بعد ملک چھوڑنے حکم دیدیا گیا ہے، رہائی کے بعد 61 سالہ فلسطینی پروفیسر نے بتایاکہ امریکی خفیہ اداروں نے جاسوسی کےلئے اس کے پاﺅں کے ساتھ GPS سسٹم نصب کررکھا ہے۔

    پروفیسر الاشقر کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ رہائی کے بعد عبدالحکیم الاشقر کو فوری طور پرملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اس وقت عالمی سطح پر ایک نئی تشویش کی لہر اس وقت دوڑ گئی تھی جب یہ خبریں آئیں کہ امریکہ فلسطینی سائنسدان کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس پر فلسطینی اور عالمی انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

    پروفیسر الاشقر کے خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا میں قید کی سزا پوری کرنے کے بعد ایک خصوصی طیارہ پروفیسر الاشقر کو اسرائیل لے جائے گا۔

  • جیل میں پروفیسر کی موت پر نیب نے وضاحت جاری کردی

    جیل میں پروفیسر کی موت پر نیب نے وضاحت جاری کردی

    لاہور: سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر کی موت پر قومی ادارہ احتساب (نیب) نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد محکمہ جیل خانہ جات ہی ملزمان کے معاملات دیکھتی ہے۔ نیب کا کسی قسم کا عمل دخل نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ڈائریکٹر سرگودھا یونیورسٹی میاں جاوید احمد کی کیمپ سینٹرل جیل میں وفات پر قومی ادارہ احتساب (نیب) کا کہنا ہے کہ جیل حکام کے زیر تحویل ملزمان کے معاملات جیل انتظامیہ کے سپرد ہوتے ہیں۔ نیب کا کسی قسم کا عمل دخل نہیں ہوتا۔

    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریمانڈ سے مراد ملزمان کو جوڈیشل حکام کے حوالے کرنا ہے، جوڈیشل ریمانڈ کے بعد محکمہ جیل خانہ جات ہی ملزمان کے معاملات دیکھتی ہے۔

    نیب کے مطابق ایمرجنسی سے متعلقہ حالات میں بھی جیل انتظامیہ احکامات جاری کرتی ہے، جیل مینول کی رو سے کسی نیب افسر کی مداخلت یا اجازت کا تصور ہی نہیں۔

    نیب ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میاں جاوید پروفیسر یا ڈاکٹر نہیں لاہور کیمپس کے مالک تھے بطور ڈائریکٹر کیمپس کھولا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے ڈائریکٹر پروفیسر جاوید اقبال جیل میں انتقال کر گئے تھے اور ان کے زنجیر بکف جسد خاکی کی تصویر منظر عام پر آئی تھی۔

    جاوید اقبال نیب کی حراست میں تھے جہاں اچانک طبیعت خراب ہونے پر انہیں سروسز اسپتال لے جایا گیا تھا۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد وہ اسپتال سے جیل پہنچے جہاں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے۔

    پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپسز کھولنے کے الزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے۔

    بعد ازاں میڈیا پر چلنے والی خبروں پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ردعمل میں اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ مرحوم جاوید اقبال کا انتقال نیب کی حراست میں ہوا۔