Tag: پروگرام آف دی ریکارڈ

  • ہر نئی حکومت کہتی ہے خزانہ خالی ہے، قمر زمان کائرہ

    ہر نئی حکومت کہتی ہے خزانہ خالی ہے، قمر زمان کائرہ

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے تو یہی کہتی ہے کہ پچھلی حکومت خزانہ خالی چھوڑ کر گئی ہے۔

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ عموماً پارٹی کے ترجمان فواد چوہدری کی طرح ہی ہوتے ہیں۔

    قمر زمان کائرہ نے کہا ’حکومت میں ہوتے ہیں تو اس طرح کا رویہ نہیں اپنایا جاتا، پارٹی کے ترجمان عموماً فواد چوہدری کی طرح ہی ہوتے ہیں۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے فواد چوہدری کے الفاظ حذف کرا دیئے، اسپیکر صاحب نے بھی کہا کہ جلسوں اور پارلیمانی تقریر میں فرق ہے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بہ طور رکن اپوزیشن کہتا ہوں کہ حکومت کے سامنے بہت مشکلات ہیں، حکومت کو اب اپنی کارکردگی دکھانا ہوگی، 100 دن اور 30 دن کی باتیں حکومت کی جانب سے کی گئی تھیں۔


    شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ مقرر


    وزیرِ اعظم 5 کمروں کے گھر میں رہ رہے ہیں اور ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر رہے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کو کہا تھا کہ ایسی باتیں نہ کریں جو پوری نہ کر سکیں، وزیرِ اعظم کی سیکورٹی آج بھی وہی ہے جو پہلے تھی۔

    قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فواد چوہدری کو چاہیے کہ ملازمین کی بھرتیوں کا ریکارڈ چیک کریں، پی پی دور میں پی آئی اے میں بھرتیاں کم اور 3 ہزار ملازمین مستقل کیے گئے تھے۔

    انھوں نے مزید کہا ’حکومت ایک ادارہ بتا دے جہاں ہم نے ملازمتیں فراہم نہ کی ہوں، 60 سال تک نوکری کرنے والے ملازمین کو پنشن ملنی چاہیے۔‘

  • ہائی کورٹ میں نیب کی پراسیکیوشن ناکام رہی، ماہر قانون راجہ عامر عباس

    ہائی کورٹ میں نیب کی پراسیکیوشن ناکام رہی، ماہر قانون راجہ عامر عباس

    لاہور: ماہر قانون راجہ عامر عباس کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کے دفاع کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی پراسیکیوشن ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ عامر  نے کہا کہ ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے پر نیب پراسیکیوشن ناکام رہی۔

    راجہ عامر عباس نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کی سزا معطلی کی درخواست پر ہائی کورٹ میں نیب کی جانب سے اپنے فیصلے کا دفاع نہیں کیا گیا۔

    ماہرِ قانون راجہ عامر کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کا کام صرف عدالت میں پیش ہونا نہیں ہوتا بلکہ تفتیش کے قانونی پہلوؤں کو بھی دیکھنا پراسیکیوشن کا کام ہے۔

    راجہ عامر عباس نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں جائیداد کی قیمتوں کی مکمل تفصیلات تھیں، نیب کا کوئی بھی کیس ایسا نہیں جس میں سزائیں معطل کی گئی ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کی سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے پارٹنر کی حیثیت سے شمولیت کی دعوت


    قبل ازیں آج وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا کہ نیب اصلاحات کے لیے ایک ٹاسک فورس بنائی ہے، چیئرمین نے بہت اچھا کام کیا ہے، ایک مقدمے سے چیئرمین نیب کو ڈس کریڈٹ نہیں کرنا چاہیے، امید ہے نیب پراسیکیوٹرز اپنی خامیاں دور کر دیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی اور دلائل سننے۔

    دلائل کی سماعت کے بعد ججز نے میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزائیں معطل کردیں اور انھیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

  • ہمارے پاس کرپشن اور شارٹ کٹ کا کوئی راستہ نہیں، فیصل واوڈا

    ہمارے پاس کرپشن اور شارٹ کٹ کا کوئی راستہ نہیں، فیصل واوڈا

    لاہور: تحریکِ انصاف کے رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس کرپشن اور شارٹ کٹ کا کوئی راستہ نہیں ہے، زندگی بھر بغیر کسی کرسی کے کام کیا ہے۔

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ عمران خان نے جو باتیں کی ہیں ان پر عمل در آمد شروع ہو چکا ہے، لیکن لوگ اس طرح بات کر رہے ہیں جیسے ہماری حکومت کو 4 سال ہو گئے ہوں۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آج تک کبھی کسی نے وزیرِ اعظم ہاؤس کے اخراجات نہیں بتائے، پی ٹی آئی کی حکومت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ وزیرِ اعظم نے قوم سے خطاب میں پی ایم ہاؤس کے اخراجات کا تفصیلی ذکر کیا۔

    فیصل واوڈا نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے کہا ’سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ قانونی طریقے کے مطابق حلقے کھلوا سکتے ہیں، چاہیں جتنے حلقے کھلوا لیں ہم پھر بھی اپنا کام کرتے رہیں گے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی قانونی طریقے سے اپنا مقدمہ لڑنے کا حق ہے، ہم نے کہیں بھی حلقے کھلوانے کے معاملے پر اسٹے آرڈر نہیں لیا۔


    اسے بھی پڑھیں:  وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب


    فیصل واوڈا نے مزید کہا ’پی ٹی آئی کی حکومت میں تمام ادارے اپنا اپنا کام کریں گے، تنقید اور حمایت کرنے والے تمام لوگوں کی عزت کریں گے۔‘

    واضح رہے کہ عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں واضح عندیہ دیا ہے کہ کرپشن اور کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، کرپشن کے خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ بھی ہر ممکنہ تعاون کیا جائے گا۔

  • حکومت بنانے کے لیے نمبر گیم کی ضرورت پڑتی ہے، فیصل واوڈا

    حکومت بنانے کے لیے نمبر گیم کی ضرورت پڑتی ہے، فیصل واوڈا

    لاہور: پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ حکومت بنانے کے لیے نمبر گیم کی ضرورت پڑتی ہے، 22 اگست سے پہلے والی اور آج کی ایم کیوایم میں فرق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’سیاست میں دل بڑا کریں گے اور سب سے بات کریں گے۔‘

    فیصل واوڈا نے پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری چوہدری منظور اور مسلم لیگ ن کی عظمیٰ بخاری کی باتوں کے جواب میں کہا کہ بنی گالہ کے باہر پروٹوکول کی بات جھوٹ پر مبنی ہے، عمران خان نے واپسی میں کوئی پروٹوکول نہیں لیا۔

    انھوں نے ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ایم کیو ایم ہمارے ساتھ اتحاد کر رہی ہے، دوبارہ گنتی بھی کرا رہی ہے، میں بھی میئر کراچی کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم رہوں گا۔‘

    روایتی سیاست نہیں کریں گے، نہ پروٹوکول لوں گا نہ ہی شاہ خرچیاں کی جائیں گی ،عمران خان

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو تکلیف یہ ہے کہ ان کا قائد جیل میں ہے، ن لیگ 5 سال روئے گی اور ہم ان کے آنسو پونچھیں گے۔

    پی ٹی آئی لیڈر نے مزید کہا کہ ملک کے سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، ہم سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی بات کریں گے۔

    واضح رہے کہ پروگرام میں شریک چوہدری منظور کا پروٹوکول کے حوالے سے مؤقف تھا کہ ملک میں سیکورٹی کے مسائل ہیں اس لیے وزیرِ اعظم کے لیے سیکورٹی تو لینی ہی چاہیے۔ جب کہ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اور پروٹوکول میں بہت فرق ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو  زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت نے باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں تبدیلی کی، ڈاکٹرطاہرالقادری

    حکومت نے باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں تبدیلی کی، ڈاکٹرطاہرالقادری

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت نےباقرنجفی کمیشن رپورٹ میں تبدیلی کی، رپورٹ میں ردو بدل ثابت ہوگیا تو تمہاری خیر نہیں، دونوں شریف بھائی اور رانا ثناءاللہ ماڈل ٹاؤن قتل عام کے ذمہ دارہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت نے نجفی کمیشن رپورٹ میں ردو بدل تو نہیں کی کیونکہ رپورٹ کے صفحہ65کی پہلی سطر ردو بدل کا بھانڈا پھوڑتی ہے، صفحہ65کی پہلی سطر میں اجلاس کی تاریخ2017کی ڈال دی گئی ہے جس سے غالب گمان یہ ہے کہ یہ تاریخ بعد میں ڈالی گئی۔

    سولہ جون2014کی میٹنگ کی تاریخ2017کیسےہوسکتی ہے، 16جون2014کی جگہ16جون2017غلطی سےنہیں ہوسکتا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شریف برادران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر رپورٹ میں ردو بدل ثابت ہوگیا تو تمہاری خیرنہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ہوم سیکریٹری سے رپورٹ پر تصدیقی دستخط چاہتے ہیں، رپورٹ میں قتل عام کے ذمہ داران کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے، خود جسٹس نجفی نے کہا کہ حکومت نے ٹریبونل کو اختیارات نہیں دیئے، اختیارات نہ دینا،حقائق چھپاناذمہ داروں کا بتاتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کا جھوٹ نجفی کمیشن رپورٹ نے عیاں کردیا، کوئی پولیس افسر یہ بتانے کو تیارنہیں کہ کس نے فائرنگ کےا حکامات دیے، اتنا بڑا ظلم ہوگیا اورکوئی افسر اپنی زبان کھولنے کو تیارنہیں۔

    ظاہر ہے کسی بڑے طاقتورشخص کا نام چھپایا جارہا ہے، کس کے حکم پر ایکشن ہوایہ چھپانا وزیراعلیٰ پنجاب تک جاتا ہے، شہبازشریف نےپریس کانفرنس میں اپنے زبانی حکم کا ذکرنہیں کیا تھا، ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ منع کریں پھر بھی پولیس ایکشن ہوجائے؟

    سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن قتل عام کے ذمہ دار دونوں شریف بھائی اور راناثنااللہ ہیں، بڑی ذمہ داری شہبازشریف پرعائد ہوتی ہے کیونکہ وہ وزیراعلیٰ ہیں، پولیس حکام کے تبادلے بھی بتارہے ہیں کہ حقائق سامنے نہ آئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام کے تبادلوں کا جواز بھی پیش نہیں کیا گیا، آئی جی کو کوئٹہ سے پنجاب منتقل کرنا رانا ثنااللہ کا کام نہیں انہیں شہبازشریف نےمنتقل کیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشتگردی ن لیگ کا مائنڈ سیٹ ہے، دہشت گردوں کو پولیس کی وردی میں آپریشن کیلئے بلایا گیا تھا، آپریشن میں حصہ لینے والے دہشت گردوں کو وردیاں کس نے فراہم کیں؟۔

  • قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، سلمان اکرم راجہ

    قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، سلمان اکرم راجہ

    اسلام آباد : حسین نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، مریم نواز نے درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، حسین نواز کو جو ملا وہ وراثت میں ملنے والی جائیداد نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اےآروائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس مین ہمارا کیس صرف اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کے الزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

    وزیراعظم کی تقریر میں دوستوں کا ذکرتھا، قطری خط کے خلاف جب تک ثبوت نہ آئے درست ہیں، آج بھی کہتا ہوں صرف قطری خط گواہی نہیں ہوسکتی، قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، جب تک خط لکھنے والا گواہی نہ دے یہ خط ثبوت نہیں، عدالت میں کیس وزیراعظم کا اس معاملے میں شامل ہونا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو جائیداد وراثت میں نہیں ملی، دادا نے اپنی زندگی میں جائیداد سے حصہ دیا۔

    مریم نواز سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازکی سینٹرل لندن میں کوئی جائیداد نہیں ہے، انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، مریم نوازنے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں بھی ان کی کوئی جائیدادنہیں ہے، قانون کے مطابق ٹرسٹی جائیداد کا مالک نہیں ہوتا،۔

    مریم نواز کے انٹرویو سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت کو بتادیا، انہوں نے کہا کہ عدالت میں بہت کچھ کہا گیا وہ سب میڈیا پر نہیں آیا۔

    حسین نواز کے وکیل کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہماراکیس اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کےالزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا، ہم دیکھیں گے کہ ٹرائل ہوگا یا گواہی کے بغیر فیصلہ سنایا جاتا ہے۔