Tag: پروگرام الیونتھ آور

  • ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے تو بھی لواحقین کا حق ہے معاف کریں یا نہیں، وزیراعظم

    ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے تو بھی لواحقین کا حق ہے معاف کریں یا نہیں، وزیراعظم

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے اس کے بعد بھی لواحقین کا حق ہے کہ معاف کریں یا نہیں۔

    پروگرام الیونتھ آور میں نگراں وزیراعظم نے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں پاکستانیوں کا خیال کرنا ہے کہ ان کے دل میں کیا ہے۔ افغان شہری ہمارےمہمان رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ غیرقانونی طور پر مقیم کاغذات بنوا کر واپس آئیں۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جاسکتے۔ کوئی اب بھی سمجھتا ہےکہ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں تو اس کی بدبختی ہے۔ افغانستان امریکا کا گھر نہیں تھا، ان کو واپس جانا تھا۔ ہم یہ زمین چھوڑ کر کہاں جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی دہشت گرد گروپ سے بات نہیں کرنی چاہیے۔ تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ریاست کیخلاف تشدد کا راستہ اپنائیں گے تو وہ غیرقانونی ہے۔ تشدد کا راستہ اپنانے کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔

    تشدد اور مذاکرات دونوں ریاست کے ٹول ہیں۔ ریاست جب چاہے جہاں چاہے یہ دونوں ٹول استعمال کرسکتی ہے۔ مذاکرات اس وقت کیے جاتے ہیں جب سمجھ رہے ہوں گروہ مجبورہوگیا ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹس کے فیصلے کو اصول کی جیت سمجھتا ہوں۔ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پرحملہ کیا گیا ان کا کیس ملٹری کورٹس میں چلنا چاہیے۔ سول اداروں کے سامنے احتجاج کرنے والوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ، پارلیمان کو پتھر مارنے والے کا کیس فوجی عدالت میں نہیں ہونا چاہیے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دارٹھہرانا میرا کام نہیں۔ 9 مئی واقعات کا ذمہ دار کون ہے تحقیقاتی اداروں اورعدلیہ کا کام ہے۔ سابق وزیراعظم نے ایک کاغذ لہرا کر سیاسی بیانیہ بنایا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے سبق سیکھنے ہیں تو 14 اگست 1947 سے شروع کریں کہ کہاں غلطیاں کیں۔ یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ رائے مختلف ہوتی ہے لیکن فیصلہ ایک ہوتا ہے۔ سرفرازبگٹی کی اپنی رائے ہے جس کا انھوں نے اظہار کیا، کابینہ کا فیصلہ نہیں ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے 56 گھنٹے بھی رہ جائیں گے تو بھی ایسے کام کرینگے جیسے 56 سال ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور ایوان صدر سے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ صدرپاکستان ملک سے پیار کرنے والے شخص ہیں۔ ایسا لگتا نہیں کہ صدر ریاست کے معاملات میں رکاوٹ ڈالتے ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ افغان حکومت سے بات کی جاسکتی ہے کہ وہ ان کو کیسے کنٹرول کرسکتے ہیں۔ افغان حکومت کی جانب سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ افغان حکومت سے زیادہ تعاون چاہیں گے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کا تعاون پاکستان کی امیدوں سے کم رہا ہے۔ مستحکم افغانستان خطے کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ ہمارےمختلف محکمے افغان عبوری حکومت کیساتھ بات کر رہے ہیں۔ حملے کہاں سے ہورہے ہیں افغان حکومت اور ہمیں پتہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے افغان شہریوں پرمستقل پابندی تو نہیں لگائی۔ ہمارے ڈیٹا بیس میں جعلی کاغذات بنے ہیں۔ جب وہ کاغذات بنے ہیں تو ووٹرلسٹوں میں بھی جڑگئے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ جعلی کاغذات نہیں بنے تو خود کو دھوکا دے رہا ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ آصف زرداری نے جونکتہ اٹھایا اس میں وزن ہے، متعلقہ اداروں کو دیکھنا چاہیے۔ آج کی تاریخ تک الیکشن میں کوئی رکاوٹ نظرنہیں آرہی۔ کل کیا ہو کس کو پتہ میں کل سے متعلق آج کیسے بتاؤں۔

    انھوں نے کہا کہ آج میں جوانوں سے ملا انھوں نے مجھےحیران کردیا۔ جوانوں کے جذبے دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن کے التوا پر میری کوئی رائے ہی نہیں ہے۔ میں تو انتخابات میں حصہ ہی نہیں لے رہا تو رائے کیوں دوں۔ میرے حساب سے 8 فروری کی صبح 9 سے شام 5 بجے تک پولنگ ہوگی۔ الیکشن کمیشن کو فورسز کی فراہمی سے متعلق اطمینان بخش جواب دیا جائیگا۔

    جے یو آئی ف کو بلوچستان اور کے پی میں سنجیدہ تھریٹ ہیں۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ورکرزکنونشن کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی پر جلسے کرنے یا کنونشن کرنے پرکوئی اعلانیہ پابندی نہیں۔

    میرا پہلا کام سیکیورٹی کے مسائل کو دور کرنا ہے۔ ہم سیکیورٹی کےمسائل حل کریں یا میڈیا پر جو گفتگو ہے اس کو جواب دیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ سب پرامن طور پرالیکشن میں شامل ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ پی سی بی میٹنگ میں پی ایس ایل کیساتھ ڈومیسٹک کرکٹ پربھی بات ہوئی۔ گلگت بلتستان اور سوات جیسےعلاقوں میں خوبصورت کرکٹ گراؤنڈز ہیں۔ پی سی بی کو ہدایت کی ہے کہ پارٹنرشپ کریں سافٹ امیج سامنے لائیں۔ پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کی پوری کوشش ہے۔

    فلسطین سے متعلق دوریاستی حل کا میں نہیں پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ دوریاستی حل کی بات ہم سے منسلک کردی گئی جیسے ہم تجویز دے رہے ہیں۔ بچے اور خواتین شہید کیے جارہے ہیں بتائیں حل کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کسی صورت میں کوئی تجویز موجود ہے تو سامنے لائی۔ فلسطینیوں سے پوچھیں وہ کیا چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں نے فیصلہ کرنا ہےکہ انھوں نے یہودیوں کیساتھ کیسے رہنا ہے۔ جن لوگوں کے بچے شہید ہورہے ہیں ان کو فیصلہ کرنے دیں۔

    حماس ان کی ترجمان ہے یانہیں اس کا فیصلہ بھی فلسطینیوں کو کرنے دیں۔ میرے لیے ہرفلسطینی اہم ہے۔ فلسطینیوں کو حق دینا چاہیے کہ ان کی نمائندہ تنظیم کون سی ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جو دنیا کی اکثریت کی رائے ہے اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ دوریاستی حل کی بات ماضی میں کی گئی اور اسلامی ممالک نے ساتھ دیا۔ یہ سادہ مسئلہ نہیں، اس مسئلے پر نگراں حکومت کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں۔

    پاکستان کی پارلیمنٹ سوچ بچارکرکے کچھ تبدیل کرتی ہے تو کفر نہیں ہے۔ کوئی بھی پاکستانی حکومت سب سے پہلے پاکستانی قوم کا مفاد دیکھتی ہے۔ ہمارے بہن بھائیوں کیساتھ جو ظلم کیا جارہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کیا اقدامات اٹھاتا ہے اور کیا نتائج ہونگے اس پر مشاورت ہونی چاہیے۔ کسی ایک صاحب کے کہنے پر پوزیشن لے لیں گے تو ایسا نہ ہو کل پچھتا رہے ہوں۔ مشاورت سنت عمل ہے، پارلیمان آنے والا ہے جومشاورت کریگا۔

  • ن لیگ دور میں سرکاری خزانے سے پی ٹی آئی کیخلاف اشتہارات دیئے گئے، میاں اسلم اقبال

    ن لیگ دور میں سرکاری خزانے سے پی ٹی آئی کیخلاف اشتہارات دیئے گئے، میاں اسلم اقبال

    لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ پنجاب میں ن لیگ نے2009میں بلدیاتی ادارے ختم کیے، حکومتی خزانے سے پی ٹی آئی کیخلاف اشتہارات دیئے گئے، اپوزیشن کو پرامن احتجاج یا مارچ کا حق دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ اورنج لائن منصوبے میں رقم کی ادائیگیوں کی وجہ سے تاخیر تھی۔

    اس منصوبے کی رقم ہماری حکومت ادا کررہی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کسی منسٹری میں مداخلت نہیں کررہے، کابینہ میں متعلقہ منسٹربریفنگ اور ٹارگٹ سیٹ کرتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ دور میں حکومتی خزانے سے پی ٹی آئی کیخلاف ٹی وی اور اخبارات کو کروڑوں روپے اشتہارات دیئے گئے، جن میں،55سے58کروڑ روپے ہم نے دیئے مزید ادا کیے جارہے ہیں۔

    پنجاب میں ن لیگ نے2009میں بلدیاتی ادارے ختم کیے، پنجاب میں ن لیگ نے2015میں بلدیاتی انتخابات کرائے، بلدیاتی انتخابات کے بعد دو سال بعد بھی اختیارات نہیں دیئے، ن لیگ نے آخری سال میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیئے۔

    ڈینگی کے حوالے سے میاں اسلم اقبال نے کہا کہ2017میں1100کنفرم ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئےتھے،2018میں بھی کنفرم ڈینگی کیسزکی1100کےلگ بھگ تعدادتھی،2017میں لاہورمیں 1100کنفرم ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئےتھے،2018میں لاہورمٰں کنفرم ڈینگی کیسزکی1100تعدادتھی،2019میں لاہورمیں کنفرم ڈینگی کیسزکی تعداد130تھی،130کنفرم کیسزمیں سے100اپنےگھروں کو واپس جا چکے ہیں۔

    صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی اپنی پالیسی ہے اپوزیشن کو پرامن احتجاج یا مارچ کاحق دیں گے۔

    مزید پڑھیں: حکومت میں نقص نکالنے والی ن لیگ کو کرپشن ختم ہو جانے کا غم ہے، میاں اسلم اقبال

    کے پی یا وفاق کی سطح پر ان کی اپنی پالیسی ہے ہم پنجاب میں سہولت دیں گے لیکن مظاہرین اگر اداروں کےخلاف گفتگو کریں گے تو قانون حرکت میں آئے گا، میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پنجاب پولیس اب دامادوں، بیٹوں اورنواسوں کو پروٹوکول نہیں دے گی۔

  • ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رانا ثناءاللہ

    ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رانا ثناءاللہ

    کراچی : پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ چوہدری نثار کے خطاب کے بعد حالات ناقابل واپسی کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، ان کو ن لیگ کا ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، رانا ثناءاللہ نے کہا کہ چوہدری نثار نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے۔

    انہوں نے نوازشریف سے رشتے کو براہ راست نقصان پہنچایا، چوہدری نثار کی کل کی تقریر نےغلام سرور کی جیت کی بنیاد رکھ دی ہے اور حالات ناقابل واپسی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سیٹ جیت کر کون سا پہاڑ توڑ دیں گے، انہوں نے ن لیگ کو برا بھلا کہہ کر اپنی مہم کا آغاز کیا ہے، چوہدری نثارکے حلقےمیں دس سالوں میں ن لیگ نے ہی ترقیاتی کام کیے۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں، نہ ہی میں ان کا مقروض ہوں، چوہدری نثار

    رانا ثناءاللہ  کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کےخلاف ن لیگ کا امیدوار ضرور ہونا چاہئے، اسی لیے ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ نہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چوہدری نثارنے نہ کہہ کر بھی وہ بات کردی جو وہ اب نہیں کرسکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • خواجہ سعد رفیق تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہتے تھے ، ہارون الرشید

    خواجہ سعد رفیق تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہتے تھے ، ہارون الرشید

    معروف تجزیہ نگار اور سینئرصحافی ہارون الرشید نے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہتے تھے۔

    اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آور میں ہارون الرشید نے بتایا کہ انہوں نے سعد رفیق کی عمران خان سے ملاقات کرائی، جس میں سعد رفیق تحریک انصاف میں شامل ہوگئے اور انکے عہدے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا، لیکن بعد میں دونوں جانب سے خاموشی چھاگئی۔