Tag: پروگرام آف دی ریکارڈ

  • سزا اور جزا کا قانون رکھیں گے تو پھر کھلاڑی بھی محتاط ہونگے، اظہر علی

    سزا اور جزا کا قانون رکھیں گے تو پھر کھلاڑی بھی محتاط ہونگے، اظہر علی

    پاکستان کے سابق کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ سزا اور جزا کا قانون رکھیں گے تو پھر کھلاڑی بھی محتاط ہونگے، ٹیم اچھی نہیں ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے کہا کہ قومی ٹیم میں کیا مسائل چل رہے ہیں واضح نظر آرہا ہے، ہمارے کھلاڑی اچھے ہیں لیکن ٹیم اچھی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ذاتی مفادات زیادہ ہوں تو ٹیم یا قوم کیلئے کوئی نہیں کھیلتا، بلےبازوں کا پورا قصور ہے کیونکہ کوئی بھی سیٹ نہیں ہوسکا،پاکستان فاسٹ بولنگ کی وجہ سےمشہور رہا ہے۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے کہا کہ بولرز کی انجری کا خیال رکھنا ہوتا ہے، تکنیک پر کام ہوتا ہے، بنگلہ دیش کے بولرز نے بہترین لائن پر بولنگ کی اسی لیے کامیاب رہے۔

    اسی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بولنگ اچھی نہیں ہوتی تو بیٹنگ کام کرتی ہے، بنگلہ دیش کو ہی دیکھ لیں 26 رن پر 6 آؤٹ ہوئے تو پھر آگے پارٹنرشپ بنی۔

    مشتاق احمد نے کہا کہ بنگلہ دیش ٹیم نے مائنڈسیٹ بنایا ہوا تھا جس کےمطابق ہی چلے، ٹیم میں کمیونی کیشن خراب ہو اور اعتماد کا فقدان ہو تو کوئی کامیاب نہیں ہوسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ مینجمنٹ کو دیکھنا چاہیے کہ کیا کھلاڑیوں کی آپس میں نہیں بن رہی، ہمارے پاس بڑے بہترین کھلاڑی آتے ہیں لیکن انھیں اہمیت نہیں دی جاتی۔

    مشتاق احمد نے کہا کہ لگتا ہے بنگلہ دیش کو ایزی لیا اسی لیے قومی ٹیم کامیاب نہیں ہوسکی، گرین پچ بناکر کبھی نہیں سوچنا چاہیے کہ ایک دن میں ٹیم کو دو مرتبہ آؤٹ کرلیں گے۔

  • پی ٹی  آئی پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، فواد چوہدری

    پی ٹی آئی پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، فواد چوہدری

    فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، رؤف حسن جیسے لوگ کہاں سے سنیئر بن گئے، میں پی ٹی آئی میں ہوں۔

    فواد چوہدری نے اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی آئی میں ہی ہیں، پارٹی میں نہ ہوتے تو فارم سینتالیس پر وزیر ہوتے، میں بھی کہہ سکتا ہوں پی ٹی آئی پر قبضہ کرا دیا گیا، میں اب بھی نہ بولتا تو بانی اگلےتیرہ ماہ بھی جیل میں رہیں۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شبلی چھے ماہ تک اپنے گھر بیٹھے رہے، حامد حسن آسٹریلیا میں اپنا فارم ہاؤس سنبھالتے رہے، استحکام پارٹی کی تقریب میں اپنی مرضی سے نہیں گیا تھا، گاڑی بھی کسی اور کی تھی اور یہ فری ٹرپ تھا۔

    انھوں نے کہا کہ حامدخان اورشبلی فراز نے کورکمیٹی کا فیصلہ رد کیا، انھوں نے کہا ہم پارلیمنٹ میں کردار ادا کریں گے، صرف اسٹیبلشمنٹ نہیں، پی پی اور ن لیگ نہیں چاہے گی تو بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر نہیں آسکیں گے۔

    بانی پی ٹی یہ لڑائی ہار جاتے تو پاکستان یہ لڑائی ہار جائے گا، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں 22 کروڑ عوام کی بھی کوئی عزت ہو، بانی پی ٹی آئی ہارجائیں گے تو 22 کروڑ عوام ہارجائیں گے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ لیڈرشپ کی غلطی یہ ہے کہ لیگل اسٹریٹیجی کو سیاسی اسٹریٹیجی پرترجیح دیتی ہے، 9 فروری کو الیکشن عوام کے سامنے چوری ہورہا تھا، کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے تو میڈیا پر آکر بھانڈا ہی پھوڑ دیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ محمود اچکزئی، اسد قیصر اور اختر مینگل کو جو ٹاسک دیا گیا وہ مکمل کرنے دیں، جماعت اسلامی، جی ڈی اے اور جے یو آئی اکٹھے نہیں ہوتے تو گفتگو کا حل نہیں نکلے گا۔

    فواد نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تنہا نظرآرہی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، جے یو آئی، جی ڈی اے، جماعت اسلامی کو الائنس میں شامل کرنا ہوگا۔

    فیصل واوڈا سمیت کئی دوست ہیں جنھوں نے بہت خیال رکھا ہے، لوگوں کی تکلیف کا مذاق نہیں اڑانا چاہتا، حماد اظہر، شیخ وقاص جیسے لوگوں نے جو قربانی دی ہے اس کی تعریف کرتا ہوں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ یہ درست ہے بانی پی ٹی آئی کیساتھ میری ملاقات طے تھی، جیل کے باہر میں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کا حصہ ہوں، مجھے پیغام آیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا کہ میرے پر 47 کیسز ہیں ان کو بھگت رہا ہوں۔

    رؤف حسن کہتے ہیں کہ میں کرپشن کیسز پر جیل میں تھا، شرم آنی چاہیے کہ مجھ پر انھوں نے ایسے الزامات لگائے، رؤف حسن کے الزامات کے بعد میں نے انھیں چھوٹے لوگوں کا کہا، رؤف حسن جیسے لوگ کہاں سے پارٹی سینئرلوگ بن گئے ہیں، پارٹی پر ان لوگوں کے ذریعے قبضہ کرایا گیا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے جو کچھ برداشت کیا ہے یہ لوگ ایک جملے میں اس کو مسترد کررہے ہیں، سپریم کورٹ میں اہم کیس چل رہا ہے اور پی ٹی آئی کور کمیٹی میں بحث ہورہی ہے کہ کسی کو واپس نہیں آنے دینگے۔

  • ’’مجھے پتہ ہے الیکشن 15 فروری کے آس پاس ہوں گے‘‘

    ’’مجھے پتہ ہے الیکشن 15 فروری کے آس پاس ہوں گے‘‘

    سابقہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ انوارالحق کاکڑ کا نام شہباز شریف سے پہلی ملاقات میں دے دیا تھا، مجھے پتہ ہے الیکشن 15 فروری کے آس پاس ہوں گے۔

    پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے بتایا کہ اختر مینگل کے علاوہ کسی نے انوارالحق کاکڑ کے نام پر اعتراض نہیں کیا، وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم نے نام کسی کو نہیں بتانے، انوارالحق کاکڑ کے نگراں وزیراعظم بننے کی بڑی وجہ بلوچستان ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے چھوٹے صوبے کو اہمیت دی گئی ہے، سیاسی ورکر ہوں مجھے پتہ ہے الیکشن 15 فروری کے آس پاس ہوں گے۔

    راجہ ریاض کے مطابق معاشی بحران سے نکلنے کے لیے الیکشن میں کچھ وقت لگتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں، اس وقت سیاست نہیں ریاست کو بچانے کی ضرورت ہے، فائنل یہ ہی ہوا ہے کہ الیکشن کسی صورت آگے نہیں جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے بڑے جو ہیں انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن فروری میں ہوں گے، سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن فروری میں کرا دیے جائیں۔

    سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میری ابھی کوئی جماعت نہیں، میٹنگ میں فیصلہ کریں گے کیا لائحہ عمل بنانا ہے، ہم 22 سابق ایم این ایز ہیں جمعرات کو میٹنگ رکھی ہوئی ہے، ہم جس طرف بھی جائیں گے 22 ممبران ساتھ جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، چیزیں سیٹ ہو جائیں گے تو بتا دیں گے، نگراں وزیراعظم بنانے کی حد تک میرا کردار تھا اب گھر آگیا ہوں۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ نگراں کابینہ بنانے میں کون لوگ شامل ہوتے ہیں سب کو پتہ ہے، انوارالحق نے اپنی جماعت بھی چھوڑ دی ہے اور پارٹی رکنیت بھی ختم کردی ہے۔

  • ن لیگ کا برا وقت گزر گیا، عمران خان کا برا وقت شروع ہو چکا: محمد زبیر

    ن لیگ کا برا وقت گزر گیا، عمران خان کا برا وقت شروع ہو چکا: محمد زبیر

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر عمر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا برا وقت گزر گیا ہے، اور اچھا وقت آنے والا ہے، لیکن عمران خان کا برا وقت شروع ہو چکا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ انھوں نے نواز شریف کو اتنا پُر جوش کبھی نہیں دیکھا، مسلم لیگ ن کی قیادت نے مشکل وقت گزار لیا ہے۔

    محمد زبیر کا کہنا تھا ‘نواز شریف ہائی اسپرٹ میں ہیں، پہلے کبھی انھیں ایسا نہیں دیکھا، ہمارا اچھا وقت آ گیا، عمران خان کا برا وقت شروع ہو چکا۔

    محمد زبیر نے یہ دعویٰ قائد ن لیگ سے لندن میں ملاقات کے بعد کیا ہے، انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کے لیے یہ اچھی خبر نہیں، ان کا برا وقت شروع ہو گیا ہے۔

    مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے: نواز شریف

    انھوں نے کہا نواز شریف سے میری ملاقات اچھی رہی، نواز شریف سیاست کا محور ہیں، وہ بہت جلد مستقبل قریب میں وطن واپس آئیں گے، لندن میں ان کا احتجاج ہو رہا ہے۔

    کاشف عباسی نے محمد زبیر سے سوال کیا کہ نواز شریف سے ملاقات کے بعد اب بتائیں کہ پارٹی کی قیادت کون کرے گا؟ انھوں نے کہا میں آپ کو کوئی ہیڈ لائن نہیں دوں گا، قیادت کون کرے گا، یہ پارٹی قیادت کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے، مسلم لیگ ن میں سارے بہترین لیڈرز ہیں۔

    نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹس پر انھوں نے کہا کہ عدالت نواز شریف کی صحت کی رپورٹ جب بھی مانگے گی تو ہم فراہم کر دیں گے، صحت کسی کا بھی ذاتی معاملہ ہوتا ہے، اس پر کھل کر بات نہیں کر سکتا، طبی طور پر جب بھی ضرورت ہوگی نواز شریف سرجری کرا لیں گے۔

    محمد زبیر نے بیان حلفی سے متعلق کہا بیان حلفی پر کہیں بھی دستخط ہوئے تھے اس سے فرق نہیں پڑتا، ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ ثاقب نثار پر الزامات لگے تو وہ وضاحت کریں، اور بیان حلفی پر جہاں بھی دستخط ہوئے ہوں الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

  • ایم کیوایم اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر غور کررہی ہے، ڈاکٹر عامر لیاقت

    ایم کیوایم اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر غور کررہی ہے، ڈاکٹر عامر لیاقت

    کراچی : ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں اسمبلیوں میں ایم کیوایم کے مستعفی ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا ہے ایم کیوایم کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، متحدہ اپنے پارٹی مسائل اور حکومتی رویے سے مایوس ہوکر آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے پر غور کر رہی ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، روزانہ چھاپے مارے جارہے ہیں، نامزد میئر جیل میں ہیں، بلدیاتی نمائندوں کو نہ اختیارات دیئے جارہے ہیں نہ ہی کسی قسم کا کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرعامرلیاقت کا کہنا تھا کہ آئندہ 90 دن میں ہمیں حکومت چلتی ہوئی نظرنہیں آرہی ہے، لیکن موجودہ حالات میں ایم کیو ایم کسی تحریک کا حصہ نہیں بن سکتی ہے۔


    MQM cannot be part of any movement; might leave… by arynews

    ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم متحدہ اپوزیشن کے ساتھ نہیں ہے نہ ہی اپوزیشن کے احتجاج سے ہمارا کوئی تعلق ہے ہمارا احتجاج الگ ہے،ایم کیوایم اگر استعفے دیتی ہے تو اس کا اپوزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔

    دوسری طرف ایم کیوایم نے کراچی میں کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بھوک کراچی پریس کلب پرتادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کردی ہے، بھوک ہڑتالی کیمپ میں اراکین رابطہ کمیٹی،اراکین پارلیمنٹ اورکارکنان شریک ہیں ۔

  • ایم کیو ایم کو کوئی نہیں ختم کرسکتا، ڈاکٹرعامر لیاقت حسین

    ایم کیو ایم کو کوئی نہیں ختم کرسکتا، ڈاکٹرعامر لیاقت حسین

    کراچی: ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم میں شخصیات کی نہیں نظریات کی اہمیت ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں معروف اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کوئی نہیں ختم کرسکتا ،ایم کیو ایم میں شخصیات کی نہیں نظریات کی اہمیت ہے ،کیا کوئی پہلے مصطفی ٰ کمال، انیس قائم خانی،اظہار الحسن کو جانتا تھا؟۔

    ایک سوال پر عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ میں دس برس سے متحدہ سے باہر ہوں میں تو کراچی سے نہیں بھاگا ؟یہ کچھ بھی نہیں ہے ماضی میں بھی متحدہ کے اندر اس سے بڑے بڑے گروپ بنے ہیں۔


    Aamir Liaquat taunts Mustafa Kamal on Off The… by arynews

    ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے مل کر ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن لڑا تھا تو کیا ہوا ،ایم کیو ایم کا ورکر انتخابات کے میدان میں چمکتا دمکتا نظر آتا ہے اوروہاں کلین سوئپ کرتا ہے مجھے کامل یقین ہے ایم کیو ایم کراچی میں 246 کی نشست پر بھی کامیابی حاصل کرے گی ۔

    ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہا کہ متحدہ کی خاموشی کا فیصلہ درست ہے ،الزام اُسے لگانا چاہیے جو کبھی بھی ان کا حصہ نہیں رہا ہو،کیا یہ ننھے منے تھے سریلیک کھاتے تھے جو انھیں کچھ نہیں پتہ تھا اور اچانک تین سال بعد ان کا ضمیر جاگ گیا۔


    Amir Liaquat's views on MQM by arynews