Tag: پرویزمشرف

  • پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، درخواست سلمان صفدر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، اپیل 65 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں وفاق اور خصوصی عدالت فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا خصوصی عدالت نےٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی تھی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی اور خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع نہیں دیا، انصاف کا قتل نہ ہو اسی لیے مقررہ قانونی مدت میں درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیرمطمئن ہوں، خصوصی عدالت میں جو پراسیکیوشن ہوئی وہ سلیکٹیو تھی، ایمرجنسی کی اعانت اورسہولت کاروں کوٹرائل کاحصہ نہیں بنایا گیا، سہولت کاروں کوحصہ بنانے کی درخواست کونظر انداز کرکے ٹرائل مکمل کیا گیا اور پرویز مشرف کے خلاف مبینہ آئینی جرم کا ٹرائل غیرقانونی طریقے سے چلایا گیا۔

    پرویز مشرف نے کہا میں نے فوج میں43 سال ایمانداری اور سخت لگن سےخدمات انجام دیں اور 2001 سے2008 تک ملک کےصدر رہا اور نوے کی دہائی میں تباہ حال معیشت کی بحالی میں اہم کرداراداکیا ، ہماری کوششوں سےپاکستان ایشیا کی چار ترقی کرتی معیشتوں میں شامل ہوا جبکہ بطور صدر میرے دور میں پاکستان کی دیوالیہ کے قریب معیشت کو بحال کیا گیا۔

    مؤقف میں کہا گیا درخواست گزارکے دور میں بھارت سےامن عمل بڑھانے کے اقدامات کیےگئے ، درخواست گزار نے کوئی کام بھی ملکی مفاد کے خلاف نہیں کیا ، پرویز مشرف کا کیس حراست سے بھاگنے کا نہیں ، وہ اجازت کے ساتھ بیرون ملک گئے جہاں وہ بیمار ہوگئے ، حکومت نے جلد بازی اور بغیر قانونی طریقہ اپنائے کیس تیار کیا۔

    درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججوں کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں ، حکومت نےکسی مرحلے پربھی کابینہ کی منظوری نہیں لی، اور پراسیکیوٹر نے قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر ہی کیس دائر کیا ، خصوصی عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا دہشت گردی میں امریکا کا اتحادی بننے سے پاکستان دنیا میں نمایاں ہوا، پرویز مشرف کی خصوصی عدالت سےغیر حاضری جان بوجھ کرنہیں تھی، وہ علالت کےباعث خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوسکے، درخواست

    درخواست کے مطابق پرویز مشرف جیل توڑ کر نہیں بھاگے تھے، خصوصی عدالت نے بھی ان کی علالت کو تسلیم کیا، تاہم عدالت نےپرویز مشرف کوغیر حاضری میں سزا سنائی، پرویز مشرف کی اپیل ان کی غیر حاضری میں پذیرائی کےقابل ہے، بینظیر بھٹو کی اپیل کوبھی سپریم کورٹ نےغیر حاضری میں پذیرائی دی۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ سزا نے سابق صدر، سابق آرمی چیف اور پوری قوم کے لیے برا تاثر دیا، پرویز مشرف مفرورنہیں لیکن سنجیدہ بیماریوں میں مبتلا ہیں، پراسیکیوشن غداری کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی، پرویزمشرف علالت کے باعث سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکتے، وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، پاکستان سفرنہیں کرسکتے۔

  • پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ،  28 نومبر کو سنایا جائے گا

    پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویزمشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ، کیس کا فیصلہ 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت کی ، عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں جسٹس وقاراحمد نے استفسار کیا کیااستغاثہ ٹیم کوہٹانے سےپہلے عدالت سےاجازت لی گئی؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا حکومت تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استعفی دیدیا ، اکرم شیخ کی ہدایت پر استغاثہ کی نئی ٹیم لگائی گئی تھی، حکومت نے 23 اکتوبر کواستغاثہ کی ٹیم کو برطرف کیا۔

    جسٹس شاہدکریم نے کہا عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا ، انہیں بات کرنے دیں، جس کے بعد عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی کو روسٹرم سے ہٹا دیا، جسٹس وقار احمد سیٹھ کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے جو کافی ہیں، پرویزمشرف کے وکیل کہاں ہیں؟ رجسٹرار خصوصی عدالت نے بتایا مشرف کے وکیل رضا بشیر عمرے پر گئے ہیں۔

    جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے کہا آج مشرف کے وکیل کو دلائل کے لئے تیسرا موقع دیا تھا اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا آپ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا میں وفاقی حکومت کا نمائندہ ہوں، جس پر جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تو اس کیس میں فریق ہی نہیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا سیکرٹری داخلہ اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں ، وزارت داخلہ کوعلم نہیں تھا پراسیکیوٹر کے استعفے کے بعد بھی ٹیم کام کر رہی ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو شاید اس بات کا علم ہو، جسٹس نذر اکبر نے کہا وزارت داخلہ کے حکام کئی بار عدالت میں پیش ہوئے، کیسے ممکن ہے پیش ہونے والے افسران کو علم نہ ہو، شاید کیا بات ہے؟

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا حکومت کی تبدیلی پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استعفی دیدیا ، اکرم شیخ کی ہدایت پر استغاثہ کی نئی ٹیم لگائی گئی تھی، حکومت نے 23 اکتوبر کو استغاثہ کی ٹیم کو برطرف کیا، جسٹس نذراکبر کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں۔

    جسٹس وقاراحمدسیٹھ نے کہا مختصر وقفے کے بعد اس حوالے سے مزید کارروائی کریں گے، بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ، خصوصی عدالت 28 نومبر کو کیس کا فیصلہ سنائے گی ، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا ہے کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

    بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

  • سپریم کورٹ کا پرویزمشرف کےخلاف آئین شکنی کیس میں تاخیر کا نوٹس ، رپورٹ 15 میں پیش کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا پرویزمشرف کےخلاف آئین شکنی کیس میں تاخیر کا نوٹس ، رپورٹ 15 میں پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےسابق صدر پرویزمشرف کےخلاف آئین شکنی کیس میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے خصوصی عدالت سے  رپورٹ پندرہ دن میں  طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہاملزم دانستہ طور پر پیش نہیں ہورہاتو کیا عدالت بے بس ہوجائے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پرویزمشرف کےخلاف آرٹیکل چھ کیس کی سماعت میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سپریم کورٹ نے رجسٹرار خصوصی عدالت سے پندرہ روز میں رپورٹ طلب مانگ لی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حکم دیا کہ بتایا جائے کیس میں تاخیرکی کیاوجہ ہے؟ ملزم دانستہ طور پر پیش نہیں ہو رہا تو کیا عدالت بے بس ہوجائے؟ ملزم کا عدالت میں بیان اس کو دی جانے والی رعایت ہے۔

    اعلی عدالت نے کہا تین سو بیالیس کے بیان میں ملزم سے پوچھا جاتاہے کیاشہادتوں سے متفق ہے یا انکاری؟ ملزم پیش نہیں ہورہا تو عدالت جواب میں انکار لکھے اور کارروائی آگے بڑھائے، کسی ملزم کی دانستہ غیرحاضری کی وجہ سے عدالت بے بس نہیں ہوسکتی۔

    دوران سماعت لاہور بار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل ملزم کے بیرون ملک جاکر بیٹھ جانے سے رکاہوا ہے، جس پر سپریم کورٹ نے وفاق، پرویزمشرف اور رجسٹرارخصوصی عدالت کونوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت پچیس مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل مذکورہ کیس میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ ہم نے مشرف کو لانے کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا لیکن انٹر پول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

    مزید پڑھیں : سابق صدر پرویز مشرف جان لیوا مرض میں مبتلا ہو گئے، میڈیکل رپورٹ

    خیال رہے پرویز مشرف کی تازہ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو ’امیلوئی ڈوسس‘ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے، ان کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ مل کر کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر علاج نہ ہونے سے مشرف کو جان کا خطرہ ہے، پرویز مشرف دل اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔

  • سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے این آراو کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے درخواست گزار کہاں ہیں؟ ہم نے دونوں سابقہ صدور سے دوبارہ بیان حلفی مانگے تھے۔

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی ان دنوں علیل ہیں، سپریم کورٹ نے فیروز شاہ گیلانی کی درخواست نمٹاتے ہوئے سابق صدور آصف زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کر دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آصف علی زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آچکی ہے اور اومنی گروپ کیس میں بھی بہت پیش رفت ہو چکی ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    مزید پڑھیں: این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    واضح رہے کہ درخواست گزار نے سابق صدور کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ این آر و سے کرپشن کیسز ختم کیے گئے جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی ملک کی لوٹی ہوئی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔

  • ’پرویزمشرف کو گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے‘

    ’پرویزمشرف کو گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے‘

    کراچی: سابق صدر کے وکیل ڈاکٹر امجد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف طلبی پر عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں مگر انہیں تفتیش کے دوران گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این آر او کیس سے متعلق بینچ کے ریمارکس پر اُن کے وکیل نے مؤقف دیا کہ پرویز مشرف کو ریلیف دینے پر عدالت عظمیٰ کے شکر گزار ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کوعدالتوں پراعتمادہےاوران کااحترام کرتےہیں اور وہ طلبی پر ہر عدالت میں پیش ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو تفتیش کے دوران گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے تو وہ واپس آجائیں گے ساتھ ہی انہیں بیرون ملک علاج کی یقین دہانی بھی کرائی جائے۔

    این آر او کیس کی سماعت: سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پرویزمشرف کو جو مرض لاحق ہے اُس کا پاکستان میں مناسب علاج ممکن نہیں، عدالت انسانی بنیاد پر میرے مؤکل کو بیرون ملک علاج اور آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دے۔

    قبل ازیں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، جس میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا گزشتہ سماعت پر آصف زرداری، پرویز مشرف سے جوابات مانگے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کو ایک بار پھر وطن واپسی کی مہلت دیتے ہوئے اُن کا چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس کھولنے کا حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نےدونوں سابق صدور سے دوبارہ بیان طلب کیے تھے۔

  • سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر دو بجے تک کی مہلت دے دی، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، مشرف سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مشرف کل 2 بجے تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ واپسی کے لیے مشرف کی شرائط کی پابند نہیں، پہلے کہہ چکے ہیں، پرویز مشرف واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے، لکھ کر گارنٹی دینے کے پابند نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہیے کس خوف میں مبتلاہیں، اتنا بڑا کمانڈو خوف کیسے کھا گیا، اتنابڑا ملک ٹیک اوور کرتے وقت خوف نہیں آیا، مشرف تو کہتے تھے وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشرف کو رعشہ کامسئلہ ہے تو انتخابات میں مکہ کیسے دکھائیں گے، مشرف واپس آئیں قانون عوام اورعدلیہ کا سامنا کریں، عدالت جائزہ لے گی، مشرف کو واپس آنے جانے کی اجازت کب دینی ہے اور ای سی ایل میں نام ڈالنا ہے یا نہیں، وہ آئیں اورغداری کے مقدمے کا سامنا کریں۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کوغلط اندازسے بیان کیا گیا، حکومت نے ہی مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ فل بنچ کا فیصلہ مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو درخواست کا فیصلہ کر دیں گے۔

    پرویزمشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیارہیں، جان کےتحفظ کی ضمانت دی جائے، پرویزمشرف کو رعشہ کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ بننا ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشرف ائیر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ 2013الیکشن میں نامزدگی فارم عدالتی فیصلے کی روشنی میں مسترد کئے گئے، سندھ ہائیکورٹ نے میری غیرموجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویزمشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو سابق صدر کے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت میں  سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی ، عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    اس سے قبل  عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    درخواست گزار مقامی وکیل محمد آفاق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نا اہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔


    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پروہز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دے جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے اور پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت بنچ ایک با رپھر ٹوٹ گیا، خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشرف کے وکیل کے اعتراض پر مقدمہ سننے سے انکار کر دیا ہے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 نومبر کے اقدام کے خلاف بطور وکیل درخواست دائر کی تھی، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے پرویزمشرف کی درخواست پر علیحدگی اختیار کی۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کی جانب سے جسٹس یحیٰی آفریدی پر جانبداری کا الزام لگایا گیا، اعتراض لگایا گیا کہ جسٹس آفریدی، افتخارچوہدری کے وکیل رہ چکےہیں، ملزم کا الزام حقائق کےبرعکس ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی کبھی افتخار چوہدری کے وکیل نہیں رہے۔

    تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی تین نومبر 2007 کے اقدامات کے خلاف صرف شریک پٹیشنر تھے، انصاف کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر جانبداری اور فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کیلئے جسٹس یحییٰ آفریدی خود کو اس کیس سے الگ کر رہے ہیں۔

    پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسٹس یحیٰی آفریدی تین نومبر کی ایمر جنسی کے خلاف مقدمے میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکیل تھے، انہیں اس کیس سے الگ ہو جانا چاہیئے، عدالت پرویز مشرف کی گرفتاری سے متعلق 8 مارچ کا حکم نامہ بھی واپس لے۔

    خیال رہے کہ جسٹس یحیٰی آفریدی پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ تھے جبکہ جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی بنچ کے ممبر تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کیلئے درخواست پر سماعت کی

    درخواست گزار محمد آفاق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نااہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اینڈ رولز کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بطور پارٹی صدر پرویز مشرف کی جانب سے کئے گئے تمام فیصلے کالعدم قرار دیئے جائیں اور ان کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے مزید استدعا کی کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے جبکہ پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار


    یاد رہے گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مہاجرہونے پرفخر ہے، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، پرویزمشرف

    مہاجرہونے پرفخر ہے، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، پرویزمشرف

    کراچی : سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فخر سے کہتا ہوں میں مہاجر ہوں لیکن خود کو ایم کیو ایم کا نہیں سمجھتا، بٹے رہنے سے ہمیں بہت نقصان ہوا، عوام آپس میں لڑانے والے رہنماؤں سے چھٹکارا حاصل کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں آل پاکستان مسلم لیگ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے کیے جانے والے خطاب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں ہرقوم کے لوگ بستے ہیں، جو کراچی میں رہ رہا ہے وہ اسی شہر کا ہے، ہمیں قومتیں چھوڑنی پڑیں گی، بٹےرہنےسے ہمیں بہت نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں مہاجر 20 سے30 سال تک مصیبتوں میں رہے، ایم کیوایم کا نام پاکستان میں ایک دھبہ بن چکاہے، اس جماعت کی وجہ سے بچوں کونقصان ہوا، سڑک پرجاتے ہوئے مہاجر نوجوان کو بھتہ خور اور را کا ایجنٹ کہا جاتا ہے۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت سے ہجرت کرکے آنے والی پڑھی لکھی قوم جاہل بنتی جارہی ہے، فخر سے کہتا ہوں کہ میں مہاجر ہوں لیکن خود کوایم کیوایم کا حصہ نہیں سمجھتا، ایم کیو ایم اور اے این پی والے ہتھیار دے کر کہتے تھے لو اور ایک دوسرے کوجان سے مارو۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ کراچی کی قسمت میں صرف مرنا اور مارنا نہیں، یہاں ہر قوم کو ان کے سیاسی لیڈروں نے استعمال کیا اور قوم کو ہتھیار اورگولیاں دیتے رہے، عوام آپس میں لڑانے والے رہنماؤں سے چھٹکارا حاصل کریں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ میں اس ملک میں آرمی چیف، صدراور چیف ایگزیکٹو رہا ہوں مجھے کچھ نہیں چاہئیے، مجھے صرف غریب عوام کی خوشی چاہیے، میں سیاست میں بنیادی تبدیلی لانا چاہتا ہوں۔

    پاکستان میں اصلی لیڈرشپ نہیں ہے، کامیاب ہوں گا یا نہیں، یہ بعد کی بات ہے آپ میرے ساتھ قدم اٹھاؤ آپ کو صحیح راستے پر لے جاؤں گا۔

    اپنے دور حکومت میں کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لیاری میں اسٹیڈیم کو ٹھیک کیا، باکسر کو 50 لاکھ روپے دیئے، لیاری میں باکسنگ، سائیکل اور گدھا گاڑی ریس کروائی۔