Tag: پرویزمشرف

  • پرویزمشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    پرویزمشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    پرویزمشرف کیخلاف آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت جاری ہے، حکومتی وکیل اکرم شیخ کا دلائل میں کہنا ہے کہ استغاثہ کو ملزمان کے ناموں میں اضافہ کا اختیار حاصل ہے، مقدمے کی تفتیش ایف آئی اے نے کرنی ہے وفاقی کابینہ نے نہیں۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے وکلا کے دلائل پر سرکاری وکیل اکرم شیخ نے جوابی دلائل دیئے کہ عدالت کی تشکیل اور آرٹیکل چھ کے مقدمے سے متعلق انھوں نے موقف اختیار کیا، عدالت کی تشکیل میں کوئی لا قانونیت نہیں ہوئی۔

    اکرم شیخ نے کہا کہ چیف جسٹس نے کوآرڈینیٹر کا کردار ادا کیا، ججز نامزد کرنے کے لئے وزیراعظم کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی کا بینہ کا تھا، ایک آدمی کے خلاف مقدمہ تفتیش کی بنیاد پر بنا، ہوسکتا ہے اس میں سو یا پچاس آدمی ملوث رہے ہوں لیکن مقدمہ اسی کے خلاف چلے گا، جس کے خلاف شواہد ہو، ملزم کو حق ہے وہ عدالت آئے اور ساتھیوں کے نام لے۔

    خصوصی عدالت کے روبرو اکرم شیخ نے کہا کہ مقدمے کی سماعت شفاف ہوگی، پرویز مشرف چاہیں تو بین القوامی آبرزور بلوالیں، ان کا کہنا تھا کہ مقدمے کی تفتیش وفاقی کابینہ نے نہیں بلکہ ایف آئی اے نے کرنی ہوتی ہے، اگرانور منصور کی دلیل پر جائیں تو یہ تفتیش کیا وفاقی کابینہ کو کرنی چایئے؟ استغاثہ کو اختیارحاصل ہے وہ ملزمان کے ناموں میں اضافہ کرے۔ اب یہ کام استغاثہ کرے گا وفاقی کابینہ نہیں، اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے پرسماعت تئیس جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
       

  • اکتیس جولائی کے فیصلے پر نظرثانی اپیل، سماعت فل کورٹ کرے گا

    اکتیس جولائی کے فیصلے پر نظرثانی اپیل، سماعت فل کورٹ کرے گا

       پرویزمشرف کیخلاف سپریم کورٹ کے اکتیس جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل پر اعتراض دور کرنے کی درخواست جسٹس انور ظہیر جمالی نے فل کورٹ منتقل کردی۔

    پرویز مشرف کے خلاف اکتیس جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل کی سماعت اب فل کورٹ کرے گا، پرویز مشرف کے اکتیس جولائی کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کا معاملہ فل کورٹ کو بھیج دیا گیا۔

    سپریم کورٹ کے جج انور ظہیر جمالی نے نظر ثانی اپیل کا معاملہ فل کورٹ کو ریفر کر دیا، پرویز مشرف نے اکتیس جولائی دو ہزار نو کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جسے بعد ازاں رجسڑار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔

  • پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی

    پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی

    پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی، میڈیکل رپورٹ مزید مددگار ثابت ہوگی یا نہیں فیصلہ جمعرات کو سنایا جائے گا، مقدمے میں غداری کا لفظ استعمال نہ کیا جائے مشرف کے وکیل نے خصوصی عدالت سے درخواست کر دی۔

    پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ فریقین کے وکلا میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لے لیں، مقدمے کا فیصلہ جمعرات کو سنایا جائے گا۔

    عدالت کو ملنے والی میڈیکل رپورٹ کا بنچ کے تینوں ارکان نے معائنہ کیا اور وکلا کی درخواست پر انہیں میڈیکل رپورٹ کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وکلا دو دن تک رپورٹ کا بغور مطالعہ کرلیں۔

    اس سے قبل عدالت میں دلائل دیتے ہوئے وکیل صفائی انور منصور کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے کے لئے بنائی گئی خصوصی عدالت عام عدالت نہیں، سنگین غداری اور توہین عدالت آئینی جرائم ہیں اور ان کے لئے رہنمائی بھی آئین سے لینی ہوگی۔

    انور منصور نے کہا کہ آرٹیکل چھ اور دو سوچار یا ان کے تحت بنائے گئے قوانین میں دوران سماعت گرفتاری کی کوئی شق نہیں اور انیس سو چھہتر کی خصوصی عدالت کے قانون میں ملزم کی گرفتاری کی کوئی شق نہیں، انور منصور کی اس دلیل پر جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اگر مقدمہ توہین عدالت کا ہو یا آرٹیکل چھ کا۔ملزم کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری کیے جا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی کے مطابق اگر عدالت کو گرفتاری کا اختیار نہیں ہے تو ملزم صرف اس لیے حکم عدولی کرسکتا ہے کہ اسے گرفتار نہیں کیا جائیگا۔
           

  • خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    غداری کیس میں پرویزمشرف پر غیرحاضری کے باعث ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی، خصوصی عدالت نے پیشی سے استثنیٰ دیتے ہوئے منگل کی صبح گیارہ بجے تک میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    پرویز مشرف آج بھی پیشی پر نہیں آئے، عدالت نے فریقین کے دلائل سنے اور پھرعبوری حکم میں سابق جنرل پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے کی ، پرویز مشرف کے سینئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں بلکہ آئین کے حوالے سے ہے، توہین عدالت کے مقدمے کی طرح اس کیس میں بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    انور منصور کے دلائل پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ یہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت خصوصی قوانین کے تحت قائم کی جاتی ہے، یہ عدالت اپنے طے کئے گئے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ اس عدالت پر عام عدالتوں کی طرح عام قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

    آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت دائر کئے گئے مقدمے میں ملزم کی گرفتاری لازمی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں، ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وکیل صفائی نے عدالت سے یہ بات چھپائی ہے، وقفے کے بعد عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دے دیا، مقدمے کی سماعت کے دوران وکلاء کے درمیان تند و تیز جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔
        

     

     

  • سابق صدر پرویزمشرف عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے

    سابق صدر پرویزمشرف عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے

    سابق صدر پرویزمشرف عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے۔ عدالت پیشی پر جانے کےلئے نکلے راستے میں دل کا دورہ پڑگیا۔ ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا گیا ۔

    پرویز مشرف کی آئی ٹاپ رپورٹ آگئی ہے جس کے مطابق پرویز مشرف کی متعدد شریانیں بند ہو گئی ہیں، راولپنڈی میں زیر علاج سابق صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کو سگار نوشی کی عادت نے دل کا مریض بنا دیا ۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق جسمانی ورزش نہ کرنے اور سگار نوشی کرنے کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی، اسپتال میں داخل مشرف نے تین بار بات کرنے کی کوشش کی مگر ڈاکٹروں نے انہیں روک دیا ۔

  • پرویزمشرف کےخلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع

    پرویزمشرف کےخلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع

    پرویزمشرف کے خلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع ہوئی تو معاملہ پھر وہی تھا، پرویز مشرف کو پیش کیا جائے، وکلا کا اصرار تھا سیکورٹی خدشات شدید ہیں، اس کت ساتھ ہی سابق صدر کے وکلاء نے خود کو ملنے والوں دھمکیوں کا معاملہ بھی اُٹھایا۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ ان کی کار پرحملہ کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں، جاسوسی بھی کی جارہی ہے، رات ایک بجے سے صبح پانچ بجے تک گھر کی گھنٹی بجائی جاتی رہی، رات بھر نہیں سو سکا، ان حالات میں دلائل نہیں دے سکتے، مشرف کو نہ بلایا جائے۔

    جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا ہم آپ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں، مشرف کی حاضری یقینی بنائیں، اسکے بعد ریلیف دیدیا جائیگا، دوران سماعت پرویز مشرف اور حکومتی وکلاء کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    سابق صدر کے وکیل ابراہیم ستی نے بتایا کہ اکرم شیخ نے کہا میرا نشانہ قصوری نہیں پیر زادہ ہوگا، جس پراکرم شیخ نے کہا انھوں نے دھمکی نہیں دی بلکہ درخواست کی تھی کہ ایک دوسرے کی ذات پر حملے نہیں کیے جائیں۔

    ایک موقع پر مشرف کے وکیلوں نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کردیا، تاہم بعد میں وہ عدالت میں واپس آگئے، وکلاء کے آپس میں بات کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے جسٹس فیصل عرب نے کہا آپس میں بات کی گئی تو اسے عدالتی کاروائی میں مداخلت سمجھا جائیگا۔

  • غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو کل ہر صورت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، عدالت نے تنبیہ کی سابق صدر حاضر نہ ہوئے تو گرفتاری کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے۔

    غداری کیس کی دوسری سماعت پر بھی پرویزمشرف کے حاضر نہ ہونے پرخصوصی عدالت نے مشرف کو کل ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نہ آئے تو گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہوتے ہوئے عدالت نے پرویز مشرف کو صرف سمن جاری کیے، وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوسکتے تھے، ضابطہ فوجداری کے تحت یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔

    وکلا صفائی نے دلائل میں کہا کہ خطرہ پرویز مشرف کو نہیں، وکلا اور ججز کو بھی ہے، عدالت کو دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ دھمکیاں نہ دیں دلائل دیں، سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ اخبارات میں وزیراعظم کا مشرف کے خلاف بیان شائع ہوا ہے، جو مقدمے کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔

    جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ ہمیں تحریری درخواست دیں، ایک موقع پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ خصوصی عدالت شیکسپئیر کا تھیٹر لگ رہی ہے، ان کے اور حکومتی وکیل اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، خصوصی عدالت کے اختیار سماعت پر دلائل میں انور منصور کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا، پرویز مشرف پر غلط مقدمہ دائر کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم انتقام اور تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، یہ عدالت چہھتر کے قانون کے تحت بنی جب صرف تین ہائیکورٹس تھیں، اس لیے صرف تین ججز کا ذکر ہے، اب پانچ ہائیکورٹس ہیں اور صرف تین جج ہیں، عدالت کی تشکیل میں ترامیم نہ کرنا بدنیتی ہے، ججز کی جانبداری پر دلائل میں وکلا صفائی نے کہا کہ جسٹس فیصل عرب پی سی او کے حلف کی پیشکش نہ ہونے پرمشرف کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔

    جس پر جسٹس فیصل نے کہا کہ انھیں تین بار پیشکش ہوئی لیکن حلف نہیں اٹھایا، انور منصور نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حلف نہ اُٹھانے کی وجہ مشرف کے اقدام کو غیر قانونی سمجھنا تھا، جسٹس فیصل عرب نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ میں ذاتی تعصب رکھتا ہوں، جس پر انور منصور نے کہا وہ یہی ثابت کر رہے ہیں۔