Tag: پرویز خٹک

  • ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، پرویز خٹک

    ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، پرویز خٹک

    کراچی: وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، کوئی اتحادی ہمیں چھوڑ کر نہیں جا رہا، ہم ساتھ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ وزیراعظم نے وفد تشکیل دیا تھا، اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، کوئی اتحادی ہمیں چھوڑ کر نہیں جا رہا، ہم ساتھ رہیں گے، انشااللہ جلد خوشخبری دیں گے،عوام کومایوس نہیں کریں گے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری خواہش ہے ایم کیوایم پاکستان دوبارہ کابینہ میں شامل ہو، چھوٹے چھوٹےمسائل ہیں جوجلد حل کر لیے جائیں گے، ایم کیو ایم پاکستان اب بھی حکومت کی اتحادی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو ایم کیو ایم پاکستان نےغیرمشروط حمایت کی، حکومت میں شامل ہونے سے پہلے کچھ نکات پی ٹی آئی کو پیش کیے تھے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوئی شخصی یا جماعتی مفاد نہیں، مسائل ہیں جنہیں حل ہونا چاہیے، 11 سال سے سندھ کے شہری علاقوں میں معاشی دہشت گردی کی گئی،18ویں ترمیم کے نام پر قوم کو دھوکا دیا گیا، وسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل فوری حل طلب ہیں، ہم چاہتے ہیں سندھ کے شہری علاقوں کو جائز حصے سے فنڈزدیں، ناراضگی کی کوئی بات نہیں، چاہتے ہیں عوام کو فوری ریلیف دیا جائے۔

  • جہانگیر ترین اور پرویز خٹک اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے میدان میں آگئے

    جہانگیر ترین اور پرویز خٹک اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے میدان میں آگئے

    اسلام آباد: حکومت نے جہانگیر ترین اور پرویز خٹک کو اتحادی جماعتوں کو منانے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور وزیر دفاع پرویز خٹک سیاسی محاذ پر سرگرم ہوگئے، دونوں رہنما اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے ملاقاتیں کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر جی ڈی اے، بلوچستان عوامی پارٹی سے ملاقات کریں گے، دونوں رہنما کل (ق) لیگ، بی این پی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ سے ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی ہمراہ ہوں گے، جمعرات کے روز بی این پی مینگل کے سربراہ سے ملاقات طے ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین، پرویز خٹک اتحادیوں کو مطالبات پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: ہم اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے ، وزیراعظم

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں نے حکومت کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، ہم اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور تحفظات دور کریں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کےتحفظات ختم کرنے کیلئےحکومتی کمیٹی بنائی ہے، حکومتی کمیٹی کا تمام اتحادی جماعتوں کےساتھ رابطہ ہے، اتحادیوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ پیر پگارا نے گورنر سندھ سے ملاقات میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ آپ آئے تھے، صرف ایم کیو ایم نہیں ہم بھی اتحادی ہیں، ہم نے وزارت کی شکایت نہیں کی حالانکہ ہمیں غیر اہم وزارت دی گئی۔

  • چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ بدھ تک ہوجائے گا، پرویز خٹک

    چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ بدھ تک ہوجائے گا، پرویز خٹک

    نوشہرہ: وزیر دفاع پرویز خٹک نےکہا ہے کہ بدھ تک چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرریوں کا فیصلہ ہوجائےگا۔

    نوشہرہ میں جلسہ عام سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر و ممبران سےمتعلق اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں سےرابطے ہوچکےہیں اور بدھ تک چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرریوں کا فیصلہ ہوجائےگا۔

    انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سےمتعلق اپوزیشن سےابھی تک بات چیت نہیں ہوئی، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد لیگل ٹیم کے ساتھ مل کر حکومت فیصلہ کرےگی۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھاکہ عمران خان سےکوئی رکن قومی اسمبلی نالاں نہیں، گلے شکوے ہوتےرہتےہیں ان ہاؤس تبدیلی کاکوئی امکان نہیں، عمران خان کی حکومت 5سال کی مدت پوری کرےگی۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جس حالت میں حکومت ملی معاشی طورپردیوالیہ ہوچکا تھا، آصف زرداری اور نوازشریف نےدولت بیرونی ملک منتقل کی ، ان لوگوں نےملک کوقرضوں کےسہارےچھوڑا، بےشک کوئی ووٹ نہ دےکرپٹ لوگوں کونہیں چھوڑیں گے۔

  • انتظار میں تھا کہ پاکستان میں کوئی وفادار بندہ آ جائے: پرویز خٹک

    انتظار میں تھا کہ پاکستان میں کوئی وفادار بندہ آ جائے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کہتے ہیں یہ جرگہ ٹائم پاس ہے تو جاؤ ہم بھی ٹائم پاس کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بات پورا پاکستان سن رہا ہے تم بھی سن لو، آپ کی شکل پاکستان کو دکھانا چاہتا ہوں، کہ آپ پاکستان کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔

    انھوں نے اپوزیشن سے کہا آپ میں جب برداشت کا مادہ نہیں تو کیسے اسمبلی میں بات ہوگی، ہم سارا دن ان کو سنتے ہیں، ایسا لگتا ہے ملک صرف ان کا ہے، آج جمہوریت اور قانون کی بات کی جا رہی ہے، یہ ہمیں سکھاتے ہیں جمہوریت اور قانون کیا ہے، میں اس سے قبل جہاں بھی تھا لیکن آپ کی شکل دیکھ کر پشیمان ہوں، شرمندہ ہوں، تبھی وزرات چھوڑ کر عمران خان کے ساتھ ہوں، میں انتظار میں تھا کہ پاکستان میں کوئی وفادار بندہ آ جائے۔

    دریں اثنا، پرویز خٹک کے اظہار خیال کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا جس پر انھوں نے کہا یہ تماشا اب اور نہیں چلے گا، یہ جمہوریت کو نہیں مانتے، جمہوریت کی بات کرنے والے مولانا کو اسمبلی میں لائیں، کیا یہ ہے جمہوریت، ان لوگون نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، ملک چلانا ہے اور جمہوریت چلانی ہے تو آکر ٹیبل پر بات کریں، دھرنے پر بیٹھے رہو مگر ملک کو نقصان مت پہنچائیں۔

  • مولانا استعفے اورنئے انتخابات پر ڈٹے ہوئے ہیں ، پرویز خٹک

    مولانا استعفے اورنئے انتخابات پر ڈٹے ہوئے ہیں ، پرویز خٹک

    اسلام آباد : حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ مولانا استعفے اورنئے انتخابات پر ڈٹے ہوئے ہیں ، مولانا کو وزیراعظم کا استعفی نہیں ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات ابھی ڈیڈ لاک کا شکار ہیں ، مولانا استعفے اورنئے انتخابات پر ڈٹے ہوئے ہیں ، مولانا کو وزیراعظم کا استعفی نہیں ملے گا۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا ک اپوزیشن کو ان ہاؤس تبدیلی سے کسی نے نہیں روکا ، اپوزیشن میدان میں آئے ان ہاؤس تبدیلی لائے۔

    یاد رہے حکومت نے وقت سے قبل انتخابات کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کے تمام مطالبات پورے نہیں ہو سکتے، قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ نہیں مانا جا سکتا، انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے وقت سے پہلے انتخابات کا مطالبہ مسترد کر دیا

    ذرایع کا کہنا تھا اس سلسلے میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو بھی واضح طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے، دوسری طرف سیاسی رابطوں کا سلسلہ دستور جاری ہے،چوہدری برادران کا وزیر اعظم عمران خان اور مولانا کے درمیان کردار کامیاب ہو سکتا ہے۔

    گذشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی مزیدبرداشت نہیں کرسکتے ہم ناکام حکومت کو گرانے کیلئے مشقت برداشت کررہےہیں ایسی آئینی حکومت چاہتےہیں جوآئین کی عکاس ہو۔

    یاد رہے وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ آئین کے ماورا کوئی بھی وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں لے سکتا، فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتیں افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں۔

  • عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے بیان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

    تازہ ترین:  ‘وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے ، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں’

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا مولانا نے کہا تھا وزیر اعظم کو گھر میں بند کر کے ان سے استعفیٰ لیں گے، اس بیان پر ان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا آئین کے مطابق انتظامیہ نے مارچ انتظامیہ سے معاہدہ کیا، ہمارے دروازے کھلے ہیں بات چیت کے لیے تیار ہیں، کل جو تقریریں ہوئیں ان پر بہت افسوس ہوا، ایک طرف بات چیت کا کہتے ہیں اور کل ہلہ بولنے کا کہا گیا، واضح کر دیا تھا وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی، یہ آگے بڑھیں گے تو آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ دھونس اور دھمکی دینے لگے ہیں جس کا مطلب ہے یہ زبان کے کچے ہیں، امید ہے جے یو آئی ف اپنے معاہدے پر رہے گی۔

    پرویز خٹک نے کہا مارچ کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیچھے چلا گیا، جے یو آئی ف کے مارچ پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، ملک میں کچھ نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے، کل تقریروں میں حکومت سے زیادہ تنقید اداروں پر کی گئی، آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی واضح جواب دیا گیا، فوج نے بھی کہا ہم جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، ادارے ملک کے لیے کام کرتے ہیں ان پر تنقید جائز نہیں۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا شہباز شریف کو بیان دینے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے، جنرل جیلانی اور ایسے کئی کردار سب کو معلوم ہیں، جس کی بھی حکومت ہوتی ہے ادارے اس کا حصہ ہوتے ہیں، افراتفری پھیلے گی تو آئین اور قانون کے مطابق ادارے آگے آئیں گے، کچھ لوگ جمع کر کے استعفے مانگنا آئینی طریقہ نہیں، ایسے ہی مطالبے شروع ہو گئے تو پھر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔

    انھوں نے کہا ہمیں خدشہ تھا یہ لوگ اپنی باتوں پر پورا نہیں اتریں گے، مارچ والوں میں کچھ سمجھ دار لوگ بھی ہیں، امید ہے آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں درست فیصلہ کیا جائے گا، اپوزیشن کو ڈر ہے حکومت نے ڈیلیور کیا تو یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، دنیا اس وقت پاکستان اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر عمران خان نے بہترین اسٹینڈ لیا، ہماری پاس کوئی چابی نہیں کہ ایک دم سے کشمیر کا مسئلہ حل کر لیں۔

  • جے یو آئی نے معاہدہ توڑا تو نتائج کی ذمہ داری خود ہوگی ، پرویز خٹک

    جے یو آئی نے معاہدہ توڑا تو نتائج کی ذمہ داری خود ہوگی ، پرویز خٹک

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جے یو آئی نے معاہدہ توڑا تو نتائج کی ذمہ داری خود ہوگی، مظاہرین کو ہینڈل کرنے کیلئے انتظامیہ کو فری ہینڈ دیا ہے، غیرمعمولی صورتحال پرانتظامیہ قانون پرعملدرآمد کی مجاز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ پر حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا دھرنے کیلئے جگہ کا انتخاب جے یو آئی نے خود کیا، جےیوآئی کیساتھ مذاکرات کے 3دور ہوئے، جس میں مذاکرات کے 2 دور ناکام ہوئے، تیسرے دور میں جے یو آئی کی مرضی کے مطابق جگہ دی۔

    پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ حکومت نے پریڈ چوک کا کہا اور جے یو آئی نے ڈی چوک مانگا تھا، جے یو آئی نے معاہدہ توڑا تو نتائج کی ذمہ داری خود ہوگی۔

    کمیٹی کے سربراہ نے کہا پہلے معاہدہ حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی کے درمیان ہوا، مسودہ فائنل کر کے ضلعی انتظامیہ کو دیا گیا ہے، مسودے کے بعد ضلعی انتظامیہ، جے یو آئی میں تحریری معاہدہ ہوا ، مظاہرین کو ہینڈل کرنے کیلئے انتظامیہ کو فری ہینڈ دیا ہے، غیر معمولی صورتحال پر انتظامیہ قانون پر عملدرآمد  کی مجاز ہے۔

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ آج شہر اقتدار میں داخل ہوگا

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان کا قافلہ گجرخان سے آج اسلام آباد پہنچے گا، اسلام آباد میں مولانا کے آزادی مارچ کا اسٹیشن تیارکرلیا گیا ہے اور ایچ نائن سیکٹرمیں سو ایکڑ کے میدان پر تیاریاں مکمل ہوگئیں ہیں۔

    اس موقع پر اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور حکومت نے واضح کردیا آزادی مارچ والے آئیں، جلسہ گاہ تک جائیں،کوئی رکاوٹ نہیں ملے گی لیکن ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے آزادی مارچ کے سلسلے میں رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ رہبر کمیٹی سے تحریری معاہدہ ہو چکا ہے، آزادی مارچ والے ڈی چوک نہیں آئیں گے، حکومت نے اتوار بازار میں کھلے میدان میں احتجاج کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کی، وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا رہبر کمیٹی والوں کے ساتھ صرف جگہ پر ڈیڈ لاک تھا، اب ہمارے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، اگر وہ معاہدے پر پورا اتریں گے تو کنٹینر بھی ہٹتے جائیں گے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ معاہدے کے تحت اپوزیشن والے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے، حکومت کھانے پینے کی چیزوں میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی، مارچ والے آئیں بیٹھیں، یقین دہانی کرائی گئی کہ احتجاج پر امن رہا تو سڑکیں بند نہیں ہوں گی، کنٹینرز ہٹا دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    انھوں نے کہا کہ تحریری معاہدہ انتظامیہ کے ساتھ ہوا ہے، کاپی فراہم کر دی جائے گی، جمہوریت میں احتجاج سب کا حق ہے، رہبر کمیٹی کو کہا کہ ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے، انھوں نے ہماری بات مان لی، احتجاج کے ٹائم فریم سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ہم جمہوری لوگ ہیں، رہبر کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات پر کوئی بات نہیں کی، یہ مذاکرات کا حصہ نہیں تھا، جے یو آئی ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب اپنا پروگرام کرے گی۔

    واضح رہے کہ آج اس سے قبل بنوں میں گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا تھا کہ متفقہ فیصلہ ہے ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے، مارچ روڈ پر کریں گے، اور یہ طویل نہیں ہوگا، موقع کی مناسب سے فیصلہ ہوگا۔

    انھوں نے یہ مطالبہ بھی دہرایا تھا کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں اور صاف شفاف الیکشن کرائیں جائیں، تاہم انھوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ آزادی مارچ پر امن ہوگا، تمام راستے کھولے جائیں۔

    معاہدے کے نکات

    حکومت، ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی ف کے درمیان 7 نکاتی تحریری معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے مطابق ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، شرکا کے کھانے کی ترسیل بھی معطل نہیں ہوگی، ریلی کے شرکا یقینی بنائیں گے کہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو، شرکا طے شدہ مقام سے باہر نہیں جائیں گے، اندرونی سیکورٹی کی ذمہ داری ریلی کے شرکا کی ہوگی، این او سی کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

  • رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ رہبر کمیٹی کی شرط ہے کہ جلوس کو نہ روکا جائے، ہم نے ان کو جلوس کی اجازت دی ہے، لیکن وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کے آزادی مارچ کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر رابطہ کیا، وزیر دفاع نے انھیں اپوزیشن کے ساتھ اب تک کیے گئے رابطوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی۔

    بعد ازاں، پرویز خٹک نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے فون پر رابطے کیے اور ملاقاتیں طے کیں، انھوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی۔

    قبل ازیں، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم سے مشاورت کی، کے پی میں احتجاجی ڈاکٹروں سے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا، وزیر اعظم نے ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔

    فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب رہبر کمیٹی سے میٹنگ ہوگی تو کوئی لائحہ عمل طے ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت چلے اور کوئی نقصان نہ ہو، رہبر کمیٹی کے مزید مطالبات پر بات کریں گے، کل میٹنگ میں امید ہے کہ فیصلہ ہو جائے گا۔

    پرویز خٹک نے کہا ہم جلوس اور دھرنوں کے عادی ہیں، کسی کو آزادی اظہار سے نہیں روکا جائے گا، عدالت نے اجازت دے دی ہے تو ہم مظاہرین کو کیوں روکیں گے، ہم نے اپوزیشن کا مارچ میں رکاوٹ نہ بننے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کہا کہ ہم کسی کے بھی احتجاج اور مارچ کو اس کا جمہوری حق سمجھتے ہیں، اپوزیشن کو جلسے جلوس ریلیوں کا حق ہے وہ کریں، تاہم کسی سے استعفیٰ مانگنے کے لیے صرف دھرنا کافی نہیں ہوتا۔

    جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل رہبر کمیٹی سے میٹنگ میں تمام فیصلے طے کیے جائیں گے، ہر چیز کو جمہوری طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔

  • اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اسلام آباد: اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے آج پریس کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے میں فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فوج بلانے کی نوبت آئے گی نہ اس پر غور کر رہے ہیں، فوج کو بلانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کے مخالفین کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا کسی اور کے ایجنڈے کے پیچھے نہیں چلیں گے۔

    ان کا کہنا تھا تمام اپوزیشن جماعتوں سے گزارش ہے آ کر بات کریں، اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو افراتفری ہوگی، جس کی ذمہ دار وہی جماعتیں ہوں گی، اگر آپ ہم سے بات نہیں کریں گے تو پھر ہم اپنا فرض ادا کریں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا ہم نے اپنے کارڈز اوپن کر دیے ہیں، حکومتی رٹ کو کوئی چیلنج کرے تو قانون حرکت میں آئے گا، ہماری کمیٹی کا مقصد سے بات چیت ہے، اگر بات چیت فیل ہوگئی تو پھر حکومت اور اداروں نے فیصلہ کرنا ہے، ہم صحیح نیت سے آئے ہیں اور ارادے بھی ٹھیک ہیں، وزیر اعظم کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے، یہ ڈکٹیٹ کر کے زبردستی آنا چاہتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آزادی مارچ : اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کیلئے سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل

    وزیر دفاع نے کہا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو پیغام پہنچایا اور بات چیت کرنے کا کہا، ملکی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نے گھبراہٹ میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ہمیں کوئی فکر نہیں، پوری زندگی جلسے جلوس دیکھے، حکومت وہی فیصلہ کرے گی جو قانون میں اجازت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں کوئی ڈیمانڈ پیش نہیں کی گئی، مولانا فضل الرحمان کو پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، مولانا کو پاکستان اور کشمیریوں سے محبت ہے تو پھر بیٹھ کر بات کریں، اپنے ڈیمانڈ سامنے رکھیں، ویلکم کریں گے، شفقت محمود سمیت ہم سب آپ سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔

    شفقت محمود نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فضل الرحمان سے گزارش کروں گا سیاسی گفتگو چلتی رہتی ہے، کسی بھی سیاسی تحریک میں بچوں کی تعلیم پر کوئی حرج نہیں آنی چاہیے، آئین و قانون میں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، گزارش ہے مدرسے کے بچوں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔