Tag: پرویز مشرف آئین شکنی کیس

  • لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف آئین شکنی کیس پر اہم سوالات اٹھا دئیے

    لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف آئین شکنی کیس پر اہم سوالات اٹھا دئیے

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف آئین شکنی کیس پر اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کیا ایمرجنسی لگانا اور آئین توڑنا دو الگ چیزیں نہیں ہیں؟ عدالت نے کہا تین چار سینئر ججز کہہ چکے ہیں کہ یہ ایمرجنسی ہے آئین شکنی نہیں، کیا وفاقی حکومت اس کمپلینٹ کو واپس نہیں لے سکتی؟ کیونکہ جو سپر اسٹرکچر بنایا اس کی بنیاد ہی غلط تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے خلاف سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کی شفافیت پر سوال اٹھا دئیے۔

    عدالت نے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا ایمرجنسی لگانا اور آئین توڑنا دو الگ چیزیں نہیں ہیں؟ کیا تین نومبر دو ہزار سات کو حکومت بھی نہیں تھی اور آئین بھی نہیں تھا؟آرٹیکل چھ کہاں لاگو ہوتا ہے ؟

    پرویز مشرف کے وکیل نے دلائل میں کہا ان کے موکل کے خلاف کیس سابق وزیراعظم نواز شریف کے حکم پر شروع کیا گیا ،نواز شریف حکومت پرویز مشرف نے ختم کی تھی، اس لئے کیس کو شروع کرنے میں نواز شریف کی ذاتی رنجش شامل تھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مقدمے کا ریکارڈ جمع کروایا گیا، فاضل جج نے سوال کیا کہ کیا یہ معاملہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے سامنے رکھا گیا؟ تو سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا یہ معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا گیا ، خصوصی عدالت کی تشکیل قانونی طریقہ کار کے برعکس ہے۔

    عدالت نے کہا پھر یہ سارا کیس چل کس طرح رہا ہے ؟ کیا وفاقی حکومت اس کمپلینٹ کو واپس نہیں لے سکتی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کیس حتمی مراحل میں ہے،اب کمپلینٹ واپس نہیں لی جاسکتی۔

    عدالت نے حکم دیا آپ سیکریٹری داخلہ کے سامنے یہ سارا معاملہ رکھیں، تین چار سینئر ججز کہہ چکے ہیں یہ ایمرجنسی ہے آئین شکنی نہیں ، آپ نے جو سپر اسٹرکچر بنایا اس کی بنیاد ہی غلط تھی ۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سیکریٹری داخلہ سے ہدایات کے لئے مہلت کی استدعا کی جس پر مزید کارروائی سترہ دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں اب کوئی التوا نہیں ملے گا،عدالت کا دوٹوک مؤقف

    پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں اب کوئی التوا نہیں ملے گا،عدالت کا دوٹوک مؤقف

    اسلام آباد : پرویزمشرف آئین شکنی کیس تکمیل کے قریب آنے لگا، خصوصی عدالت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ اب کوئی التوا نہیں ملے گا ، کسی فریق کے وکیل نے التوا مانگا تو اس پرجرمانہ ہوگا، کیس روزانہ کی بنیادپرچلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس نذر اکبر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔

    وکیل پرویز مشرف رضا بشیر نے کہاکہ گزشتہ سماعت کے بعد سارا ریکارڈ حاصل کیا ہے، میں نے دو درخواستیں جمع کرائی ہیں، مجھے 342کا بیان ریکارڈکرنے سے پہلے ملزم سے ملاقات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

    رضا بشیر کا کہنا تھا کہ عدالت وزارت کو ہدایت دے کہ ملزم سے ملاقات کے لئے انتظامات کرے، ملزم مشرف سے ملاقات کرکے بتا سکوں کہ ویڈیو لنک یا پھر سکائپ پر بیان ریکارڈ کر سکیں۔

    جس پر جسٹس نذراکبر نے کہا کہ وکیل صاحب 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کی اسٹیج گزر چکی،آپ کو قانون کے مطابق مقرر کیا کہ عدالت کی معاونت کریں کہ ملزم پیش نہیں ہو رہا۔

    جسٹس نذراکبر کا کہنا تھا کہ آپ نے آج کیوں درخواست دی ہے آپ کو تیاری کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا، جس پر وکیل رضا ربشیر نے کہا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے اس لئے درخواست یہاں پہنچ کر دی ہے۔

    جسٹس نذر اکبر نے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کہیں سے بھی ہوں آپ کو التوا نہیں ملے گا، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔

    رضا ربشیرکا کہنا تھا کہ اگر آپ مجھے موقع نہیں دیں گے تو میں کیس سے الگ ہو جاﺅں گا، آپ نے پہلے بھی وکلا کو مواقعے دیئے مجھے بھی ایک موقع دیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہمارے پاس آپ کی کوئی درخواست نہیں آئی، آتی بھی تو مسترد کرتے، آپ حتمی دلائل کا آغاز کریں۔

    جسٹس شاہد کریم نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کا کنڈکٹ عدالت کے ساتھ بہتر نہیں، آپ دلائل نہیں دے رہے توہم آرڈرمیں لکھ دیں گے آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ عدالت موقع نہیں دے رہی، جس پر رضا بشیر نے کہا کورٹ میں درخواست دینے پر معافی مانگتا ہوں۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ کورٹ سے بطور وکیل معافی نہیں مانگتے اچھا رویہ رکھتے ہیں ، آئندہ سماعت پرحتمی دلائل ہوں گے، تیاری سے آئیں، کیس بھی روزانہ کی بنیاد پر چلےگا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت آٹھ اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔