Tag: پرویز مشرف

  • این آر او میری بڑی غلطی تھی، پرویز مشرف کا اعتراف

    کراچی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے این آر او کو اپنی بڑی غلطی قرار دے دی، سابق صدر پاکستانی سرحد پر بھارتی گولہ باری پر موثر کارروائی نہ کرنے پر نالاں ہیں۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے اعتراف کیا ہے کہ این آر او ان کےدورکی سب سے بڑی غلطی تھی، ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حملوں کے جواب میں حکومتی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، بھارتی گولہ باری کےجواب میں موثرکارروائی ہونی چاہئے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ قیدی نہیں ہیں، گھوم پھرسکتے ہیں تاہم سیکیورٹی خدشات کے باعث آمدورفت محدود رکھتے ہیں۔

  • مشرف ای سی ایل کیس، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

    مشرف ای سی ایل کیس، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے سے متعلق سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عدالتی بینچ یکم اکتوبر کو مقدمے کی سماعت کرے گا۔

    اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا، نواز حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

  • غازی رشید قتل کیس:پرویزمشرف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد

    غازی رشید قتل کیس:پرویزمشرف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: غازی رشید قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کردی گئی، عدالت نے سابق صدر کو چودہ اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

    اسلام آباد سپریم کورٹ میں غازی رشید قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پرویز مشرف کی طرف سے ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی ۔

    پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت میں پرویز مشرف کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے، عدالت نے ریمارکس میں کہا ہے کہ  اگر آئندہ سماعت پر پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو ضامنوں کیخلاف کاروائی کی جائے گی۔

    غازی رشید قتل کیس کی سماعت چودہ اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے، سابق صدر پرویز مشرف

    تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے، سابق صدر پرویز مشرف

    اسلام آباد :  سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف  نے کہا کہ تبدیلی کا مطالبہ عوام کا ہے اسی لئے وہ نکلیں ہیں، تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کے اینکر پرسن مبشر لقمان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئےسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جتنی مرتبہ بھی ملک میں جمہوریت آئی ہے ملک میں ترقی نہیں ہوئی ہے،ملک سنگین بحران کیطرف جارہاہے، عوام کی عدالتوں میں سنوائی نہیں ہورہی خطے میں ایک بڑا گیم پلان چل رہا ہے ۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال سے عوام پریشان ہورہی ہے، نظام کی تشکیلِ نو کی ضرورت ہے،وفاق کو مضبوط کرکے نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے، حکمران جو جمہوریت چلا رہے ہیں وہ اصل نہیں ہے، ، جوبھی نظام ہووہ ملک اور عوام کو خوشحالی دے۔

    ان کا کہنا تھا کہ این آر او کرکے مجھے ذاتی کوئی فائدہ نہیں ہوا ، این آر او سے پیپلز پارٹی کے تمام کیسزز ختم ہوئے، اب سوچتا ہوں کہ این آر او نہیں کرنا چاہیئے تھا، ملک میں ایک تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے۔

    طاہرالقادری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری تبدیلی مانگ رہے ہیں اور آنی چاہیئے2007کے بعد سے پاکستان میں ترقی رک گئی ہے، پہلےتبدیلیاں آئیں اور اس کے بعد انتخابات ہوں۔ اسلام آباد دھرنے کی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان میں فوج ہے پاکستان میں بلکنائزیشن نہیں ہوگی، 1999میں قوم فوج کے طرف دیکھ رہی تھی اور آج بھی یہی ہورہا ہےملک میں ،1999 کی طرح معاشی، سماجی صورتحال ہے، ہم سمجھتے میں فوج وہ فیصلہ کرے گی جو ملک کے حق میں ہوگا۔ امریکا کو مشورہ ہے کہ پاکستان نے داخلی معمالات میں دخل نہ دے، میرے معملات واضع تھے سب سے پہلے پاکستان ، میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہوں۔

    سابق صدر نے کہا کہ افضل خان نے چوہدری افتخار کو بے نقاب کردیا،2007میں افتخار چوہدری کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی، افتخار چوہدری کی کرپشن کا ریفرنس سپریم جوڈیشنل کونسل میں بھجی گئی مگر اسکی سنوائی نہیں ہوئی، افتخار چوہدری کی کرپشن کے ثبوت ریفرینس میں موجود تھے ۔

  • پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنے کوئی نئی بات نہیں

    پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنے کوئی نئی بات نہیں

    کراچی: پاکستان میں سیاسی تاریخ وقفے وقفے سے خودکو دہراتی رہی ہے، دھرنوں اور لانگ کے نتائج میں پہلے بھی حکومتوں کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

    آج کےسیاسی منظرنامے پرنظر ڈالی جائےتو اندازہ ہوگا کہ پاکستان میں سیاسی تاریخ تھوڑےتھوڑےوقفےبعدخود کو دہراتی ہے۔ 1977ء کے انتخابات میں چند حلقوں پر ہونے والی دھاندلی نے سیاسی افق پر پہلی بار نئی تاریخ رقم کی، پاکستان نیشنل الائنس کی تحریک اورذوالفقار علی بھٹو کے درمیان مذاکرات کامیابی کے نزدیک تھے، پی این اے تحریک کے اہم رکن اصغر خان نےفوج کو عوام کی مدد کے لئے بلانے کا بیان داغ دیا۔

    اس وقت بھی آرٹیکل دوسوپینتالیس کی بازگشت سنائی دی اور پھر 5 جولائی سن 1977ء میں مارشل لاء نافذ ہوگیا، بے نظیر بھٹو کی 1996ء میں جانے والی حکومت بھی کچھ اسی قسم کی تحریک کا پیش خیمہ ثابت ہوئی، 27 اکتوبر سن 1996ء میں حکومتی پالیسی سےاختلاف کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے دھرنا دیا، جس کے نو روز بعد5 نومبر کوپیپلزپارٹی کےصدر فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت کا بوریا بستر لپیٹ دیا۔

    سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کےخلاف چلائی جانے والی وکلا تحریک نےبھی حکومت کوافتخارچوہدری سمیت تمام معزول ججزکی بحال کرنےپر مجبورکردیا، اب ایک بار پھر2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا، اب ایک بار پھر اسلام آبادمیں آرٹیکل دوسوپینتالیس ہے، پھر شہراقتدارمیں دھرنوں کا موسم ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت جاتی ہے یا جاتی امرا والے سیاسی راستہ نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    پاکستان کی تاریخ میں اگرچہ کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سول نافرمانی چلانے کی دھمکی تو دی گئی، لیکن پاکستان کی تاریخ میں اب تک صرف ایک بار ہی سول نافرمانی کی تحریک چلائی گئی، 1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے سول نافرمانی کی تحریک چلائی۔ 1977ء کے انتخابات کے نتائج میں قومی اسمبلی کی دو سو نشستوں میں سےسو پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔ صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی پاکستان قومی اتحاد نے قومی اسمبلی میں صرف چھتیس نشستیں حاصل کیں ۔ الائنس نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا اور ایک بڑی سول نافرمانی کی ملک گیر مہم شروع کردی۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا ، اور پیپلز پارٹی کے صدر اور چیف الیکشن کمشنر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ قومی اتحاد نے انتخابات کے دوبارہ کرانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

    عمران خان نے بھی سول نافرمانی کا اعلان کردیا ہے،سول نافرمانی کا مطلب حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اس کے احکامات اور ہدایات نہ ماننا ہے، جس میں ٹیکس، لگان یا موجودہ دور میں بجلی، گیس اور پانی کے بل نہ دینا شامل ہیں تاکہ حکومت کی آمدنی روک کر اسے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دباؤ میں لایا جاسکے اب دیکھتے ہیں کہ عمران خان اپنے مطالبات مناوانے میں کہاں تک کامیاب ہوسکتے ہیں۔

  • بگٹی قتل کیس، پرویز مشرف کی درخواستِ استثنی منظور

    بگٹی قتل کیس، پرویز مشرف کی درخواستِ استثنی منظور

    کوئٹہ : نواب اکبربگٹی قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کوئٹہ کی عدالت نے پرویز مشرف کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی جبکہ عدالت نے نواب بگٹی کے مقدمہ قتل کی سماعت میں سابق صدر پرویز مشرف کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ضامن اور میڈیکل کے اوریجنل سرٹیفکیٹ سمیت پرویز مشرف کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ کیس کی سماعت آٹھ ستمبر تک ملتوی کردی۔

    نواب محمد اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، جج نذیر احمد لانگو نے مقدمہ کی سماعت کی۔ گزشتہ سماعت میں پرویز مشرف کو پیش کرنے کی یقین دہانی کرانے والے ضامن بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا پرویز مشرف کے وکیل ذیشان جنجوعہ نے میڈیکل سرٹیفکٹ پیش کرتے ہوئے درخواست کی پرویز مشرف کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    عدالت میں میڈیکل سرٹیفکیٹ کی فوٹو اسٹیٹ کاپی کے پیش کرنے پر عدالت نے سخت برہمی ظاہر کی، جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت ایڈووکیٹ نے عدالت کے سامنے اپنا نکتہ اعتراض رکھا اور اس کو عدالت میں پیش ہونے کی بجائے راہ فراہ اختیار کرنے کا تسلسل قرار دیا جبکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف ہسپتال میں نہیں بلکہ اپنے گھر میں موجود ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیر پاوٴ کے وکیل نے عدالت بتایا کہ ان کے موٴکل فلائٹ مس ہوجانے کے باعث پیش نہیں ہوسکے جبکہ سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے آج کی پیشی سے پرویز مشرف کو مستثیٰ قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر انہیں دونوں ضامنوں اور اصل میڈیکل سرٹیفکیٹ کے ساتھ ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 8ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

  • مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت

    اسلام آباد: مشرف پر آرٹیکل چھ کے مقدمے کی سماعت آج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، کاروائی کے دوران جنرل پرویز مشرف کی تین نومبر کی تقریر دیکھی اور سنی گئی۔

    سابق صدر پرویز مشرف پر چلنے والے آرٹیکل چھ کےمقدمے کی سماعت خصوصی عدالت میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں شروع ہوئی، کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، کارروائی میں جنرل پرویز مشرف کی تین نومبر کی تقریر دیکھی اور سنی گئی۔

    تقرریر کی سی ڈی پاکستان ٹیلی وژین کے کے عملے نے عدالت کو فراہم کی، عدالت میں ایف آئی اے کے تحقیقاتی ریکارڈ کی درخواست کا جواب جمع کروایا گیا، جس پر استغاثہ نے پرویز مشرف کے وکلا کے خدشات کو بے بنیاد قرار دیا اور عدالت سے استدعا کی کہ ریکارڈ تحویل میں لئے جانے کی درخواست مسترد کی جائے، کیس کی سماعت بارہ اگست تک ملتوی کردی گئی۔

  • آرٹیکل6کیس کی سماعت ،ایف آئی اے ٹیم کے رکن پر جرح

    آرٹیکل6کیس کی سماعت ،ایف آئی اے ٹیم کے رکن پر جرح

    اسلام آباد: پرویز مشرف کیس میں ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پرجرح جاری ہے، وکیل صفائی فروغ نسیم نے مقدمے کی دستاویزات عدالتی تحویل میں لینے کی استدعا کردی۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےعدالت کو بتایا ہمارے پاس مقدمے کی دستاویزات میں ردوبدل کی مصدقہ اطلاعات ہیں، ایف آئی اے ڈائریکٹرز سے جو جرح کی اُس کے مطابق دستاویزات میں ردوبدل کی گئی، عدالت سے استدعا ہے کہ یہ دستاویزات اپنی تحویل میں لے، عدالت کی معاملہ دیکھنے کی یقین دہانی پر ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پرجرح کا آغاز ہوا۔

    مقصود الحسن نے تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کیں، جن میں ججز کو کام سے روکنے اور ججز کے حلف کا نوٹی فکیشن ، مشرف کی تقریر کی ڈی وی ڈی اور شریف الدین پیرزادہ کے بطور مشیر تقرر کا نوٹفکیشن شامل ہے۔

    فروغ نسیم نے اعتراض اٹھایا کہ  پیرزادہ وکیل ہیں، کیس میں شامل نہیں کیا جاسکتا، جس پر پراسیکویٹر اکرم شیخ نے کہا کہ شریف الدین پیرزادہ کے تقرر کا وکیل نہیں بطور مشیر نوٹیفکیشن پیش کیا گیا۔

  • آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    اسلام آباد: پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےلانگ مارچ کے پیش نظر آرٹیکل چھ کیس کراچی منتقل کرنےکی استدعا کردی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے پر جرح مکمل ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی تین رکنی بینچ نے کی، ،سماعت شروع ہوئی تو مشرف کے وکلا نے ڈپٹی ڈائریکٹرایف آئی اے خالد رسول پرجرح کا آغاز کیا، فروغ نسیم نے پوچھا مقدمہ ایف آئی اے کے کس سرکل یا تھانے میں درج ہوا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا اُنھیں نہیں معلوم۔

    اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا یہ شکایت ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، فرو غ نسیم نے کہا کہ خالد رسول نے شکایت درج ہونے کے چھ دن بعد دستاویزات اکھٹی کیں جبکہ تحقیقات مکمل ہونے پر گواہ پیشرفت نہیں دکھا سکتے۔

    دوران جرح خالد رسول نے کہا کہ انھیں سربراہ انکوائری کمیٹی سے زبانی ہدایات ملیں، جن کا روزنامچے پر اندارج نہیں کیا، خالد رسول پر جرح مکمل ہونے پر فروخ نسیم نے استدعا کی کہ لانگ مارچ کے پیش نظر چودہ اگست سے پہلے اسلام آباد میں حالات معمول کے مطابق نہیں ہونگے۔

    سماعت سولہ اگست کو رکھی جائے یا کراچی منتقل کی جائے، جس پرعدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کہ آپ کی استدعا پرکل غور ہوگا اور کل تفتیشی ٹیم کے رکن مقصود الحسن سے جرح کی جائیگی۔

    قبل ازین استغاثہ کے گواہ نے وکیل دفاع کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں سونپی گئی ذمہ داریوں کے مطابق کام کیا ان کے ذمے دستاویزات جمع کرنا تھا، تفتیش کرنا نہیں یہ درست ہے کہ انہوں نے اپنے دستخطوں کے نیچے اپنا عہدہ تفتیشی افسر نہیں لکھا ہے ۔

    یہ غلط ہے کہ انہوں نے اپنے کام کے دوران ذہن استعمال نہیں کیا انہوں نے جو کیا اپنی ٹیم کے سربراہ کے حکم پر کیا انہیں نہیں معلوم کہ کیا جنرل مشرف کے دستخط بطور صدر اور بطورچیف آف آرمی سٹاف مختلف تھے یا نہیں تاہم تقریر کے متن میں کہا گیا کہ ایمرجنسی کا نفاذ بطور چیف آف آرمی سٹاف کیا۔

  • جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ کا فوری اعلان کیاجائے،الطاف حسین

    جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ کا فوری اعلان کیاجائے،الطاف حسین

    کراچی :متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ فلسطین کی دردناک صورتحال پر مسلم ممالک ، اقوام متحدہ اور او آئی سی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں،اگر او آئی اسی غزہ کی المناک صورتحال پر کوئی کردار ادا نہیں کرتا تو پاکستان کو او آئی سی کی رکنیت سے الگ ہوجاناچاہیے۔ انہوں نے مسلح افواج اور وفاقی وصوبائی حکومتوں کو مخاطب کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہاہے کہ اگروہ باقی ماندہ پاکستان کو قائم ودائم دیکھنا چاہتے ہیں تومزید وقت ضائع کیے بغیر ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ کا اعلان کیاجائے.

    مذہبی انتہاء پسندی کا درس دینے والے اسکول ، مدارس اوردیگراداروں کو فی الفور بند کیا جائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایم کیوایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاوٴنڈیشن کے تحت ایکسپوسینیٹر کراچی میں منعقدہ سالانہ امدادی پروگرام کے شرکاء سے ٹیلی فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایم کیوایم کے رہنماوٴں اورمنتخب نمائندوں کے علاوہ سیاسی وسماجی شخصیات ،مذہبی رہنماوٴں، تاجروں ، صنعتکاروں اورزندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی ۔غریب ومستحق افراد میں کروڑوں روپے مالیت کی امدادی اشیاء اور نقدرقوم بھی تقسیم کی گئیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان 27 ویں رمضان المبارک کو قائم ہوا ۔ آج پاکستان میں 27 ویں رمضان کی شب ہے اور میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس بابرکت شب کے صدقے پاکستان پر رحم وکرم فرمائے ، ملک کوتمام مشکلات، کرپشن اورسیاسی وسماجی برائیوں سے نجات دلائے اورپاکستان کوبانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کا پاکستان بنادے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ان گنت مسائل کا شکار ہے ، عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت ، غربت ، بھوک ، افلاس ،مہنگائی اوربے روزگاری کے مسائل میں مبتلا ہیں ، امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اورشہر میں ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے درخواست کی کہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام اور شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلئے موٴثراقدامات بروئے کار لائے جائیں اور سفاک ٹارگٹ کلرز کو گرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچایاجائے ۔

    انہوں نے شیعہ اور سنی علمائے کرام اور عوام سے اپیل کی کہ وہ میدان عمل میں آکر اجتماعی کمیٹیاں تشکیل دیں، اپنے اپنے علاقوں کی حفاظت کریں ،مشکوک افرادپر کڑی نظررکھیں اور ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت کریں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں مون سون کے موسم کے باعث بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے لیکن حکومت سندھ کی جانب سے ابھی تک برساتی نالوں کی صفائی ، برساتی پانی کی نکاسی اورصحت وصفائی کے حوالے سے نہ تو کسی قسم کے اقدامات کیے اور نہ ہی اس ضمن میں بلدیاتی اداروں کو فنڈز فراہم کیے ہیں۔ ملک میں اب تک مقامی حکومت کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا ،جمہوریت کاراگ الاپنے والے ابھی تک جمہوریت کی ”ج“ سے بھی واقف نہیں ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ شمالی وزیرستان میں مسلح افواج ، دہشت گردوں کے خلاف صف آراء ہے اورہمت وجرات کے ساتھ دہشت گردوں کا صفایا کررہی ہے ، ملک کے دفاع اور سلامتی کیلئے فوج کے افسران اور جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔

    الطاف حسین نے فلسطین کی المناک صورتحال کا تذکر ہ کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث اب تک فلسطین میں 800 سے زائد بچے ، بوڑھے،خواتین اور جوان شہید ہوچکے ہیں ، مسلم ممالک، اقوام متحدہ اور او آئی سی سب کے سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر او آئی اسی غزہ کی المناک صورتحال پر کوئی کردار ادا نہیں کرتا تو پاکستان کو او آئی سی کی رکنیت سے الگ ہوجاناچاہیے ۔ الطاف حسین نے وزیراعظم پاکستان کے غیرملکی دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے شمالی وزیرستان میں مسلح افواج حالت جنگ میں ہے ، جگہ جگہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آرہے ہیں ، ملک میں بنیادی وسائل کی عدم فراہمی کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے لیکن وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف عمرہ ادا کررہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہاکہ عمرہ نفلی عبادت ہے جبکہ ملک کی سلامتی وبقاء اور انسانوں کی جان ومال کرنا اور ظلم کے خلاف آوازاٹھاناوزیراعظم کابنیادی فرض ہے ۔ ملک میں خلافت راشدہ ، اسلامی نظام اور اللہ رسول کے قانون کے نفاذ کی بات کی جاتی ہے جبکہ خلیفہ وقت فرماتے تھے کہ نہر فرات کے کنارے اگر کوئی کتا بھی پیاسہ مرجائے تو اس کاعذاب میرے سر ہوگا ، خلفائے راشدین راتوں کو جاگ جاگ کردورے کیاکرتے تھے کہ ان کی ریاست میں کوئی بھوکا پیاسہ تو نہیں یا کسی مشکل کا شکار تو نہیں ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان کا جوطرزعمل ہے کیا یہ مسلم سربراہ کاطورطریقہ قراردیا جاسکتا ہے ؟دوروزقبل پنجاب کے علاقے میں جاگیردار نے ایک معصوم بچے کے ہاتھ کاٹ دیئے ۔ اگر ایم کیوایم کی حکومت ہوتی تو اب تک اس سفاک جاگیردار کے بازو کاٹے جاچکے ہوتے ۔ یہ ہمت وجرات ایم کیوایم کے علاوہ پاکستان کی کوئی سیاسی ومذہبی جماعت نہیں کرسکتی ، ا سلئے کہ سیاست میں خدمت کاتصور ایم کیوایم ہی نے دیا ہے ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ بارشوں کی اطلاعات کے باعث کے کے ایف کے تحت یہ سالانہ امدادی پروگرام ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کیا جارہا ہے ۔ 11، جون 1978ء کواے پی ایم ایس او کے قیام کے دن سے آج کے دن تک فلاحی سرگرمیوں اوردکھی انسانیت کی خدمت کا سلسلہ جاری ہے ، اس مقصد کے تحت1979ء میں خدمت خلق کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ بعد میں خدمت خلق فاوٴنڈیشن میں تبدیل کردی گئی ، نادارطلباء ، غریب ومستحق بیواوٴں ، یتیموں ،مساکین اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا اس فلاحی ادارے کے منشور کا حصہ ہے ۔ ایم کیوایم کی 35 سالہ جدوجہد کے دوران یہ ادارہ بلاامتیازرنگ ونسل ، زبان ، مسلک، عقیدہ اورمذہب دکھی انسانیت کی عملی خدمت کرتاچلاآرہا ہے ۔ قحط وخشک سالی، زلزلے ، سیلاب، ، دیگر قدرتی آفات اورحادثات کے موقع پر خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی خدمات سے پورا پاکستان واقف ہے ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ تمام ترمشکلات اور مالی مسائل کے باوجود خدمت خلق فاوٴنڈیشن تعلیم کے فروغ کیلئے بھی بھرپورکوشش کررہی ہے اور کراچی میں نذیرحسین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایاجاچکا ہے جبکہ غریب عوام کو علاج ومعالجہ کی سہولیات کی فراہمی کیلئے کراچی اور حیدرآباد میں نذیرحسین میڈیکل سینٹر، بلڈ بنک، ایمبولینس اورمیت بس سروس کے ذریعہ عوام کی خدمت کاسلسلہ جاری ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان اور جاگیردارانہ نظام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ اگر یہ فرسودہ اور ظالمانہ نظام جاری رہا تو خدانخواستہ ملک ہی داوٴ پر نہ لگ جائے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کو ہرشعبہ میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ۔ ملک کو ایسے تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جس میں غریب اورامیر دونوں کو یکساں تعلیمی سہولیات میسر ہوں ۔ ملک میں انصاف کا نظام بھی تباہ حالی کا شکار ہے ، مقدمات اور پیشیاں دس دس ، بیس بیس سال تک چلتی رہتی ہیں اور غریب عوام عدالتوں کے چکر لگاتے رہتے ہیں مگر انہیں انصاف نہیں ملتا۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں ایسا عدالتی نظام قائم کیا جائے جس میں غریب کو توجرم کرنے پر سزا ملے لیکن اگر ملک کا حکمراں جرم کرے تو اسے بھی سزا ملے ۔الطاف حسین نے چند برس قبل عدلیہ کی آزادی کیلئے چلائی جانے الی تحریک کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس تحریک کے نام پر ایک شخص کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی ۔ جلوس نکالے گئے اور گھنٹوگھنٹوں انہیں ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا ۔ میں نے سوال کیا کہ یہ کیسا دہرامعیار ہے کیونکہ پی سی او پر حلف اٹھانے والے بھی تو سب لوگ برابر کے مجرم ہیں ۔ میں نے ایجنسیوں والوں سے کہاکہ جوعدلیہ کا اصل ہیرو ہے اسے ہی ہیرو رہنے دو۔ کسی ایک فرد کے آنے جانے سے عدالتی نظام درست نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو بہتر بنانے کیلئے پورے نظام کو بدلنا ہوگا اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگالیکن آمریت کا ، جنرل پرویزمشرف کا ایجنٹ قراردیا گیا اورپھر 12 ،مئی کا سانحہ کرایا گیا ، پھر الزام لگایا گیا کہ کراچی میں کئی وکلاء زندہ جلاکر قتل کردیئے گئے لیکن جب میں نے مطالبہ کیاکہ ہمیں ہلاک ہونے والے وکلاء کے نام ، پتے اور ان کے باررجسٹریشن نمبرز فراہم کیے جائیں توکسی نے اس سوال کاجواب تک نہیں دیا ۔ یہ جھوٹا الزام تھا جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہے اور جن لوگوں نے یہ جھوٹ لکھا مجھے یقین ہے کہ محشر کے روز ان کے ہاتھ جلائے جائیں گے اور جنہوں نے یہ جھوٹ بولا محشر کے روز جھوٹ بولنے پر ان کے منہ میں آگ بھری جائے گی

    ۔ یہ کیسی وکلاء کی تحریک تھی جس کے تمام رہنما ء جہاز کی فرسٹ کلاس میں پورے ملک کے دورے کرتے تھے ، صبح ایک شہر ،دوپہر دوسرے شہر اور شام کو تیسرے شہر میں ہوتے تھے اور ان ججوں کی بحالی کیلئے تحریک چلارہے تھے جنہوں نے خود آمرانہ دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھایاتھا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج آئین توڑنے پر جنرل پرویزمشرف کو سزا دینے کی بات ہورہی ہے لیکن جنرل مشرف کو اکیلئے سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔ میں موجودہ حکومت ،دانشوروں ، قلمکاروں اور دیگر تمام طبقات کے افراد سے کہتا ہوں کہ وہ میری آواز میں آواز ملائیں اورمیرے ساتھ مطالبہ کریں کہ اسلام آباد میں ”آرٹیکل 6“ نامی بستی کے قیام کا اعلان کیاجائے جس میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں ، جرنیلوں اور ان تمام لوگوں کو آباد کیاجائے جنہوں نے آڑٹیکل 6 کی خلاف ورزی میں جنرل مشرف کا ساتھ دیا۔

    الطاف حسین نے پورے ملک ، خصوصاً سندھ کے شہری علاقوں میں صحت وصفائی اوردیگر بنیادی شہری سہولیات کے نظام کی تباہ حالی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں فوری طورپر بلدیاتی انتخابات کروائیں اورمقامی حکومتوں کا نظام قائم کریں ، انہوں نے کہاکہ بلدیات، جمہوریت کی نرسری ہوتی ہیں اور ان کے قیام کے بغیرجمہوریت کا تصور ہی ادھورا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو کرپشن بھی گھن کی طرح کھارہی ہے اورہمیں اس لعنت سے بھی چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا خواہ اس کیلئے کتنے ہی کڑوے گھونٹ کیوں نہ پینے پڑیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان جن مسائل اورچیلنجز میں گھرا ہوا ہے ان سے نکلنے کیلئے جرات مندانہ اقدام کی ضرورت ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں 12 سے 16 انتظامی یونٹس قائم کیے جائیں خواہ انہیں کوئی بھی نام دیا جائے ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ترکی کی طرح پاکستان کو بھی ایک مصطفی کمال اتاترک عطا کردے ۔